Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 28

سورة النبأ

وَّ کَذَّبُوۡا بِاٰیٰتِنَا کِذَّابًا ﴿ؕ۲۸﴾

And denied Our verses with [emphatic] denial.

اور بے باکی سے ہماری آیتوں کوکی تکذیب کرتے تھے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

But they denied Our Ayat Kidhdhaba. meaning, they used to deny the evidences of Allah and His proofs for His creation, which He revealed to His Messengers. So they met these proofs with rejection and abstinence. His statement, كِذَّاباً (Kidhdhaba) it means rejection, and it is considered a verbal noun that does not come from a verb. Allah said; وَكُلَّ شَيْءٍ أَحْصَيْنَاهُ كِتَابًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّكَذَّبُوْا بِاٰيٰتِنَا كِذَّابًا۝ ٢٨ ۭ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے الآية والآية : هي العلامة الظاهرة، وحقیقته لکل شيء ظاهر، وهو ملازم لشیء لا يظهر ظهوره، فمتی أدرک مدرک الظاهر منهما علم أنه أدرک الآخر الذي لم يدركه بذاته، إذ کان حكمهما سواء، وذلک ظاهر في المحسوسات والمعقولات، فمن علم ملازمة العلم للطریق المنهج ثم وجد العلم علم أنه وجد الطریق، وکذا إذا علم شيئا مصنوعا علم أنّه لا بدّ له من صانع . الایۃ ۔ اسی کے معنی علامت ظاہر ہ یعنی واضح علامت کے ہیں دراصل آیۃ ، ، ہر اس ظاہر شے کو کہتے ہیں جو دوسری ایسی شے کو لازم ہو جو اس کی طرح ظاہر نہ ہو مگر جب کوئی شخص اس ظاہر شے کا ادراک کرے گو اس دوسری ( اصل ) شے کا بذاتہ اس نے ادراک نہ کیا ہو مگر یقین کرلیاجائے کہ اس نے اصل شے کا بھی ادراک کرلیا کیونکہ دونوں کا حکم ایک ہے اور لزوم کا یہ سلسلہ محسوسات اور معقولات دونوں میں پایا جاتا ہے چناچہ کسی شخص کو معلوم ہو کہ فلاں راستے پر فلاں قسم کے نشانات ہیں اور پھر وہ نشان بھی مل جائے تو اسے یقین ہوجائیگا کہ اس نے راستہ پالیا ہے ۔ اسی طرح کسی مصنوع کے علم سے لامحالہ اس کے صانع کا علم ہوجاتا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

17 This is the reason for which they will deserve this dreadful penalty of Hell. Firstly, they lived in the world thinking that the time will never come when they will have to appear before God and render an account of their deeds; second, that they utterly refused to accept and acknowledge the Revelations that Allah had sent through His Prophets for their instruction and treated them as falsehood.

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :17 یہ ہے وہ سبب جس کی بنا پر وہ جہنم کے اس خوفناک عذاب کے مستحق ہوں گے ۔ ایک یہ کہ دنیا میں وہ یہ سمجھتے ہوئے زندگی بسر کرتے رہے کہ کبھی وہ وقت نہیں آنا ہے جب انہیں خدا کے سامنے حاضر ہو کر اپنے اعمال کا حساب دینا ہو ۔ دوسرے یہ کہ اللہ تعالی نے اپنے انبیاء کے ذریعہ سے ان کی ہدایت کے لیے جو آیات بھیجی تھیں انہیں ماننے سے انہوں نے قطعی انکار کر دیا اور ان کو جھوٹ قرار دیا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:28) وکذبوا بایتنا کذابا : کذابا مصدر سے تکذیب کا ہم معنی۔ یہ استعمال عمومی ہے۔ اور انہوں نے ہماری آیات کی پوری پوری تکذیب کی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وکذبو .................... کذابا (28:78) ” اور ہماری آیات کو انہوں نے بالکل جھٹلادیا تھا “۔ ان الفاظ کے ترنم سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ تکذیب میں شدید تھے اور تکذیب پر مصر تھے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ ان کے اعمال کا ریکارڈ تیار کررہا تھا۔ اور یہ اس قدر کامل و شامل ریکارڈ تھا کہ اس سے کوئی بڑی چھوٹی چیز چوک نہ سکتی تھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(28) اور ہماری آیتوں کی بڑی تکذیب کیا کرتے تھے۔ یعنی نہ تو آخرت کی دادوگیر کا ان کو ڈر تھا اور وہ احکام الٰہی کی خوب تکذیب کیا کرتے تھے اور بہت جھٹلاتے تھے۔