Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
اِنْبَجَسَ |
يَنْبَجِسُ |
اِنْبَجِسْ |
مُنْبَجِسّ |
مُنْبَجَسّ |
اِنْبِجَاس |
بَجَسَ الْمَائُ وَاَنْبَجَسَ : پانی پھوٹ کر بہہ نکالا یہ اِنْفَجَرَ کے ہم معنی ہے مگ راِنْبِجَاسٌ عام طور پر اس مقام پر بولا جاتا ہے جب کسی تنگ مقام سے پانی بہہ نکلا ہو اور اِنْفِجَارٌ کا لفظ عام ہے یعنی وہ کسی تنگ مقام سے پانی بہہ نکلنے پر بھی بولا جاتا ہے اور وسیع جگہ سے بھی۔ یہی وجہ ہے قرآن پاک میں ایک مقام پر (فَانۡۢبَجَسَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَا عَشۡرَۃَ عَیۡنًا ) (۷:۱۶۰) آیا ہے اور دوسرے مقام پر (فَانۡفَجَرَتۡ مِنۡہُ اثۡنَتَاعَشۡرَۃَ عَیۡنًا) (۲:۶۰) یعنی تنگ مقام (پتھر) سے پانی بہہ نکلنے پر دونوں لفظ استعمال ہوئے ہیں۔ (مگر جہاں یہ معنی ملحوظ نہیں) جیسے (وَّ فَجَّرۡنَا خِلٰلَہُمَا نَہَرًا ) (۱۸:۳۳) کہ دونوں کے درمیان ہم نے ایک نہر بھی جاری کردی۔ (وَّ فَجَّرۡنَا الۡاَرۡضَ عُیُوۡنًا) (۵۴:۱۲) کہ ہم نے زمین پر چشمے جاری کردئیے۔ وہاں صرف فَجَّرَ کا لفظ استعمال ہوا بَجَسْنَا نہیں فرمایا۔
Surah:7Verse:160 |
پس پھوٹ نکلے
Then gushed forth
|