Surat ul Jinn

Surah: 72

Verse: 15

سورة الجن

وَ اَمَّا الۡقٰسِطُوۡنَ فَکَانُوۡا لِجَہَنَّمَ حَطَبًا ﴿ۙ۱۵﴾

But as for the unjust, they will be, for Hell, firewood.'

اور جو ظالم ہیں وہ جہنم کا ایندھن بن گئے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And as for the Qasitun, they shall be firewood for Hell. meaning, fuel, for they will be used to kindle it (the Fire). Concerning Allah's statement, وَأَلَّوِ اسْتَقَامُوا عَلَى الطَّرِيقَةِ لاَأَسْقَيْنَاهُم مَّاء غَدَقًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

اس سے معلوم ہوا کہ انسانوں کی طرح جنات بھی دوزخ اور جنت میں جانے والے ہوں گے ان میں جو کافر ہیں وہ جہنم میں اور مسلمان جنت میں جائیں گے یہاں تک جنات کی گفتگو ختم ہوگئی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاَمَّا الْقٰسِطُوْنَ فَكَانُوْا لِجَہَنَّمَ حَطَبًا۝ ١٥ ۙ قسط الْقِسْطُ : هو النّصيب بالعدل کالنّصف والنّصفة . قال تعالی: لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ بِالْقِسْطِ [يونس/ 4] ، وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ [ الرحمن/ 9] والقِسْطُ : هو أن يأخذ قسط غيره، وذلک جور، والْإِقْ... سَاطُ : أن يعطي قسط غيره، وذلک إنصاف، ولذلک قيل : قَسَطَ الرّجل : إذا جار، وأَقْسَطَ : إذا عدل . قال : أَمَّا الْقاسِطُونَ فَكانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَباً [ الجن/ 15] وقال : وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ [ الحجرات/ 9] ، وتَقَسَّطْنَا بيننا، أي : اقتسمنا، والْقَسْطُ : اعوجاج في الرّجلین بخلاف الفحج، والقِسْطَاسُ : المیزان، ويعبّر به عن العدالة كما يعبّر عنها بالمیزان، قال : وَزِنُوا بِالْقِسْطاسِ الْمُسْتَقِيمِ [ الإسراء/ 35] . ( ق س ط ) القسط ( اسم ) ( ق س ط ) القسط ( اسم ) نصف ومصفۃ کی طرح قسط بھی مبنی بر عدل حصہ کو کہتے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ لِيَجْزِيَ الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحاتِ بِالْقِسْطِ [يونس/ 4] تاکہ ایمان والوں اور نیک کام کرنے والوں کو انصاف کے ساتھ بدلہ دے ۔ وَأَقِيمُوا الْوَزْنَ بِالْقِسْطِ [ الرحمن/ 9] اور قسط کے معنی دوسرے کا حق مررنا بھیآتے ہیں اس لئے یہ ظلم اور جو رے کے معنی میں استعمال ہوتا ہے القسط پاؤں میں ٹیڑھا پن یہ افجع کی ضد ہے جس کے نزدیک اور ایڑیوں کی جانب سے دور ہو نیکے ہیں ۔ الا قساط اس کے اصل معنی کسی کو اس کا حق دینے کے ہیں اسی چیز کا نام انصاف ہے اسی بنا پر کہا گیا ہے کہ قسط الرجل فھو قاسط ) کے معنی ظلم کرنے اوراقسط کے معنی انصاف کرنے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ أَمَّا الْقاسِطُونَ فَكانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَباً [ الجن/ 15] اور گنہگار ہوئے وہ دوزخ کا ایندھن بنے وَأَقْسِطُوا إِنَّ اللَّهَ يُحِبُّ الْمُقْسِطِينَ [ الحجرات/ 9] اور انصاف کرنے والوں کو پسند کرتا ہے ۔ فقسطنا بیننا ہم نے ( کسی چیز کو آپس میں برا بر تقسیم کرلیا چناچہ القسطاس تراز دکو کہتے ہیں اور لفظ میزان کی طرح اس سے بھی عدل ونصاف کے معنی مراد لئے جاتے ہیں چناچہ فرمایا : ۔ وَزِنُوا بِالْقِسْطاسِ الْمُسْتَقِيمِ [ الإسراء/ 35] اور جب تول کر دو تو ترا زو سیدھی رکھ کر تولا کرو ۔ جهنم جَهَنَّم اسم لنار اللہ الموقدة، قيل : وأصلها فارسيّ معرّب جهنام وقال أبو مسلم : كهنّام ( ج ھ ن م ) جھنم ۔ دوزخ کا نام ہے بعض لوگوں کا خیال ہے کہ یہ اصل فارسی لفظ جنام سے معرب ہی واللہ علم ۔ حطب قال تعالی: كانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَباً [ الجن/ 15] ، أي : ما يعدّ للإيقاد، وقد حَطَبْتُ حَطَباً واحْتَطَبْتُ ، وقیل للمخلّط في کلامه : حَاطِب ليل، لأنّه لا يبصر ما يجعله في حبله، وحَطَبْتُ لفلان حَطَباً : عملته له، ومکان حَطِيب : كثير الحطب، وناقة مُحَاطِبَة : تأكل الحطب، وقوله تعالی: حَمَّالَةَ الْحَطَبِ [ المسد/ 4] ، كناية عنها بالنمیمة، وحَطَبَ فلان بفلان : سعی به، وفلان يوقد بالحطب الجزل : كناية عن ذلک ( ح ط ب ) الحطب ( ایندھن ) ہر وہ چیز جو آگ جلانے کے لئے تیار کی جائے حطب کہلاتی ہے اور حطب ( مل ) حطبا واحطب کے معنی ایندھن جمع کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں : كانُوا لِجَهَنَّمَ حَطَباً [ الجن/ 15] تو وہ جہنم کا یندھن ہوں گے ۔ اپنی گفتگو میں رطب دیا بس ملانے والے کو حاطب لیل کہا جاتا ہے کیو ن کہ رات کو لکڑی جمع کرنے والا بھی یہ نہیں دیکھتا کہ رسی میں کیا باندھ رہا ہے ۔ حطب لفلان حطبا کسی کے لئے کام کرنا مکان حطیبوی جگہ جہاں بہت لکڑیاں ہوں ( صفت از حطب المکان ) ناقتہ محاطبتہ ( ناقہ کہ خار خشک خورد ) اور آیت کریمہ : حَمَّالَةَ الْحَطَبِ [ المسد/ 4] جو اندھن سر پر اٹھائے پھرتی ہے ۔ میں سخن چینی سے استعارہ ہے ۔ اور حطب فلان بفلان کے معنی کسی کی چغلی کھانے کے ہیں ۔ اسی طرح کہا جاتا ہے فلان یوقد بالحطب الجزل ( مثل ) فلاں بہت بڑا چغل خور ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٥{ وَاَمَّا الْقٰاسِطُوْنَ فَکَانُوْا لِجَہَنَّمَ حَطَبًا ۔ } ” اور جو بےانصاف ہیں تو وہ جہنم کا ایندھن بن کر رہیں گے۔ “ یہ تو تھا جنات کی اس تقریر کا اقتباس جو انہوں نے قرآن سننے کے بعد اپنی قوم کے لوگوں کے سامنے تبلیغ کی غرض سے کی تھی ۔ اس کے بعد خود اللہ تعالیٰ کی طرف سے کلام کیا گیا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة الْجِنّ حاشیہ نمبر :14 سوال کیا جا سکتا ہے کہ قرآن کی رو سے جن تو خود آتشیں مخلوق ہیں ۔ پھر جہنم کی آگ سے ان کو کیا تکلیف ہو سکتی ہے؟ اس کا جواب یہ ہے کہ قرآن کی رو سے تو آدمی بھی مٹی سے بنا ہے ۔ پھر اگر اسے مٹی کا ڈھیلا کھینچ کر مارا جائے تو اس کو چوٹ کیوں لگتی ہے؟ حقیقت یہ ہے کہ انسان کا ... پورا جسم اگرچہ زمین کے مادوں سے بنا ہے ، مگر جب ان سے گوشت پوست کا زندہ انسان وجود میں آ جاتا ہے تو وہ ان مادوں سے بالکل مختلف چیز بن جاتا ہے اور انہی مادوں سے بنی ہوئی دوسری چیزیں اس کے لیے اذیت کا ذریعہ بن جاتی ہیں ۔ ٹھیک اسی طرح جن بھی اگرچہ اپنی ساخت کے اعتیار سے آتشیں مخلوق ہیں ، لیکن آگ سے جب ایک زندہ اور صاحب احساس مخلوق وجود میں آ جاتی ہے تو وہی آگ اس کے لیے تکلیف کی موجب بن جاتی ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن ، جلد پنجم ، الرحمن ، حاشیہ 15 ) ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(72:15) واما القاسطون واؤ عاطفہ، اما حرف شرط۔ اما القاسطون جملہ شرطیہ ہے اور جو کج روی کرنے والے ہیں ۔ فکانوا لجھنم حطبا : ف جواب شرط کے لئے کانوا فعل ناقص ماضی جمع مذکر غائب، ضمیر فاعل اسم کانوا حطبا اس کی خبر، جملہ جواب شرط ہے۔ تو وہ جہنم کا ایندھن بنیں گے۔ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے ف... جر کی نماز میں قرآن سن کر آنے والے جن استماع قرآن اور اپنے تاثرات کا جو ذکر اپنے قبیلہ کے جنوں سے بیان کر رہے ہیں جو کہ انا سمعنا قرانا عجبا سے (آیت نمبر 1) شروع ہوا تھا۔ یہاں ختم ہوگیا۔ بعد کا قصہ بیان نہیں فرمایا کہ مخاطب جنوں کی جماعت ایمان لائی یا نہیں، احادیث سے ثابت ہے کہ لائی، ان جملوں کی زبانی کلام بیان کرکے کفار مکہ کو سمجھانا مقصود ہے  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 اس سے معلوم ہوا ہوا کہ جنوں میں سے بھی بعض دوزخ میں جائیں گے اور بعض جنت میں (تفصیلی بحث کے لئے دیکھیے سورة رحمٰن آیت 3) اس آیت پر مسلمان جنوں کا کلام ختم ہوگیا جو انہوں نے اپنے قبیلہ کے لوگوں سے کیا۔ آگے اللہ تعالیٰ کا اپنا کلام شروع ہو رہا ہے، گویا اس کا عطف قل اوحی الی انہ پر ہے۔ (فتح قدیر)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

7۔ یہاں تک کلام جنات کا ختم ہوگیا۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واما .................... حطبا (٢٧٥١) ” جو حق سے منحرف ہیں وہ جہنم کا ایندھن بننے والا ہیں “۔ یعنی ان کے جہنمی ہونے کا فیصلہ ہوگیا ہے اور جب یہ جہنم میں پھینکے جائیں گے تو جہنم کی آگ ان کی وجہ سے اس طرح تیز ہوگی جس طرح خشک ایندھن کی وجہ سے آگ زیادہ مشتعل ہوجاتی ہے۔ اس سے یہ بھی معلوم ہوا کہ جنات کو...  بھی جہنم کا عذاب ہوگا۔ اور یہ بات بھی ثابت ہوئی کہ نیک جن جنت کے بھی مستحق ہوں گے۔ یہی حقیقت ہے ، کسی شخص کے لئے جائز نہیں ہے کہ وہ اس کے سوا کسی اور چیز کا عقیدہ اختیار کرے۔ اگر کوئی کرتا ہے تو وہ باطل ہوگا اور جو کچھ قرآن کہتا ہے بلاجدال درست ہوگا۔ لہٰذا جو بات جنوں پر صادق ہے وہی انسانوں کا انجام بھی ہوگا۔ یہاں تک تو قرآن نے جنوں کی باتیں ان کے اپنے الفاظ میں نقل کیں۔ لیکن اب باری تعالیٰ کی طرف سے ان کے مقالات کا خلاصہ پیش ہوتا ہے کہ وہ یوں بھی کہتے ہیں کہ جو مخلوق بھی راہ استقامت اختیار کرے گی اللہ کا اس کے ساتھ یہی سلوک ہوگا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(15) اور جو ظلم پر قائم رہے تو وہ جہنم کا ایندھن ہوئے۔ مطلب یہ ہے کہ جنہوں نے قرآن سنا اور قرآن سن کر ہم میں سے مسلمان ہوگئے تو انہوں نے بھلائی کی راہ تلاش کرلی اور بھلائی کا راستہ حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے یعنی وہ اس بھلائی کا اجر پائیں گے اور جو ظلم پر قائم رہے اور ہدایت کی راہ سے بےراہ رہے وہ دو... زخ کا ایندھن ہیں اور وہ دوزخ میں جھونکے جائیں گے۔  Show more