Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 11

سورة النبأ

وَّ جَعَلۡنَا النَّہَارَ مَعَاشًا ﴿۪۱۱﴾

And made the day for livelihood

اور دن کو ہم نے وقت روزگار بنایا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And We have made the day for livelihood. meaning, `We made it radiant, luminous, and shining so that the people would be able to move about in it.' By it they are able to come and go for their livelihood, earning, business dealings and other than that as well. In reference to Allah's statement, وَبَنَيْنَا فَوْقَكُمْ سَبْعًا شِدَادًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

11۔ 1 مطلب ہے کہ دن روشن بنایا تاکہ لوگ کسب معاش کے لئے جدو جہد کرسکیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٩] کام کرنے کے لیے دن :۔ یعنی اللہ تعالیٰ کے پیدا کردہ فطری ذرائع یہ ہیں کہ انسان دن کو کام کرے جبکہ اسے قدرتی روشنی آسانی سے میسر آتی ہے۔ اور رات کو آرام کرے اور نیند لے کیونکہ نیند کے لیے جس تاریکی کی ضرورت ہے وہ اسے رات کو آسانی سے قدرتی ذرائع سے مہیا ہوجاتی ہے اس کے برعکس اگر کوئی شخص رات کو کام کرتا رہے اور دن کو سویا کرے تو وہ نہ گہری نیند کا لطف حاصل کرسکتا ہے اور نہ اس کے پورے فوائد حاصل کرسکتا ہے۔ بلکہ کچھ عرصہ بعد اس کی صحت خراب ہوجاتی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Thereafter the verse reads: وَجَعَلْنَا النَّهَارَ‌ مَعَاشًا (and made the day a source of livelihood....78:11). Man requires, together with sleep, other essentials of life, such as livelihood. Otherwise, the sleep will turn into death. If the world would have had only nights and no days, and man would have continued to sleep all the time, how would he have obtained his livelihood and other essentials, whereas day is the time when he could work hard and make activities in the daylight in order to earn a living. Thus the verses under comment purport to say that Allah has, in order to complete the comforts of life, made the night a cloak and the day for earning a living. وَجَعَلْنَا سِرَ‌اجًا وَهَّاجًا . Now attention is drawn to the comforts we get from the sky. The most useful thing in the sky is the light of the sun. It is mentioned in the following verse: وَجَعَلْنَا سِرَ‌اجًا وَهَّاجًا . (and created a luminous lamp [ the sun ]....78:13). Then, among the useful things below the sky, the most beneficial and the most essential thing is the raining clouds which are mentioned thus:

اس کے بعد ارشاد فرمایا، وَّجَعَلْنَا النَّهَارَ مَعَاشًا کہ انسان کی راحت و سکون کے لئے یہ بھی ضروری ہے کہ اس کو غذا وغیرہ کی ضروریات ملیں ورنہ وہ نیند موت ہوجائے گی۔ اگر ہمہ وقت رات ہی رہتی اور آدمی سوتا ہی رہتا تو یہ چیزیں کیسے حاصل ہوتیں، ان کے لئے جدوجہد اور محنت اور دوڑ دھوپ کی ضرورت ہے جو روشنی میں ہو سکتی ہیں اس لئے فرمایا کہ تمہاری راحت کو مکمل کرنے کے لئے ہم نے صرف رات اور اس کی تاریکی ہی نہیں بنائی بلکہ ایک روشن دن بھی دیا جس میں تم کاروبار کر کے اپنی معاشی ضروریات حاصل کرسکو، (آیت) فتبارک اللہ احسن الخالقین، اس کے بعد انسان کی راحت کے اس سامان کا ذکر ہے جو آسمان سے متعلق ہیں ان میں سب سے بڑی نفع بخش چیز آفتاب کی روشنی ہے اس کا ذکر فرمایا وّجَعَلْنَا سِرَاجًا وَّهَّاجًا یعنی ہم نے آفتاب کو ایک روشن بھڑکنے والا چراغ بنادیا، پھر آسمان کے نیچے جو چیزیں انسان کی راحت کے لئے پیدا فرمائیں ان میں سب سے زیادہ ضرورت کی چیز پانی برسانے والے بادل ہیں ان کا ذکر فرمایا۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّجَعَلْنَا النَّہَارَ مَعَاشًا۝ ١١ ۠ نهار والنهارُ : الوقت الذي ينتشر فيه الضّوء، وهو في الشرع : ما بين طلوع الفجر إلى وقت غروب الشمس، وفي الأصل ما بين طلوع الشمس إلى غروبها . قال تعالی: وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان/ 62] ( ن ھ ر ) النھر النھار ( ن ) شرعا طلوع فجر سے لے کر غروب آفتاب کے وقت گو نھار کہاجاتا ہے ۔ لیکن لغوی لحاظ سے اس کی حد طلوع شمس سے لیکر غروب آفتاب تک ہے ۔ قرآن میں ہے : وَهُوَ الَّذِي جَعَلَ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ خِلْفَةً [ الفرقان/ 62] اور وہی تو ہے جس نے رات اور دن کو ایک دوسرے کے پیچھے آنے جانے والا بیانا ۔ عيش العَيْشُ : الحیاة المختصّة بالحیوان، وهو أخصّ من الحیاة، لأنّ الحیاة تقال في الحیوان، وفي الباري تعالی، وفي الملک، ويشتقّ منه المَعِيشَةُ لما يُتَعَيَّشُ منه . قال تعالی: نَحْنُ قَسَمْنا بَيْنَهُمْ مَعِيشَتَهُمْ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا[ الزخرف/ 32] ، مَعِيشَةً ضَنْكاً [ طه/ 124] ، لَكُمْ فِيها مَعايِشَ [ الأعراف/ 10] ، وَجَعَلْنا لَكُمْ فِيها مَعايِشَ [ الحجر/ 20] . وقال في أهل الجنّة : فَهُوَ فِي عِيشَةٍ راضِيَةٍ [ القارعة/ 7] ، وقال عليه السلام : «لا عَيْشَ إلّا عَيْشُ الآخرة ( ع ی ش ) العیش خاص کر اس زندگی کو کہتے ہیں جو حیوان میں پائی جاتی ہے اور یہ لفظ الحیاۃ سے اض ہے کیونکہ الحیاۃ کا لفظ حیوان باری تعالیٰ اور ملائکہ سب کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ اور العیش سے لفظ المعیشۃ ہے جس کے معنی ہیں سامان زیست کھانے پینے کی وہ تمام چیزیں جن زندگی بسر کی جاتی ہے قرآن میں ہے : ۔ نَحْنُ قَسَمْنا بَيْنَهُمْ مَعِيشَتَهُمْ فِي الْحَياةِ الدُّنْيا[ الزخرف/ 32] ہم نے ان میں ان کی معیشت کو دنیا کی زندگی میں تقسیم کردیا ۔ مَعِيشَةً ضَنْكاً [ طه/ 124] اس کی زندگی تنگ ہوجائے گی ۔ وَجَعَلْنا لَكُمْ فِيها مَعايِشَ [ الحجر/ 20] اور ہم ہی نے تمہارے لئے اس میں زیست کے سامان پیدا کردیئے ۔ لَكُمْ فِيها مَعايِشَ [ الأعراف/ 10] تمہارے لئے اس میں سامان زیست ۔ اور اہل جنت کے متعلق فرمایا : ۔ فَهُوَ فِي عِيشَةٍ راضِيَةٍ [ القارعة/ 7] وہ دل پسند عیش میں ہوگا ۔ اور (علیہ السلام) نے فرمایا ( 55 ) الا عیش الا عیش الاخرۃ کہ حقیقی زندگی تو آخرت کی زندگی ہی ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١۔ ١٦) اور ہم نے ہی دن کو معاش کا ذریعہ بنایا اور ہم نے ہی تمہارے اوپر سات مضبوط آسمان بنائے اور ہم نے ہی انسانوں کے لیے سورج کو روشن چراغ بنایا اور ہم نے ہی ہواؤں سے بادل لاکر کثرت کے ساتھ پانی برسایا تاکہ ہم اس پانی کے ذریعے سے مختلف اقسام کی سبزیاں غلے اور گنجان باغات اگائیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

8 That is, "The night has been made dark so that protected from light, you could enjoy a peaceful sleep- more easily and made the day bright for the reason that you could work for your livelihood with greater ease and facility. Reference has been made to only one benefit out of countless benefits of the continuous alternation of night and day regularly on the earth to tell that all this is not happening without a purpose or accidentally, but there is supreme wisdom underlying it, which has a deep connection with your own immediate interests. The darkness that was needed for the peace and rest of your body in view of its structure has been provided in the night and the light that was needed for earning livelihood has been provided in the day. This arrangement that has been made precisely in accordance with your needs by itself testifies that it could not be possible without the wisdom of a Wise Being." (For further explanation, see E.N. 65 of Yunus, E.N. 32 of Ya Sin, E.N. 85 of AI-Mu'min, E.N. 4 of Az-Zukhruf) .

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :8 یعنی رات کو اس غرض کے لیے تاریک بنا دیا کہ اس میں تم روشنی سے محفوظ رہ کر زیادہ آسانی کے ساتھ نیند کا سکون حاصل کر سکو ، اور دن کو اس مقصد سے روشن بنایا کہ اس میں تم زیادہ سہولت کے ساتھ اپنی معاش کے لیے کام کر سکو ۔ زمین پر باقاعدگی کے ساتھ مسلسل رات اور دن کا الٹ پھیر کرتے رہنے کے بے شمار فوائد میں سے صرف اس ایک فائدے کی طرف اشارہ یہ بتانے کے لیے کیا گیا ہے کہ یہ سب کچھ بے مقصد ، یا اتفاقاً نہیں ہو رہا ہے بلکہ اس کے پیچھے ایک بڑی حکمت کام کر رہی ہے جس کا براہ راست تمہارے اپنے مفاد سے گہرا تعلق ہے ۔ تمہارے وجود کی ساخت اپنے سکون و راحت کے لیے جس تاریکی کی طالب تھی وہ رات کو ، اور اپنی معیشت کے لیے جس روشنی کی طالب تھی وہ دن کو مہیا کی گئی ہے ۔ تمہاری ضروریات کے عین مطابق یہ انتظام خود اس بات کی شہادت دے رہا ہے کہ یہ کسی حکیم کے بغیر نہیں ہوا ہے ۔ ( مزید تشریح کے لیے ملاحظہ ہو تفہیم القرآن جلد دوم ، یونس ، حاشیہ 65 ۔ جلد چہارم ، یٰسین ، حاشیہ 32 ، المومن ، حاشیہ 85 ۔ الزخرف ، حاشیہ 4 ) ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:11) وجعلنا النھار معاشا : النھار اور معاشا بوجہ مفعول ہونے کے منصوب ہیں۔ معاشا اسم ظرف زمان بھی ہے۔ بوجہ ظرفیت منصوب ہوسکتا ہے معاشا مصدر بھی ہے۔ عاش یعیش (ضرب) سے۔ زندگی گزارنا۔ معاش۔ ذریعہ زندگی (ع ی ش مادہ) اور ہم نے دن روزگار کے لئے بنایا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 8 یہ عمومی حالت بیان فرمائی جو فطری ہے یعنی دن کو کام اور رات کو آرام، گو اس مشینی دور میں بعض لوگ ایسے بھی ہیں جنہیں دن کو سونا اور رات کو جاگنا پڑتا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) اور ہم ہی نے دن کو کمائی کا وقت بنایا۔ رات کو لباس یعنی اندھیرا ہونا ایک قسم کا پردہ ہے اور نیز رات کو عام طور پر سونے میں آدمی کپڑا اوڑھتا ہے، بہرحال رات ایک ڈھانکنے والی چیز ہے اور دن معاش کے لئے مقرر کیا یعنی تاکہ اس میں اپنے لئے اور اپنے متعلقین کے لئے روزی کمائو اور اپنا کاروبار کرو اور ضروریات زندگی اور سامان معیشت پیدا کرو۔