Surat Nooh

Surah: 71

Verse: 9

سورة نوح

ثُمَّ اِنِّیۡۤ اَعۡلَنۡتُ لَہُمۡ وَ اَسۡرَرۡتُ لَہُمۡ اِسۡرَارًا ۙ﴿۹﴾

Then I announced to them and [also] confided to them secretly

بیشک میں نے ان سے اعلانیہ بھی کہا اور چپکے چپکے بھی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

ثُمَّ إِنِّي أَعْلَنتُ لَهُمْ ... Then verily, I proclaimed to them in public, meaning, with open speech and a raised voice. ... وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْرَارًا and I have appealed to them in private. meaning, in discussions with them. So he tried various types of propagation to be more effective with them. What Nuh said when He called His People to Allah فَقُلْتُ اسْتَغْفِرُوا رَبَّكُمْ إِنَّهُ كَانَ غَفَّارًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 یعنی مختلف انداز اور طریقوں سے انہیں دعوت دی۔ بعض کہتے ہیں، کہ اجتماعات اور مجلسوں میں بھی انہیں دعوت دی اور گھروں میں فرساً فرداً بھی تیرا پیغام پہنچایا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] استغفار سے حاصل ہونے والے دنیوی فوائد :۔ اور جہاں تک میرے سمجھانے کا تعلق ہے تو میں ان کی مجلسوں میں بھی جاتا ہوں اور ان کے گھروں میں بھی۔ ان سے نجی محفلیں بھی کرتا ہوں۔ انہیں برملا بھی سمجھاتا ہوں اور خیرخواہی کے لہجہ میں انفرادی ملاقاتوں میں انہیں یہ بات سمجھانے کی کوشش کرتا ہوں کہ اس وقت جو تم پر قحط مسلط ہے، بارشیں نہیں ہو رہیں، اگر تم اللہ کی طرف رجوع کرلو۔ اور اس سے اپنے گناہوں کی معافی مانگ لو تو تم پر سے یہ قحط دور ہوجائے گا۔ اللہ کی مہربانی سے خوب بارشیں ہوں گی۔ اور تمہارے اموال اور اولاد میں اللہ تعالیٰ خوب برکت عطا فرمائے گا && واضح رہے کہ استغفار کے دنیا میں حاصل ہونے والے ایسے فوائد کا ذکر قرآن میں اور بھی کئی مقامات پر آیا ہے۔ مثلاً سورة مائدہ میں فرمایا : اور اگر اہل کتاب تورات، انجیل اور جو کچھ ان کے پروردگار کی طرف سے ان پر نازل کیا گیا تھا، پر عمل پیرا رہتے تو ان کے اوپر سے بھی رزق برستا اور نیچے سے بھی نکلتا (٥: ٦٦) اور سورة اعراف میں فرمایا :&& اگر بستیوں کے لوگ ایمان لاتے اور تقویٰ اختیار کرتے تو ہم ان پر آسمان اور زمین سے برکتوں کے دروازے کھول دیتے && (٧: ٩٦) ان آیات سے واضح طور پر معلوم ہوتا ہے کہ استغفار کا دنیا میں بھی یہ فائدہ ہوتا ہے کہ اس سے تنگدستی اور کئی دوسری پریشانیاں دور ہوجاتی ہیں۔ چناچہ حسن بصری (رح) سے ایک شخص نے قحط کا شکوہ کیا، دوسرے نے محتاجی کا اور تیسرے نے اولاد نہ ہونے کا تو آپ نے ان تینوں کو استغفار کا حکم دیا۔ کسی نے کہا کہ ان کے شکوے تو الگ الگ ہیں لیکن آپ ہر ایک کو استغفار کا ہی حکم دے رہے ہیں ؟ اس کے جواب میں آپ نے یہی آیات ( نمبر ١٠ تا ١٢) پڑھ کر اسے مطمئن کردیا۔ بلکہ بعض علماء تو کہتے ہیں کہ ہر مقصد کے حصول کے لئے اللہ کے حضور استغفار کرنا چاہئے۔ چناچہ ایک دفعہ سیدنا عمر بارش کی دعا کرنے کے لئے باہر نکلے اور صرف استغفار پر اکتفا فرمایا۔ کسی نے عرض کیا : امیر المومنین ! آپ نے بارش کے لئے دعا تو کی ہی نہیں ؟ فرمایا : میں نے آسمان کے ان دروازوں کو کھٹکھٹا دیا ہے جہاں سے بارش نازل ہوتی ہے پھر آپ نے سورة نوح کی یہی آیات لوگوں کو پڑھ کر سنا دیں۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ثُمَّ اِنِّىْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا۝ ٩ ۙ علن العَلَانِيَةُ : ضدّ السّرّ ، وأكثر ما يقال ذلک في المعاني دون الأعيان، يقال : عَلَنَ كذا، وأَعْلَنْتُهُ أنا . قال تعالی: أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح/ 9] ، أي : سرّا وعلانية . وقال : ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص/ 69] . وعِلْوَانُ الکتابِ يصحّ أن يكون من : عَلَنَ اعتبارا بظهور المعنی الذي فيه لا بظهور ذاته . ( ع ل ن ) العلانیہ ظاہر اور آشکار ایہ سر کی ضد ہے اور عام طور پر اس کا استعمال معانی یعنی کیس بات ظاہر ہونے پر ہوتا ہے اور اجسام کے متعلق بہت کم آتا ہے علن کذا کے معنی میں فلاں بات ظاہر اور آشکار ہوگئی اور اعلنتہ انا میں نے اسے آشکار کردیا قرآن میں ہے : ۔ أَعْلَنْتُ لَهُمْ وَأَسْرَرْتُ لَهُمْ إِسْراراً [ نوح/ 9] میں انہیں بر ملا اور پوشیدہ ہر طرح سمجھا تا رہا ۔ ما تُكِنُّ صُدُورُهُمْ وَما يُعْلِنُونَ [ القصص/ 69] جو کچھ ان کے سینوں میں مخفی ہے اور جو یہ ظاہر کرتے ہیں علوان الکتاب جس کے معنی کتاب کے عنوان اور سر نامہ کے ہیں ہوسکتا ہے کہ یہ علن سے مشتق ہو اور عنوان سے چونکہ کتاب کے مشمو لات ظاہر ہوتے ہیں اس لئے اسے علوان کہہ دیا گیا ہو ۔ سرر (كتم) والسِّرُّ هو الحدیث المکتم في النّفس . قال تعالی: يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه/ 7] ، وقال تعالی: أَنَّ اللَّهَ يَعْلَمُ سِرَّهُمْ وَنَجْواهُمْ [ التوبة/ 78] ( س ر ر ) الاسرار السر ۔ اس بات کو کہتے ہیں جو دل میں پوشیدہ ہو ۔ چناچہ قرآن میں ہے ۔ يَعْلَمُ السِّرَّ وَأَخْفى [ طه/ 7] وہ چھپے بھید اور نہایت پوشیدہ بات تک کو جانتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٩{ ثُمَّ اِنِّیْٓ اَعْلَنْتُ لَہُمْ وَاَسْرَرْتُ لَہُمْ اِسْرَارًا ۔ } ” پھر میں نے انہیں علانیہ دعوت بھی دی اور خفیہ طور پر بھی سمجھایا۔ “ اَسَرَّ یُسِرُّ اِسْرَارًا کے معنی بھید ہیں چھپانا یا چپکے سے بیان کرنا۔ حضرت نوح (علیہ السلام) اپنی قوم کو کھلم کھلا تبلیغ بھی کرتے اور لوگوں سے تنہائی میں انفرادی ملاقاتیں کر کے بھی ایک ایک کو سمجھاتے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(71:9) اعلنت۔ ماضی واحد متکلم اعلان (افعال) مصدر۔ میں نے کھلم کھلا کہا۔ میں نے اعلانیہ کہا۔ اسررت : ماضی واحد متکلم۔ اسرار (افعال) مصدر۔ میں نے پوشیدہ طور پر کہا اسرار مفعول مطلق تاکید کے لئے آیا ہے۔ اور ان کو بہت چپکے چپکے بھی کہا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 یعنی مجمعوں میں دعوت عام کے ذریعے بھی سمجھایا اور انفرادی طور پر ایک ایک شخص کو بھی۔ الغرض ان کے سمجھانے میں کوئی دقیقہ اٹھا نہ رکھا۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

مسلسل دعوت دیتے چلے جانے ، ہر موقعہ سے فائدہ اٹھانے اور ان تھک جدوجہد کرنے کے ساتھ ساتھ حضرت نوح (علیہ السلام) نے دعوت اسلامی کے لئے ہر انداز بھی اختیار کیا۔ کبھی انہوں نے ببانگ دہل دعوت دی۔ کبھی انہوں نے خفیہ تحریک چلائی۔ ثم انی .................... اسرارا (١٧ : ٩) ” پھر میں نے ان کو ہانکے پکارے دعوت دی۔ پھر میں نے علانیہ بھی ان کو تبلیغ کی اور چپکے چپکے بھی سمجھایا “۔ اس دعوت کے دوران حضرت نوح (علیہ السلام) نے ان کو یہ بھی بتایا کہ اگر تم میری دعوت قبول کرلو تو تمہیں دنیا اور آخرت دونوں جہانوں کی کامیابی نصیب ہوگی۔ اور یہ بھی بتایا کہ اگر تم لوگ اپنے گناہوں کی مغفرت طلب کرو تو وہ تمہیں بخش دے گا ، کیونکہ وہ تو بہت بخشنے والا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(9) پھر میں نے ان کو علانیہ بھی سمجھایا اور ان کو بہت پوشیدہ طور پر بھی سمجھایا۔ یعنی جو طریقہ بھی ان کی ہدایت کا ہوسکتا تھا اس کو فروگزاشت نہیں کیا عام مجامع میں تقریروں سے جو بلند آواز سے ہوا کرتی ہیں ان کو میں نے دعوت دی پھر خاص طور پر ان کے گھروں پر جاکر بھی علانیہ اور کھول کھول کر بیان کیا اور خاموشی کے ساتھ چپکے چپکے سرگوشی اور رازدارانہ بھی ان کو ان کے نفع نقصان سے آگاہ کیا اور اسی سمجھانے کے سلسلے میں۔