Surat ul Anfaal

Surah: 8

Verse: 18

سورة الأنفال

ذٰلِکُمۡ وَ اَنَّ اللّٰہَ مُوۡہِنُ کَیۡدِ الۡکٰفِرِیۡنَ ﴿۱۸﴾

That [is so], and [also] that Allah will weaken the plot of the disbelievers.

۔ ( ایک بات تو ) یہ ہوئی اور ( دوسری بات یہ ہے ) اللہ تعالٰی کو کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنا تھا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

This (is the fact) and surely Allah weakens the deceitful plots of the disbelievers. This is more good news, aside from the victory that the believers gained. Allah informed them that He will weaken the plots of the disbelievers in the future, degrade them and make everything they have perish and be destroyed, all praise and thanks are due to Allah.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

18۔ 1 دوسرا مقصد اس کا کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنا اور ان کی قوت و شوکت کو توڑنا تھا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٧] یعنی مدد کی ان سب صورتوں کا فائدہ تو مسلمانوں کو پہنچتا رہا اور ساتھ ہی ساتھ کافروں کو اتنا ہی نقصان بھی پہنچتا رہا اور جو تدبیر وہ مسلمانوں کے استیصال کے لیے کر رہے تھے۔ اللہ نے اسے توڑ کے رکھ دیا۔ اور ان کے سب منصوبے خاک میں ملا دیئے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

ذٰلِكُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ : یعنی یہ بات تو ہے ہی جس کا ذکر گزرا، یعنی فرشتوں کے ساتھ مدد، بارش برسانا، اونگھ ڈالنا، مشرکین کی آنکھوں میں خاک ڈالنا، ان کے ستر آدمیوں کا قتل اور ستر کا قید ہونا اور مسلمانوں کو فتح عظیم عطا ہونا وغیرہ، اس کے ساتھ مزید سنو کہ اللہ آئندہ بھی ... کفار کی سازشوں کو کمزور کر دے گا اور یہ اپنی کسی سازش میں کامیاب نہیں ہو سکیں گے۔ (ابن کثیر) یا یہ کہ انھوں نے جو یہ منصوبہ بنایا تھا کہ اپنے تجارتی قافلے کو بچا لے جائیں گے اور مسلمانوں کا زور بھی توڑ دیں گے، ان کا منصوبہ خاک میں ملا دیا، وہ خود مارے گئے اور تمہارے ہاتھوں قیدی بن گئے اور بھاری جانی و مالی نقصان اٹھا کر پسپا ہوئے۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

In contrast to this, yet another benefit which came out of this victory has been described in the fourth verse as: ذَٰلِكُمْ وَأَنَّ اللَّـهَ مُوهِنُ كَيْدِ الْكَافِرِ‌ينَ ﴿١٨﴾ (Apart from that, Allah is the One who frustrates the device of the disbelievers - 18). In other words, it can be said that Muslims were blessed with this victory for yet another reason, that is, the plans of the disbelieve... rs should be rendered ineffective through it, something which would make them understand that Divine support is not with them - and no plan can succeed without it. The fifth verse (19) carries an address to the defeated disbelievers from the tribe of Quraysh and refers to an event which came to pass when the Quraysh army was about to depart Makkah on their mission to confront Muslims. According to the report of that event, when the army of Qurayshi disbelievers was ready to march against Muslims, the commander of the army, Abu Jahl and other chiefs had made earnest prayers holding the covering drapes of the Baytullah in their hands before leaving Makkah. Strange as it would seem, they did not specifically pray for their own victory. Rather, the prayer they made was in general terms and its words were: |"0 Allah, let victory come to the superior-most out of the two armies, and to the better-guided out of the two groups, and to the nobler out of the two parties, and to the religion and faith which is more sublime out of the two.|" (Mazhari)   Show more

چوتھی آیت میں اس کے بالمقابل اس فتح کا ایک اور فائدہ بھی یہ بتلایا گیا کہ (آیت) ذٰلِكُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ ۔ یعنی یہ فتح و نصرت اس لئے بھی مسلمانوں کو دی گئی کہ اس کے ذریعہ کافروں کی تدبیروں کو ناکام اور ناکارہ بنادیا جائے۔ جس سے وہ سمجھ لیں کہ اللہ تعالیٰ کی مدد ہمارے س... اتھ نہیں۔ اور کوئی تدبیرب غیر اللہ تعالیٰ کی مدد کے کامیاب نہیں ہو سکتی۔ پانچویں آیت میں شکست خوردہ قریشی کفار کو خطاب اور ایک واقعہ کی طرف اشارہ ہے جو قریشی لشکر کے مسلمانوں کے مقابلہ پر مکہ سے نکلنے کے وقت پیش آیا تھا۔ وہ یہ کہ جب قریشی کفار کا لشکر مسلمانوں کے مقابلہ کے لئے تیار ہوگیا تو مکہ سے نکلنے سے پہلے لشکر کے سردار ابو جہل وغیرہ نے بیت اللہ کا پردہ پکڑ کر دعائیں مانگی تھیں، اور عجیب بات یہ ہے کہ اس دعا میں انہوں نے اپنی فتح کی دعا کرنے کے بجائے عام الفاظ میں اس طرح دعا مانگی : یا اللہ دونوں لشکروں میں سے جو اعلی و افضل ہے اور دونوں جماعتوں میں سے جو زیادہ ہدایت پر ہے اور دونوں پارٹیوں میں سے جو زیادہ کریم و شریف ہے اور دونوں میں سے جو دین افضل ہے اس کو فتح دیجئے۔ ( مظہری)   Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

ذٰلِكُمْ وَاَنَّ اللہَ مُوْہِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ۝ ١٨ وهن الوَهْنُ : ضعف من حيث الخلق، أو الخلق . قال تعالی: قالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي [ مریم/ 4] ، فَما وَهَنُوا لِما أَصابَهُمْ [ آل عمران/ 146] ، وَهْناً عَلى وَهْنٍ [ لقمان/ 14] أي : كلّما عظم في بطنها : زادها ضعفا علی ضعف : وَ... لا تَهِنُوا فِي ابْتِغاءِ الْقَوْمِ [ النساء/ 104] ، ( و ھ ن ) الوھن کے معنی کسی معاملہ میں جسمانی طور پر کمزور ہونے یا اخلاقی کمزور یظاہر کرنے کے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ قالَ رَبِّ إِنِّي وَهَنَ الْعَظْمُ مِنِّي[ مریم/ 4] اے میرے پروردگار میری ہڈیاں بڑھاپے کے سبب کمزور ہوگئی ہیں / فَما وَهَنُوا لِما أَصابَهُمْ [ آل عمران/ 146] تو جو مصیبتیں ان پر واقع ہوئیں ان کے سبب انہوں نے نہ تو ہمت ہاری ۔ وَهْناً عَلى وَهْنٍ [ لقمان/ 14] تکلیف پر تکلیف سہہ کر ۔ یعنی جوں جوں پیٹ میں حمل کا بوجھ بڑھتا ہے کمزور ی پر کزوری بڑھتی چلی جاتی ہے ولا تَهِنُوا فِي ابْتِغاءِ الْقَوْمِ [ النساء/ 104] اور دیکھو بےدل نہ ہونا اور کسی طرح کا غم کرنا ۔ اور کفار کا پیچھا کرنے میں سستی نہ کرنا كيد الْكَيْدُ : ضرب من الاحتیال، وقد يكون مذموما وممدوحا، وإن کان يستعمل في المذموم أكثر، وکذلک الاستدراج والمکر، ويكون بعض ذلک محمودا، قال : كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] ( ک ی د ) الکید ( خفیہ تدبیر ) کے معنی ایک قسم کی حیلہ جوئی کے ہیں یہ اچھے معنوں میں بھی استعمال ہوتا ہے اور برے معنوں میں بھی مگر عام طور پر برے معنوں میں استعمال ہوتا ہے اسی طرح لفظ استد راج اور مکر بھی کبھی اچھے معنوں میں فرمایا : ۔ كَذلِكَ كِدْنا لِيُوسُفَ [يوسف/ 76] اسی طرح ہم نے یوسف کے لئے تدبیر کردی ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٨) اور دوسری وجہ یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنا تھا۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٨ (ذٰلِکُمْ وَاَنَّ اللّٰہَ مُوْہِنُ کَیْدِ الْکٰفِرِیْنَ ) ۔ یہ گویا اہل ایمان اور کفار دونوں کو مخاطب کر کے فرمایا جا رہا ہے۔ اس کے بعد صرف کفار سے خطاب ہے۔ ابو جہل کو بحیثیت سپہ سالار اپنے لشکر کی تعداد ‘ اسلحہ اور سازو سامان کی فراوانی کے حوالے سے پورا یقین تھا کہ ہم مسلمانوں کو کچل کر رکھ...  دیں گے۔ چناچہ انہوں نے پہلے ہی پراپیگنڈا شروع کردیا تھا کہ معرکہ کا دن یوم الفرقان ثابت ہوگا اور اس دن یہ واضح ہوجائے گا کہ اللہ کس کے ساتھ ہے۔ اللہ کو تو کفار بھی مانتے تھے۔ چناچہ تاریخ کی کتابوں میں ابو جہل کی اس دعا کے الفاظ بھی منقول ہیں جو بدر کی رات اس نے خصوصی طور پر اللہ تعالیٰ سے مانگی تھی۔ اس رات جب ایک طرف حضور اکرم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) دعا مانگ رہے تھے تو دوسری طرف ابو جہل بھی دعا مانگ رہا تھا۔ اس کی دعا حیرت انگیز حد تک موحدانہ ہے۔ اس دعا میں لات ‘ منات ‘ عزیٰ اور ہبل وغیرہ کا کوئی ذکر نہیں ‘ بلکہ اس دعا میں وہ براہ راست اللہ سے التجاکر رہا ہے : اللّٰھم اقطعنا للرحم فاحنہ الغداۃ کہ اے اللہ جس شخص نے ہمارے رحمی رشتے کاٹ دیے ہیں ‘ کل تو اسے کچل کر رکھ دے۔ اس دعا سے یہ بھی پتا چلتا ہے کہ ابو جہل کا حضور (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) پر سب سے بڑا الزام یہ تھا کہ آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی وجہ سے قریش کے خون کے رشتے کٹ گئے تھے۔ مثلاً ایک بھائی مسلمان ہوگیا ہے اور باقی کافر ہیں ‘ تو نہ صرف یہ کہ ان میں اخوت کا رشتہ باقی نہ رہا ‘ بلکہ وہ ایک دوسرے کے دشمن بن گئے۔ اسی طرح اولاد ماں باپ سے اور بیویاں اپنے شوہروں سے کٹ گئیں۔ چونکہ اس عمل سے قریش کی یک جہتی ‘ طاقت اور ساکھ بری طرح متاثر ہوئی تھی ‘ اس لیے سب سے زیادہ انہیں اسی بات کا قلق تھا۔ بہر حال ابوجہل سمیت تمام قریش کی خواہش تھی اور وہ دعا گو تھے کہ اس چپقلش کا واضح فیصلہ سامنے آجائے۔ ان کی اسی خواہش اور دعا کا جواب یہاں دیا جا رہا ہے۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

10: یہ درحقیقت ایک سوال کا جواب ہے، سوال یہ ہوسکتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تو اپنی قدرت سے دشمن کو براہ راست ہلاک کرسکتا تھا، پھر اس نے مسلمانوں کو کیوں استعمال کیا، اور کنکریاں آنحضرت صلی اللہ سلیہ وسلم کے دست مبارک سے کیوں پھنکوائیں؟ جواب یہ دیا گیا ہے کہ اول تو اللہ تعالیٰ کا یہ دستور ہے کہ وہ تکوینی ا... مور بھی کسی ظاہری سبب کے ذریعے انجام دلواتا ہے اور یہاں مسلمانوں کو اس لئے ذریعہ بنایا گیا کہ ان کو اجر وثواب حاصل ہو، اور دوسرے وہ کافروں کو بھی یہ دکھانا چاہتا تھا کہ جن سازشوں اور وسائل پر انہیں ناز ہے وہ سب ان لوگوں کے ہاتھوں خاک میں مل سکتے ہیں جنہیں تم کمزور سمجھتے رہے ہو۔  Show more

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

١٨۔ اس سے اوپر کی آیت میں اللہ پاک نے یہ بیان فرمایا کہ مشرکین جو لڑائی میں قتل و غارت ہوئے اور جو خاک کی مٹھی پھینکی گئی جو کفار کی آنکھ ناک منہ میں جا کر پڑی اور وہ بھاگ نکلے جنگ کے میدان سے ان کے پاؤں اکھڑ گئے اس کو مومن یہ نہ سمجھیں کہ ہم نے ان کو قتل کیا اور ہم نے مٹھی کنکریوں کی پھینکی تھی جو ... کار آمد ہوئی بلکہ یہ سب اللہ کی قدرت تھی اللہ کا حکم تھا ورنہ کیا مجال تھی کہ کوئی کسی کو قتل کرسکتا یا بھگا دیتا یہ سب نعمتیں اللہ کی تھیں جو ایمان والوں پر کی گئیں اس کے بعد اس آیت میں یہ بشارت دی کہ یہ سب تدبیر میں جو تمہارے مفید مطلب اللہ تعالیٰ کی قدرت سے ہوئیں وہ اس واسطے ہوئیں کہ اللہ پاک کفار کے مکر و حیلہ کو سست کردیتا ہے اور ان کی کوئی تدبیر پیش نہیں چلنے دیتا مثلا ان مشرکوں نے اسی لڑائی میں پانی پر قبضہ کر کے لشکر اسلام کے پیا سے رہنے کی تدبیر کی اللہ تعالیٰ نے مینہ برسا کر ان کی وہ تدبیر بگاڑ دی یا مثلا جیسے آگے آوے گا کہ ان مشرکوں نے ہجرت سے پہلے مکہ میں اللہ کے رسول پر سوتے میں تلواروں سے حملہ کرنے کی تدبیر کی اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے اس فریب کا حال اپنے رسول کو جتلا دیا جس سے ان مشرکوں کی تدبیر اللہ تعالیٰ نے بگاڑ دی یہ تو ایسے لوگوں کی دنیوی بدنصیبی کا حال ہوا عقبے میں بھی ایسے لوگ دوزخ کے عذاب سے بچنے کی یہ تدبیر نکالیں گے کہ دنیا کی اپنی بد اعمالی کا انکار کر کے اپنے آپ کو فریبی ایمان دار بنانا چاہیں گے لیکن اللہ تعالیٰ ان لوگوں کے ہاتھ پیروں سے اصلی حال کی گواہی دلوا کر وہاں بھی ان کی وہ تدبیر چلنے نہ دیگا۔ صحیح مسلم کے حوالہ سے ابوہریرہ (رض) کی حدیث ایک جگہ گذر چکی ہے جس میں اس ہاتھ پیروں کو گواہی کا ذکر ہے اس آیت کو ابوہریرہ (رض) کی حدیث کے ساتھ ملانے سے آیت کی یہ تفسیر قرار پاتی ہے کہ ایسے لوگوں کی تدبیریں فقط دنیا میں ہی رائگاں نہیں ہیں بلکہ شرک کے وبال سے یہی بدنصیبی عقبے میں بھی ان کے پیچھے لگی ہوئی ہے :۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(8:18) ذلک۔ یہی ۔ کم ضمیر جمع مخاطب۔ یہ معاملہ تو تمہارے ساتھ (اشارہ ہے بلاحسن کی طرف) معطوف علیہ۔ و۔ عطف کے لئے ہے ۔ اور (جہاں تک کافروں کا تعلق ہے ان کے ساتھ معاملہ یہ ہے) ۔ ان اللہ موھن کید الکافرین معطوف ہے ذلک پر۔ موھن۔ اسم فاعل۔ واحد مذکر۔ مضاف ۔ وھن مادہ۔ کمزور کرنے والا۔ کید الکافرین۔ مضاف م... ضاف الیہ۔ دونوں مل کر موھن کے مضاف الیہ۔ کافروں کی چال۔ کافروں کا مکرو فریب۔ اس کی جمع کیا د ہے۔  Show more

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یہ ایک دوسری بشارت ہے کہ آئندہ بھی اللہ تعالیٰ ہر تد بیر کر کمزور کر دے گا اور یہ اپنی کسی اسی اسکیم میں کا میاب نہ ہو سکیں گے، ( ابن کثیر) یا یہ کہ انہوں نے جو یہ اسکیم بنائی تھی کہ اپنے تجارتی قافلے کو بچا لے جائیں گے اور مسلمانوں کا زور بھی توڑدیں گے ان کا یہ منصوبہ خاک میں ملادیا، وہ خود مار... ے گئے اور تمہاری قیدی بن گئے اور بھاری مالی نقصان اٹھاکر پسپا ہوئے، ( ک کذاعن ابن عباس )  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

2۔ اس میں بھی ایک قصہ کی طرف اشارہ ہے وہ یہ کہ آپ نے بدر کے روز ایک مٹھی کنکریوں کی اٹھا کر کافروں کی طرف پھینکی جس کے ریزے سب کی آنکھوں میں جاگرے اور انکو شکست ہوئی مٹھی خاک پھینکنے کا قصہ کئی بار ہوا بدر میں احد میں حنین میں لیکن یہاں سیاق وسباق کلام سے بدر کا مراد لینا راجح ہے۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یہ سب معاملہ تو یہ تھا کہ تمہیں اس نے اپنی قدرت کے لیے ایک راہ بنایا۔ لیکن یہ اس وقت بنایا جب تم نے خلوص کا اظہار کردیا۔ اسی لیے اس نے تمہیں نصرت بھی دی اور تم اجر کے مستحق بھی ٹھہرے۔ ہمیشہ اللہ ایسا ہی کرتا ہے جیسا کہ اس نے بدر میں کیا۔ ذٰلِكُمْ وَاَنَّ اللّٰهَ مُوْهِنُ كَيْدِ الْكٰفِرِيْنَ ۔ یہ مع... املہ تو تمہارے ساتھ ہے اور کافروں کے ساتھ معاملہ یہ ہے کہ اللہ ان کی چالوں کو کمزور کرنے والا ہے۔ یہ اللہ کی جانب سے دوسری امادا ہے ، اللہ کی تدبیر اس بات پر ختم نہیں ہوجاتی کہ وہ تمہارے دشمنوں کو اپنے ہاتھ سے قتل کرتا ہے۔ اور تمہارے تیروں کو ٹھیک نشانے پر بٹھاتا ہے ، اور تمہارے لی آزمائش کا اچھا میدان فراہم کرتا ہے تاکہ وہ تمہیں اجر دے۔ وہ یہ کام بھی کرتا ہے کہ کفار جو جو سازشیں کرتے ہیں ان کے بند بھی ڈھیلے کرتا جاتا ہے اور ان کی تدابیر کو کمزور کرتا ہے۔ لہذا تمہیں ڈرنا نہیں چاہیے اور اس معرکے میں اہل ایمان کی شکست کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا اور نہ مسلمانوں کی جانب سے پیٹھ پھیرنے کا سوال پیدا ہوتا ہے۔ چناچہ ان فقرات سے تمام سوالات کا جواب خود بخود سامنے آجاتا ہے۔ اگر اللہ خود کفار کو قتل کرتا ہے اور اگر اللہ خود تیر یا پتھروں کو مارنے والا ہے اور خود وہ یہ میدان آزمائش سجانے والا ہے تاکہ مسلمانوں کو انعام دے ، اور اگر وہ خود شمنوں کی تدابیر کو کمزور کرنے والا ہے ، تو پھر انفال اور اموال غنیمت کے بارے میں نزاع کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا ، کیونکہ معاملات کا اختیار بھی اللہ کے ہاتھ میں ہے اور آغاز و انجام بھی اسی کی تدابیر کے مطابق ہے۔ رہے انسان اور مسلمان تو وہ صرف تقدیر الہی کے نشانات و علامات ہیں۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

20:“ ذٰلِکُمْ ” سے پہلے “ قُلْنَا ” اور اس کے بعد “ فَذُوْقُوْه ” مقدر ہے اور “ اَنَّ ” سے پہلے “ اعلموا بقرینة ذٰلِکُمْ فَذُوْقُوْهُ وَ اَنَّ لِلْکٰفِرِیْنَ الخ ” یعنی ہم نے کہا اب یہ عذاب چکھو اور یقین رکھو کہ اللہ تعالیٰ کافروں کے مکر و فریب کو بیکار کرنے والا ہے۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

18 یہ بات تو ہوچکی اور یہ بات تم نے دیکھ لی یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ کافروں کی تدبیر کو کمزور کرنے والا ہے۔ یعنی یہ تو ہوا جو کچھ ہوا۔ دوسری بات یہ ہے کہ اللہ تعالیٰ کو کافروں کے مکرو کید کو کمزور کرنا مقصود تھا۔