Surat Abas

Surah: 80

Verse: 34

سورة عبس

یَوۡمَ یَفِرُّ الۡمَرۡءُ مِنۡ اَخِیۡہِ ﴿ۙ۳۴﴾

On the Day a man will flee from his brother

اس دن آدمی اپنے بھائی سے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

وَأُمِّهِ وَأَبِيهِ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(١) یوم یفر المرء من اخیہ…: اللہ تعالیٰ نے قیامت کے دن آدمی کے ان لوگوں سے بھگانے کا ذدکر فرمایا جن سے محبت ہوتی ہے اور ترتیب میں محبت کے درجات کو محلوظ رکھا، پہلے اس کا ذکر فرمایا جس کے ساتھ کم محبت ہوتی ہے، بڑھتے بڑھتے آخر میں بیٹوں کا ذکر فرمایا جن کے ساتھ مقدم الذکر تمام لوگوں سے زیادہ محبت ہوتی...  ہے۔ (التسہیل) جب اپنے پیاروں سے بھاگے گا تو دوسروں کا کیا ذکر ؟ (٢) سورة معارج میں اس کے برعکس بیٹوں سے شروع کیا اور فرمایا کہ مجرم کی دلی خواہش ہوگی کہ اس دن کے عذاب سے بچنے کے لئے اپنے بیٹوں کو، اپنی بیوی کو، اپنے بھائی کو اور اپنے پناہ دینے والے قبیلے بلکہ تمام دنیا کے لوگوں کو فدیہ میں دے کر اپنی جان بچا لے۔ دیکھیے سورة معارج (١٠ تا ١٤) ۔ (٣) بھاگنے کی وجہ وقوع قیامت کی وجہ سے پیدا ہونے والی گھبراہٹ اور بد حواسی ہے، حتیٰ کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ کر باقی انبیاء (علیہم السلام) بھی ” نفسی نفسی “ کہیں گے۔ اس کے علاوہ یہ خوف ہوگا کہ رشتہ دار کوئی حق نہ مانگ لے، اس کے خلافک وئی شہادت نہ پیش کر دے اور ظلم کے بدلے میں اس کے گناہ نہ اٹھانے پڑجائیں وغیرہ۔  Show more

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

يَوْمَ يَفِرُّ‌ الْمَرْ‌ءُ مِنْ أَخِيهِ (the Day when one will flee from his brother...80:34). This depicts the scene when all the people will have gathered in the Plain of Gathering. Each person will be worried about himself, and the situation will be so horrifying and tense that it will make people heedless of anything around them. In the world, there are relationships between people that make ... one willing to lay down his life for the other, but on the Day of Resurrection there will be such horror and chaos that they will be unable to take care of anyone. In fact, even if one sees the other in front of him, he will turn away from him. They will try to flee from their brothers, from their mothers and fathers, from their spouses and their children. They will not be able to help any of them in the Hereafter, despite the natural attachment they had with them in the world. Normally, one is more anxious in this world about his parents than about his brothers, and he is more anxious about his wife and children than about his parents. Keeping this in view, the relationships, in the present verse, are arranged from lower order to higher order. The Chapter ends on a note of warning to disbelievers that if they reject the Qur’ anic message and persist in opposition to the Holy Prophet (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) they will have to face a day of reckoning when misery, shame and ignominy will be their lot. The righteous believers, however, will reside in Gardens of Bliss, their faces beaming with joy and happiness.  Show more

يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْهِ ، یہ محشر میں سب کے جمع ہونے کے وقت کا بیان ہے کہ ہر شخص اپنے اپنے فکر میں اور نفسی نفسی کے عالم میں ہوگا، دنیا میں جو رشتے ناتے ایسے ہیں کہ لوگ ایک دوسرے پر اپنی جان تک قربان کردیتے ہیں اس عالم میں ہر شخص اپنی اپنی ایسی فکر میں مبتلا ہوگا کہ کوئی کسی کی خبر ن... ہ لے سکے گا بلکہ سامنے دیکھے گا تو بھی گریز کریگا۔ انسان اپنے بھائی سے ماں باپ سے بیوی اور اولاد سے منہ چھپاتا بھاگتا پھریگا، دنیا میں تعاون و تناصر اور امداد باہمی بھائیوں میں ہوتی ہے اس سے زیادہ ماں باپ کی امداد واعانت کی فکر ہوتی ہے طبعی طور پر ان سے بھی زیادہ بیوی اور اولاد سے تعلق ہوجاتا ہے اس میں ادنی سے اعلیٰ تعلق کیطرف ترتیب سے بیان فرمایا ہے، آگے اس میدان حشر میں مومنین اور کفار کے انجام کا ذکر کرکے سورت ختم کی گئی ہے۔ تمت سورة عبس والحمد اللہ لیلة الاربعا ٧ شعبان ٩١٣١  Show more

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

يَوْمَ يَفِرُّ الْمَرْءُ مِنْ اَخِيْہِ۝ ٣٤ ۙ فر أصل الفَرِّ : الکشف عن سنّ الدّابّة . يقال : فَرَرْتُ فِرَاراً ، ومنه : فَرَّ الدّهرُ جذعا «1» ، ومنه : الِافْتِرَارُ ، وهو ظهور السّنّ من الضّحك، وفَرَّ عن الحرب فِرَاراً. قال تعالی: فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء/ 21] ، وقال : فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ...  [ المدثر/ 51] ، فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح/ 6] ، لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب/ 16] ، فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات/ 50] ، وأَفْرَرْتُهُ : جعلته فَارّاً ، ورجل ( ف ر ر ) الفروالفرار ۔ اس کے اصل معنی ہیں جانور کی عمر معلوم کرنے کے لئے اس کے دانتوں کو کھولنا اسی سے فرالدھر جذعا کا محاورہ ہے یعنی زمانہ اپنی پہلی حالت پر لوٹ آیا ۔ اور اسی سے افترار ہے جس کے معنی ہنسنے میں دانتوں کا کھل جانا کے ہیں ۔ فر من الحرب فرار میدان کا راز چھوڑ دینا ۔ لڑائی سے فرار ہوجانا قرآن میں ہے ۔ فَفَرَرْتُ مِنْكُمْ [ الشعراء/ 21] تو میں تم سے بھاگ گیا ۔ فَرَّتْ مِنْ قَسْوَرَةٍ [ المدثر/ 51] یعنی شیر سے ڈر کر بھاگ جاتے ہیں ۔ فَلَمْ يَزِدْهُمْ دُعائِي إِلَّا فِراراً [ نوح/ 6] لیکن میرے بلانے سے اور زیادہ گریز کرتے رہے ۔ لَنْ يَنْفَعَكُمُ الْفِرارُ إِنْ فَرَرْتُمْ [ الأحزاب/ 16] کہ اگر تم ۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگتے ہو تو بھاگنا تم کو فائدہ نہ دے گا ۔ فَفِرُّوا إِلَى اللَّهِ [ الذاریات/ 50] تو تم خدا کی طرف بھاگ چلو ۔ افررتہ کسی کو بھگا دینا ۔ رجل فر وفار ۔ بھاگنے والا ۔ المفر ( مصدر ) کے معنی بھاگنا ( ظرف مکان ) جائے ۔ فرار ( ظرف زمان ) بھاگنے کا وقت چناچہ آیت ؛ أَيْنَ الْمَفَرُّ [ القیامة/ 10] کہ ( اب ) کہاں بھاگ جاؤں کے معنی تینوں طرح ہوسکتے ہیں ۔ أخ أخ الأصل أخو، وهو : المشارک آخر في الولادة من الطرفین، أو من أحدهما أو من الرضاع . ويستعار في كل مشارک لغیره في القبیلة، أو في الدّين، أو في صنعة، أو في معاملة أو في مودّة، وفي غير ذلک من المناسبات . قوله تعالی: لا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقالُوا لِإِخْوانِهِمْ [ آل عمران/ 156] ، أي : لمشارکيهم في الکفروقوله تعالی: أَخا عادٍ [ الأحقاف/ 21] ، سمّاه أخاً تنبيهاً علی إشفاقه عليهم شفقة الأخ علی أخيه، وعلی هذا قوله تعالی: وَإِلى ثَمُودَ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 73] وَإِلى عادٍ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 65] ، وَإِلى مَدْيَنَ أَخاهُمْ [ الأعراف/ 85] ، ( اخ و ) اخ ( بھائی ) اصل میں اخو ہے اور ہر وہ شخص جو کسی دوسرے شخص کا ولادت میں ماں باپ دونوں یا ان میں سے ایک کی طرف سے یا رضاعت میں شریک ہو وہ اس کا اخ کہلاتا ہے لیکن بطور استعارہ اس کا استعمال عام ہے اور ہر اس شخص کو جو قبیلہ دین و مذہب صنعت وحرفت دوستی یا کسی دیگر معاملہ میں دوسرے کا شریک ہو اسے اخ کہا جاتا ہے چناچہ آیت کریمہ :۔ { لَا تَكُونُوا كَالَّذِينَ كَفَرُوا وَقَالُوا لِإِخْوَانِهِمْ } ( سورة آل عمران 156) ان لوگوں جیسے نہ ہونا جو کفر کرتے ہیں اور اپنے مسلمان بھائیوں کی نسبت کہتے ہیں ۔ میں اخوان سے ان کے ہم مشرب لوگ مراد ہیں اور آیت کریمہ :۔{ أَخَا عَادٍ } ( سورة الأَحقاف 21) میں ہود (علیہ السلام) کو قوم عاد کا بھائی کہنے سے اس بات پر تنبیہ کرنا مقصود ہے کہ وہ ان پر بھائیوں کی طرح شفقت فرماتے تھے اسی معنی کے اعتبار سے فرمایا : ۔ { وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا } ( سورة هود 61) اور ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح کو بھیجا ۔ { وَإِلَى عَادٍ أَخَاهُمْ } ( سورة هود 50) اور ہم نے عاد کی طرف ان کے بھائی ( ہود ) کو بھیجا ۔ { وَإِلَى مَدْيَنَ أَخَاهُمْ شُعَيْبًا } ( سورة هود 84) اور مدین کی طرف ان کے بھائی ( شعیب ) کو بھیجا ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

سورة عَبَس حاشیہ نمبر :22 اس سے ملتا جلتا مضمون سورہ معارج آیات 10 تا 14 میں گزر چکا ہے ۔ بھاگنے کا مطلب یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ اپنے ان عزیزوں کو ، جو دنیا میں اسے سب سے زیادہ پیارے تھے ، مصیبت میں مبتلا دیکھ کر بجائے اس کے ان کی مدد کو دوڑے ، الٹا ان سے بھاگے گا کہ کہیں وہ اسے مدد کے لیے پکار...  نہ بیٹھیں ۔ اور یہ مطلب بھی ہو سکتا ہے کہ دنیا میں خدا سے بے خوف اور آخرت سے غافل ہو کر جس طرح یہ سب ایک دوسرے کی خاطر گناہ اور ایک دوسرے کو گمراہ کرتے رہے ، اس کے برے نتائج سامنے آتے دیکھ کر ان میں سے ہر ایک دوسرے سے بھاگے گا کہ کہیں وہ اپنی گمراہیوں اور گناہ گاریوں کی ذمہ داری اس پر نہ ڈالنے لگے ۔ بھائی کو بھائی سے ، اولاد کو ماں باپ سے ، شوہر کو بیوی سے ، اور ماں باپ کو اولاد سے خطرہ ہو گا کہ یہ کم بخت اب ہمارے خلاف مقدمے کے گواہ بننے والے ہیں ۔   Show more

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(80:34) یوم یفر المرء من اخیہ ، یوم ، اذا جاءت سے بدل ہے۔ (جلالین و تفسیر حقانی) ۔ بمعنی جس دن کہ ۔۔ یفر مضارع واحد مذکر غائب۔ فرار (ضرب) مصدر سے وہ بھاگے گا۔ جس دن کہ انسان اپنے بھائی سے (دور) بھاگے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 15 تاکہ ایسا نہ ہو کہ وہ اس سے کچھ نیکیاں مانگیں۔ الغرض نفسا نفسی کا عالم ہوگا صحیح بخاری میں ہے کہ قیامت کے دن اولوالعزم پیغمبروں ( علیہ السلام) میں سے ایک ایک کے پاس لوگ جائیں گے کہ ان کی شفاعت کریں لیکن وہ کہیں گے کہ ہم تو آج اللہ تعالیٰ سے صرف اپنی سلامتی کے طلب گار ہیں۔ یہاں تک کہ حضرت عیسیٰ ... ( علیہ السلام) کہیں گے کہ مجھے صرف یہی فکر ہے میں اپنی والدہ مریم ( علیہ السلام) کے لئے بھی شفاعت نہیں کرسکتا۔ (ابن کثیر)  Show more

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

یوم یفر ........................ وبنیہ (34:80 تا 36) اس روز آدمی اپنے بھائی اور اپنی ماں اور اپنے باپ اور اپنی بیوی اور اپنی اولاد سے بھاگے گا “۔ یہی لوگ تھے کہ دنیا میں ان کے یہ روابط کسی حال میں بھی نہ ٹوٹتے تھے لیکن پس ایک سخت وکرخت چیخ ہوگی اور یہ تمام روابط ٹوٹ پھوٹ جائیں گے اور یہ تمام تعلقات ... کٹ جائیں گے۔ اس منظر میں خوف محض نفسیاتی خوف ہے۔ نفس انسانی پر جزع فزع کی حالت طاری ہوگی اور یہ انسان اپنے مقام اور ماحول سے جدا ہوجائے گا۔ بس وہ اپنی ہی سوچے گا۔ اس کے سامنے پریشانیوں اور خود اپنے مسائل کا انبار ہوگا۔ وہ اپنے سوا کسی کے لئے کچھ کرنے کے اہل نہ ہوگا نہ وقت اور قوت ہوگی۔  Show more

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(34) وہ دن ایسا ہوگا کہ اس دن آدمی اپنے بھائی سے۔