Surat ul Muzammil

Surah: 73

Verse: 14

سورة المزمل

یَوۡمَ تَرۡجُفُ الۡاَرۡضُ وَ الۡجِبَالُ وَ کَانَتِ الۡجِبَالُ کَثِیۡبًا مَّہِیۡلًا ﴿۱۴﴾

On the Day the earth and the mountains will convulse and the mountains will become a heap of sand pouring down.

جس دن زمین اور پہاڑ تھر تھر ا جا ئیں گے اور پہاڑ مثل بھربھری ریت کے ٹیلوں کے ہوجائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

يَوْمَ تَرْجُفُ الاَْرْضُ وَالْجِبَالُ ... and a painful torment. On the Day when the earth and the mountains will (Tarjuf) shake, meaning, they will quake. ... وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيبًا مَّهِيلً And the mountains will be a heap of sand poured out. meaning, they will become like hills of sand after they had been firm rocks. Then they will be utterly destroyed...  and nothing will remain of them. This will occur until the entire earth becomes a flat land and no curvature will be seen in it. Thus, there will be no valleys and no hills. This means that no part of it will be low or elevated. Your Messenger is like the Messenger to Fir`awn, and You know what happened to Fir`awn Then addresses the disbelievers of the Quraysh, and along with them the rest of mankind,   Show more

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

14۔ 1 یعنی یہ عذاب اس دن ہوگا جس دن زمین پہاڑ بھونچال سے تہ وبالا ہوجائیں گے اور بڑے بڑے پر ہیبت پہاڑ ریت کے ٹیلوں کی طرح بےحثییت ہوجائیں گے۔ کثیب ریت کا ٹیلا، مھیلا کا معنی بھربھری پیروں کے نچیے سے نکل جانے والی ریت۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٤] یعنی آج تو پہاڑوں کی جڑیں زمین کے اندر دور نیچے تک مضبوط جمی ہوئی ہیں۔ مگر قیامت کے دن پہاڑوں کی یہ گرفت ڈھیلی پڑجائے گی۔ زمین میں بھی بھونچال آئیں گے اور پہاڑ بھی لرزنے لگیں گے۔ نتیجہ یہ ہوگا کہ پہاڑوں کے پتھر ایک دوسرے کے اوپر ہی گر گر کر ریزہ ریزہ ہوجائیں گے اور ریت کے ایسے نرم تودے بن جائی... ں گے کہ پاؤں ان کے اندر دھنسنے لگیں گے اور اگر تھوڑی سی ریت اٹھا کر ان کے اوپر رکھی جائے تو وہ سب پھسل پھسل کر نیچے آرہے۔ واضح رہے کہ کَثِیْبًا میں && ک && حرف تشبیہ نہیں ہے بلکہ یہ کثیب کے مادہ && ک ث ب && میں شامل ہے اور کثیب بمعنی ریت کا لمبا چوڑا ٹیلہ ہے۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(یوم ترجف الارض …:” کثیباً “ ریت کا ٹیلہ۔ ” مھیلاً “ (گرایا ہوا)” ھال یھیل ھیلاً “ سے اسم مفعول ہے۔ ” ھال التربا او الزمل “ اس نے مٹی یا ریت کو گرایا۔ یعنی وہ عذاب اس دن ہوگا جب سخت زلزلے سے پہاڑ لرز اٹھیں گے ، پھر اس زلزلے کی شدت سے ان کی سختی اور ذرات کی باہمی بندش ختم ہو جائیگی اور وہ ٹھوس پہاڑوں...  کے بجائے ریت کے ٹیلوں کی صورت میں بدل جائیں گے، جو خود بخود اس طرح نیچے گر رہی ہوگی جیسے کوئی اسے گرا رہا ہو۔ قرآن مجید میں دوسرے مقامات پر پہاڑوں پر اس کے بعد گزرنے والی کیفیات بھی ذکر ہوئی ہیں کہ وہ دھنی ہوئی اون کی طرح ہوجائیں گے، پھر بادلوں کی طرح اڑنے لگیں گے، پھر زمین چٹیل میدان بن جائے گی۔ مزید دیکھیے سورة نبا (٢٠) کی تفسیر۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا (on the Day when the earth and the mountains will quake, and the mountains will turn into a slipping heap of sand. [ 14] We have sent to you a messenger, as a witness over you, just as We sent a messenger to Fir&aun (the Pharaoh). [ 15] Then, Fir&aun disobeyed the messenger; so We seized him with a severe sei... zure. [ 16] So, if you disbelieve, how will you save yourself from a day that will turn the small boys into grey-headed old men...17). These verses describe the horrors and terrors of the Day of Resurrection. Verse [ 14] describes that the punishment will take place on the Day when the earth and mountains will shake and the mountains will be reduced to a heap of dust or shifting dunes. Thereafter, reference is made to the story of Musa (علیہ السلام) and Fir&aun in order to threaten the pagans of Makkah. Allah sent a Messenger, Muhammad (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ، to bear witness against the pagans of Makkah just as He sent a Messenger, Musa (علیہ السلام) to Fir&aun. But Fir&aun disobeyed Musa (علیہ السلام) and Allah seized him with terrible severity right in this world. Likewise, if the pagans of Makkah persist stubbornly in their pagan conduct, they too can be seized similarly with terrible severity in this very world. Towards the conclusion, the verse says that if no torment is inflicted in this world, no one can escape the horrors and terrors and length of the Day of Resurrection that will turn the children grey. This could be a metaphor for the most calamitous happenings which bring about disastrous changes. But some scholars say that this is a description of reality, in that the Day of Resurrection will be so long that a little child will grow old. [ Qurtubi and Ruh ].  Show more

آگے کچھ قیامت کے ہولناک واقعات کا بیان فرمایا يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَال آلایتہ اس کے بعد کفار مکہ کو فرعون اور حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کا قصہ سنا کر اس سے ڈرایا گیا کہ جس طرح فرعون اپنے رسول حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی تکذیب کر کے گرفتار عذاب ہوا، تم بھی اس پر جمے رہے تو سمجھ لو کہ تم ... پر بھی ایسا ہی کوئی عذاب دنیا میں آسکتا ہے۔ آخر میں فرمایا کہ اگر دنیا میں کوئی عذاب نہ بھی آیا تو قیامت کے اس دن کے عذاب سے تمہیں کون بچا سکے گا جس کی ہولناکی اور طول کی وجہ سے بچے بوڑھے ہوجائیں گے۔ ظاہر یہ ہے کہ یہ روز قیامت کے شدید اور ہولناکی اور طول کی وجہ سے بچے بوڑھے ہوجائیں گے۔ ظاہر یہ ہے کہ یہ روز قیامت کے شدید اور ہولناک ہونے کا بیان ہے کہ اس میں لوگوں پر ایسا خوف اور ہول طاری ہوگا کہ اگر کوئی بچہ بھی ہو تو بوڑھا ہوجائے غرض مراد اس سے ایک تمثیل ہے اور بعض حضرات نے فرمایا کہ مراد حقیقت ہے اور رو زقیامت اس قدر طویل ہوگا کہ اس میں ایک بچہ بھی بڑھاپے کی عمر کو پہنچ جائے گا۔ (قرطبی و روح)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَكَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّہِيْلًا۝ ١٤ رجف الرَّجْفُ : الاضطراب الشدید، يقال : رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر، وبحر رَجَّافٌ. قال تعالی: يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات/ 6] ، يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل/ 14] ، فَأَخَذَتْهُمُ الر... َّجْفَةُ [ الأعراف/ 78] ، والإِرْجَافُ : إيقاع الرّجفة، إمّا بالفعل، وإمّا بالقول، قال تعالی: وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَةِ ويقال : الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن . ( ر ج ف ) الرجف ( ن ) اضطراب شدید کو کہتے ہیں اور رَجَفَتِ الأرض ورَجَفَ البحر کے معنی زمین یا سمندر میں زلزلہ آنا کے ہیں ۔ بحر رَجَّافٌ : متلاطم سمندر ۔ قرآن میں ہے : ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الْأَرْضُ وَالْجِبالُ [ المزمل/ 14] جب کہ زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے ۔ يَوْمَ تَرْجُفُ الرَّاجِفَةُ [ النازعات/ 6] جب کہ زمین لرز جائے گی فَأَخَذَتْهُمُ الرَّجْفَةُ [ الأعراف/ 78] پس ان کو زلزلہ نے پالیا ۔ الارجاف ( افعال ) کوئی جھوٹی افواہ پھیلا کر یا کسی کام کے ذریعہ اضطراب پھیلانا کے ہیں قران میں ہے : ۔ وَالْمُرْجِفُونَ فِي الْمَدِينَة اور جو لوگ مدینے میں جھوٹی افواہیں پھیلاتے ہیں ۔ مثل مشہور ہے الْأَرَاجِيفُ ملاقیح الفتن . کہ جھوٹی افوا ہیں فتنوں کی جڑ ہیں ۔ أرض الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . ( ا رض ) الارض ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ جبل الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل : أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] ( ج ب ل ) قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا |" ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟ كثب قال تعالی: وَكانَتِ الْجِبالُ كَثِيباً مَهِيلًا[ المزمل/ 14] أي : رملا متراکما، وجمعه : أَكْثِبَةٌ ، وكُثُبٌ ، وكُثْبَانٌ ، والْكَثِيبَةُ : القلیل من اللّبن، والقطعة من التّمر، سمّيت بذلک لاجتماعها، وكَثَبَ : إذا اجتمع، والْكَاثِبُ : الجامع، والتَّكْثِيبُ : الصّيد إذا أمكن من نفسه، والعرب تقول : أَكْثَبَكَ الصّيدُ فارمه وهو من الْكَثْبِ ، أي : القُرْبِ. ( ک ث ب ) الکتب ریت کاٹیلہ۔ چناچہ آیت : ۔ وَكانَتِ الْجِبالُ كَثِيباً مَهِيلًا[ المزمل/ 14] اور پہاڑا ایسے بھر بھرے گویا ) ریت کے ٹیلے ہو جائیگے اور کتب کی جمع التبۃ وکتب وکتبان آتی ہے ۔ اور معنی اجتماعی کے لحاظ سے دو دھار ور کھجوروں کی تھوڑی سی مقدار کو کثیبۃ کہا جاتا ہے ۔ کثب ( ض ) اصل معنی اکٹھا کرنا کے ہیں اور اس سے صفت فاعلی کا ثب آتی ہے جس کے معنی ہیں جمع کرنے والا اور التکثیب کے معنی شکار کے اپنے آپ پر موقعہ دینے کے ہیں چناچہ کہا جاتا ہے اکثبک الصید فارمہ کہ شکار ہتھے پر آگیا ہے لہذا اسے شکار کرلو اور یہ کثب سے مشتق ہے جس کے معنی قریب ہونا کے ہیں ۔ مهل المَهْل : التُّؤَدَةُ والسُّكونُ ، يقال : مَهَلَ في فعله، وعمل في مُهْلة، ويقال : مَهْلًا . نحو : رفقا، وقد مَهَّلْتُهُ : إذا قُلْتَ له مَهْلًا، وأَمْهَلْتُهُ : رَفَقْتُ به، قال : فَمَهِّلِ الْكافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْداً [ الطارق/ 17] والمُهْلُ : دُرْدِيُّ الزَّيْت، قال : كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ [ الدخان/ 45] . ( م ھ ل ) المھل کے معنی حلم و سکون کے ہیں ۔ اور مھل فی فعلہ کے معنی ہیں اس نے سکون سے کام کیا اور مھلا کے معنی رفقا کے ہیں یعنی جلدی مت کرو ۔ مھلۃ کسی کو مھلا کہنا اور امھلتہ کے معنی کسی کے ساتھ نرمی سے پیش آنے کے ہیں ۔ چناچہ قرآن میں ہے : ۔ فَمَهِّلِ الْكافِرِينَ أَمْهِلْهُمْ رُوَيْداً [ الطارق/ 17] تو تم کافروں کو مہلت دو پس روزی مہلت دو المھل تلچھت کو بھی کہتے ہیں ۔ چناچہ فرمایا : ۔ كَالْمُهْلِ يَغْلِي فِي الْبُطُونِ [ الدخان/ 45] جیسے پگھلا ہوا تانبا پیٹوں میں اس طرح ) کھولے گا ۔ مهيل : المَهْل والمَهَل والمُهْلة، كُلُّهُ : السَّكِينة والتُّؤَدة والرِّفْق . وأَمْهَلَه : أَنظره ورَفَق بِهِ وَلَمْ يَعْجَلْ عَلَيْهِ. ومَهَّلَه تَمْهِيلًا : أَجَّله . والاسْتِمْهال : الِاسْتِنْظَارُ. وتَمَهَّلَ فِي عَمَلِهِ : اتَّأَدَ. وكلُّ ترفُّقٍ تمَهُّل . ورُزِق مَهْلًا : رَكِب الذُّنوب والخطایا فمُهِّلَ وَلَمْ يُعْجَل . ومَهَلَت الغنمُ إِذا رَعَتْ بِالْلَيْلِ أَو بِالنَّهَارِ عَلَى مَهَلِها . والمُهْلُ : اسمٌ يَجْمَعُ مَعْدِنِيَّات الْجَوَاهِرِ. والمُهْل : مَا ذَابَ مِنْ صُفْرٍ أَو حَدِيدٍ ، وَهَكَذَا فُسِّرَ فِي التَّنْزِيلِ ، وَاللَّهُ أَعلم . والمُهْل والمُهْلة : ضرْب مِنَ القَطِران ماهِيٌّ رَقِيق يُشْبه الزَّيْتَ ، وَهُوَ يضرِب إِلى الصُّفْرَةِ مِنْ مَهاوَتِه، وَهُوَ دَسِم تُدْهَن بِهِ الإِبل فِي الشِّتَاءِ؛ قَالَ : والقَطِران الْخَاثِرُ لَا يُهْنَأُ بِهِ ، وَقِيلَ : هُوَ دُرْدِيُّ الزیتِ ، وَقِيلَ : هُوَ العَكَر المُغْلى، وَقِيلَ : هُوَ رَقِيق الزَّيْتِ ، وَقِيلَ : هُوَ عامَّته؛ وأَنشد ابْنُ بَرِّيٍّ للأَفوه الأَوْدِي : وكأَنما أَسَلاتُهم مَهْنوءةٌ ... بالمُهْلِ ، مِنْ نَدَبِ الكُلومِ إِذا جَرىشبَّه الدمَ حِينَ يَبِس بِدُرْدِيّ الزَّيْتِ. وَقَوْلُهُ عَزَّ وَجَلَّ : يُغاثُوا بِماءٍ كَالْمُهْلِ؛ يُقَالُ : هُوَ النُّحاس الْمُذَابُ. وَقَالَ أَبو عَمْرٍو : المُهْل دُرْدِيُّ الزَّيْتِ؛ قَالَ : والمُهْل أَيضاً القَيْح والصَّدِيد . ومَهَلْت البعیرَ إِذا طَلَيْتَهُ بالخَضْخاض فَهُوَ مَمْهُول؛ قَالَ أَبو وَجِزَةَ صَافِي الأَديم هِجان غَيْرُ مَذْبَحِه، ... كأَنه بِدَم المَكْنان مَمْهُول ( لسان العرب)  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

اب ان سب چیزوں کا وقت بیان کرتا ہے کہ جس روز زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے اور پہاڑ ریگ رواں ہوجائیں گے۔ مہیل اس چیز کو کہتے ہیں جس کا نیچے کا حصہ اگر اٹھایا جائے تو اوپر کا حصہ گر جائے جیسا کہ ریت۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٤{ یَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَالْجِبَالُ وَکَانَتِ الْجِبَالُ کَثِیْبًا مَّہِیْلًا ۔ } ” جس دن کہ زمین اور پہاڑ لرزنے لگیں گے اور پہاڑ ریت کے بکھرتے تودے بن جائیں گے۔ “ کوہ ہمالیہ جیسے بڑے بڑے پہاڑ اس دن ریزہ ریزہ ہو کر ریت کے ٹیلوں (sand dunes) کی طرح ہوجائیں گے۔ پھر ان ٹیلوں کے پھسلنے اور ... بکھرنے کے باعث زمین کے تمام نشیب و فراز برابر ہوجائیں گے۔ اس طرح کہ : { لاَ تَرٰی فِیْہَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا ۔ } (طٰہٰ ) ” آپ نہ تو اس میں کوئی ٹیڑھ دیکھیں گے اور نہ کوئی ٹیلا۔ “  Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

14 Since at that time the cohesive force to bind the parts of the mountains together will cease to work, first they will become like crumbling dunes of fine sand, then because of the earthquake which will be shaking the earth; the sand will scatter and shift and the whole earth will turn into an empty level plain. This last state has been described in Ta Ha: 105-107, thus: "They ask you: where wil... l the mountains go on that Day? Say: My Lord will reduce them to fine dust and scatter it away. He will turn the earth into an empty level plain, wherein you will neither see any curve no crease."  Show more

سورة الْمُزَّمِّل حاشیہ نمبر :14 چونکہ اس وقت پہاڑوں کے اجزاء کو باندھ کر رکھنے والی کشش ختم ہو جائے گی ، اس لیے پہلے تو وہ باریک بھربھری ریت کے ٹیلے بن جائیں گے ، پھر جو زلزلہ زمین کو ہلا رہا ہو گا اس کی وجہ سے یہ ریت بکھر جائے گی اور ساری زمین ایک چٹیل میدان بن جائے گی ۔ اسی آخری کیفیت کو سورہ...  طٰہٰ آیات105 تا 107 میں اس طرح بیان کیا گیا ہے کہ لوگ تم سے پوچھتے ہیں کہ ان پہاڑوں کا کیا بنے گا ۔ کہو ، میرا رب ان کو دھول بنا کر اڑا دے گا اور زمین کو ایسا ہموار چٹیل میدان بنا دے گا کہ اس میں تم کوئی بل اور سلوٹ نہ دیکھو گے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(73:14) یوم ترجف الارض والجبال، یوم ظرف زمان ہے جس میں کسی فعل کا وقوع ہوتا ہے اس سے پہلے لدینا انکالا وجحیما میں فعل کا معنی موجود ہے۔ مدارک التنزیل میں ہے :۔ یوم منصوب بما فی لدینا من معنی الفعل (مکذبین کے لئے یہ بیڑیاں، یہ بھڑکتی ہوئی آگ یہ حلق میں پھنس جانے والی خوراک اور یہ درد ناک عذاب ہم نے...  اس دن کے لئے رکھا ہوا ہے (یوم ترجف الارض الخ) جس دن زمین اور پہاڑ لرز جائیں گے الخ۔ ترجعف مضارع واھد مؤنث غائب رجف (باب نصر) مصدر۔ وہ لرزے گی۔ وہ کانپنے لگے گی۔ وہ کانپے گی۔ وکانت الجبال کثینا مہیلا۔ اس جملہ کا عطف جملہ سابقہ پر ہے اور پہاڑ ریت کے بہتے ٹیلے ہوجائیں گے۔ کانت ماضی واحد مؤنث غائب۔ کون (باب نصر) مصدر سے افعال ناقصہ سے ہے الجبال اس کا اسم کثینا مہیلا اس کی خبر۔ کثینا الرمل المجتمع ریت کا ٹیلہ۔ (موصوف) مہیلا، رملا سائلا متناثرا۔ ایسی ریت کا ڈھیر جو کہ ہوا کے جھونکوں سے یا کوئی ٹھوکر لگنے سے پانی کی طرح بہنے لگتا ہے (صفت کثیبا کی) ۔ مہیلا اسم مفعول کا صیغہ واحد مذکر۔ ہیل باب ضرب مصدر سے ریگ رواں ریگ سیال اصل میں مہیول تھا۔ واؤ کو حذف کرکے ی کو ساکن کیا (تفسیر حقانی) ۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یوم ترجف ........................ مھیلا (73:14) ” یہ اس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے او پہاڑوں کا حال ایسا ہوجائے گا جیسے ریت کے ڈھیر ہیں جو بکھرے جارہے ہیں “۔ یہ اس دن ہوگا جب زمین اور پہاڑ لرز اٹھیں گے اور پہاڑوں کا حال ایسا ہوجائے گا جیسے ریت کے ڈھیر بکھرے جارہے ہیں “۔ یہ ہے اس دن کی ہول... ناکی ، اس کی زد میں یہ وسیع زمین بھی آرہی ہے۔ یہ زمین لرز رہی ہے ، ٹکڑے ٹکڑے ہورہی ہے ، یہ انسان تو نہایت ہی کمزور اور حقیر ہیں۔ بڑے بڑے کر ات ریزہ ریزہ ہوجائیں گے۔ اب رخ ذرا ان صاحبان نعمت کی طرف ہوتا ہے اور بتایا جاتا ہے کہ فرعون بڑا جبار تھا ، لیکن اس کا جو انجام ہوا وہ تمہارے سامنے ہے۔ قیامت کا ہول تو تم نے دیکھ لیا اور ذرا فرعون کے اس دنیاوی انجام کو بھی دیکھ لو۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ يَوْمَ تَرْجُفُ الْاَرْضُ وَ الْجِبَالُ وَ كَانَتِ الْجِبَالُ كَثِيْبًا مَّهِيْلًا ٠٠١٤﴾ یہ عذاب اس دن ہوگا جس دن زمین اور پہاڑ ہلنے لگیں گے یعنی ان میں بھونچال آجائے گا اور پہاڑ ریت کے تودے بنے ہوئے ہوں گے جن میں جماؤ نہ ہوگا اور نیچے کو ڈھلے جا رہے ہوں گے۔ (یہ ترجمہ اس صورت میں ہے جبکہ يَوْمَ تَ... رْجُفُ ظرف ہو ﴿ عَذَابًا اَلِيْمًاۗ٠٠١٣﴾ کا۔ اور بعض حضرات نے فرمایا کہ ذرنی سے متعلق ہے) ۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

13:۔ ” یوم ترجف “ یوم کا عامل مقدر ہے۔ ای استقر ذلک العذاب لدینا وظھر یوم تضطرب الارض والجبال وتتزلزل (روح ج 29 ص 108) ۔ ترجف، شدید جھٹکے اور زلزلے سے دو چار ہوں گے۔ کثیبا، ریت کا ڈھیر، مہیلا، نرم، پاؤں کی ٹھوکر سے اڑنے والا۔ یہ عذاب ہمارے پاس تیار ہے اور اس دن ان پر پڑے گا جب زمین اور پہاڑ قیامت کے...  شدید ترین زلزلے سے دو چار ہوں گے۔ اور پہاڑ نرم ریت کا ڈھیر بن جائیں گے اور آخر زمین کے ساتھ ہموار ہوجائیں گے یہ قیامت کے دن کا منظر ہے۔  Show more

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(14) جس دن زمین اور پہاڑ زلزلے سے ہلنے اور تھر تھرانے لگیں اور پہاڑ رریگ رواں کے ٹیلے ہوجائیں۔ یعنی زلزلہ سخت ہوگا اور پہاڑ ریت کا ڈھیر بن جائیں گے جس طرح ریت کا ڈھیر پھسلواں ہوتا ہے پہاڑوں کی یہی حالت ہوجائے گی۔ کثیب ریت کا ٹیلہ ، مہیل، وہ ریت جو جمع ہونے کے بعد ہوا سے بہتی پھرے، آگے اثبات رسالت کا...  ذکر فرمایا۔  Show more