Surat ut Takveer

Surah: 81

Verse: 12

سورة التكوير

وَ اِذَا الۡجَحِیۡمُ سُعِّرَتۡ ﴿۪ۙ۱۲﴾

And when Hellfire is set ablaze

اور جب جہنم بھڑکائی جائے گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And when Hell is Su`irat. As-Suddi said, "It is heated." In reference to Allah's statement, وَإِذَا الْجَنَّةُ أُزْلِفَتْ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(واذا الجحیم سعرت…: یہ دونوں چیزیں میدان محشر میں ہوں گی۔ تفصیل کے لئے دیکھیے سورة فجر (٢٣) اور سورة شعراء (٩٠، ٩١) کی تفسیر۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الْجَــحِيْمُ سُعِّرَتْ۝ ١٢ ۠ جحم الجُحْمَة : شدة تأجج النار، ومنه : الجحیم، وجَحَمَ وجهه من شدة الغضب، استعارة من جحمة النار، وذلک من ثوران حرارة القلب، وجَحْمَتَا الأسد : عيناه لتوقدهما . ( ج ح م ) الجحمۃ آگ بھڑکنے کی شدت اسی سے الجحیم ( فعیل ہے جس کے معنی ( دوزخ یا دہکتی ہوئی آگ کے ہیں ۔ اور جحمۃ النار سے بطور استعارہ جحم استعار ہوتا ہے جس کے معنی غصہ سے چہرہ جل بھن جانے کے ہیں کیونکہ غصہ کے وقت بھی حرارت قلب بھڑک اٹھتی ہے کہا جاتا ہے : ۔ جحم ( ف ) الا سد بعینیۃ شیر نے آنکھیں پھاڑ کر دیکھا کیونکہ شیر کی آنکھیں بھی آگ کی طرح روشن ہوتی ہیں ۔ سعر السِّعْرُ : التهاب النار، وقد سَعَرْتُهَا، وسَعَّرْتُهَا، وأَسْعَرْتُهَا، والْمِسْعَرُ : الخشب الذي يُسْعَرُ به، واسْتَعَرَ الحرب، واللّصوص، نحو : اشتعل، وناقة مَسْعُورَةٌ ، نحو : موقدة، ومهيّجة . السُّعَارُ : حرّ النار، وسَعُرَ الرّجل : أصابه حرّ ، قال تعالی: وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً [ النساء/ 10] ، وقال تعالی: وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ [ التکوير/ 12] ، وقرئ بالتخفیف «2» ، وقوله : عَذابَ السَّعِيرِ [ الملک/ 5] ، أي : حمیم، فهو فعیل في معنی مفعول، وقال تعالی: إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلالٍ وَسُعُرٍ [ القمر/ 47] ، والسِّعْرُ في السّوق، تشبيها بِاسْتِعَارِ النار . ( س ع ر ) السعر کے معنی آگ بھڑکنے کے ہیں ۔ اور سعرت النار وسعر تھا کے معنی آگ بھڑکانے کے ۔ مجازا لڑائی وغیرہ بھڑکانے کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ جیسے : ۔ استعر الحرب لڑائی بھڑک اٹھی ۔ استعر اللصوص ڈاکو بھڑک اٹھے ۔ یہ اشتعل کے ہم معنی ہے اور ناقۃ مسعورۃ کے معنی دیوانی اونٹنی کے ہیں جیسے : ۔ موقدۃ ومھیجۃ کا لفظ اس معنی میں بولا جاتا ہے ۔ المسعر ۔ آگ بھڑکانے کی لکڑی ( کہرنی ) لڑائی بھڑکانے والا ۔ السعار آگ کی تپش کو کہتے ہیں اور سعر الرجل کے معنی آگ یا گرم ہوا سے جھلس جانے کے ہیں قرآن میں ہے : ۔ وَسَيَصْلَوْنَ سَعِيراً [ النساء/ 10] اور دوزخ میں ڈالے جائیں گے ۔ وَإِذَا الْجَحِيمُ سُعِّرَتْ [ التکوير/ 12] اور جب دوزخ ( کی آگ ) بھڑکائی جائے گی ۔ عَذابَ السَّعِيرِ [ الملک/ 5] دہکتی آگ کا عذاب تیار کر رکھا ہے ۔ تو یہاں سعیر بمعنی مسعور ہے ۔ نیز قران میں ہے : ۔ إِنَّ الْمُجْرِمِينَ فِي ضَلالٍ وَسُعُرٍ [ القمر/ 47] بیشک گنہگار لوگ گمراہی اور دیوانگی میں ( مبتلا ہیں ) السعر کے معنی مروجہ نرخ کے ہیں اور یہ استعار ہ النار ( آگ کا بھڑکنا ) کے ساتھ تشبیہ کے طور پر بولا گیا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(81:12) واذا الجحیم سعرت : الجحیم : دوزخ ، دہکتی ہوئی آگ۔ جحم کے معنی آگ کے سخت بھرکنے کے ہیں۔ جحیم اسی سے مشتق ہے بروزن فعیل بمعنی فاعل ہے۔ امام ابن جریح سے مروی ہے کہ جن ہم کے سات طبقے ہیں :۔ (1) جہنم۔ (2) نطیٰ ۔ (3) حطمہ۔ (4) سعیر۔ (5) سقر۔ (6) جحیم۔ (7) ہاویہ۔ سعرت ماضی مجہول کا صیغہ واحد مؤنث غائب تسعیر (تفعیل) مصدر سے وہ دھکائی گئی۔ وہ بھڑکائی گئی۔ جب دوزخ کو خوب بھڑکا یا جائے گا۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 10 شروع سورة سے یہاں تک کل بارہ چیزوں کا ذکر ہوا ہے بعض مفسرین کہتے ہیں پہلی چھ کا وقوع قرب قیامت کے دنوں میں ہوگا اور اگلی چھ چیزوں یعنی از وادالنفوس تاولو الجنۃ ازلفث) کا آخرت میں۔ جب یہ بارہ چیزیں ہوجائیں گی تو کیا ہوگا ؟ اس کا جواب اگلی آیت میں آرہا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

اور اب آخری منظر ، اس دن کے مناظر میں سے آخری منظر یوں ہوگا۔ واذا .................... ازلفت (13:81) ” اور جب جہنم دہکائی جائے گی ، اور جب جنت قریب لائی جائے گی “۔ یعنی جب جہنم میں آگ جلے گی اور اسے خوب دھکایا جائے گا اور اس کے شعلے زیادہ ہوں گے اور اس کا جوش و خروش اور حرارت زیادہ ہوجائے گی۔ یہ جہنم کہاں ہے اور کس طرح دھکائی جائے گی ؟ کیسا ایندھن استعمال ہوگا ، ہمارے پاس اس سلسلے میں صرف ایک آیت ہے۔ وقودھا ................ واحجارة (اس کا ایندھن لوگ اور پتھر ہوں گے “۔ یہ حالت تو اس وقت کی ہوگی جب اہل جہنم کو اس کے اندر پھینک دیا جائے گا۔ اور جب جنت قریب کردی جائے گی ، اور جن لوگوں کو جنت میں داخل ہونا ہے ، یہ ان کے سامنے آجائے گی ، اور ان پر واضح ہوجائے گا کہ اب تو وہ بسہولت اس میں داخل ہوں گے تو ایسی صورت میں اسے ” مزلفہ “ کہا ججاتا ہے یعنی قریبہ اور اس حال میں کہ وہ تیار اور آراستہ ہے اور اب چند قدم لینے کی دیر ہے ، چند بےترتیب قدم بھی پہنچا سکتے ہیں۔ جب اس کائنات میں ، جب عالم اشیاء میں ، خواہ زندہ ہوں یا جمادات ہوں یا نباتات ، میں اس قدر انقلاب آجائے گا ، تو اب کسی کو کیا شک رہے گا کہ یہ مرحلہ آنے والا ہے ، ہر شخص کو یقینا اپنے اعمال یاد آجائیں گے ، وہ اعمال جو کسی نے اس دن کے لئے تیار کیے ، جو وہ لے کر آیا یا پیش کرنے کے لئے ، جو تیار کیے حساب اور جواب حساب کے لئے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

5﴿ وَ اِذَا الْجَحِيْمُ سُعِّرَتْ۪ۙ٠٠١٢﴾ (اور جب دوزخ کو دہکا دیا جائے گا یعنی دوزخ کی جو آگ ہے اسے مزید جلایا جائے گا تاکہ اور زیادہ گرم ہوجائے) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(12) اور جب دوزخ خوب دہکائی جائے یعنی دوزخ کی آگ کو عذاب کی غرض سے کافروں کے لئے خوب تیز کردیا جائے۔