Surat ul Aeyraaf

Surah: 7

Verse: 67

سورة الأعراف

قَالَ یٰقَوۡمِ لَیۡسَ بِیۡ سَفَاہَۃٌ وَّ لٰکِنِّیۡ رَسُوۡلٌ مِّنۡ رَّبِّ الۡعٰلَمِیۡنَ ﴿۶۷﴾

[Hud] said, "O my people, there is not foolishness in me, but I am a messenger from the Lord of the worlds."

انہوں نے فرمایا کہ اے میری قوم! مجھ میں ذرا بھی کم عقلی نہیں لیکن میں پروردگار عالم کا بھیجا ہوا پیغمبر ہوں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

(Hud) said: "O my people! There is no foolishness in me, but (I am) a Messenger from the Lord of all that exists!" Hud said, I am not as you claim. Rather, I brought you the Truth from Allah, Who created everything, and He is the Lord and King of all things, أُبَلِّغُكُمْ رِسَالاتِ رَبِّي وَأَنَاْ لَكُمْ نَاصِحٌ أَمِينٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Its reply which appears in verses 67 and 68 is nearly the same as given by Sayyidna Nuh (علیہ السلام) - 61-63.

تیسری اور چوتھی آیت میں اس کا جواب بھی تقریباً اسی انداز کا ہے جیسا نوح (علیہ السلام) نے دیا تھا۔ یعنی یہ کہ مجھ میں بےوقوفی کچھ نہیں بات صرف اتنی ہے کہ میں رب العالمین کی طرف سے رسول اور پیغمبر بن کر آیا ہوں اس کے پیغامات تمہیں پہنچاتا ہوں۔ اور میں واضح طور پر تمہارا خیر خواہ ہوں۔ اس لئے تمہاری آبائی جہالتوں اور غلطیوں میں تمہارا ساتھ دینے کے بجائے میں تمہارے طبائع کے خلاف حق بات تمہیں پہنچاتا ہوں جس سے تم برا مانتے ہو۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اُبَلِّغُكُمْ رِسٰلٰتِ رَبِّيْ وَاَنَا لَكُمْ نَاصِحٌ اَمِيْنٌ۝ ٦٨ رسل أصل الرِّسْلِ : الانبعاث علی التّؤدة وجمع الرّسول رُسُلٌ. ورُسُلُ اللہ تارة يراد بها الملائكة، وتارة يراد بها الأنبیاء، فمن الملائكة قوله تعالی: إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] ، وقوله : إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ومن الأنبیاء قوله : وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ [ آل عمران/ 144] ( ر س ل ) الرسل الرسل ۔ اصل میں اس کے معنی آہستہ اور نرمی کے ساتھ چل پڑنے کے ہیں۔ اور رسول کی جمع رسل آتہ ہے اور قرآن پاک میں رسول اور رسل اللہ سے مراد کبھی فرشتے ہوتے ہیں جیسے فرمایا : إِنَّهُ لَقَوْلُ رَسُولٍ كَرِيمٍ [ التکوير/ 19] کہ یہ ( قرآن ) بیشک معزز فرشتے ( یعنی جبریل ) کا ( پہنچایا ہوا ) پیام ہے ۔ إِنَّا رُسُلُ رَبِّكَ لَنْ يَصِلُوا إِلَيْكَ [هود/ 81] ہم تمہارے پروردگار کے بھیجے ہوئے ہی یہ لوگ تم تک نہیں پہنچ پائیں گے ۔ اور کبھی اس سے مراد انبیا (علیہ السلام) ہوتے ہیں جیسے فرماٰیا وَما مُحَمَّدٌ إِلَّا رَسُولٌ [ آل عمران/ 144] اور محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اس سے بڑھ کر اور کیا کہ ایک رسول ہے اور بس نصح النُّصْحُ : تَحَرِّي فِعْلٍ أو قَوْلٍ فيه صلاحُ صاحبِهِ. قال تعالی: لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلكِنْ لا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ [ الأعراف/ 79] وَلا يَنْفَعُكُمْ نُصْحِي إِنْ أَرَدْتُ أَنْ أَنْصَحَ لَكُمْ [هود/ 34] وهو من قولهم : نَصَحْتُ له الوُدَّ. أي : أَخْلَصْتُهُ ، ونَاصِحُ العَسَلِ : خَالِصُهُ ، أو من قولهم : نَصَحْتُ الجِلْدَ : خِطْتُه، والنَّاصِحُ : الخَيَّاطُ ، والنِّصَاحُ : الخَيْطُ ، وقوله : تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحاً [ التحریم/ 8] فمِنْ أَحَدِ هذين، إِمَّا الإخلاصُ ، وإِمَّا الإِحكامُ ، ويقال : نَصُوحٌ ونَصَاحٌ نحو ذَهُوب وذَهَاب، ( ن ص ح ) النصح کسی ایسے قول یا فعل کا قصد کرنے کو کہتے ہیں جس میں دوسرے کی خیر خواہی ہو قرآن میں ہے ۔ لَقَدْ أَبْلَغْتُكُمْ رِسالَةَ رَبِّي وَنَصَحْتُ لَكُمْ وَلكِنْ لا تُحِبُّونَ النَّاصِحِينَ [ الأعراف/ 79] میں نے تم کو خدا کا پیغام سنادیا ۔ اور تمہاری خیر خواہی کی مگر تم ایسے ہو کہ خیر خواہوں کو دوست ہی نہیں رکھتے ۔ یہ یا تو نصحت لہ الود کے محاورہ سے ماخوذ ہے جس کے معنی کسی سے خالص محبت کرنے کے ہیں اور ناصح العسل خالص شہد کو کہتے ہیں اور یا یہ نصحت الجلد سے ماخوذ ہے جس کے معنی چمڑے کو سینے کے ہیں ۔ اور ناصح کے معنی درزی اور نصاح کے معنی سلائی کا دھاگہ کے ہیں ۔ اور آیت کریمہ : تُوبُوا إِلَى اللَّهِ تَوْبَةً نَصُوحاً [ التحریم/ 8] خدا کے آگے صاف دل سے توبہ کرو ۔ میں نصوحا کا لفظ بھی مذکورہ دونوں محاوروں میں سے ایک سے ماخوذ ہے اور اس کے معنی خالص یا محکم توبہ کے ہیں اس میں نصوح ور نصاح دو لغت ہیں جیسے ذھوب وذھاب امین : امانت دار۔ معتبر۔ امن والا۔ امانۃ باب کرم مصدر سے ۔ بمعنی امانت دار ہونا۔ ا میں ہونا۔ اور امن باب سمع مصدر بمعنی امن میں ہونا۔ مطمئن ہونا۔ محفوظ ہونا سے اسم فاعل کا صیغہ بھی ہوسکتا ہے اور اسم مفعول کا بھی کیونکہ فعیل کا وزن دونوں میں مشترک ہے یہ رسول کی پانچویں صفت ہے اور وہ وہاں کا امین ہے۔ پر اعتماد ہے۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦٧۔ ٦٨) ہود (علیہ السلام) نے فرمایا میں کم عقل نہیں ہوں، بلکہ تمہیں اوامرو نواہی کی تبلیغ کرتا ہوں اور عذاب الہی سے ڈراتا اور توبہ ایمان کی دعوت دیتا ہوں، میں احکام الہی کے پہنچانے میں امین ہوں یا یہ کہ اس سے قبل تو میں تم لوگوں میں امین تھا، اب پھر آج تم مجھے تہمت کیوں لگاتے ہو۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

77: اس میں حضرت ہود (علیہ السلام) نے اپنی قوم کو اللہ تعالیٰ کے انعامات یاد دلائے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

67 حضرت ہود (علیہ السلام) نے کہا اے میری قوم مجھ میں ذرا بھی بےوقوفی اور سفاہت نہیں ہے۔ البتہ یہ ضرور ہے کہ میں کائنات کے پروردگار اور مالک کا فرستادہ اور اس کا پیغام برہوں۔