Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
بَتَّلَ |
يُبَتِّلُ |
بَتِّلْ |
مُبَتِّل |
مُبَتَّل |
تَبْتِيْل |
آیت کریمہ: (وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ؕ) (۷۳:۸) کے معنی یہ ہیں کہ اخلاص نیت اور عبادت میں سب سے کٹ کر ایک خدا کی طرف متوجہ ہوجاؤ چنانچہ اسی معنی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے فرمایا: (قُلِ اللّٰہُ ۙ ثُمَّ ذَرۡہُمۡ ) (۶:۹۱) کہہ دو کہ (اس کتاب کو) خدا ہی نے (نازل کیا تھا) پھر ان کو چھوڑ دو۔ لہٰذا اس آیت یعنی (وَ تَبَتَّلۡ اِلَیۡہِ تَبۡتِیۡلًا ؕ) اور حدیث (1) (۲۲) لَا رَھْبَانِیَّۃَ وَلَا تَبتُّلَ فِی الْاِسْلَامِ کے درمیان منافات نہیں ہے کیونکہ حدیث میں جس تبتل سے منع کیا گیا ہے وہ نکاح سے کنارہ کشی انقطاع ہے اور اسی معنی میں مریم علیہا السلام کو اَلْعَذْرَائُ الْبَتُول کہا جاتا ہے کیونکہ مریم علیہ السلام عمر بھر ازدواجی زندگی سے کنارہ کش رہیں اور ترک نکاح شرعاً ممنوع ہے، جیسے فرمایا: (وَ اَنۡکِحُوا الۡاَیَامٰی مِنۡکُمۡ ) (۲۴:۳۲) کہ اپنی قوم کی بیوہ عورتوں کے نکاح کردیا کرو اور حدیث میں ہے(2) (۲۳) تَنَاکَحُوْا تکثروا فانی اباھی بکم الامم یَوْمَ الْقیامۃ کہ نکاح کرو تاکہ تمہاری کثرت ہو قیامت کے دن دوسروں کے مقابلہ میں مجھے تمہاری کثرت ہو قیامت کے دن دوسروں کے مقابلہ میں مجھے تمہاری کثرت تعداد سے فخر ہوگا۔ نَخْلَۃٌ مُبْتِلٌ۔ کھجور جس کے ساتھ کا چھوٹا پورا اس سے الگ ہوگیا ہو۔
Surah:73Verse:8 |
اور کٹ جاؤ۔ منقطع ہوجاؤ
and devote yourself
|