Surat ul Mutafifeen

Surah: 83

Verse: 11

سورة المطففين

الَّذِیۡنَ یُکَذِّبُوۡنَ بِیَوۡمِ الدِّیۡنِ ﴿ؕ۱۱﴾

Who deny the Day of Recompense.

جو جزا و سزا کے دن کو جھٹلاتے رہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Those who deny the Day of Recompense. meaning, they do not believe it will happen, and they do not believe in its existence. Thus, they consider it a matter that is farfetched. Allah then says, وَمَا يُكَذِّبُ بِهِ إِلاَّ كُلُّ مُعْتَدٍ أَثِيمٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

الَّذِيْنَ يُكَذِّبُوْنَ بِيَوْمِ الدِّيْنِ۝ ١١ كذب وأنه يقال في المقال والفعال، قال تعالی: إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] ، ( ک ذ ب ) الکذب قول اور فعل دونوں کے متعلق اس کا استعمال ہوتا ہے چناچہ قرآن میں ہے ۔ إِنَّما يَفْتَرِي الْكَذِبَ الَّذِينَ لا يُؤْمِنُونَ [ النحل/ 105] جھوٹ اور افتراء تو وہی لوگ کیا کرتے ہیں جو خدا کی آیتوں پر ایمان نہیں لاتے يوم اليَوْمُ يعبّر به عن وقت طلوع الشمس إلى غروبها . وقد يعبّر به عن مدّة من الزمان أيّ مدّة کانت، قال تعالی: إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعانِ [ آل عمران/ 155] ، ( ی و م ) الیوم ( ن ) ی طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک کی مدت اور وقت پر بولا جاتا ہے اور عربی زبان میں مطلقا وقت اور زمانہ کے لئے استعمال ہوتا ہے ۔ خواہ وہ زمانہ ( ایک دن کا ہو یا ایک سال اور صدی کا یا ہزار سال کا ہو ) کتنا ہی دراز کیوں نہ ہو ۔ قرآن میں ہے :إِنَّ الَّذِينَ تَوَلَّوْا مِنْكُمْ يَوْمَ الْتَقَى الْجَمْعانِ [ آل عمران/ 155] جو لوگ تم سے ( احد کے دن ) جب کہہ دوجماعتیں ایک دوسرے سے گتھ ہوگئیں ( جنگ سے بھاگ گئے ۔ دين والدِّينُ يقال للطاعة والجزاء، واستعیر للشریعة، والدِّينُ کالملّة، لكنّه يقال اعتبارا بالطاعة والانقیاد للشریعة، قال إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] ( د ی ن ) دين الدین کے معنی طاعت اور جزا کے کے آتے ہیں اور دین ملت کی طرح ہے لیکن شریعت کی طاعت اور فرمانبردار ی کے لحاظ سے اسے دین کہا جاتا ہے قرآن میں ہے : ۔ إِنَّ الدِّينَ عِنْدَ اللَّهِ الْإِسْلامُ [ آل عمران/ 19] دین تو خدا کے نزدیک اسلام ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١١۔ ١٣) جو کہ روز جزا کو جھٹلاتے ہیں اور اس کو وہی جھٹلاتا ہے جو حق سے گزرنے والا، دھوکا باز، فاجر ہو، جیسا کہ ولید بن مغیرہ جب اس کے سامنے قرآن مجید کے احکامات پڑھے جاتے ہیں تو وہ یوں کہہ دیتا ہے کہ یہ بےبنیاد باتیں ہیں جو پرانے لوگوں سے منقول چلی آتی ہیں۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(83:11) الذین یکذبون بیوم الدین۔ جملہ المکذبین (آیت نمبر 10 مذکورہ بالا) سے بدل ہے یا اس کی صفت ذم ہے۔ (ان مکذبین کی خرابی ہوگی) جو روز انصاف کو جھٹلاتے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

الذین ........................ الاولین (11:83 تا 13) ” اور اسے نہیں جھٹلاتا مگر ہر وہ شخص جو حد سے گزر جانے والا بد عمل ہے۔ اسے جب ہماری آیات سنائی جاتی ہیں تو کہتا ہے ، ” یہ تو اگلے وقتوں کی کہانیاں ہیں “۔ یہ الزام وہ اس لئے دیتے ہیں کہ قرآن کریم میں امم سابقہ کے قصے اور حالات برائے عبرت لائے گئے ہیں۔ اور ان کے ذریعہ اس کائنات میں چلنے والی سنت الٰہیہ کی نشاندہی کی گئی ہے اور یہ سنت ایک اٹل قانون کی طرح لوگوں کو گرفت میں لیتی ہے۔ اس دست درازی اور تکذیب کے بعد اب ایک سرزنش اور تنبیہہ آتی ہے اور یہ کلا سے شروع ہوتی ہے اور اس میں ان کی اس روش کی اصلی علت اور سبب بتایا جاتا ہے کہ وہ کیوں ظلم کرتے ہیں اور حق کو کو یں جھٹلاتے ہیں ؟ یہ کہ وہ غافل ہوگئے ہیں اور ان کے دل مسخ ہوکر زنگ آلود ہوگئے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(11) جو روز جزا کی تکذیب کرتے ہیں یعنی جو لوگ روز جزا کی تکذیب کرنیوالے ہیں اس جزا کے دن ان کے لئے بڑی خرابی اور تباہی ہوگی اوپر جس دن کا ذکر آیا تھا وہ یہی روز جزا جس کو فرمایا تھا۔ لیوم عظیم یوم یقوم الناس لرب العالمین اسی دن کو یہاں فرمایا کہ جو لوگ اس دن تکذیب کررہے ہیں جب وہ دن واقع ہوگا تو ان کے لئے بڑی خرابی ہوگی آگے تکذیب کرنے والوں کے اور اعمال مشومہ کا ذکر فرمایا۔