Surat un Naziaat

Surah: 79

Verse: 26

سورة النازعات

اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَعِبۡرَۃً لِّمَنۡ یَّخۡشٰی ﴿ؕ٪۲۶﴾  3

Indeed in that is a warning for whoever would fear [ Allah ].

بیشک اس میں اس شخص کے لئے عبرت ہے جو ڈرے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

In this is a lesson for whoever fears.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

26۔ 1 یا میں نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کے لئے تسلی اور کفار مکہ کو تنبیہ ہے کہ اگر انہوں نے گزشتہ لوگوں کے واقعات سے عبرت نہ پکڑی تو ان کا انجام بھی فرعون کی طرح ہوسکتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٨] یعنی جس طرح فرعون نے سرکشی کی راہ اختیار کی تھی۔ وہی کچھ تم کر رہے ہو۔ اس کا انجام دیکھ لو۔ اور اس واقعہ سے عبرت حاصل کرو کہ تمہیں بھی کہیں ایسے ہی انجام سے دو چار نہ ہونا پڑے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَعِبْرَۃً لِّمَنْ يَّخْشٰى۝ ٢٦ ۭ ۧ هذا ( ذَاكَ ذلك) وأما ( ذا) في (هذا) فإشارة إلى شيء محسوس، أو معقول، ويقال في المؤنّث : ذه وذي وتا، فيقال : هذه وهذي، وهاتا، ولا تثنّى منهنّ إلّا هاتا، فيقال : هاتان . قال تعالی: أَرَأَيْتَكَ هذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ [ الإسراء/ 62] ، هذا ما...  تُوعَدُونَ [ ص/ 53] ، هذَا الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ [ الذاریات/ 14] ، إِنْ هذانِ لَساحِرانِ [ طه/ 63] ، إلى غير ذلك هذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنْتُمْ بِها تُكَذِّبُونَ [ الطور/ 14] ، هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ [ الرحمن/ 43] ، ويقال بإزاء هذا في المستبعد بالشخص أو بالمنزلة : ( ذَاكَ ) و ( ذلك) قال تعالی: الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] ، ذلِكَ مِنْ آياتِ اللَّهِ [ الكهف/ 17] ، ذلِكَ أَنْ لَمْ يَكُنْ رَبُّكَ مُهْلِكَ الْقُرى [ الأنعام/ 131] ، إلى غير ذلك . ( ذ ا ) ہاں ھذا میں ذا کا لفظ اسم اشارہ ہے جو محسوس اور معقول چیز کی طرف اشارہ کے لئے آتا ہے ۔ چناچہ کہا جاتا ہے ۔ ھذہ وھذی وھاتا ۔ ان میں سے سرف ھاتا کا تژنیہ ھاتان آتا ہے ۔ ھذہٰ اور ھٰذی کا تثنیہ استعمال نہیں ہوتا قرآن میں ہے : أَرَأَيْتَكَ هذَا الَّذِي كَرَّمْتَ عَلَيَّ [ الإسراء/ 62] کہ دیکھ تو یہی وہ ہے جسے تونے مجھ پر فضیلت دی ہے ۔ هذا ما تُوعَدُونَ [ ص/ 53] یہ وہ چیزیں ہیں جن کا تم سے وعدہ کیا جاتا تھا ۔ هذَا الَّذِي كُنْتُمْ بِهِ تَسْتَعْجِلُونَ [ الذاریات/ 14] یہ وہی ہے جس کے لئے تم جلدی مچایا کرتے تھے ۔ إِنْ هذانِ لَساحِرانِ [ طه/ 63] کہ یہ دونوں جادوگر ہیں ۔ هذِهِ النَّارُ الَّتِي كُنْتُمْ بِها تُكَذِّبُونَ [ الطور/ 14] یہی وہ جہنم ہے جس کو تم جھوٹ سمجھتے تھے ۔ هذِهِ جَهَنَّمُ الَّتِي يُكَذِّبُ بِهَا الْمُجْرِمُونَ [ الرحمن/ 43] یہی وہ جہنم ہے جسے گنہگار لوگ جھٹلاتے تھے ۔ ھذا کے بالمقابل جو چیز اپنی ذات کے اعتبار سے دور ہو یا باعتبار مرتبہ بلند ہو ۔ اس کے لئے ذاک اور ذالک استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا الم ذلِكَ الْكِتابُ [ البقرة/ 1- 2] یہ کتاب یہ خدا کی نشانیوں میں سے ہے ۔ ذلِكَ مِنْ آياتِ اللَّهِ [ الكهف/ 17] یہ اس لئے کہ تمہارا پروردگار ایسا نہیں ہے کہ بستیوں کو ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ہلاک کردے ۔ عبرت والعِبْرَةُ : بالحالة التي يتوصّل بها من معرفة المشاهد إلى ما ليس بمشاهد . قال تعالی: إِنَّ فِي ذلِكَ لَعِبْرَةً [ آل عمران/ 13] ، فَاعْتَبِرُوا يا أُولِي الْأَبْصارِ [ الحشر/ 2] عبرت والاعتبار اس حالت کو کہتے ہیں جس کے ذریعہ کسی دیکھی چیز کی وساطت سے ان دیکھے نتائج تک پہنچا جائے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ فِي ذلِكَ لَعِبْرَةً [ آل عمران/ 13] اس واقعہ میں بڑی عبرت ہے ۔ فَاعْتَبِرُوا يا أُولِي الْأَبْصارِ [ الحشر/ 2] اے اصحاب بصیرت اس سے عبرت حاصل کرو ۔ خشی الخَشْيَة : خوف يشوبه تعظیم، وأكثر ما يكون ذلک عن علم بما يخشی منه، ولذلک خصّ العلماء بها في قوله : إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر/ 28] ( خ ش ی ) الخشیۃ ۔ اس خوف کو کہتے ہیں جو کسی کی عظمت کی وجہ سے دل پر طاری ہوجائے ، یہ بات عام طور پر اس چیز کا علم ہونے سے ہوتی ہے جس سے انسان ڈرتا ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ آیت کریمہ ؛۔ إِنَّما يَخْشَى اللَّهَ مِنْ عِبادِهِ الْعُلَماءُ [ فاطر/ 28] اور خدا سے تو اس کے بندوں میں سے وہی ڈرتے ہیں جو صاحب علم ہیں ۔ میں خشیت الہی کے ساتھ علماء کو خاص کیا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٦{ اِنَّ فِیْ ذٰلِکَ لَعِبْرَۃً لِّمَنْ یَّخْشٰی ۔ } ” یقینا اس میں عبرت ہے اس کے لیے جو ڈرتا ہے۔ “ اشتقاقی اعتبار سے لفظ ” عبرت “ کا تعلق ” عبور “ سے ہے ‘ اور عبور کے معنی ہیں دریا وغیرہ کے ایک کنارے سے دوسرے کنارے تک جانا۔ اس حوالے سے لفظ عبرت کے معنی ایک چیز کو دیکھ کر اس سے ملتی جلتی کسی ... دوسری چیز کی حقیقت کو سمجھنے اور اس خاص معاملے میں سبق حاصل کرنے کے ہیں۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

12 "...who fears": who fears the consequences of denying God's Messenger, which the Pharaoh experienced in the past.

سورة النّٰزِعٰت حاشیہ نمبر :12 یعنی خدا کے رسول کو جھٹلانے کے اس انجام سے ڈر جو فرعون دیکھ چکا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(79:26) ان فی ذلک لعبرۃ لمن یخشی : فی زلک ای فیما ذکر من قصہ فرعون وما فعل بہ۔ یعنی جو قصہ فرعون (اوپر) مذکور ہوا ۔ جو اس نے کیا اور جو اس کے ساتھ کیا گیا (روح المعانی) لام مبالغہ کے لئے ہے۔ عبرۃ اسم ان۔ فی ذلک اس کی خبر۔ بیشک اس میں ہر ڈرنے والے کے لئے بڑی عبرت ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿اِنَّ فِيْ ذٰلِكَ لَعِبْرَةً لِّمَنْ يَّخْشٰى ٢ؕ (رح) ٠٠٢٦﴾ (بلاشبہ اس میں اس شخص کے لیے عبرت ہے جو ڈرے) جو لوگ سمجھ رکھتے ہیں اور عبرت کے قصے سن کر خوف کھاتے ہیں کہ کہیں ہمیں نافرمانی کی وجہ سے دنیا و آخرت میں بدحالی اور عذاب میں گرفتار نہ ہونا پڑے ایسے لوگوں کے لیے عبرت اور نصیحت ہے (اور جو لوگ ن... افرمانیوں میں لگ کر اپنی سمجھ کی پونجی کو کھو بیٹھے اور کسی بات سے متاثر نہیں ہوتے ایسے لوگ نافرمانی ہی میں ترقی کرتے چلے جاتے ہیں) جیسے فرعون نے سرکشی کی راہ اختیار کی اور برباد و ہلاک اور مستحق عذاب نار ہوا۔ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی بعثت اور فرعون سے مکالمہ اور فرعون کا اپنے لشکروں سمیت ڈوب جانا سورة طہ میں تفصیل سے مذکور ہے نیز سورة یونس رکوع نمبر ٨ اور سورة ٴ قصص رکوع نمبر ١، ٢، ٣ اور سورة ٴ نمل رکوع نمبر ١ کی بھی مراجعت کرلی جائے۔  Show more

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

10:۔ ” ان فی ذلک “ اس میں خدا سے ڈرنے والوں کے لیے عبرت و نصیحت ہے جس طرح فرعون نے تکذیب کی اور دنیا ہی میں عبرتناک عذاب میں گرفتار کیا گیا اسی طرح اہل مکہ کا حشر ہوگا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(26) بلا شبہ اس فرعون کے واقعہ میں اس شخص کے لئے بڑی عبرت ہے جو ڈرتا ہے۔ یعنی اللہ تعالیٰ سے ڈرتا ہے ۔ حضرت موسیٰ کے اس واقعہ میں نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی تسلی بھی ہے اور منکرین کے لئے تخویف بھی ہے۔ یہ واقعہ بیچ میں آگیا تھا اب آگے پھر قیامت کے دلائل مذکور ہیں۔