Surat ul Mursilaat

Surah: 77

Verse: 10

سورة المرسلات

وَ اِذَا الۡجِبَالُ نُسِفَتۡ ﴿ۙ۱۰﴾

And when the mountains are blown away

اور جب پہاڑ ٹکڑے ٹکڑے کرکے اڑا دیئے جائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And when the mountains are blown away. meaning, they will be removed and no sight or trace of them will remain. This is as Allah says, وَيَسْـَلُونَكَ عَنِ الْجِبَالِ فَقُلْ يَنسِفُهَا رَبِّى نَسْفاً And they ask you concerning the mountains: Say, "My Lord will blast them and scatter them as particles of dust." (20:105) Allah also says, وَيَوْمَ نُسَيِّرُ الْجِبَالَ وَتَرَى الاٌّرْضَ بَارِزَةً وَحَشَرْنَـهُمْ فَلَمْ نُغَادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً And (remember) the Day We shall cause the mountains to pass away (like clouds of dust), and you will see the earth as a leveled plain, and we shall gather them all together so as to leave not one of them behind. (18:47) Then He says, وَإِذَا الرُّسُلُ أُقِّتَتْ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

10۔ 1 یعنی انہیں زمین سے اکھیڑ کر ریزہ ریزہ کردیا جائے گا اور زمین بالکل صاف اور ہموار کردی جائے گی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٥] ان تین آیات میں قیامت کے واقع ہونے کے دن کی تین علامات بتائیں۔ ایک یہ کہ ستارے جو تمہیں آسمان پر جگ مگ کرتے نظر آتے ہیں۔ ان کا نور سلب کرلیا جائے گا۔ یہ دھندلا جائیں گے اور گدلے گدلے سے داغ نظر آئیں گے اور ایک دوسرے مقامات پر فرمایا کہ وہ جھڑ پڑیں گے ایسے جیسے کسی نے جھٹک کر پرے پھینک دیا ہو۔ دوسری علامت یہ ہے کہ یہ آسمان کی نیلگوں چھت جو تمہیں اپنے سروں پر نظر آرہی ہے۔ اور اس کی ہمواری اور یکسانی میں کوئی فرق نظر نہیں آتا، اس نیلی چھت میں دراڑیں اور شگاف پڑجائیں گے۔ ستاروں اور سیاروں کی باہمی کشش جس سے یہ کائناتی نظام قائم ہے ختم ہوجائے گی۔ یہ دو علامتیں تو آسمان پر ضرور ہوں گی اور تیسری علامت زمین پر یہ نظر آئے گی کہ پہاڑوں جیسی عظیم الجثہ اور سخت مخلوق کی جڑیں زمین میں ڈھیلی پڑجائیں گی۔ ان کا ایک حصہ دوسرے پر گر گر کر پہاڑوں کے طویل سلسلے ریزہ ریزہ ہوجائیں گے پھر اسی پر ہی معاملہ ختم نہ ہوگا بلکہ پہاڑوں کے ان ریزہ ریزہ شدہ ذرات کو ہوا اڑاتی پھرے گی۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ۝ ١٠ ۙ جبل الجَبَل جمعه : أَجْبَال وجِبَال، وقال عزّ وجل : أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] ( ج ب ل ) قرآن میں ہے : ۔ أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْضَ مِهاداً وَالْجِبالَ أَوْتاداً [ النبأ/ 6- 7] کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا |" ۔ اور پہاڑوں کو ( اس کی میخیں ) نہیں ٹھہرایا ؟ نسف نَسَفَتِ الرِّيحُ الشَّيْءَ : اقتلعتْه وأزالَتْهُ. يقال نَسَفْتَهُ وانْتَسَفْتَهُ. قال تعالی: يَنْسِفُها رَبِّي نَسْفاً [ طه/ 105] ونَسَفَ البعیرُ الأرضَ بمُقَدَّمِ رِجْلِهِ : إذا رَمَى بترابه . يقال : ناقة نَسُوفٌ. قال تعالی: ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفاً [ طه/ 97] أي : نطرحه فيه طَرْحَ النُّسَافَة، وهي ما تثور من غبارِ الأَرْض . وتسمّى الرُّغْوة نُسَافَةً تشبيهاً بذلک، وإناء نَسْفَانٌ: امْتَلأ فعَلَاهُ نُسَافَةٌ ، وانْتُسِفَ لَوْنُهُ. أي : تغيَّر عمّا کان عليه نسافُه، كما يقال : اغبرَّ وجهُه . والنَّسْفَة : حجارة يُنْسَفُ بها الوسخُ عن القدم، و کلام نَسِيفٌ. أي : متغيِّر ضَئِيلٌ. ( ن س ف ) نسفت الریح الشئی کے معنی ہوا کے کسی چیز کو جڑ سے اکھاڑ کر پھینک دینے کے ہیں ۔ اور نسفتہ وانتسقتہ ایک ہی معنی میں استعمال ہوتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ يَنْسِفُها رَبِّي نَسْفاً [ طه/ 105] خدا ان کو اڑا کر بکھیر دے گا ۔ کے معنی اونٹ کا اپنے اگلے پاؤں کے ساتھ مٹی کو پھینکنا کے ہے اور گھاس کو جڑ سے اکھاڑ کر چرنے والی اونٹنی کو ناقۃ نسوف کہا جاتا ہے قرآن میں ہے ۔ ثُمَّ لَنَنْسِفَنَّهُ فِي الْيَمِّ نَسْفاً [ طه/ 97] پھر اس کی راخ کو اڑا کر دریامیں بکھر دیں گے ۔ یعنی ہم نسافۃ کی طرح اسے پھینک دیں گے اور نسا فۃ کے معنی اڑتی ہوئی غبار کے ہیں اور تشبیہ کے طور پر جھاگ کو بھی نسافہ کہتے ہیں اور اناء نسفان بھرے ہوئے برتن کو کہتے ہیں جس پر جھاگ غالب ہو ۔ انتسف لونہ غبار آلود ہونے کی وجہ سے کسی شخص کی رنگت کا متغیر ہوجانا جیسا کہ اغبر وجھہ کا محاورہ ہے ۔ النسفۃ سنگ پائے خار کلام نسیف سخن پنہاں جو متغیر اور بود اہو

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٠{ وَاِذَا الْجِبَالُ نُسِفَتْ ۔ } ” اور جب پہاڑ (ریت بنا کر) اُڑا دیے جائیں گے۔ “ قیامت کے زلزلے کے باعثپہاڑ ریزہ ریزہ ہو کر ریت کے ٹیلوں کی مانند ہوجائیں گے اور ان ٹیلوں کے ذرّات ہوا میں اڑتے پھریں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(77:10) واذا الجبال نسفت (جملہ شرطیہ) نسفت ماضی مجہول (بمعنی مستقبل) صیغہ واحد مؤنث غائب ۔ نسف (باب ضرب) مصدر۔ اور آسمان ریزہ ریزہ کرکے بکھیر دئیے جائیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(10) اور جب پہاڑ اڑا دیئے جائیں۔ یعنی ریت بن کر اڑتے پھریں گے۔