Surat ul Maarijj

Surah: 70

Verse: 0

سورة المعارج

بِسۡمِ اللّٰہِ الرَّحۡمٰنِ الرَّحِیۡمِ

In the name of Allah , the Entirely Merciful, the Especially Merciful.

شروع کرتا ہوں اللہ تعا لٰی کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة الْمَعَارِج نام : تیسری آیت کے لفظ ذی المعارج سے ماحوذ ہے ۔ زمانۂ نزول : اس کے مضامین شہادت دیتے ہیں کہ اس کا نزول بھی قریب قریب انہی حالات میں ہوا ہے جس میں سورۂ الحاقہ نازل ہوئی تھی ۔ موضوع اور مضمون : اس میں ان کفار کو تنبیہ اور نصیحت کی گئی ہے جو قیامت اور آخرت اور دوزخ اور جنت کی خبروں کا مذاق اڑاتے تھے اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو چیلنج دیتے تھے کہ اگر تم سچے ہو اور تمہیں جھٹلا کر ہم عذاب جہنم کے مستحق ہو چکے ہیں تو لے آؤ وہ قیامت جس سے تم ہمیں ڈراتے ہو ۔ اس سورت کی ساری تقریر اسی چیلنج کے جواب میں ہے ۔ ابتدا میں ارشاد ہوا ہے کہ مانگنے والا عذاب مانگتا ہے ۔ وہ عذاب انکار کرنے والوں پر ضرور واقع ہو کر رہے گا اور جب وہ واقع ہوگا تو اسے کوئی دفع نہ کر سکے گا ، مگر وہ اپنے وقت پر واقع ہوگا ۔ اللہ کے ہاں دیر ہے ، اندھیر نہیں ہے ۔ لہٰذا ان کے مذاق اڑانے پر صبر کرو ۔ یہ اسے دور دیکھ رہے ہیں اور ہم اسے قریب دیکھ رہے ہیں ۔ پھر بتایا گیا ہے کہ قیامت ، جس کے جلدی لے آنے کا مطالبہ یہ لوگ ہنسی اور کھیل کے طور پر کر رہے ہیں کیسی سخت چیز ہے اور جب وہ آئے گی تو ان مجرمین کا کیسا برا حشر ہوگا ۔ اس وقت یہ اپنے بیوی بچوں ، اور اپنے قریب ترین رشتہ داروں تک کو فدیہ میں دے ڈالنے کے لیے تیار ہو جائیں گے تاکہ کسی طرح عذاب سے بچ نکلیں ، مگر نہ بچ سکیں گے ۔ اس کے بعد لوگوں کو آگاہ کیا گیا ہے کہ اس روز انسانوں کی قسمت کا فیصلہ سراسر ان کے عقیدے اور اخلاق و اعمال کی بنیاد پر کیا جائے گا ۔ جن لوگوں نے دنیا میں حق سے منہ موڑا ہے اور مال سمیٹ سمیٹ کر اور سینت سینت کر رکھا ہے وہ جہنم کے مستحق ہوں گے ۔ اور جنہوں نے یہاں خدا کے عذاب کا خوف کیا ہے ، آخرت کو مانا ہے ، نماز کی پابندی کی ہے ، اپنے مال سے خدا کے محتاج بندوں کا حق ادا کیا ہے ، بدکاریوں سے دامن پاک رکھا ہے ، امانت میں خیانت نہیں کی ہے ، عہد و پیمان اور قول و قرار کا پاس کیا ہے اور گواہی میں راست بازی پر قائم رہے ہیں وہ جنت میں عزت کی جگہ پائیں گے ۔ آخر میں مکہ کے ان کفار کو جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھ کر آپ کا مذاق اڑانے کے لیے چاروں طرف سے ٹوٹے پڑتے تھے ، خبردار کیا گیا ہے کہ اگر تم نہ مانو گے تو اللہ تعالیٰ تمہاری جگہ دوسرے لوگوں کو لے آئے گا اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو تلقین کی گئی ہے کہ ان کے تمسخر کی پروا نہ کریں ، یہ اگر قیامت ہی کی ذلت دیکھنے پر مُصِر ہیں تو انہیں اپنے بیہودہ مشغلوں میں پڑا رہنے دیں ، اپنا برا انجام یہ خود دیکھ لیں گے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi