Surat ul Qiyama

Surah: 75

Verse: 6

سورة القيامة

یَسۡئَلُ اَیَّانَ یَوۡمُ الۡقِیٰمَۃِ ؕ﴿۶﴾

He asks, "When is the Day of Resurrection?"

پوچھتا ہے کہ قیامت کا دن کب آئے گا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

He asks: "When will be this Day of Resurrection" meaning, he says when will the Day of Judgement be His question is only a question of denying its occurrence, and rejecting its existence. This is as Allah says, وَيَقُولُونَ مَتَى هَـذَا الْوَعْدُ إِن كُنتُمْ صَـدِقِينَ قُل لَّكُم مِّيعَادُ يَوْمٍ لاَّ تَسْتَـَخِرُونَ عَنْهُ سَاعَةً وَلاَ تَسْتَقْدِمُونَ And they say: "When is this promise if you are truthful" Say: "The appointment to you is for a Day, which you cannot put back for an hour nor put forward." (34:29-30) Here Allah says, فَإِذَا بَرِقَ الْبَصَرُ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

6۔ 1 یہ سوال اس لئے نہیں کرتا کہ گناہوں سے تائب ہوجائے، بلکہ قیامت کو ناممکن الو قوع سمجھتے ہوئے پوچھتا ہے۔ اسی لیے فسق و فجور سے باز نہیں آتا۔ تاہم اگلی ٓآیت میں اللہ تعالیٰ قیامت کے آنے کا وقت بیان فرما رہے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] یعنی انسان کی ڈھٹائی کا یہ عالم ہے کہ حقیقت کو سمجھنے کے باوجود یہ سوال کیے جاتا ہے کہ وہ دن آخر آئے گا کب ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَسْــَٔـلُ اَيَّانَ يَوْمُ الْقِيٰمَۃِ۝ ٦ ۭ سأل السُّؤَالُ : استدعاء معرفة، أو ما يؤدّي إلى المعرفة، واستدعاء مال، أو ما يؤدّي إلى المال، فاستدعاء المعرفة جو ابه علی اللّسان، والید خلیفة له بالکتابة، أو الإشارة، واستدعاء المال جو ابه علی الید، واللّسان خلیفة لها إمّا بوعد، أو بردّ. ( س ء ل ) السؤال ( س ء ل ) السوال کے معنی کسی چیز کی معرفت حاصل کرنے کی استد عایا اس چیز کی استز عا کرنے کے ہیں ۔ جو مودی الی المعرفۃ ہو نیز مال کی استدعا یا اس چیز کی استدعا کرنے کو بھی سوال کہا جاتا ہے جو مودی الی المال ہو پھر کس چیز کی معرفت کی استدعا کا جواب اصل مٰن تو زبان سے دیا جاتا ہے لیکن کتابت یا اشارہ اس کا قائم مقام بن سکتا ہے اور مال کی استدعا کا جواب اصل میں تو ہاتھ سے ہوتا ہے لیکن زبان سے وعدہ یا انکار اس کے قائم مقام ہوجاتا ہے ۔ أَيَّانَ عبارة عن وقت الشیء، ويقارب معنی متی، قال تعالی: أَيَّانَ مُرْساها [ الأعراف/ 187] ، أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ [ الذاریات/ 12] من قولهم : أي، وقیل : أصله : أيّ أوان، أي : أيّ وقت، فحذف الألف ثم جعل الواو ياء فأدغم فصار أيّان . و : ( ایان ) ایان ( کب ) کسی شے کا وقت دریافت کرنے کے لئے استعمال ہوتا ہے اور یہ قریب قریب متی) کے ہم معنی ہے ۔ قرآن میں ہے ۔ أَيَّانَ مُرْساها [ الأعراف/ 187] کہ اس ( قیامت ) کا وقوع کب ہوگا ۔{ وَمَا يَشْعُرُونَ أَيَّانَ يُبْعَثُونَ } ( سورة النحل 21) ان کو بھی یہ معلوم نہیں کہ کب اٹھائے جائیں گے { أَيَّانَ يَوْمُ الدِّينِ } ( سورة الذاریات 12) کہ جزا کا دن کب ہوگا ۔ لفظ ایان دراصل امی سے مشتق ہے اور بعض کے نزدیک اس کی اصل ائ اوان ہے جس کے معنی ہیں کونسا وقت ، ، الف کو حذف کرکے واؤ کو یاء اور پھر اسے یاء میں ادغام کرکے ایان بنا لیا گیا ہے ۔ قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٦۔ ٩) یہ عدی بن ربیعہ بطور انکار کے پوچھتا ہے کہ قیامت کب آئے گی تو اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں کہ جس وقت آنکھیں چندھیا جائیں گی اور چاند بےنور ہوجائے گا اور سورج و چاند دونوں ایک حالت کے ہوجائیں گے یعنی سیاہ بےنور ہوجائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٦{ یَسْئَلُ اَیَّانَ یَوْمُ الْقِیٰمَۃِ ۔ } ” وہ پوچھتا ہے : کب آئے گا قیامت کا دن ؟ “ مشرکین مکہ حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے یہ سوال طنزیہ طور پر پوچھتے تھے۔ اسی لیے اس کا جواب بھی بہت تیکھے انداز میں دیا گیا ہے۔ سوال و جواب کا یہی انداز اور اسلوب سورة الذاریات کی ان آیات میں بھی پایا جاتا ہے : { یَسْئَلُوْنَ اَیَّانَ یَوْمُ الدِّیْنِ - یَوْمَ ہُمْ عَلَی النَّارِ یُفْتَنُوْنَ ۔ } ” وہ پوچھتے ہیں کب آئے گا وہ جزا و سزا کا دن ؟ جس دن یہ لوگ آگ پر سینکے جائیں گے “۔ مذکورہ سوال کا جواب بھی بالکل اسی انداز میں دیا جا رہا ہے ۔ ملاحظہ ہو :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

6 This question was not put as a question but derisively and to deny Resurrection, That is, they did not want to ask when Resurrection would take place but asked mockingly: "What has happened to the day with which you are threatening us. When will it come?"

سورة الْقِیٰمَة حاشیہ نمبر :6 یہ سوال استفسار کے طور پر نہیں بلکہ انکار اور استہزاء کے طور پر تھا ۔ یعنی یہ پوچھنا نہیں چاہتے تھے کہ قیامت کس روز آئے گی ، بلکہ مذاق کے طور پر کہتے تھے کہ حضرت! جس دن کی آپ خبر دے رہے ہیں آخر وہ آتے آتے رہ کہاں گیا ہے؟

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(75:6) یسئل ایان یوم القیمۃ۔ یہ اس کی دین کی پردہ دری کی ڈھٹائی کی تفسیر ہے۔ استہزاء پوچھتا ہے ایان یوم القیمۃ، ایان (کب) خبر مقدم ہے اور یوم القیامۃ مضاف مضاف الیہ مل کر مبتداء مؤخر۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

3۔ یعنی چونکہ تمام عمر معاصی و شہوات میں گزارنے کا عازم ہے اس لئے اس کو طلب حق کی نوبت ہی نہیں آتی، کہ قیامت کا ہونا اس کو ثابت ہو، اس لئے انکار پر مصر ہے اور نکار پوچھتا ہے کہ کب آئے گی۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(6) پوچھتا اور دریافت کرتا ہے کہ قیامت کا دن کب ہوگا۔ یعنی بطور انکار و استہزاء دریافت کرتا ہے کہ قیامت کا صحیح وقت بتائو آگے جواب ہے ، چناچہ ارشاد ہوتا ہے۔