Surat ul Mursilaat

Surah: 77

Verse: 21

سورة المرسلات

فَجَعَلۡنٰہُ فِیۡ قَرَارٍ مَّکِیۡنٍ ﴿ۙ۲۱﴾

And We placed it in a firm lodging

پھر ہم نے اسے مضبو ط و محفوظ جگہ میں رکھا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Then We placed it in a place of safety, meaning, `We gathered him in the womb, where the fluid of the man and the woman settles. The womb has been prepared for this, as a protector of the fluid deposited in it. Allah said: إِلَى قَدَرٍ مَّعْلُومٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 یعنی رحم مادر میں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٢] یعنی تین پردوں کے اندر نطفہ کو اس قدر محفوظ کردیا اور اتنا سختی سے جما دیا کہ کسی شدید حادثہ سے دوچار ہوئے بغیر حمل کا اسقاط نہیں ہوتا۔ اور اگر کوئی خود حمل کو ساقط کرنا چاہے تو حاملہ یا ماں کے لیے زندگی اور موت کا مسئلہ پیدا ہوجاتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

فَجَــعَلْنٰہُ فِيْ قَرَارٍ مَّكِيْنٍ۝ ٢١ ۙ جعل جَعَلَ : لفظ عام في الأفعال کلها، وهو أعمّ من فعل وصنع وسائر أخواتها، ( ج ع ل ) جعل ( ف ) یہ لفظ ہر کام کرنے کے لئے بولا جاسکتا ہے اور فعل وصنع وغیرہ افعال کی بنسبت عام ہے ۔ قرر قَرَّ في مکانه يَقِرُّ قَرَاراً ، إذا ثبت ثبوتا جامدا، وأصله من القُرِّ ، وهو البرد، وهو يقتضي السّكون، والحرّ يقتضي الحرکة، وقرئ : وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ [ الأحزاب/ 33] «1» قيل «2» : أصله اقْرِرْنَ فحذف إحدی الرّاء ین تخفیفا نحو : فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ [ الواقعة/ 65] ، أي : ظللتم . قال تعالی: جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَراراً [ غافر/ 64] ، أَمَّنْ جَعَلَ الْأَرْضَ قَراراً [ النمل/ 61] ، أي : مستقرّا، وقال في صفة الجنّة : ذاتِ قَرارٍ وَمَعِينٍ«3» ، وفي صفة النّار قال : فَبِئْسَ الْقَرارُ [ ص/ 60] ، وقوله : اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ ما لَها مِنْ قَرارٍ [إبراهيم/ 26] ، أي : ثبات، وقال الشاعر : 365- ولا قرار علی زأر من الأسد «4» أي : أمن واسْتِقْرَارٍ ، ويوم الْقَرِّ : بعد يوم النّحر لاستقرار الناس فيه بمنی، وو ، وقیل : قَرَّتْ ليلتنا تَقِرُّ ، ويوم قَرٌّ ، ولیلة قِرَّةٌ ، وقُرَّ فلان فهو مَقْرُورٌ: أصابه الْقُرُّ ، وقیل : حرّة تحت قِرَّةٍ «2» ، وقَرَرْتُ القدر أَقُرُّهَا : ( ق ر ر ) قرنی مکانہ یقر قرار ا ( ض ) کے معنی کسی جگہ جم کر ٹھہر جانے کے ہیں اصل میں یہ فر سے ہے جس کے معنی سردی کے ہیں جو کہ سکون کو چاہتی ہے ۔ اور آیت کریمہ : وَقَرْنَ فِي بُيُوتِكُنَّ [ الأحزاب/ 33 اور اپن گھروں میں ٹھہری رہو ۔ میں ایک قرات وقرن فی بیوتکن ہے ۔ بعض نے کہا ہے کہ یہ اصل میں اقررن ہے ایک راء کو تخفیف کے لئے خلاف کردیا گیا ہے جیسا کہ آیت ؛ فَظَلْتُمْ تَفَكَّهُونَ [ الواقعة/ 65] ، ہے اور ایک ) لام کو تخفیفا حذف کردیا گیا ہے ۔ القرار ( اسم ) ( ٹھہرنے کی جگہ ) قرآن میں ہے : جَعَلَ لَكُمُ الْأَرْضَ قَراراً [ غافر/ 64]( جس نے ) زمین کو قرار لگا دبنا یا ۔ اور جنت کے متعلق فرمایا : ذاتِ قَرارٍ وَمَعِينٍ«3»جو رہنے کے لائق اور جہاں نتھرا ہوا پانی تھا ( پناہ دی ) اور جن ہم کے متعلق فرمایا : فَبِئْسَ الْقَرارُ [ ص/ 60] اور وہ بڑا ٹھکانا ہے ۔ اور آیت کریمہ : اجْتُثَّتْ مِنْ فَوْقِ الْأَرْضِ ما لَها مِنْ قَرارٍ [إبراهيم/ 26] زمین کے اوپر ہی سے اکھیڑ کر پھینک دیاجائے ۔ اس کو ذرا بھی قرار نہیں ہے ۔۔۔ قرار کے معنی ثبات کے ہیں ۔ شاعر نے کہا ہے (352) ولا قرار عل ی زاز من الاسد یعنی شیر کے دھاڑنے پر امن ( چین) حاصل نہیں ہوسکتا ۔ اور یوم النحر سے بعد کے دن کو یوم القر کہاجاتا ہے کیونکہ لوگ اس روز منیٰ میں ٹھہری رہتے ہیں ۔ مكن المَكَان عند أهل اللّغة : الموضع الحاوي للشیء، قال : وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ [ الأعراف/ 10] ( م ک ن ) المکان اہل لغت کے نزدیک مکان اس جگہ کو کہتے ہیں جو کسی جسم پر حاوی ہو ۔ قرآن میں ہے ۔ وَلَقَدْ مَكَّنَّاكُمْ فِي الْأَرْضِ [ الأعراف/ 10] اور ہم نے زمین میں تمہارا ٹھکانا بنایا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١{ فَجَعَلْنٰــہُ فِیْ قَرَارٍ مَّکِیْنٍ ۔ } ” پھر ہم نے اس (نطفے) کو رکھ دیا ایک محفوظ مقام میں۔ “ یعنی اس حقیر پانی کی بوند کو مختلف مراحل سے گزارنے کے لیے ہم نے اسے ایک محفوظ مقام یعنی رحم مادر میں رکھا جو اس کے لیے ایک مضبوط قلعے کی حیثیت رکھتا ہے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

11 "A secure place": the mother's womb in which the child is so firmly lodged as soon as it has been conceived and where such arrangements are made for its security and nourishment that abortion cannot take place unless there is a disaster, and even for artificial abortion extraordinary devices have to be adopted, which are both risky and harmful in spite of modern developments in medical science.

سورة الْمُرْسَلٰت حاشیہ نمبر :11 اصل الفاظ ہیں قدر معلوم ۔ اس کا صرف یہی مطلب نہیں ہے کہ وہ مدت مقرر ہے ، بلکہ اس میں یہ مفہوم بھی شامل ہے کہ اس کی مدت اللہ ہی کو معلوم ہے ۔ کسی بچے کے متعلق کسی ذریعہ سے بھی انسان کو یہ معلوم نہیں ہو سکتا کہ وہ کتنے مہینے ، کتنے گھنٹے اور کتنے منٹ اور سکنڈ ماں کے پیٹ میں رہے گا ، اور اس کا ٹھیک وقت ولادت کیا ہو گا ۔ اللہ ہی نے ہر بچے کے لیے ایک خاص مدت مقرر کی ہے اور وہی اس کو جانتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

7: اس سے مراد ماں کا پیٹ ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(77:21) فجعلنہ فی قرار مکین۔ جملہ کا عطف الم نخلقکم کے مضمون پر ہے اور فجعلنہ میں ف تفسیری ہے تعقیبی نہیں ہے (یعنی جملہ سابقہ کی تفصیل اور تشریح اس جملہ میں ہے ایسا نہیں ہے کہ فعلتحقیق کے بعد رحم مادر میں استقرار نطفہ ہوتا ہے) ۔ قرار مکین : موصوف و صفت، قرار۔ آرام کی جگہ، ٹھہرنے کی جگہ۔ پانی ٹھہرنے کی جگہ۔ رحم ۔ مکین۔ عزت والا۔ مرتبہ والا۔ محفوظ جگہ۔ پختہ اور مضبوط جگہ۔ مکانۃ (باب کرم) مصدر سے۔ صفت مشبہ کا صیغہ ۔ واحد مذکر۔ پھر ہم نے رکھ دیا اس کو ایک محفوظ جگہ میں۔ (رحم مادر میں)

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(21) پھر ہم نے اس نطفہ کو ایک جمے ہوئے محفوظ مقام ہیں۔