Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 29

سورة النبأ

وَ کُلَّ شَیۡءٍ اَحۡصَیۡنٰہُ کِتٰبًا ﴿ۙ۲۹﴾

But all things We have enumerated in writing.

ہم نے ہر ایک چیز کو لکھ کر شمار کر رکھا ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And all things We have recorded in a Book. meaning, `surely We know the deeds of all of the creatures, and We have written these deeds for them. We will reward them based upon this.' If their deeds were good then their reward will be good, and if their deeds were evil their reward will be evil. Allah then says, فَذُوقُوا فَلَن نَّزِيدَكُمْ إِلاَّ عَذَابًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

29۔ 1 یعنی لوح محفوظ میں۔ یا وہ ریکارڈ مراد ہے جو فرشتے لکھتے رہے۔ پہلا مفہوم زیادہ صحیح ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَكُلَّ شَيْءٍ اَحْصَيْنٰہُ كِتٰبًا۝ ٢٩ ۙ شيء الشَّيْءُ قيل : هو الذي يصحّ أن يعلم ويخبر عنه، وعند کثير من المتکلّمين هو اسم مشترک المعنی إذ استعمل في اللہ وفي غيره، ويقع علی الموجود والمعدوم . ( ش ی ء ) الشئی بعض کے نزدیک شی وہ ہوتی ہے جس کا علم ہوسکے اور اس کے متعلق خبر دی جاسکے اور اس کے متعلق ... خبر دی جا سکے اور اکثر متکلمین کے نزدیک یہ اسم مشترکہ ہے جو اللہ تعالیٰ اور اس کے ماسواپر بھی بولا جاتا ہے ۔ اور موجود ات اور معدہ سب کو شے کہہ دیتے ہیں ، حصا الإحصاء : التحصیل بالعدد، يقال : قد أحصیت کذا، وذلک من لفظ الحصا، واستعمال ذلک فيه من حيث إنهم کانوا يعتمدونه بالعدّ کا عتمادنا فيه علی الأصابع، قال اللہ تعالی: وَأَحْصى كُلَّ شَيْءٍ عَدَداً [ الجن/ 28] ، أي : حصّله وأحاط به . وقال صلّى اللہ عليه وسلم : «من أحصاها دخل الجنّة» وقال : «نفس تنجيها خير لک من إمارة لا تحصيها» ( ح ص ی ) الا حصاء ( افعال ) کے معنی عدد کو حاصل کرنا کہا جاتا ہے احصیت کذا میں نے اسے شمار کیا ۔ اصل میں یہ لفظ حصی ( کنکر یاں ) سے مشتق ہے اور اس سے گننے کا معنی اس لئے لیا گیا ہے کہ عرب لوگ گنتی میں کنکریوں پر اس طرح اعتماد کرتے تھے جس طرح ہم انگلیوں پر کرتے ہیں ۔ قرآن میں ہے : ۔ وَأَحْصى كُلَّ شَيْءٍ عَدَداً [ الجن/ 28] یعنی اللہ تعالیٰ نے ہر چیز کو گن رکھا ہے ۔ اور اس کا احاطہ کئے ہوئے ہے ۔ ایک حدیث میں ہے کہ«من أحصاها دخل الجنّة» «2» وقال : «نفس تنجيها خير لک من إمارة لا تحصيها» جو شخص ان ( اسمائے حسنٰی ) کا احصا لرلیگا ( یعنی یاد کرلے گا ) ( وہ جنت میں داخل ہوگا نیز آنحضرت نے فرمایا کہ ایک جان کو ہلاکت سے بچالینا اس امارت سے بہتر ہے جسے تم نباہ سکو كتب والْكِتَابُ في الأصل اسم للصّحيفة مع المکتوب فيه، وفي قوله : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153] فإنّه يعني صحیفة فيها كِتَابَةٌ ، ( ک ت ب ) الکتب ۔ الکتاب اصل میں مصدر ہے اور پھر مکتوب فیہ ( یعنی جس چیز میں لکھا گیا ہو ) کو کتاب کہاجانے لگا ہے دراصل الکتاب اس صحیفہ کو کہتے ہیں جس میں کچھ لکھا ہوا ہو ۔ چناچہ آیت : يَسْئَلُكَ أَهْلُ الْكِتابِ أَنْ تُنَزِّلَ عَلَيْهِمْ كِتاباً مِنَ السَّماءِ [ النساء/ 153]( اے محمد) اہل کتاب تم سے درخواست کرتے ہیں ۔ کہ تم ان پر ایک لکھی ہوئی کتاب آسمان سے اتار لاؤ ۔ میں ، ، کتاب ، ، سے وہ صحیفہ مراد ہے جس میں کچھ لکھا ہوا ہو  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢٩۔ ٣٠) اور ہم نے انسانوں کے تمام اعمال لوح محفوظ میں لکھ رکھے ہیں سو دوزخ کے عذاب کا مزہ چکھو، ہم ایک عذاب کے بعد دوسرا عذاب بڑھائے چلے جائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

18 That is, "We were continuously preparing a complete record of their sayings and doings, their movements and occupations, even of their intentions. thoughts and aims in life and nothing was being left un-recorded, whereas the foolish people in their heedlessness thought that they were living in a lawless kingdom where they were free to do whatever they pleased and desired. and there was no power...  to call them to account. "  Show more

سورة النَّبَا حاشیہ نمبر :18 یعنی ان کے اقوال و افعال ، ان کی حرکات و سکنات ، حتی کہ ان کی نیتوں اور خیالات اور مقاصد تک کا مکمل ریکارڈ ہم تیار کرتے جا رہے تھے جس سے کوئی چیز چھوٹی ہوئی نہ تھی ، اور وہ بے وقوف اس سے بے خبر اپنی جگہ یہ سمجھے بیٹھے تھے کہ وہ کسی اندھیر نگر میں جی رہے ہیں جہاں وہ ... اپنی مرضی اور خواہش سے جو کچھ چاہیں کرتے رہیں ، اس کی باز پرس کرنے والا کوئی نہیں ہے ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:29) وکل شیء احصینہ کتبا : کتابا یا تمیز ہے یا حال ہے اور کتاب مصدر بمعنی مکتوب ہے یا مفعول مطلق ہے۔ جیسے ضربتہ سوطا میں نے اس کو ضرب تازیانہ لگائی۔ یعنی ہم نے ان کے ہر عمل کا اس طرح احصار کرلیا ہے جیسے تحریر احصار کرلیتی ہے یا کتبا فعل محذوف کا مفعول مطلق ہے ۔ یعنی ہم نے ان کے اعمال کو احاطہ کرل... یا ہے اور لوح محفوظ میں یا کراما کاتبین کے اعمال ناموں میں لکھ رکھا ہے کہا گیا ہے کہ یہ جملہ معترضہ ہے میرے نزدیک یہ وفاقا کی علت ہے جیسے انھم کانوا لا یرجعون حسابا علت ہے جزاء کی۔ مطلب یہ ہوگا کہ ہم ان کو اس لئے سزا دیں گے کہ وہ حساب کا انکار اور تکذیب کرتے تھے اور یہ سزا ان کے اعمال کے موافق ہوگی کیونکہ ان کے اعمال اور بیہودگیاں ہم نے لکھ رکھی ہیں۔ کوئی چیز بغیر لکھے نہیں رہی اس کے مطابق ان کو سزا ہوگی۔ وکل شیء یہ فعل محذوف کا فعل ہے جس کی تشریح آئندہ فعل میں کی گئی ہے یعنی طاغیوں کے ہر عمل اور ہر بیہودگی کو ہم نے گھیر لیا ہے (احاطہ عددی کرلیا ہے) (تفسیر مظہری)  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 1 یعنی ہمارے پاس ان کے اعمال کا پورا پورا ریکارڈ موجود ہے۔ لہٰذا وہ کسی عمل کی سزا سے بچ نہیں سکیں گے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وکل .................... کتبا (29:78) ” اور حال یہ تھا کہ ہم ہر چیز گن گن کر لکھ رہے تھے “۔ اس لئے اب یہاں ان کو سخت ملامت کی جاتی ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(29) اور ہم نے ہرچیز کو گن رکھا ہے اور شمار کررکھا ہے لکھ کر۔ یعنی ہم نے ان کے ہر عمل کو ان کے نامہ اعمال میں لکھ کر ضبط کررکھا ہے۔