Surat un Naba

Surah: 78

Verse: 34

سورة النبأ

وَّ کَاۡسًا دِہَاقًا ﴿ؕ۳۴﴾

And a full cup.

اور چھلکتے ہوئے جام شراب ہیں ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And a cup Dihaq. Ibn Abbas said, "Continuously filled." Ikrimah said, "Pure." Mujahid, Al-Hasan, Qatadah, and Ibn Zayd all said, دِهَاقاً (Dihaq) "This means completely filled." Then Allah says, لاَّا يَسْمَعُونَ فِيهَا لَغْوًا وَلاَ كِذَّابًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَّكَاْسًا دِہَاقًا۝ ٣٤ ۭ كأس قال تعالی: مِنْ كَأْسٍ كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] ، كَأْساً كانَ مِزاجُها زَنْجَبِيلًا [ الإنسان/ 17] والْكَأْسُ : الإناء بما فيه من الشراب، وسمّي كلّ واحد منهما بانفراده كأسا . يقال : شربت كَأْساً ، وكَأْسٌ طيّبة يعني بها الشَّرَابَ. قال تعالی: وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] . وكَاسَتِ الناقة تَكُوسُ : إذا مشت علی ثلاثة قوائم، والکيس : جودة القریحة، وأَكْأَسَ الرّجلُ وأكيس : إذا ولد أولادا أكياسا، وسمّي الغدر كيسان تصوّرا أنه ضرب من استعمال الكيس، أو لأنّ كيسان کان رجلا عرف بالغدر، ثمّ سمّي كلّ غادر به كما أنّ الهالكيّ کان حدّادا عرف بالحدادة ثمّ سمّي كلّ حدّاد هالكيّا ( ک ء س ) الک اس ۔ پینے کا برتن جب کہ اس میں پینے کی چیز موجود ہو ۔ قرآن میں ہے : مِنْ كَأْسٍ كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] اور ایسی شراب نوش جان کریں گے جس میں کافور کی آمیزش ہوگی ۔ اور کبھی کا اطلاق خالی پیالہ صرف سے پینے کی چیز پر ہوتا ہے ۔ مثلا ۔ شربت کا سا ۔ میں نے شراب کا پیالہ پیا ۔ کاس طیبہ عمدہ شراب ۔ قرآن میں ہے : وَكَأْسٍ مِنْ مَعِينٍ [ الواقعة/ 18] اور صاف شراب کے گلاس کاست الناقۃ تکوس ۔ اونٹنی کا تین پاؤں پر چلنا اور الکیس کے معنی دانائی اور زیر کی کے ہیں اور اکاس الرجل واکیس کے معنی عدر یعنی بد عہدی بھی آتے ہیں کیونکہ اس میں زیر کی سے کام لیا جاتا ہے ۔ اور یا اس لئے کہ کیسان نامی ایک شخص تھا جو بےوفائی میں ضرب المثل تھا پھر ہر غدار کو کیسان کہاجانے جیسا کہ ھال کی اصل میں ایک مشہور آہنگر کا نام تھا پھر ہر خدا د یعنی آہنگر پر ھال کی کا لفظ بولا جانے لگا ہے ۔ دهق قال تعالی: وَكَأْساً دِهاقاً [ النبأ/ 34] ، أي : مفعمة، ويقال : أَدْهَقْتُ الكأسَ فَدَهَقَ ، ودَهَقَ لي من المال دَهْقَةً ، کقولک : قبض قبضة . ( د ھ ق ) الدھق ( ف ) کے معنی لبالب پھرنے اور چھلکنے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ : وَكَأْساً دِهاقاً [ النبأ/ 34] اور لبالب اور چھلکتا ہوا پیالہ ۔ محاورہ وہ ہے ۔ میں نے پیالہ بھرا تو وہ بھر گیا اس نے مجھے بہت مال دیا ) جیسا کہ قبض لی قبصۃ کا محاورہ ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٣٤۔ ٣٧) اور بھرے ہوئے جام شراب ہیں، جنتی جنت میں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ جھوٹ، اس جنت میں ایک نیکی کے بدلے دس گنا ان کو ثواب ملے گا یا یہ کہ ان کے اعمال کے موافق اس روز فرشتوں کو بغیر حکم خداوندی کلام کرنے کا اختیار نہ ہوگا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(78:34) وکاسا دھاقا واؤ عاطفہ۔ کا سا دھاقا موصوف و صفت ۔ کا سا کا عطف کو اعب پر ہے کاس اس جام کو کہتے ہیں جو شراب سے پر ہو، جس جام میں شراب نہ ہو اس کو کاس نہیں کہتے دھاقا ، دھق (باب فتح) مصدر سے اسم صفت ہے۔ بھرا ہوا۔ چھلکتا ہوا

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

وکاسا دھاقا (34:78) ” اور جھلکتے ہوئے جام “ یعنی لبریز۔ ان انعامات کی ظاہری شکل و صورت حسی ہے اور ان کا ذکر جن چیزوں کا نام لے کر کیا گیا ہے وہ اس لئے تاکہ مفہوم لوگوں کے فہم کے قریب آجائے۔ رہی ان کی حقیقت تو اہل زمین کے لئے اس کا ادراک ممکن ہی نہیں ہے۔ اس لئے کہ ان کی فہم وادراک زمین کے تصورات کے اندر مقید ہے اور ان کے عمومی اور معنوی حالات اسلامی ذوق وضمیر کے مطابق ہوں گے۔ ایک مسلمان ان کا شعور رکھتا ہے کہ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(34) اور لبریز چھلکتے ہوئے جام شراب۔ یعنی لبالب بھرے ہوئے۔