Surat ut Takveer

Surah: 81

Verse: 5

سورة التكوير

وَ اِذَا الۡوُحُوۡشُ حُشِرَتۡ ۪ۙ﴿۵﴾

And when the wild beasts are gathered

اور جب وحشی جانور اکھٹے کئے جائیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And when the wild beasts are gathered together. meaning, gathered. This is as Allah says, وَمَا مِن دَابَّةٍ فِى الاٌّرْضِ وَلاَ طَايِرٍ يَطِيرُ بِجَنَاحَيْهِ إِلاَّ أُمَمٌ أَمْثَـلُكُمْ مَّا فَرَّطْنَا فِى الكِتَـبِ مِن شَىْءٍ ثُمَّ إِلَى رَبِّهِمْ يُحْشَرُونَ There is not a moving creature on earth, nor a bird that flies with its two wings, but are communities like you. We have neglected nothing in the Book, then unto their Lord they shall be gathered. (6:38) Ibn `Abbas said, "Everything will be gathered, even the flies." This statement was recorded by Ibn Abi Hatim. Allah also says, وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً And (so did) the birds assembled. (38:19) meaning, gathered. The Blazing of the Seas Allah says, وَإِذَا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

5۔ 1 یعنی انہیں بھی قیامت والے دن جمع کیا جائے گا

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٦] یہ بھی قیامت کی دہشت کا اثر ہوگا اور اس دہشت کا اثر جانوروں پر یہ ہوگا کہ مثلاً سانپ کو ڈسنے کا ہوش نہ رہے گا اور شیر کو پھاڑ کھانے کا۔ یہ سب وحشی جانور انسانوں کی آبادیوں اور شہروں کی طرف نکل آئیں گے اور اپنے بل اور کچھار وغیرہ چھوڑ دیں گے۔ ایسا منظر سیلاب کے دنوں میں دیکھنے میں آیا ہے کہ لکڑیوں کے سیلاب کے پانی پر تیرتے ہوئے ایک گٹھے پر انسان بھی پناہ لیے بیٹھے ہیں اور سانپ بھی۔ سانپ انسانوں کو کچھ نہیں کہتے اور انسان سانپوں کو بس ہر ایک کو اپنی اپنی پڑی ہوتی ہے۔ قیامت کے وقت بھی یہی حال ہوگا کہ کیا درندے کیا مویشی اور دوسرے جانور اور کیا انسان سب اپنے گھروں سے نکل کر میدانوں میں آ اکٹھے ہونگے اور اس آیت کا یہ مطلب بھی ہوسکتا ہے جو سیدنا ابوہریرہ (رض) سے مروی حدیث میں ہے کہ قیامت کے دن جانوروں کے ایک دوسرے پر ظلم کا قصاص دلایا جائے گا حتیٰ کہ ایک سینگ والی بکری نے بےسینگ بکری کو مارا ہوگا تو اس کا بھی قصاص دلایا جائے۔ (مسلم۔ کتاب البر والصلۃ والادب۔ باب تحریم الظلم) پھر قصاص کے بعد ان جانوروں کو خاک بنادیا جائے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

واذا الوحوش حشرت : جنگلی جانور جو ایک دوسرے سے بھاگتے ہیں، اس گھبراہٹ میں جمع ہوجائیں گے، کوئی کسی کو کچھ نہیں کہے گا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَاِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ۝ ٥ وحش الوحش : خلاف الإنس، وتسمّى الحیوانات التي لا أنس لها بالإنس وحشا، وجمعه : وُحُوش . قال تعالی: وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ [ التکوير/ 5] ، والمکان الذي لا أنس فيه : وَحْش، يقال : لقیته بوحش إصمت أي : ببلد قفر، وبات فلان وحشا : إذا لم يكن في جو فه طعام، وجمعه أوحاش، وأرض مُوحِشَة : من الوحش، ويسمّى المنسوب إلى المکان الوَحِش وحشيّا، وعبّر بالوحشيّ عن الجانب الذي يضادّ الإنسيّ ، والإنسيّ هو ما يقبل منهما علی الإنسان، وعلی هذا وحشيّ القوس وإنسيّه . ( و ح ش ) الوحش یہ الانس کی ضد ہے اروی جانور جو انسان سے مانوس نہیں ہوتے ۔ انہیں وحش کہا جاتا ہے ۔ اس کی جمع وحوش ہے ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے ۔ وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ [ التکوير/ 5] اور جب وحشی جانور جمع کئے جائیں گے ۔ اور مکان وحش اس جگہ کو کہتے ہیں جہاں کوئی آبادی نہ ہو جیسے کہا جاتا ہے ۔ لقیتہ بوحش اصمت یعنی میں نے ویران جگہ میں اس سے ملاقات کی ۔ مات فلان وحشا : اس نے بھوکے رات گزاری اس کی جمع اوحاش آتی ہے ۔ اور وحش سے ارض موحشتہ ( ویران جگہ ) کا محاورہ ہے ا اور اس کی طرف نسبت کے وقت وحشی کہا جاتا ہے ۔ اور وحشی انسی کے بالمقابل بھی آتا ہے اور کسی سے کی ہر وہ جہت جو انسان کی طرف ہو اسے انسی اور دوسری جانب کو وسی کہا جاتا ہے ۔ چناچہ اسی معنی میں وحشی القوم انسیہ کا محاورہ آتا ہے ۔ حشر الحَشْرُ : إخراج الجماعة عن مقرّهم وإزعاجهم عنه إلى الحرب ونحوها، وروي : «النّساء لا يُحْشَرن» أي : لا يخرجن إلى الغزو، ويقال ذلک في الإنسان وفي غيره، يقال : حَشَرَتِ السنة مال بني فلان، أي : أزالته عنهم، ولا يقال الحشر إلا في الجماعة، قال اللہ تعالی: وَابْعَثْ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 36] ، وقال تعالی: وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً [ ص/ 19] ، وقال عزّ وجلّ : وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ [ التکوير/ 5] ، وقال : لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ما ظَنَنْتُمْ أَنْ يَخْرُجُوا [ الحشر/ 2] ، وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ [ النمل/ 17] ، وقال في صفة القیامة : وَإِذا حُشِرَ النَّاسُ كانُوا لَهُمْ أَعْداءً [ الأحقاف/ 6] ، سَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعاً [ النساء/ 172] ، وَحَشَرْناهُمْ فَلَمْ نُغادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً [ الكهف/ 47] ، وسمي يوم القیامة يوم الحشر کما سمّي يوم البعث والنشر، ورجل حَشْرُ الأذنین، أي : في أذنيه انتشار وحدّة . ( ح ش ر ) الحشر ( ن ) ( ح ش ر ) الحشر ( ن ) کے معنی لوگوں کو ان کے ٹھکانہ سے مجبور کرکے نکال کر لڑائی وغیرہ کی طرف لے جانے کے ہیں ۔ ایک روایت میں ہے (83) النساء لایحضرون کہ عورتوں کو جنگ کے لئے نہ نکلا جائے اور انسان اور غیر انسان سب کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ کہا جاتا ہے ۔ حشرت النسۃ مال بنی فلان یعنی قحط سالی نے مال کو ان سے زائل کردیا اور حشر کا لفظ صرف جماعت کے متعلق بولا جاتا ہے قرآن میں ہے : وَابْعَثْ فِي الْمَدائِنِ حاشِرِينَ [ الشعراء/ 36] اور شہروں میں ہر کار سے بھیج دیجئے ۔ وَالطَّيْرَ مَحْشُورَةً [ ص/ 19] اور پرندوں کو بھی جمع رہتے تھے ۔ وَإِذَا الْوُحُوشُ حُشِرَتْ [ التکوير/ 5] اور جب وحشی جانور اکٹھے ہوجائیں گے ۔ لِأَوَّلِ الْحَشْرِ ما ظَنَنْتُمْ أَنْ يَخْرُجُوا [ الحشر/ 2] وَحُشِرَ لِسُلَيْمانَ جُنُودُهُ مِنَ الْجِنِّ وَالْإِنْسِ وَالطَّيْرِ فَهُمْ يُوزَعُونَ [ النمل/ 17] اور سلیمان کے لئے جنوں اور انسانون اور پرندوں کے لشکر جمع کئے گئے اور قسم وار کئے جاتے تھے ۔ اور قیامت کے متعلق فرمایا :۔ وَإِذا حُشِرَ النَّاسُ كانُوا لَهُمْ أَعْداءً [ الأحقاف/ 6] اور جب لوگ جمع کئے جائیں گے تو وہ ان کے دشمن ہوں گے ۔ سَيَحْشُرُهُمْ إِلَيْهِ جَمِيعاً [ النساء/ 172] تو خدا سب کو اپنے پاس جمع کرلے گا ۔ وَحَشَرْناهُمْ فَلَمْ نُغادِرْ مِنْهُمْ أَحَداً [ الكهف/ 47] اور ان ( لوگوں ) کو ہم جمع کرلیں گے تو ان میں سے کسی کو بھی نہیں چھوڑیں گے ۔ اور قیامت کے دن کو یوم الحشر بھی کہا جاتا ہے جیسا ک اسے یوم البعث اور یوم النشور کے ناموں سے موسوم کیا گیا ہے لطیف اور باریک کانوں والا ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٥{ وَاِذَا الْــوُحُوْشُ حُشِرَتْ ۔ } ” اور جب وحشی جانور جمع کردیے جائیں گے۔ “ عام طور پر جنگلی جانور ایک دوسرے سے دور بھاگتے ہیں ‘ لیکن اس دن خوف کے مارے ان کی وحشت بھی جاتی رہے گی اور مختلف اقسام کے جانور بھی اکٹھے ہوجائیں گے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

5 When a general calamity befalls the world, all kinds of beasts and animals gather together in one place. then neither the snake bites, nor the tiger kills and devours.

سورة التَّكْوِیْر حاشیہ نمبر :5 دنیا میں جب کوئی عام مصیبت کام موقع آتا ہے تو ہر قسم کے جانور بھاگ کر ایک جگہ اکٹھے ہو جاتے ہیں ۔ اس وقت نہ سانپ ڈستا ہے ، نہ شیر پھاڑتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

3: قیامت کے ہولناک منظر کو دیکھ کر سارے وحشی جانور بھی گھبراہٹ کے عالم میں اِکھٹے ہوجائیں گے، جیسے کہ کسی عام مصیبت کے موقع پر تنہا رہنے کے بجائے دوسروں کے ساتھ رہنے کو پسند کیا جاتا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(81:5) واذا الوحوش حشرت۔ عطف حسب بالا۔ الوحوش وحش کی جمع، صحرائی جانور، جنگلی جانور، حشرت ماضی مجہول واحد مؤنث غائب حشر (باب نصر) مصدر سے، جب جنگلی جانور یک جا کر دئیے جائیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 5 یعنی انہیں زندہ کیا جائے گا تاکہ ایک دوسرے سے قصاص دلایا جائے۔ جیسا کہ صحیح حدیث میں ہے کہ اس دن انتہائی انصاف ہوگا۔ حتیٰ کہ بےسینگ بکری کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلایا جائے گا۔ یا مطلب یہ ہے کہ جنگلی جانور مارے مصیبت کے آبادیوں میں آگھسیں گے۔ یا یہ کہ وہ مارڈالے جائیں گے۔ (شوکانی)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

واذا .................... حشرت (5:81) ” اور جب جنگلی جانور سمیٹ کر اکٹھے کردیئے جائیں گے “۔ یہ وحوش جو انسانوں سے اور خود ایک دوسرے سے دور بھاگتے ہیں۔ ایسے خوفزدہ ہوں گے اور اس طرح ایک جگہ جمع ہوجائیں گے بجائے پہاڑوں میں بکھرنے کے اور اپنے اپنے سوراخوں ، غاروں اور بلوں میں گھسنے کے ، جو ان کا معمول ہوتا ہے ، ایک جگہ جمع ہوں گے ، نہ ان کو انسانوں سے خوف ہوگا اور نہ ایک دوسرے سے۔ درندے اپنے شکار کو بھول جائیں گے ، ادھر ادھر بھاگتے پھریں گے اور اپنے غاروں میں پناہ نہ لیں گے جیسا کہ بالعموم وہ ایسے بلوں میں گھس جانے کے عادی ہوتے ہیں۔ نہ شکاری درندہ شکار کے پیچھے بھاگے گا اور یہ حالت اس لئے ہوگی کہ یہ سب درندے اور پرندے خوفزدہ ہوں گے اور یوں اپنی حاجت ہی چھوڑ دیں گے۔ اگر حیوانوں کی یہ حالت ہوگی تو انسانوں کا کیا کہنا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

خامساً ﴿ وَ اِذَا الْوُحُوْشُ حُشِرَتْ۪ۙ٠٠٥﴾ اور جب وحشی جانور جمع کردیئے جائیں۔ مفسرین نے اس کے کئی معنی لکھے ہیں بعض حضرات نے اس کا یہ معنی لیا ہے کہ وحشی جانوروں کو موت آجائے گی اور بعض حضرات نے فرمایا کہ اس سے قیامت کے دن کا محشور ہونا مراد ہے جیسا کہ سورة ٴ نباء کی آخری آیت کی تفسیر میں گزر چکا ہے کہ رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے فرمایا کہ قیامت کے دن ضرور تم حقوق ادا کرو گے یہاں تک کہ بےسینگ والی بکری کو سینگوں والی بکری نے مارا ہوگا تو اس کو بھی بدلہ دلوایا جائے گا، اس میں بطور مثال بکری کا ذکر ہے لیکن دوسرے جانوروں کو حال بھی اسی سے معلوم ہو رہا ہے جس میں وحشی جانور بھی آجاتے ہیں، صاحب روح المعانی نے مسند احمد سے اسی حدیث میں حتی الذرۃ من الذرۃ کے الفاظ بھی نقل کیے ہیں یعنی چیونٹی کو بھی چیونٹی سے بدلہ دلایا جائے گا، اگر حشرت کا یہ معنی لیا جائے تو الفاظ قرآن سے بعید نہیں لیکن اس کا تعلق نفخہ ثانیہ سے ہے، اگر یہ بات ملحوظ نہ رکھی جائے کہ ترتیب میں اولاً نفخہ اولیٰ والی چیزیں بیان کی گئی ہیں بلکہ یوں کہا جائے کہ مجموعی حیثیت سے نفختین سے متعلق احوال بیان کردیئے گئے ہیں تو کوئی اشکال باقی نہیں رہتا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(5) اور جب وحوش یعنی وحشی جانور گھبرا کر اکٹھے ہوجائیں یعنی وحشی جانور جو آبادیوں سے دور رہتے ہیں اور انسانوں سے گھبراتے ہیں اس دن سب میں ردل پڑجائے اور وہ شہروں کی طرف گھبرا کر بھاگیں اور آبادیوں میں آکر پالتو جانوروں سے مل جائیں دوسری طرف انسان بھاگے۔ غرض یہ کہ شیر بکری اور چوہا بلی سب ایک جگہ جمع ہوجائیں گے جیسا کہ اب بھی سیلاب اور سردی کے موسم میں دیکھا جاتا ہے کہ جنگلی جانور وحشت ونفرت کو چھوڑ کر آبادیوں کی طرف بھاگ آتے ہیں۔ ہوسکتا ہے کہ حشرت کے معنی وحوش صحرائی کا جمع کرنا ہو اور ہوسکتا ہے کہ جانوروں کو مار کر دوبارہ قصاص کے لئے زندہ کرنا ہو کیونکہ بعض …موذی جانوروں کا جہنم میں ہونا اور بعض اچھے جانوروں کا جنت میں ہونا بعض روایات سے معلوم ہوتا ہے ہم نے جمہور کے مشہور قول اختیار کرلیا ہے۔