Surat ut Takveer

Surah: 81

Verse: 17

سورة التكوير

وَ الَّیۡلِ اِذَا عَسۡعَسَ ﴿ۙ۱۷﴾

And by the night as it closes in

اور رات کی جب جانے لگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And by the night when it `As`as. There are two opinions about this statement. - One of them is that this refers to its advancing with its darkness. Mujahid said, "It means its darkening." Sa`id bin Jubayr said, "When it begins." Al-Hasan Al-Basri said, "When it covers the people." This was also said by `Atiyah Al-`Awfi. Ali bin Abi Talhah and Al-`Awfi both reported from Ibn `Abbas: إِذَا عَسْعَسَ (when it `As`as) "This means when it goes away." Mujahid, Qatadah and Ad-Dahhak, all said the same. Zayd bin Aslam and his son Abdur-Rahman also made a similar statement, when they said, إِذَا عَسْعَسَ (when it `As`as) "This means when it leaves, and thus it turns away." I believe that the intent in Allah's saying, إِذَا عَسْعَسَ (when it `As`as) is when it approaches, even though it is correct to use this word for departing also. However, approachment is a more suitable usage here. It is as if Allah is swearing by the night and its darkness when it approaches, and by the morning and its light when it shines from the east. This is as Allah says, وَالَّيْلِ إِذَا يَغْشَى وَالنَّهَارِ إِذَا تَجَلَّى By the night as it envelops. By the day as it appears in brightness. (92:1-2) and He also says, وَالضُّحَى وَالَّيْلِ إِذَا سَجَى By the forenoon. By the night when it darkens. (93:1-2) Allah also says, فَالِقُ الاِصْبَاحِ وَجَعَلَ الَّيْلَ سَكَناً Cleaver of the daybreak. He has appointed night for resting. (6:96) And there are other similar Ayat that mention this. Many of the scholars of the fundamentals of language have said that the word `As`as is used to mean advancing and retreating, with both meanings sharing the same word. Therefore, it is correct that the intent could be both of them, and Allah knows best. Concerning Allah's statement, وَالصُّبْحِ إِذَا تَنَفَّسَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٥] عَسْعَسَ بمعنی دھندلکا، خواہ یہ شام کا دھندلکا ہو جیسے سورج غروب ہونے کے بعد رات کا اندھیرا چھانے لگتا ہے اور خواہ یہ صبح کا دھندلکا ہو۔ یعنی رات کی تاریکی غائب اور صبح کی روشنی اس پر غالب ہونے لگے۔ اس لحاظ سے اس آیت کا ترجمہ یہ بھی ہوسکتا ہے۔ && اور رات کی جب جانے لگے &&

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(والیل اذا عسعس…:” عسعس “ آنے اور جانے دونوں معنوں میں استعمال ہوتا ہے، یہاں دوسرا معنی زیادہ مناسب ہے۔ ” تنفس “ سانس لیتے ہوئے چھاتی پھیلتیہے، صبح کی روشنی پھیلنے کی کیفیت کی نقشہ کشی انسان کے ساتھ لینے کی کیفیت کے ساتھ کی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّيْلِ اِذَا عَسْعَسَ۝ ١٧ ۙ ليل يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل : أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر/ 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو :إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ اذا کی مختلف صورتیں ہیں :۔ (1) یہ ظرف زمان ہے۔ ( زجاج، ریاشی) (2) یہ ظرف مکان ہے۔ ( مبرد، سیبوبہ) (3) اکثر و بیشتر اذا شرط ہوتا ہے۔ مفسرین نے تینوں معنوں میں اس کا استعمال کیا ہے۔ (1) ظرف زمان : اور جب تو وہاں ( کی نعمتیں) دیکھے گا۔ تو تجھ کو وہاں بڑی نعمت اور شاہی سازو سامان نظر آئے گا۔ ( تفسیر حقانی) (2) ظرف مکان : اور جدھر بھی تم وہاں دیکھو گے تمہیں نعمتیں ہی نعمتیں اور وسیع مملکت نظر آئے گی۔ ( تفسیر ضیاء القرآن) (3) اذا شرطیہ۔ اور اگر تو اس جگہ کو دیکھے توتجھے بڑی نعمت اور بڑی سلطنت دکھائی دے۔ ( تفسیر ماجدی) عسعس قال تعالی: وَاللَّيْلِ إِذا عَسْعَسَ [ التکوير/ 17] ، أي : أقبل وأدبر وذلک في مبدإ اللّيل ومنتهاه، فالعَسْعَسَةُ والعِسَاسُ : رقّةُ الظلامِ ، وذلک في طرفي اللیل، والعَسُّ والعَسَسُ : نفض اللیل عن أهل الرّيبة . ورجلٌ عَاسٌّ وعَسَّاسٌ ، والجمیع العَسَسُ. وقیل : كلبٌ عَسَّ خيرٌ من أسد رَبَضَ «أي : طلب الصّيد باللیل، والعَسُوسُ من النساء : المتعاطية للرّيبة باللیل . والعُسُّ : القدح الضّخم، والجمع عَسَاسٌ. ( ع س س ) العسعسۃ والعساس کے معنی تاریکی ہلکی ہونے کے ہیں یہ کیفیت رات کی دونوں اطراف میں ہوتی ہے یعنی جب رات آنے والی ہو یا جانے والی ہو اس لئے آیت کریمہ : وَاللَّيْلِ إِذا عَسْعَسَ [ التکوير/ 17] میں عسعس کے معنی رات کے آنے اور جانے دونوں ہوسکتے ہیں العس واعسس رات کے وقت مشتبہ لوگوں کی تلاش میں پھرنا کے ہیں اور رات کے وقت پہرہ دینے والے آدمی کو عام یا عساس کہا جاتا ہے اس کی جمع عسس سے مثل مشہور ہے کلب عس خیر من اسد ریض یعنی رات کے وقت شکار کی تلاش کرنے والا کتا بیٹھ رہنے والے شیر سے بہتر ہے ؛ العسوس وہ عورت جو رات کو بدمعاشی کے لئے پھرتی رہتی ہو ۔ العس بڑا پیالہ جمع عساس

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٧{ وَالَّیْلِ اِذَا عَسْعَسَ ۔ } ” قسم ہے رات کی جب وہ روانہ ہونے لگے۔ “ یہ آیت اور سورة المدثر کی یہ آیت باہم مشابہ اور ہم معنی ہیں : { وَالَّـیْلِ اِذَا اَدْبَرَ ۔ } ” اور قسم ہے رات کی جب کہ وہ پیٹھ موڑے۔ “

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(81:17) والیل اذا عسعس : واؤ قسمیہ الیل المقسم بہ۔ اذا ظرف زمان۔ عسعس ماضی واحد مذکر غائب ۔ عسعسۃ بروزن فعللۃ مصدر سے۔ یہ کلمہ اضداد میں سے ہے اور اس کے معنی اقبل اور ادبر دونوں کے ہیں یعنی رات کا اندھیرا چھا جانے کے بھی اور چھٹ جانے کے بھی۔ اور یہ کیفیت رات کی ابتداء میں بھی ہوتی ہے اور انتہا میں بھی ۔ ترجمہ ہوگا :۔ اور قسم ہے رات کی جب وہ ڈھلنے لگے یا چھا جائے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

والیل .................... عسعس (17:81) ” اور رات کی جبکہ وہ تاریک ہوئی “۔ لیکن لفظ عسعس میں بھی مفہوم کی طرف اشارے ہیں۔ عس کے معنی اندھیرے میں ہاتھ پاﺅں کے ساتھ چلنے کے ہیں جبکہ آنکھوں سے کچھ نظر نہ آتا ہو ، گویا رات تاریکی میں چل رہی ہے۔ یہ نہایت ہی خوبصورت انداز گفتگو ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ وَ الَّيْلِ اِذَا عَسْعَسَۙ٠٠١٧﴾ (اور قسم ہے رات کی جب جانے لگے) لفظ عسعس رباعی مجرد ہے ماضی کا صیغہ ہے اس کے دونوں معنی ہیں ادبر ظلامہ واقبل (تاریکی کا آنا اور جانا) اور دونوں معنی کے لیے آتا ہے صاحب روح المعانی نے فراء نحوی سے نقل کیا ہے کہ مفسرین کا اس پر اجماع ہے کہ یہاں عسعس بمعنی ادبر ہے (جس کو ترجمہ میں اختیار کیا گیا ہے) اور بعض علماء نے فرمایا ہے کہ یہاں بمعنی اقبل ظلامہ (تاریکی لے کر آگیا) زیادہ مناسب ہے تاکہ آئندہ جملہ کے موافق ہوجائے کیونکہ صبح دن کے اول حصہ میں ہوتی ہے لہٰذا دوسری جانب رات کا پہلا حصہ مراد لینا مناسب ہوگا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(17) اور قسم ہے رات کی کہ جب وہ پھیلے۔