Surat ul Anfaal

Surah: 8

Verse: 14

سورة الأنفال

ذٰلِکُمۡ فَذُوۡقُوۡہُ وَ اَنَّ لِلۡکٰفِرِیۡنَ عَذَابَ النَّارِ ﴿۱۴﴾

"That [is yours], so taste it." And indeed for the disbelievers is the punishment of the Fire.

سو یہ سزا چکھو اور جان رکھو کہ کافروں کے لئے جہنم کا عذاب مقرر ہی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

This is (the torment), so taste it; and surely, for the disbelievers is the torment of the Fire. This Ayah addresses the disbeliever, saying, taste this torment and punishment in this life and know that the torment of the Fire in the Hereafter is for the disbelievers.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ :” فَذُوْقُوْهُ “ یہ مبتدا ہے اور اس کی خبر گزشتہ آیت میں مذکور ” الْعِقَابِ “ ہے، یعنی ” ذٰلِکُمُ الْعَذَابُ فَذُوْقُوْہُ “ ” یہ ہے وہ عذاب سو اسے چکھو۔ “

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْہُ وَاَنَّ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابَ النَّارِ۝ ١٤ ذوق الذّوق : وجود الطعم بالفم، وأصله فيما يقلّ تناوله دون ما يكثر، فإنّ ما يكثر منه يقال له : الأكل، واختیر في القرآن لفظ الذّوق في العذاب، لأنّ ذلك۔ وإن کان في التّعارف للقلیل۔ فهو مستصلح للکثير، فخصّه بالذّكر ليعمّ الأمرین، وکثر اس... تعماله في العذاب، نحو : لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] ( ذ و ق ) الذاق ( ن ) کے معنی سیکھنے کے ہیں ۔ اصل میں ذوق کے معنی تھوڑی چیز کھانے کے ہیں ۔ کیونکہ کسی چیز کو مقدار میں کھانے پر اکل کا لفظ بولا جاتا ہے ۔ قرآن نے عذاب کے متعلق ذوق کا لفظ اختیار کیا ہے اس لئے کہ عرف میں اگرچہ یہ قلیل چیز کھانے کے لئے استعمال ہوتا ہے مگر لغوی معنی کے اعتبار سے اس میں معنی کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا معنی عموم کثرت کی صلاحیت موجود ہے ۔ لہذا منعی عموم کے پیش نظر عذاب کے لئے یہ لفظ اختیار کیا ہے ۔ تاکہ قلیل وکثیر ہر قسم کے عذاب کو شامل ہوجائے قرآن میں بالعموم یہ لفظ عذاب کے ساتھ آیا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ لِيَذُوقُوا الْعَذابَ [ النساء/ 56] تاکہ ( ہمیشہ ) عذاب کا مزہ چکھتے رہیں ۔ عذب والعَذَابُ : هو الإيجاع الشّديد، وقد عَذَّبَهُ تَعْذِيباً : أكثر حبسه في العَذَابِ. قال : لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] واختلف في أصله، فقال بعضهم : هو من قولهم : عَذَبَ الرّجلُ : إذا ترک المأكل والنّوم فهو عَاذِبٌ وعَذُوبٌ ، فَالتَّعْذِيبُ في الأصل هو حمل الإنسان أن يُعَذَّبَ ، أي : يجوع ويسهر، ( ع ذ ب ) العذاب سخت تکلیف دینا عذبہ تعذیبا اسے عرصہ دراز تک عذاب میں مبتلا رکھا ۔ قرآن میں ہے ۔ لَأُعَذِّبَنَّهُ عَذاباً شَدِيداً [ النمل/ 21] میں اسے سخت عذاب دوں گا ۔ لفظ عذاب کی اصل میں اختلاف پا یا جاتا ہے ۔ بعض کہتے ہیں کہ یہ عذب ( ض ) الرجل کے محاورہ سے مشتق ہے یعنی اس نے ( پیاس کی شدت کی وجہ سے ) کھانا اور نیند چھوڑدی اور جو شخص اس طرح کھانا اور سونا چھوڑ دیتا ہے اسے عاذب وعذوب کہا جاتا ہے لہذا تعذیب کے اصل معنی ہیں کسی کو بھوکا اور بیدار رہنے پر اکسانا نار والنَّارُ تقال للهيب الذي يبدو للحاسّة، قال : أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] ، ( ن و ر ) نار اس شعلہ کو کہتے ہیں جو آنکھوں کے سامنے ظاہر ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ أَفَرَأَيْتُمُ النَّارَ الَّتِي تُورُونَ [ الواقعة/ 71] بھلا دیکھو کہ جو آگ تم در خت سے نکالتے ہو ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٤ (ذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْہُ ) ابھی ہماری طرف سے سزا کی پہلی قسط وصول کرو۔ (وَاَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَاب النَّارِ ) ۔ یعنی یہ مت سمجھنا کہ تمہاری یہی سزا ہے ‘ بلکہ اصل سزا تو جہنم ہوگی ‘ اس کے لیے بھی تیار رہو ۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

12. Here the discourse is suddenly directed to the unbelievers who we mentioned (in verse 13) as deserving of God's punishment.

سورة الْاَنْفَال حاشیہ نمبر :12 خطاب کا رخ یکایک کفار کی طرف پھر گیا ہے جن کے مستحق سزا ہونے کا ذکر اوپر کے فقرے میں ہوا تھا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(8:14) ذلک۔ کافروں سے خطاب ہے۔ اے کافرو ! یہ سزا ہے تمہاری۔ فذوقوہ۔ پس چکھو اسے۔ ہ ضمیر واحد مذکر غائب۔ اس سزا کی طرف راجع ہے جس طرف ذلک میں اشارہ ہے۔ یعنی یہ موجودہ سزا تو اب چکھو۔ وان للکافرین عذاب النار۔ واؤ عاطفہ بھی ہوسکتی ہے اور واؤ بمعنی جمع بھی۔ یعنی یہ عذاب عاجلہ تو اب چکھو۔ اور اس کے سات... ھ عذاب آجلہ آخرت میں ملے گا۔ جو جہنم کا عذاب ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اس منطر کے آخر میں ان لوگوں کو مخاطب کیا جاتا ہے جنہوں نے اللہ اور رسول اللہ کے ساتھ محاذ آرائی شروع کردی ہے کہ یہ رعب اور پھر یہ ہزیمت جو تمہیں اس دنیا میں اٹھانی پڑی اس پر یہ بات ختم نہیں ہوگئی ہے کیونکہ یہ دین ، اس کا قیام اور اس کی جماعت صرف اس مختصر سے زمانہ دنیا پر ختم ہوجانے والا معاملہ ہی نہ... ٰں ہے۔ یہ معاملہ اس دنیا اور اس کائنات سے بہت آگے تک جاتا ہے۔ اس زندگی کے بعد دوسری زندگی پر بھی اس کے اثرات ہیں اور وہ یہ ہیں۔ ” ذٰلِكُمْ فَذُوْقُوْهُ وَاَنَّ لِلْكٰفِرِيْنَ عَذَابَ النَّارِ : یہ ہے تم لوگوں کی سزا ، اب اس کا مزہ چکھو ، اور تمہیں معلوم ہو کہ حق کا انکار کرنے والوں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے “۔ یہ ہوگا اصلی انجام اور یہ عذاب اس عذاب سے بہت ہی مختلف قسم کا اور زیادہ ہوگا جو تمہیں مرعوب کرکے اور تمہاری گردنوں پر اور جوڑوں پر ضربات لگا کر تمہیں دیا گیا۔ ۔۔۔۔ جنگ بدر کے واقعات اور حالات کی منظر کشی کے بعد اور یہ دکھانے کے بعد کہ اس کے پس منطر میں دست قدرت کام کر رہا تھا اور اللہ کی معاونت اور امداد اس میں شامل تھی اور یہ جان لینے کے بعد کہ مسلمان کو اس پوری تگ و دو میں دست قدرت کے لیے ایک پردہ تھے ، کیونکہ اللہ ہی نے رسول کو گھر سے نکالا۔ یہ محض نمائش قوت کے لیے نہ نکلے تھے اور نہ ہی مظالم کے لیے نکلے تھے ، یہ اللہ ہی نے فیصلہ کیا کہ دو گروہوں میں سے کون سا گروہ مسلمانوں کے ہاتھ لگے اور وہی ہے جس نے مجرموں کی جڑ کاٹ کر رکھ دی تاکہ حق ، حق ہوجائے اور باطل ، باطل ہوجائے۔ اگرچہ مجرم اس بات کو پسند نہ کرتے تھے اور یہ اللہ ہی تھا جس نے ان کی مدد کے لیے وہ فرشتے بھیجے جو لگاتار آ رہے تھے۔ پھر وہ اللہ ہی تھا جس نے ان پر غنودگی طاری کردی تھی اور آسمانوں سے ان پر پانی اتارا تاکہ ان کو پاک کردے اور ان کو شیطانی نجاست سے پاک کردے ان کے دلوں کو مطمئن کردے اور قدم مضبوط کردے۔ اور یہ اللہ ہی تھا کہ اس نے فرشتوں کو حکم دیا کہ مسلمانوں کے قدم مضبوط کردیں ، اور کافروں کے دلوں میں رعب ڈال دیں اور وہ اللہ ہی تھا جس نے اس معرکے میں فرشتوں کو شریک کیا۔ ان کو حکم دیا کہ ان کی گردنوں پر ضربات لگاؤ اور ان کے جوڑوں میں چوٹیں لگاؤ اور پھر اللہ ہی تھا جس نے ان کو اموال غنیمت عطا کیے حالانکہ جب وہ گھر سے نکلے تھے تو ان کے پاس نہ مال تھا اور نہ سازوسامان تھا۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

(ذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْہُ ) یہ خطاب اہل کفر کو ہے جو بدر میں شریک ہوئے مطلب یہ ہے کہ اس عذاب کو چکھ لو اور مزید فرمایا (وَ اَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ عَذَاب النَّارِ ) (بلاشبہ کافروں کے لیے دوزخ کا عذاب ہے) دنیا کے عذاب کے بعد آخرت کے عذاب کا بھی تذکرہ فرما دیا اور یہ بتادیا کہ عذاب یہیں ختم نہیں ہوگیا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

14 یہ تمہارے کئے کی سزا ہے اس کا مزہ چکھو اور یقین جانو کہ منکروں کے لئے جہنم کا عذاب بھی مقرر ہے۔ یعنی دنیا میں بھی سزا اور آخرت میں بھی عذاب۔