Surat ul Anfaal

Surah: 8

Verse: 40

سورة الأنفال

وَ اِنۡ تَوَلَّوۡا فَاعۡلَمُوۡۤا اَنَّ اللّٰہَ مَوۡلٰىکُمۡ ؕ نِعۡمَ الۡمَوۡلٰی وَ نِعۡمَ النَّصِیۡرُ ﴿۴۰﴾

But if they turn away - then know that Allah is your protector. Excellent is the protector, and Excellent is the helper.

اور اگر روگردانی کریں تو یقین رکھیں کہ اللہ تعالٰی تمہارا کارساز ہے وہ بہت اچھا کارساز ہے اور بہت اچھا مددگار ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And if they turn away, then know that Allah is your protector, an excellent protector, and an excellent helper! Allah says, if the disbelievers persist in defying and fighting you, then know that Allah is your protector, master and supporter against your enemies. Verily, what an excellent protector and what an excellent supporter.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

40۔ 1 یعنی اسلام قبول نہ کریں اور اپنے کفر اور تمہاری مخالفت پر مصر رہیں۔ 40۔ 2 یعنی تمہارے دشمنوں پر تمہارا مددگار اور تمہارا حامی و محافظ ہے۔ 40۔ 3 پس کامیاب وہی ہوگا جس کا مولیٰ اللہ ہو، اور غالب بھی وہی ہوگا جس کا مددگار وہ ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤٢] یعنی اگر یہ لوگ اب بھی نہیں مانتے تو نہ مانیں۔ یہ تمہارا کچھ بھی بگاڑ نہیں سکیں گے جس طرح اللہ نے غزوہ بدر میں تمہاری سرپرستی اور مدد کی ہے۔ آئندہ بھی ان کے مقابلہ میں کرتا رہے گا۔ اور اللہ سے بڑھ کر اچھا سرپرست اور مددگار اور کون ہوسکتا ہے ؟

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ : یعنی اگر وہ مسلمانوں کو ستانا اور ان سے لڑنا ترک نہ کریں تو یقیناً اللہ دشمنوں کے خلاف تمہارا دوست اور یارو مددگار ہے۔ نِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ : اور جس کا دوست اور یارو مددگار وہ ہو تو وہ بہت اچھا دوست اور بہت اچھا مددگار ہے، پھر اس پر کون غالب آسکتا ہے ؟ دیکھیے سورة محمد (١٠، ١١) ۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

The second condition is that they stick to their doggedness and hostility. The injunction covering this situation, appears in the later verse (40) where it was said: وَإِن تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوا أَنَّ اللَّـهَ مَوْلَاكُمْ ۚ نِعْمَ الْمَوْلَىٰ وَنِعْمَ النَّصِيرُ‌ ﴿٤٠﴾ (And if they turn away, then, be sure that Allah is your protector. He is the excellent protector and excellent supporter). In brief, if they fail to desist from their tyranny and disbelief, the injunction Muslims are obligated with is the same as stated above, that is, continue fighting them. Since Jihad involves fighting and kill¬ing, it is usually associated with a big army, ample weapons and other hardware and logistic support. But, those days Muslims did not have much of this normally, therefore, it was possible that Muslims would have found this command to fight and kill somewhat heavy, or their lack of numbers or paucity of equipment may have led them to realize that they could not win a war like that. Therefore, Muslims were given the antidote they needed. They were told that it did not matter if the disbelievers had more men and equipment to fight with, but where in the world, were they going to get the unseen support and help of Allah Ta` ala which Muslims have with them and which they have been wit¬nessing as being along with them on every battlefield. Then, towards the end it was said that, for all practical purposes, everyone in the world finds some help and support from someone or somewhere, but the touchstone of how effective and functionally superior it is depends on the power, strength, knowledge and experience of that helper or supporter. It goes without saying that a whole world-full of people could never exceed, even equal the power and strength and knowledge and perception of Allah Ta` ala because He is an excellent protector and an excellent supporter with no one to match Him.

اور دوسری صورت یہ ہے کہ وہ اپنی ضد اور عناد پر قائم رہیں اس کے متعلق حکم اس کے بعد کی آیت میں ارشاد فرمایا (آیت) وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰهَ مَوْلٰىكُمْ ۭنِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ ۔ یعنی اگر وہ بات نہ مانیں تو تم یہ سمجھ رکھو کہ اللہ تعالیٰ تمہارا مددگار حمایتی ہے اور وہ بہت اچھا حمایتی اور بہت اچھا مددگار ہے۔ اس کا حاصل یہ ہے کہ اگر وہ اپنے ظلم و جور اور کفر و شرک سے باز نہ ائیں تو مسلمانوں کے ذمہ وہی حکم ہے جو اوپر مذکور ہوا کہ ان سے قتال جاری رکھیں۔ اور جہاد و قتال چونکہ بڑے لشکر اور بہت سے اسلحہ اور ساز و سامان پر عادةً موقوف ہے اور مسلمانوں کو عام طور پر یہ چیزیں کم حاصل تھیں اس لئے یہ ہوسکتا تھا کہ مسلمانوں کو حکم قتال بھاری معلوم ہو یا وہ اپنی قلت تعداد اور قلت سامان کی وجہ سے یہ محسوس کرنے لگیں کہ ہم مقابلہ میں کامیاب نہیں ہوسکتے۔ اس لئے اس کا علاج اس طرح کیا گیا کہ مسلمانوں کو بتلایا گیا کہ اگرچہ تعداد اور سامان ان لوگوں کے پاس مسلمانوں سے زائد سہی مگر وہ اللہ تعالیٰ کی غیبی نصرت و حمایت کہاں سے لائیں گے جو مسلمانوں کو حاصل ہے جس کو وہ ہر میدان میں اپنے ساتھ مشاہدہ کرتے رہے ہیں، اور فرمایا کہ یوں تو امداد و حمایت دنیا میں ہر فریق کسی نہ کسی سے حاصل کر ہی لیتا ہے مگر مدارکار اس مددگار کی قوت و طاقت اور علم و تجربہ پر ہونا ہے۔ اور یہ ظاہر ہے کہ اللہ تعالیٰ کی طاقت و قوت اور علم و بصر سے زیادہ کیا، برابر بھی سارے جہان کو حاصل نہیں ہوسکتی کیونکہ وہ سب سے بہتر حمایتی اور مددگار ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللہَ مَوْلٰىكُمْ۝ ٠ ۭ نِعْمَ الْمَوْلٰى وَنِعْمَ النَّصِيْرُ۝ ٤٠ ولي وإذا عدّي ب ( عن) لفظا أو تقدیرا اقتضی معنی الإعراض وترک قربه . فمن الأوّل قوله : وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة/ 51] ، وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة/ 56] . ومن الثاني قوله : فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران/ 63] ، ( و ل ی ) الولاء والتوالی اور جب بذریعہ عن کے متعدی ہو تو خواہ وہ عن لفظوں میں مذکورہ ہو ایا مقدرو اس کے معنی اعراض اور دور ہونا کے ہوتے ہیں ۔ چناچہ تعد یہ بذاتہ کے متعلق فرمایا : ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّهُمْ مِنْكُمْ فَإِنَّهُ مِنْهُمْ [ المائدة/ 51] اور جو شخص تم میں ان کو دوست بنائے گا وہ بھی انہیں میں سے ہوگا ۔ وَمَنْ يَتَوَلَّ اللَّهَ وَرَسُولَهُ [ المائدة/ 56] اور جو شخص خدا اور اس کے پیغمبر سے دوستی کرے گا ۔ اور تعدیہ بعن کے متعلق فرمایا : ۔ فَإِنْ تَوَلَّوْا فَإِنَّ اللَّهَ عَلِيمٌ بِالْمُفْسِدِينَ [ آل عمران/ 63] تو اگر یہ لوگ پھرجائیں تو خدا مفسدوں کو خوب جانتا ہے ۔ ولي والوَلِيُّ والمَوْلَى يستعملان في ذلك كلُّ واحدٍ منهما يقال في معنی الفاعل . أي : المُوَالِي، وفي معنی المفعول . أي : المُوَالَى، يقال للمؤمن : هو وَلِيُّ اللهِ عزّ وجلّ ولم يرد مَوْلَاهُ ، وقد يقال : اللهُ تعالیٰ وَلِيُّ المؤمنین ومَوْلَاهُمْ ، فمِنَ الأوَّل قال اللہ تعالی: اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا [ البقرة/ 257] ، إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ [ الأعراف/ 196] ، وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ [ آل عمران/ 68] ، ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا[ محمد/ 11] ، نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال/ 40] ، وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلى[ الحج/ 78] ، قال عزّ وجلّ : قُلْ يا أَيُّهَا الَّذِينَ هادُوا إِنْ زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِياءُ لِلَّهِ مِنْ دُونِ النَّاسِ [ الجمعة/ 6] ، وَإِنْ تَظاهَرا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ [ التحریم/ 4] ، ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِ [ الأنعام/ 62] ( و ل ی ) الولاء والتوالی الولی ولمولی ۔ یہ دونوں کبھی اسم فاعل یعنی موال کے معنی میں استعمال ہوتے ہیں اور کبھی اسم مفعول یعنی موالی کے معنی میں آتے ہیں اور مومن کو ولی اللہ تو کہہ سکتے ہیں ۔ لیکن مولی اللہ کہنا ثابت نہیں ہے ۔ مگر اللہ تعالیٰٰ کے متعلق ولی المومنین ومولاھم دونوں طرح بول سکتے ہیں ۔ چناچہ معنی اول یعنی اسم فاعل کے متعلق فرمایا : ۔ اللَّهُ وَلِيُّ الَّذِينَ آمَنُوا [ البقرة/ 257] جو لوگ ایمان لائے ان کا دوست خدا ہے إِنَّ وَلِيِّيَ اللَّهُ [ الأعراف/ 196] میرا مددگار تو خدا ہی ہے ۔ وَاللَّهُ وَلِيُّ الْمُؤْمِنِينَ [ آل عمران/ 68] اور خدا مومنوں کا کار ساز ہے ۔ ذلِكَ بِأَنَّ اللَّهَ مَوْلَى الَّذِينَ آمَنُوا[ محمد/ 11] یہ اسلئے کہ جو مومن ہیں ان کا خدا کار ساز ہے ۔ نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال/ 40] خوب حمائتی اور خوب مددگار ہے ۔ وَاعْتَصِمُوا بِاللَّهِ هُوَ مَوْلاكُمْ فَنِعْمَ الْمَوْلى[ الحج/ 78] اور خدا کے دین کی رسی کو مضبوط پکڑے رہو وہی تمہارا دوست ہے اور خوب دوست ہے ۔ اور ودسرے معنی یعنی اسم مفعول کے متعلق فرمایا : ۔ قُلْ يا أَيُّهَا الَّذِينَ هادُوا إِنْ زَعَمْتُمْ أَنَّكُمْ أَوْلِياءُ لِلَّهِ مِنْ دُونِ النَّاسِ [ الجمعة/ 6] کہدو کہ اے یہود اگر تم کو یہ دعوٰی ہو کہ تم ہی خدا کے دوست ہو اور لوگ نہیں ۔ وَإِنْ تَظاهَرا عَلَيْهِ فَإِنَّ اللَّهَ هُوَ مَوْلاهُ [ التحریم/ 4] اور پیغمبر ( کی ایزا ) پر باہم اعانت کردگی تو خدا ان کے حامی اور ودست دار ہیں ۔ ثُمَّ رُدُّوا إِلَى اللَّهِ مَوْلاهُمُ الْحَقِ [ الأنعام/ 62] پھر قیامت کے تمام لوگ اپنے مالک پر حق خدائے تعالیٰ کے پاس واپس بلائے جائیں گے ۔ نعم ( مدح) و «نِعْمَ» كلمةٌ تُسْتَعْمَلُ في المَدْحِ بإِزَاءِ بِئْسَ في الذَّمّ ، قال تعالی: نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ [ ص/ 44] ، فَنِعْمَ أَجْرُ الْعامِلِينَ [ الزمر/ 74] ، نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال/ 40] ( ن ع م ) النعمۃ نعم کلمہ مدح ہے جو بئس فعل ذم کے مقابلہ میں استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ نِعْمَ الْعَبْدُ إِنَّهُ أَوَّابٌ [ ص/ 44] بہت خوب بندے تھے اور ( خدا کی طرف ) رجوع کرنے والے تھے ۔ فَنِعْمَ أَجْرُ الْعامِلِينَ [ الزمر/ 74] اور اچھے کام کرنے والوں کا بدلہ بہت اچھا ہے ۔ نِعْمَ الْمَوْلى وَنِعْمَ النَّصِيرُ [ الأنفال/ 40] وہ خوب حمایتی اور خوب مدد گار ہے الحمد لله پاره مکمل هوا

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٤٠) اور اگر ایمان سے روگردانی کریں تو اے مومنو ! کی جماعت یہ جان لو کہ ان کے خلاف اللہ تعالیٰ تمہاری حفاظت کرنے والے اور معین و مددگار ہے وہ بہت ہی اچھا محافظ و مددگار اور بہت ہی عمدہ ساتھ دینے والا ہے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 11 یعنی مسلمونوں کو ستانا اور اور لڑنا ترک نہ کریں تو۔۔۔ (از وحیدی) جس کا حمایتی اور مددگار ہو اس کو دنیا کی کوئی طاقت مغلوب نہیں کرسکتی اللہ کا دین ضرور غالب رہے گا۔ ( وحیدی )

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

9۔ اوپر آیت وقاتلوھم میں قتال کا حکم تھا چونکہ گاہے قتال میں غنیمت بھی حاصل ہوتی ہے اس لیے آگے اس کا حکم بیان فرماتے ہیں۔

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

دوسری آیت میں فرمایا (وَ اِنْ تَوَلَّوْا فَاعْلَمُوْٓا اَنَّ اللّٰہَ مَوْلٰکُمْ ) کہ کافر اگر روگردانی کریں اسلام قبول نہ کریں اور تمہاری مخالفت اور محاربت پر کمر باندھے رہیں تو ان سے لڑتے رہو اور بزدل نہ بنو۔ اللہ تعالیٰ تمہارا مولیٰ ہے تمہاری مدد فرمائے گا۔ (نِعْمَ الْمَوْلٰی وَ نِعْمَ النَّصِیْرُ ) وہ اچھا مولیٰ اور اچھا مددگار ہے۔ جب اس کی مدد شامل حال ہوگی تو تمہارے لیے بزدل بننے اور جہاد چھوڑ کر بیٹھ رہنے کا کوئی موقع نہیں۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

40 اور اگر وہ اسلام سے روگردانی کریں تو لڑائی بند نہ کرو اور یقین جانو ! کہ اللہ تعالیٰ تمہارا حمایتی ہے اور وہ بہت اچھا آدمی اور بہت اچھا مددگار ہے۔ حضرت شاہ صاحب (رح) فرماتے ہیں لڑو جب تک فساد نہ رہے یعنی کافروں کا زور نہ رہے کہ ایمان سے روک سکیں۔