Surat ul Aeyraaf

Surah: 7

Verse: 197

سورة الأعراف

وَ الَّذِیۡنَ تَدۡعُوۡنَ مِنۡ دُوۡنِہٖ لَا یَسۡتَطِیۡعُوۡنَ نَصۡرَکُمۡ وَ لَاۤ اَنۡفُسَہُمۡ یَنۡصُرُوۡنَ ﴿۱۹۷﴾

And those you call upon besides Him are unable to help you, nor can they help themselves."

اور تم جن لوگوں کی اللہ کو چھوڑ کر عبادت کرتے ہو وہ تمہاری کچھ مدد نہیں کرسکتے اور نہ وہ اپنی مدد کرسکتے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَالَّذِينَ تَدْعُونَ مِن دُونِهِ لاَ يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَكُمْ وَلا أَنفُسَهُمْ يَنْصُرُونَ And those whom you call upon besides Him (Allah) cannot help you nor can they help themselves. The Ayah,

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

197۔ 1 جو اپنی مدد آپ کرنے پر قادر نہ ہو وہ بھلا دوسروں کی مدد کیا کریں گے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِهٖ ۔۔ : یہ بات پہلے بھی بیان فرمائی تھی، اس کا دوبارہ تذکرہ اس لیے کیا گیا کہ ان مشرکین کی بےوقوفی خوب واضح ہوجائے۔ (شوکانی)

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّذِيْنَ تَدْعُوْنَ مِنْ دُوْنِہٖ لَا يَسْتَطِيْعُوْنَ نَصْرَكُمْ وَلَآ اَنْفُسَہُمْ يَنْصُرُوْنَ۝ ١٩٧ دون يقال للقاصر عن الشیء : دون، قال بعضهم : هو مقلوب من الدّنوّ ، والأدون : الدّنيء وقوله تعالی: لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] ، ( د و ن ) الدون جو کسی چیز سے قاصر اور کوتاہ ہودہ دون کہلاتا ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ دنو کا مقلوب ہے ۔ اور الادون بمعنی دنی آتا ہے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ لا تَتَّخِذُوا بِطانَةً مِنْ دُونِكُمْ [ آل عمران/ 118] کے معنی یہ ہیں کہ ان لوگوں کو راز دار مت بناؤ جو دیانت میں تمہارے ہم مرتبہ ( یعنی مسلمان ) نہیں ہیں ۔ الاستطاعۃ . وَالاسْتِطَاعَةُ : استفالة من الطَّوْعِ ، وذلک وجود ما يصير به الفعل متأتّيا، الاسْتِطَاعَةُ أخصّ من القدرة . قال تعالی: لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] ( ط و ع ) الطوع الاستطاعۃ ( استفعال ) یہ طوع سے استفعال کے وزن پر ہے اور اس کے معنی ہیں کسی کام کو سر انجام دینے کے لئے جن اسباب کی ضرورت ہوتی ہے ان سب کا موجہ ہونا ۔ اور استطاعت قدرت سے اخص ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ لا يَسْتَطِيعُونَ نَصْرَ أَنْفُسِهِمْ [ الأنبیاء/ 43] وہ نہ تو آپ اپنی مدد کرسکتے ہیں ۔ نصر النَّصْرُ والنُّصْرَةُ : العَوْنُ. قال تعالی: نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] وَما لَهُمْ فِي الْأَرْضِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 74] ، وَكَفى بِاللَّهِ وَلِيًّا وَكَفى بِاللَّهِ نَصِيراً [ النساء/ 45] ، ما لَكُمْ مِنْ دُونِ اللَّهِ مِنْ وَلِيٍّ وَلا نَصِيرٍ [ التوبة/ 116] ( ن ص ر ) النصر والنصر کے معنی کسی کی مدد کرنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ نَصْرٌ مِنَ اللَّهِ وَفَتْحٌ قَرِيبٌ [ الصف/ 13] خدا کی طرف سے مدد نصیب ہوگی اور فتح عنقریب ہوگی إِذا جاءَ نَصْرُ اللَّهِ [ النصر/ 1] جب اللہ کی مدد آپہنچی

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٩٧) اور تم جن بتوں کی پوجا کرتے ہو وہ تمہیں نہ فائدہ پہنچا سکتے اور نہ تم سے کسی چیز کو ٹال سکتے ہیں بلکہ وہ تو خود اپنے ہی اوپر سے کسی مصیبت کو نہیں ہٹا سکتے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یہی بات پہلے بھی بیان فرمائی تھی اس کا دوبارہ تذکرہ اس لیے کیا گیا ان پر مشرکین کے بو قوفی خوب واضح ہوجائے ( شو کانی )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

189: جن کو تم اللہ کے سوا حاجت و مشکلات میں مدد کے لیے پکارتے ہو وہ تو اپنی مدد نہیں کرسکتے تمہاری کیا خاک مدد کریں گے۔ اور “ وَاِنْ تَدْعُوْھُمْ الخ ” اس میں بھی دو قول ہیں۔ اول خطاب مشرکین سے ہے، اور ضمیر منصوب سے معبودان باطلہ مراد ہیں یعنی اگر تم ان کو اپنے مقاصد میں راہنمائی کے لیے پکارو تو وہ تمہاری پکار سن ہی نہیں سکتے تو مدد کیا کریں گے۔ “ اي الی ان یھدوکم الی ما تحصلون به مقاصد کو م (لَا یَسْمَعُوْا دُعَاءَکُمْ ) فضلاً عن المساعة والامداد ” (روح ج 9 ص 146) ۔ دوم خطاب آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ہے اور ضمیر منصوب سے مشرکین مراد ہیں۔ اور مطلب یہ ہے کہ مشرکین کی جہالت و حماقت اس حد تک پہنچ چکی ہے کہ آپ توحید پر خواہ کیسے دلائل پیش کریں مگر وہ ایک نہیں سنیں گے وہ اپنی ظاہری آنکھوں سے تو آپ کو ٹکٹکی باندھ کر دیکھتے ہیں مگر ان کے دل کی آنکھیں بےنور ہیں۔ “ انھم قد بلغوا فی الجهل والحماقة الی انک لو دعوتھم واظهرتھ اعظم انواع الحجة والبرھان لم یسمعوا بعقولھم ذلک البتة ” (کبیر ج 5 ص 49) ۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

197 اور اللہ تعالیٰ کے سواجن کو تم اپنی مدد کے لئے بلائوگے ان کی حالت یہ ہے کہ وہ نہ تمہاری کچھ مدد کرسکتے ہیں نہ وہ اپنی ہی کچھ مدد کرسکتے ہیں یعنی بالکل بےکار ہیں۔