Allah tells;
فَأَنجَيْنَاهُ وَأَهْلَهُ
...
Then We saved him and his family, except his wife; she was of the Ghabirin (those who lagged behind).
Allah says, We saved Lut and his family, for only his household believed in him.
Allah said in another Ayah,
فَأَخْرَجْنَا مَن كَانَ فِيهَا مِنَ الْمُوْمِنِينَ
فَمَا وَجَدْنَا فِيهَا غَيْرَ بَيْتٍ مِّنَ الْمُسْلِم... ِينَ
So We brought out from therein the believers. But We found not there any household of the Muslims except one (of Lut and his daughters). (51:35-36)
Only his wife (from his family) did not believe, remaining on the religion of her people. She used to conspire with them against Lut and inform them of who came to visit him, using certain signals that they agreed on. This is why when Lut was commanded to leave by night with his family, he was ordered not to inform his wife or take her with him.
Some said that she followed them, and when the torment struck her people, she looked back and suffered the same punishment as them.
However, it appears that she did not leave the town and that Lut did not tell her that they would depart. So she remained with her people, as apparent from Allah's statement,
...
إِلاَّ امْرَأَتَهُ كَانَتْ مِنَ الْغَابِرِينَ
except his wife; she was of the Ghabirin.
meaning, of those who remained, or they say: of those who were destroyed, and this is the more obvious explanation.
Allah's statement,
Show more
لوطی تباہ ہوگئے
حضرت لوط اور ان کا گھرانا اللہ کے ان عذابوں سے بچ گیا جو لوطیوں پر نازل ہوئے بجز آپ کے گھرانے کے اور کوئی آپ پر ایمان نہ لایا جیسے فرمان رب ہے آیت ( فما وجدنا فیھا غیر بیت من المسلمین ) یعنی وہاں جتنے مومن تھے ہم نے سب کو نکال دیا ۔ لیکن بجز ایک گھر والوں کے وہاں ہم نے کسی مسلما... ن کو پایا ہی نہیں ۔ بلکہ خاندان لوط میں سے بھی خود حضرت لوط علیہ السلام کی بیوی ہلاک ہوئی کیونکہ یہ بد نصیب کافرہ ہی تھی بلکہ قوم کے کافروں کی طرف دار تھی اگر کوئی مہمان آتا تو اشاروں سے قوم کو خبر پہنچا دیتی اسی لئے حضرت لوط سے کہدیا گیا تھا کہ اسے اپنے ساتھ نہ لے جانا بلکہ اسے خبر بھی نہ کرنا ۔ ایک قول یہ بھی ہے کہ ساتھ تو چلی تھی لیکن جب قوم پر عذاب آیا تو اس کے دل میں ان کی محبت آ گئی اور رحم کی نگاہ سے انہیں دیکھنے لگی وہیں اسی وقت وہی عذاب اس بد نصیب پر بھی آ گیا لیکن زیادہ ظاہر قول پہلا ہی ہے یعنی نہ اسے حضرت لوط نے عذاب کی خبر کی نہ اسے اپنے ساتھ لے گئے یہ یہیں باقی رہ گئی اور پھر ہلاک ہو گئی ۔ ( غابرین ) کے معنی بھی باقی رہ جانے والے ہیں ۔ جن بزرگوں نے اس کے معنی ہلاک ہونے والے کئے ہیں وہ بطور لزوم کے ہیں ۔ کیونکہ جو باقی تھے وہ ہلاک ہونے والے ہی تھے ۔ حضرت لوط علیہ السلام اور ان کے مسلمان صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین کے شہر سے نکلتے ہی عذاب الٰہی ان پر بارش کی طرح برس پڑا وہ بارش پتھروں اور ڈھیلوں کی تھی جو ہر ایک پر بالخصوص نشان زدہ اسی کیلئے آسمان سے گر رہے تھے ۔ گو اللہ کے عذاب کو بے انصاف لوگ دور سمجھ رہے ہوں لیکن حقیقتاً ایسا نہیں ۔ اے پیغمبر آپ خود دیکھ لیجئے کہ اللہ کی نافرمایوں اور رسول اللہ کی تکذیب کرنے والوں کا کیا انجام ہوتا ہے؟ امام ابو حنفیہ فرماتے ہیں لوطی فعل کرنے والے کو اونچی دیوار سے گرا دیا جائے پھر اوپر سے پتھراؤ کر کے اسے مار ڈالنا چاہیے کیونکہ لوطیوں کو اللہ کی طرف سے یہی سزا دی گئی اور علماء کرام کا فرمان ہے کہ اسے رجم کر دیا جائے خواہ وہ شادی شدہ ہو یا بےشادی ہو ۔ امام شافعی کے دو قول میں سے ایک یہی ہے ۔ اس کی دلیل مسند احمد ، ابو داؤد و ترمذی اور ابن ماجہ کی یہ حدیث ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب تم لوطی فعل کرتے پاؤ اسے اور اس کے نیچے والے دونوں کو قتل کر دو ۔ علماء کی ایک جماعت کا قول ہے کہ یہ بھی مثل زنا کاری کے ہے شادی شدہ ہوں تو رجم ورنہ سو کوڑے ۔ امام شافعی کا دوسرا قول بھی یہی ہے ۔ عورتوں سے اس قسم کی حرکت کرنا بھی چھوٹی لواطت ہے اور بہ اجماع امت حرام ہے ۔ بجز ایک شاذ قول کے اور بہت سی احادیث میں اس کی حرمت موجود ہے اسکا پورا بیان سورۃ بقرہ کی تفسیر میں گذر چکا ہے ۔ Show more