Surat Nooh

Surah: 71

Verse: 22

سورة نوح

وَ مَکَرُوۡا مَکۡرًا کُبَّارًا ﴿ۚ۲۲﴾

And they conspired an immense conspiracy.

اور ان لوگوں نے بڑا سخت فریب کیا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And they have plotted a mighty plot. is that they plotted a deceptive plot for their followers tricking them into believing that they were following the truth and correct guidance. This is like what they will say to them on the Day of Judgement, بَلْ مَكْرُ الَّيْلِ وَالنَّهَارِ إِذْ تَأْمُرُونَنَأ أَن نَّكْفُرَ بِاللَّهِ وَنَجْعَلَ لَهُ أَندَاداً Nay, but it was your plotting by night and day: when you ordered us to disbelieve in Allah and set up rivals to Him! (34:33) For this reason He says here, The Idols of the People of Nuh and what happened to Him وَمَكَرُوا مَكْرًا كُبَّارًا وَقَالُوا لاَ تَذَرُنَّ الِهَتَكُمْ وَلاَ تَذَرُنَّ وَدًّا وَلاَ سُوَاعًا وَلاَ يَغُوثَ وَيَعُوقَ وَنَسْرًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

22۔ 1 یہ مکر یا فریب کیا تھا بعض کہتے ہیں ان کا بعض لوگوں کو حضرت نوح (علیہ السلام) کے قتل پر ابھارنا تھا بعض کہتے ہیں کہ مال واولاد کی وجہ سے جس فریب نفس کا وہ شکار ہوئے حتی کہ بعض نے کہا کہ اگر یہ حق پر نہ ہوتے تو ان کو یہ نعمتیں میسر کیوں آتیں ؟ بعض کے نزدیک ان کا کفر ہی بڑا مکر تھا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٣] ان سرداروں نے اپنے پیروکاروں میں نوح (علیہ السلام) کی شخصیت کو ہمیشہ برے انداز میں ہی پیش کیا اور انہیں یہی باور کراتے رہے کہ یہ شخص تو محض اپنی بڑائی قائم کرنے کی خاطر یہ سارے پاپڑ بیل رہا ہے۔ اور وہ بات ہی ایسی انہونی کہتا ہے جو کم از کم ہماری عقل باور نہیں کرسکتی۔ یہ بھلا کیسے ممکن ہے کہ ایک اکیلا خدا ہی کائنات کا سارا انتظام چلا رہا ہو۔ ہر ایک کی براہ راست فریاد سنتا ہو، پھر فریاد رسی بھی کرتا ہو۔ ہر بادشاہ کو اپنا انتظام سلطنت چلانے کے لیے بیشمار امیروں، وزیروں، ماتحتوں اور کارندوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ اور انہی کی وساطت سے بادشاہ تک فریاد پہنچائی جاسکتی ہے۔ پھر ہم اپنے معبودوں کا کیسے اس کے کہنے پر انکار کردیں۔ اس کی بات میں کچھ بھی وزن ہوتا تو اہل عقل اور شریف لوگ اس کے ساتھی ہوتے۔ اس کے بجائے اس کے جو چند ساتھی ہیں بھی تو وہ بدھو اور ذلیل قسم کے لوگ ہیں۔ اور ان باتوں کا انہوں نے اس طرح اجتماعی طور پر پروپیگنڈا کیا اور پوری قوم اس پروپیگنڈے سے اس قدر متاثر ہوچکی تھی کہ جو کوئی مرنے لگتا تو اولاد کو بڑی تاکید سے یہ وصیت کرجاتا کہ اس بڈھے نوح کے جال میں نہ پھنس جانا۔ یہ تو دیوانہ ہے جو چاہتا ہے کہ ہم اپنے آبائی دین کو خیرباد کہہ دیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(ومکروا مکراً کباراً :” کباراً “ (باء کی تشدید کیساتھ ) میں ” کبار “ (باء کی تشدید کے بغیر) سے زیادہ مبالغہ ہے اور ” کبار “ میں ” کبیر “ سے زیادہ مبالغہ ہے، یعنی انہوں نے بہت ہی بڑی بڑی خفیہ تدبیریں کیں۔ ” مکرا “ جنس ہے، اس سے صرف ایک ہی مکر مراد نہیں۔ یہ اسی قسم کے حربے تھے جو ہمیشہ کسی قوم کے چوھدری اور مال دار لوگ اپنے اقتدار کی خاطر اہل حق کے خلاف استعمال کرتے ہیں۔ قرآن میں ان میں سے کئی حربے مذکور ہیں ، مثلاً یہ کہ اگر نوح (علیہ السلام ) اللہ کا نبی ہوتا تو فرشتہ ہوتا، یہ تو ہمارے جیسا انسان ہے۔ اس کے پیرو کار پنچ لوگ ہیں، اگر یہ رسول ہوتا تو اس کے پاس خزانے ہوتے ، بڑے بڑے لوگ اس کے ساتھ ہوتے، یہ غیب جانتا ہوتا، یہ تو بس سرداری چاہتا ہے، یہ دیوانہ ہے وغیرہ۔ مزید تفصیل کے لئے سورة اعراف، سورة ہود اور سورة مومنوں وغیرہ میں نوح (علیہ السلام) کے واقعات ملاحظہ فرمائیں۔ ہمارے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے خلاف بھی یہی حربے استعمال کئے گئے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمَكَرُوْا مَكْرًا كُبَّارًا۝ ٢٢ ۚ مكر المَكْرُ : صرف الغیر عمّا يقصده بحیلة، وذلک ضربان : مکر محمود، وذلک أن يتحرّى بذلک فعل جمیل، وعلی ذلک قال : وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] . و مذموم، وهو أن يتحرّى به فعل قبیح، قال تعالی: وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] ( م ک ر ) المکر ک ے معنی کسی شخص کو حیلہ کے ساتھ اس کے مقصد سے پھیر دینے کے ہیں یہ دو قسم پر ہے ( 1) اگر اس سے کوئی اچھا فعل مقصود ہو تو محمود ہوتا ہے ورنہ مذموم چناچہ آیت کریمہ : ۔ وَاللَّهُ خَيْرُ الْماكِرِينَ [ آل عمران/ 54] اور خدا خوب چال چلنے والا ہے ۔ پہلے معنی پر محمول ہے ۔ اور دوسرے معنی کے متعلق فرمایا : ۔ وَلا يَحِيقُ الْمَكْرُ السَّيِّئُ إِلَّا بِأَهْلِهِ [ فاطر/ 43] اور بری چال کا وبال اس کے چلنے والے پر ہی پڑتا ہے :

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٢{ وَمَکَرُوْا مَکْرًا کُبَّارًا ۔ } ” اور ان لوگوں نے ایک چال بھی چلی بہت بڑی چال۔ “ یہ قوم نوح (علیہ السلام) کے بڑے بڑے سرداروں کی اس چال کا ذکر ہے جس کے تحت انہوں نے مذہبی اور نسلی عصبیت کا سہارا لے کر عوام کو حضرت نوح (علیہ السلام) کے خلاف بھڑکایا تھا۔ انہوں نے اپنے اسلاف میں سے بڑے بڑے اولیاء اللہ کے ُ بت بنا کر رکھے ہوئے تھے اور انہی بتوں کی وہ لوگ پوجا کرتے تھے۔ جب حضرت نوح (علیہ السلام) نے انہیں ان بتوں کو چھوڑنے اور ایک اللہ کو معبود ماننے کی دعوت دی تو قوم کے سرداروں کو آپ (علیہ السلام) کے خلاف یہ دلیل مل گئی کہ آپ (علیہ السلام) ان کے بزرگوں اور اولیاء اللہ کو تنقید کا نشانہ بناتے ہیں۔ چناچہ اس ” مضبوط اور موثر “ دلیل کو بنیاد بنا کر انہوں نے اپنے عوام کو اس نعرے پر متحد کرلیا کہ اب جو ہو سو ہو ہم اپنے ان معبودوں کو نہیں چھوڑیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

16 "Mighty plot": AlI those deceits, deceptions and frauds which the cheifs and religious guides were employing in an attempt to mislead the common people against the teachings of the Prophet Noah. For example, they said; "Noah is no more than a mere man like yourselves. How can one believe that AIIah sends down Revelations to him? (Al-A'raf: 63, Hud: 27) . "We also see that only the meanest of us have become his followers without due thought. Had there been some weight in what he says, the elders of the people would have believed in him." (Hud: 27) . "Had Allah willed, He would have sent down angels." (A1Mu'minun: 24) . "Had he been sent by Allah, he would possess treasures, he would know the un-seen, and he would be free from all human needs, like the angels (Hud: 31) . "We tied nothing in him that might give him superiority over us. " (Hud: 27) . "He merely intends to obtain superiority over you. " (AlMu'minun: 24) . "Obviously, this man is possessed." (AI-Mu'minun: 25) . Similar were the things that the Quraish chiefs said to mislead the people against the Holy Prophet (upon whom be peace) .

سورة نُوْح حاشیہ نمبر :16 مکر سے مراد ان سرداروں اور پیشواؤں کے وہ فریب ہیں جن سے وہ اپنی قوم کے عوام کو حضرت نوح علیہ السلام کی تعلیمات کے خلاف بہکانے کی کوشش کرتے تھے ۔ مثلاً وہ کہتے تھے کہ نوح تمہی جیسا ایک آدمی ہے کیسے مان لیا جائے کہ اس پر خدا کی طرف سے وحی آئی ہے ( الاعراف 63 ۔ ہود 27 ) ۔ نوح کی پیروی تو ہمارے اراذل نے بے سوچے سمجھے قبول کر لی ہے ، اگر اس کی بات میں کوئی وزن ہوتا تو قوم کے اکابر اس پر ایمان لاتے ( ہود 27 ) ۔ خدا کو اگر بھیجنا ہوتا تو کوئی فرشتہ بھیجتا ( المومنون 24 ) ۔ اگر یہ شخص خدا کا بھیجا ہوا ہوتا تو اس کے پاس خزانے ہوتے ، اس کو علم غیب حاصل ہوتا اور یہ فرشتوں کی طرح انسانی حاجات سے بے نیاز ہوتا ( ہود 31 ) ۔ نوح اور اس کے پیرووں میں آخر کونسی کرامت نظر آتی ہے جس کی بنا پر ان کی فضیلت مان لی جائے ( ہود 27 ) ۔ یہ شخص دراصل تم پر اپنی سرداری جمانا چاہتا ہے ( المومنون 24 ) ۔ اس شخص پر کسی جن کا سایہ ہے جس نے اسے دیوانہ بنا دیا ہے ( المومنون 25 ) ، قریب قریب یہی باتیں تھیں جن سے قریش کے سردار نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے خلاف لوگوں کو بہکایا کرتے تھے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: یہ اُن سازشوں کی طرف اشارہ ہے جو حضرت نوح علیہ السلام کے دُشمن اُن کے خلاف کررہے تھے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(71:22) ومکروا مکرا کبارا۔ جملہ کا عطف من یزد پر ہے۔ من گو لفظا مفرد ہے لیکن معنی کے لحاظ سے جمع ہے یا اس کا عطف اتبعوا پر ہے۔ مکروا کی ضمیر فاعل کا مرجع رؤسا قوم نوح ہیں (جلالین) یا سرداروں اور نچلے طبقے کے منکرین ہر دو گروہوں کے لئے ہے۔ سرداروں کی طرف سے مکریہ تھا کہ وہ لوگوں کو حضرت نوح (علیہ السلام) کو دکھ پہنچانے اور کفر کرنے پر ابھارتے تھے اور نچلے طبقے کا مکریہ تھا کہ وہ حضرت نوح کو دکھ پہنچاتے تھے اور طرح طرح کی تکلیفیں دیتے تھے ۔ یہی ان کی تدبیر تھی جس کو مکر کہا گیا ہے۔ مکروا ماضی جمع مذکر غائب مکر (باب نصر) مصدر سے۔ انہوں نے چال چلی انہوں نے خفیہ تدبیر کی۔ مصدر بمعنی دھوکہ دینا۔ فریب کرنا۔ کسی کو سزا دینے کی خفیہ تدبیر کرنا۔ مکروا کبارا : مکرا مفعول مطلق، فعل کی تاکید کے لئے آیا ہے۔ کبار کبر سے مبالغہ کا صیغہ ۔ بہت بڑا۔ ترجمہ : اور وہ بہت بڑی چالیں چلے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 یعنی دوسروں کو میرے در پے آزاد کیا اور خود بھی مجھے ستانے میں کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

ان لوگوں نے صرف گمراہی پر اکتفا نہ کیا ، بلکہ۔ ومکروا مکرا کبارا (١٧ : ٢٢) ” ان لوگوں نے بڑا بھاری مکر کا جال پھیلا کر رکھ دیا “۔ یعنی اس قدر عظیم سازش کی کہ اس سے آگے کوئی بڑی سازش نہ ہو۔ انہوں نے دعوت اسلامی کے تمام راستے بند کرنے کے لئے مکاری کی۔ لوگوں کے دلوں کو دوسرے کاموں میں مشغول کردیا اور ان کے دلوں کے اندر دعوت اترنے کے مواقع ہی ختم کردیئے۔ کفر ، گمراہی اور جاہلیت کو ان کے لئے حسین بنادیا۔ اور لوگ جاہلیت ہی میں بھٹکتے رہے۔ ان کی بڑی مکاری یہ تھی کہ یہ لوگوں کو ان الہوں کی عبادت میں لگائے رکھتے تھے جن کو انہوں نے الٰہہ کہہ رکھا تھا۔ عوام الناس کے دلوں میں ان بتوں کی حمیت اور غیرت پیدا کردی تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

11:۔ ومکرو، اتبعوا پر معطوف ہے یا لم یزد پر اور جمع کا صیغہ من کے مفہوم کے اعتبار سے لایا گیا ہے۔ عوام کا مکر یہ تھا کہ وہ حضرت نوح (علیہ السلام) کو ہر طرح سے تکلیف و اذیت پہنچاتے اور رؤساء مشرکین کا مکر یہ تھا کہ وہ اپنے عوام کو توحید سے روکنے اور ان کو حضرت نوح (علیہ السلام) کی ایذاء پر اکساتے تھے (مظہری) ۔ کبار، کبیر کا مبالغہ ہے ای کبیرا فی الغایۃ (روح) حضرت شیخ قدس سرہ فرماتے ہیں کافروں نے اعتراض کیا تھا کہ ” کُبَّار “ اور ” عجائب “ غیر فصیح ہیں، اس پر رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کسی بڈھے آدمی کو لاؤ، جب لے کر آئے تو آپ نے فرمایا اسے دو چار مرتبہ اٹھاؤ بٹھاؤ، اس پر اس بڈھے نے کہا یا محمدا تتخذنی ھزوا، ان ھذا لشیئ عجاب وانی شیخ کبار، واللہ تعالیٰ اعلم۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(22) اور جنہوں نے حق کو مٹانے میں میرے خلاف بڑی بڑی پرفریب تدبیریں کیں۔