Surat ul Aeyraaf

Surah: 7

Verse: 192

سورة الأعراف

وَ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ لَہُمۡ نَصۡرًا وَّ لَاۤ اَنۡفُسَہُمۡ یَنۡصُرُوۡنَ ﴿۱۹۲﴾

And the false deities are unable to [give] them help, nor can they help themselves.

اور وہ ان کو کسی قسم کی مدد نہیں دے سکتے اور وہ خود بھی مدد نہیں کر سکتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَلاَ يَسْتَطِيعُونَ لَهُمْ نَصْرًا ... No help can they give them, those who worship them, ... وَلاَ أَنفُسَهُمْ يَنصُرُونَ nor can they help themselves. nor are they able to aid themselves against those who seek to harm them. For instance, Allah's Khalil, peace be upon him, broke and disgraced the idols of his people, just as Allah said he did, فَرَاغَ عَلَيْهِمْ ضَرْبًا بِالْيَمِينِ (Then he turned upon them, striking (them) with (his) right hand), (37:93) and, فَجَعَلَهُمْ جُذَاذًا إِلاَّ كَبِيرًا لَّهُمْ لَعَلَّهُمْ إِلَيْهِ يَرْجِعُونَ (So he broke them to pieces, (all) except the biggest of them, that they might turn to it). (21:58) Mu`adh bin Amr ibn Al-Jamuh and Mu`adh bin Jabal, may Allah be pleased with both of them, were still young when they embraced Islam after the Messenger of Allah came to Al-Madinah. So they were attacking the idols of the idolators at night, breaking, disfiguring them and using them as fuel for needy widows. They sought to give a lesson to their people to make them aware of their error. Amr bin Al-Jamuh, who was one of the chiefs of his people, had an idol that he used to worship and perfume. The two Mu`adhs used to go to that idol, turn it on its head and tarnish it with animal waste. When Amr bin Al-Jamuh would see what happened to his idol, he would clean it, perfume it and leave a sword next to it, saying, "Defend yourself." However, the two young men would repeat their actions, and he would do the same as before. Once, they took the idol, tied it to a dead dog and threw it in a well while tied to a rope! When Amr bin Al-Jamuh saw this, he knew that his religion was false and said, "By Allah! Had you been a god who has might, you would not end up tied to a dog on a rope!" Amr bin Al-Jamuh embraced Islam, and he was strong in his Islam. He was later martyred during the battle of Uhud, may Allah be pleased with him, give him pleasure. and grant him Paradise as his dwelling. Allah said,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٩١] محتاج الٰہ نہیں ہوسکتا :۔ یعنی ایک تو اللہ کی جاندار مخلوق ہے جسے تم الٰہ بناتے ہو جیسے فرشتے یا انبیاء و اولیاء وغیرہ جنہیں حاجت روا اور مشکل کشا تصور کیا جاتا ہے یا کیا جاتا رہا ہے یہ بھی الٰہ نہیں ہوسکتے تو پھر جو تم پتھر کے بت بنا کر اور انہیں خدائی کا درجہ دے کر ان کی پوجا پاٹ شروع کردیتے ہو وہ کیسے الٰہ ہوسکتے ہیں وہ تو اپنے منہ سے مکھی بھی نہیں اڑا سکتے وہ تمہاری مدد کیا کریں گے ؟ اور تمہاری کیا رہنمائی کریں گے کہ اگر تم خود انہیں راہ کی طرف بلاؤ تو وہ آ بھی نہیں سکتے تم انہیں بلاؤ یا نہ بلاؤ ایک ہی بات ہے کیونکہ وہ تو حرکت کر ہی نہیں سکتے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَلَا يَسْتَطِيْعُوْنَ لَہُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَہُمْ يَنْصُرُوْنَ۝ ١٩٢ الاستطاعۃ . وَالاسْتِطَاعَةُ : استفالة من الطَّوْعِ ، وذلک وجود ما يصير به الفعل متأتّيا، الاسْتِطَاعَةُ أخصّ من القدرة . قال تعالی: لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] ( ط و ع ) الطوع الاستطاعۃ ( استفعال ) یہ طوع سے استفعال کے وزن پر ہے اور اس کے معنی ہیں کسی کام کو سر انجام دینے کے لئے جن اسباب کی ضرورت ہوتی ہے ان سب کا موجہ ہونا ۔ اور استطاعت قدرت سے اخص ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] وہ نہ تو آپ اپنی مدد کرسکتے ہیں ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] وَما لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 74] ، وَكَفى بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفى بِاللَّهِ نَصِيراً [ النساء/ 45] ، ما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 116] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩٢) اور یہ بت نہ اپنے آپ کو فائدہ پہنچا سکتے ہیں اور نہ ہی نقصان پہنچا سکتے ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٩٢ (وَلاَ یَسْتَطِیْعُوْنَ لَہُمْ نَصْرًا وَّلَآ اَنْفُسَہُمْ یَنْصُرُوْنَ ) ۔ وہ تو سب کے سب خود اللہ کے بندے ہیں۔ اب یہاں بات تدریجاً بتوں کی طرف لائی جا رہی ہے۔ نظریاتی طور پر تو ان کے فلسفی بت پرستی کا جواز یہ بتاتے ہیں کہ وہ ان پتھر کے بتوں کی پوجا نہیں کرتے بلکہ ان مورتیوں کی حیثیت علامتی ہے۔ اصل دیوتا اور دیویاں چونکہ ہمارے سامنے موجود نہیں ہیں اس لیے ان کے بارے میں توجہ کے ارتکاز کے لیے ہم بتوں کو علامت کے طور پر استعمال کرتے ہیں۔ یہ اس فلسفہ کا خلاصہ ہے جو انڈیا کے ڈاکٹر رادھا کرشنن وغیرہ بیان کرتے رہے ہیں ‘ مگر ان کے عوام تو ان بتوں ہی کو معبود مانتے ہیں ‘ ان ہی کی پوجا کرتے ہیں ‘ بتوں ہی کے آگے جھکتے ہیں ‘ نذرانے دیتے ہیں اور انہی سے اپنی حاجات مانگتے ہیں۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(7:192) لا یستطیعون۔ مضارع منفی جمع مذکر غائب (باب استفعال ) وہ استطاعت نہیں رکھتے۔ وہ قدرت نہیں رکھتے۔ وہ طاقت نہیں رکھتے۔ طوع مادہ۔ لہم میں ہم کا مرجع مشرکین ہیں اور انفسہم میں ضمیر ہم وہ بت ہیں جن کو مشرکین نے اللہ کا شریک بنایا ہوا تھا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 اس سلسلئہ کلام سے مقصود بتوں کی تردید ہے کہ ان میں الو ہیت کی کوئی صفت بھی موجود نہیں مطلب یہ ہے کہ اگر کوئی ان کو توڑ کر ٹکڑے ٹکڑے بھی کر ڈالے تو بھی وہ اپنے آپ کو نہیں بچا سکتے یا یہ نہ تو اپنے خدمت گاروں کو نفع پہنچا سکتے ہیں اور نہ اپنے مخالفین ہی کو مضرت تو پھر ان کی پو جا کیوں ؟ ( رازی )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

192 اور ان معبودان ِ باطلہ کی حالت یہ ہے کہ وہ نہ ان مشرکوں کی کچھ مدد کرسکتے ہیں اور نہ وہ خود اپنی ہی کوئی مدد کرسکتے ہیں یعنی غیروں کی مدد تو کیا کریں گے خود اپنی بھی مدد نہیں کرسکتے۔