Surat ul Mutafifeen

Surah: 83

Verse: 27

سورة المطففين

وَ مِزَاجُہٗ مِنۡ تَسۡنِیۡمٍ ﴿ۙ۲۷﴾

And its mixture is of Tasneem,

اور اس کی آمیزش تسنیم کی ہوگی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

It will be mixed with Tasnim. meaning, this wine that is being described is mixed with Tasnim. This refers to a drink called Tasnim, and it is the most excellent and exalted drink of the people of Paradise. This was said by Abu Salih and Ad-Dahhak. Thus, Allah says, عَيْنًا يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

27۔ 1 اس میں تسنیم شراب کی امیزش ہوگی جو جنت کے بلائی علاقوں سے ایک چشمے کے ذریعے سے آئے گی۔ یہ جنت کی بہترین اور اعلیٰ شراب ہوگی۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(ومزاجہ من تسنیم…:” مزاج “ آمیزش، ملونی، وہ چیز جو دوسری چیز میں لذت بڑھانے یا خوشبو پیدا کرنے یا تیزی کم کرنے کے لئے ملاتے ہیں، مثلاً کسی پھل کا جوس یا روح کیوڑا، الائچی، گلاب، کستوری وغیرہ یا ٹھنڈا میٹھا پانی یا دودھ وغیرہ یہ صرف مثال ہے، جنت کی نعمتوں کی کیفیت اور لذت اللہ تعالیٰ جانتا ہے، یا وہ جانیں گے جنہیں وہ حاصل ہوں گی۔ ” تسنیم “ باب تفعیل کا مصدر ہے۔” سنم “ (س)” سنم، تسنم ای ترفع “ بلند ہونا، اونچی جگہ سے گرنا۔ یہ ” تسطیع “ (ہموار ہونے) کی ضد ہے۔ (قاموس)” تسنیم “ جنت کے ایک چشمے کا نام ہے، جس کا پانی اہل جنت پر اوپر سے گر رہا ہوگا، یعنی وہ رحیق مختوم میں اس چشمے کا پانی ملا کر پئیں گے جو اوپر سے گر رہا ہوگا۔ (طبری ) یا اس چشمے کا نام تسنیم اس لئے ہے کہ وہ جنت کا سب سے اعلیٰ اور اونچے درجے کا مشروب ہے جو مقربین کو برابر پینے کیلئے ملے گا اور ابرار کو رحیق مختوم میں آمیزش کے لئے دیا جائے گا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَمِزَاجُہٗ مِنْ تَسْنِيْمٍ۝ ٢٧ ۙ مزج مَزَجَ الشّرابَ : خلطه، والمِزَاجُ : ما يمزج به . قال تعالی: كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] ، وَمِزاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ [ المطففین/ 27] ، كانَ مِزاجُها زَنْجَبِيلًا [ الإنسان/ 17] . ( م ز ج ) مزج الشراب کے معنی شراب میں کوئی چیز ملا دیناکے ہیں ۔ اور جو چیز شراب میں ملائی اسے مزاج کہاجاتا ہے ۔ چناچہ قرآن پاک میں ہے : كانَ مِزاجُها كافُوراً [ الإنسان/ 5] جس میں کافور کی آمیزش ہوگی ۔ وَمِزاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ [ المطففین/ 27] اور اس میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی ۔ كانَ مِزاجُها زَنْجَبِيلًا [ الإنسان/ 17] جس میں سونٹھ کی آمیزش ہوگی ۔ سنم قال : وَمِزاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ [ المطففین/ 27] ، قيل : هو عين في الجنّة رفیعة القدر وفسّر بقوله : عَيْناً يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ [ المطففین/ 28] . ( س ن م ) قرآن میں ہے : وَمِزاجُهُ مِنْ تَسْنِيمٍ [ المطففین/ 27] اور اس میں تسنیم ( کے پانی ) کی آمیزش ہوگی ۔ بعض نے کہا ہے کہ تسنیم جنت میں ایک اعلیٰ قسم کے چشمے کا نام ہے ۔ جیسا کہ بعد میں اس کی تفیسر کرتے ہوئے فرمایا : عَيْناً يَشْرَبُ بِهَا الْمُقَرَّبُونَ [ المطففین/ 28] وہ ایک چشمہ ہے جس میں سے ( خدا کے ) مقرب پٹ ینگے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٧{ وَمِزَاجُہٗ مِنْ تَسْنِیْمٍ ۔ } ” اور اس کی ملونی ہوگی تسنیم سے۔ “ اس شراب یعنی رحیق مختوم میں تسنیم کا مشروب بھی ملایا گیا ہوگا ۔ اور یہ تسنیم کیا ہے ؟

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

11 "Tasnim ".: height. Thus, Tasnim will be a fountain flowing down from a height.

سورة الْمُطَفِّفِيْن حاشیہ نمبر :11 تسنیم کے معنی بلندی کے ہیں ، اور کسی چشمے کو تسنیم کہنے کا مطلب یہ ہے کہ وہ بلندی سے بہتا ہوا نیچے آ رہا ہو ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

5: جیسا کہ اگلی آیت میں آ رہا ہے، تسنیم جنت کے ایک چشمے کا نام ہے۔ اُس کا پانی جب اُس شراب میں ملے گا تو اس کے ذائقے اور لطف میں بہت اضافہ کردے گا۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(83:27) ومزاجہ من تسنیم اور اس کی آمیزش ہوگی تسنیم سے یہ رحیق مختوم کی ایک اور صفت ہے کہ اس میں تسنیم کو ملایا جائے گا۔ مزاجہ مضاف مضاف الیہ۔ مزاج ومزج مصدر (باب نصر سے) بمعنی پانی وغیرہ سے ملانا۔ ملاوٹ کے بعد جو ایک جدید کیفیت ہوتی ہے اس کو بھی مزاج کہتے ہیں ۔ یعنی آمیزش، ملاوٹ، جو چیز ملائی جائے۔ مثلاً دودھ میں پانی یا چینی ملائی جائے اس کو بھی مزاج کہتے ہیں جیسے موجودہ صورت میں مزاج سے مراد تسنیم ہے یہ مضاف ہے اور ہ ضمیر واحد مذکر غائب رحیق کے لئے ہے مضاف الیہ ۔ مزاجہ من تسنیم۔ اس میں تسنیم کی آمیزش ہوگی۔ تسنیم جنت میں ایک چشمے کا نام ہے۔ لغت میں تسنیم اس چیز کو کہتے ہیں جو خوشبو یا ذائقہ کے لئے شربت یا پانی میں ملاتے ہیں۔ جیسے روح گلاب یا روح کیوڑہ بید مشک وغیرہ ۔ قتادہ کہتے ہیں کہ :۔ لفظ تسنیم کی وضعی ساخت بلندی کے مفہوم کی حامل ہے چونکہ سنام کا معنی ہے اونچی چیز۔ اس لئے سنام اونٹ کے کوہان کو کہتے ہیں۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 13 یعنی یہ ہے اصل چیز جسے حاصل کرنے کے لئے تمہیں ایک دوسرے سے آگے لے جانے کی کوشش کرنی چاہیے نہ کہ دنیا کی عارضی اور بےحقیقت لذتیں دیکھیے۔ (صافات :61)

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

شراب کے وصف کا اختتام جو ان دو آیات میں ہوتا ہے۔ ومزاجہ .................... المقربون (28:83) ” اسی شراب میں تسنیم کی آمیزش ہوگی ، یہ چشمہ ہے جس کے پانی کے ساتھ مقرب لوگ شراب پئیں گے “۔ اس اختتام سے پہلے ہی ، درمیان میں ایک اہم ہدایت دے دی جاتی ہے اور یہ ہدایت ہے۔ وفی ذلک .................... المتنافسون (26:83) ” جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اس چیز کو حاصل کرنے میں بازی لے جانے کی کوشش کریں “۔ یہ ایک گہرا اشارہ ہے اور اس کے اندر ایک جہان معانی پوشیدہ ہے۔ یہ ڈنڈی مارنے والے ، جو لوگوں کے اموال باطل طریقے سے کھاتے ہیں ، اور آخرت کا کوئی خیال نہیں رکھتے۔ قیامت کے حساب و کتاب کی تکذیب کرتے ہیں ، اور ان کی بدکاری اور معصیت اور ظلم کی وجہ سے ان کے دلوں پر سیاہی چھاگئی ہے۔ یہ لوگ تو اس دنیا کے مال ومتاع میں ایک دوسرے کے ساتھ تنافس کرتے ہیں ، ان میں ہر شخص اس دنیا کے مال ومتاع میں ایک دوسرے سے آگے بڑھنا چاہتا ہے ، اور دنیا کو زیادہ سے زیادہ سمیٹنا چاہتے ہے۔ اس لئے ظلم کرتا ہے اور فسق وفجور میں مبتلا ہے۔ اور اس زوال پذیر سازوسامان کے لئے مرمٹ رہا ہے حالانکہ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا کا مال ومنال اس قابل ہی نہیں ہے کہ اس کے بارے میں کوئی مقابلہ ہو ، مقابلہ اور بازی لے جانا اگر کوئی چاہتا بھی ہے تو چاہئے کہ وہ قیامت اور آخرت کے سازو سامان کے لئے کرے۔ وفی ذلک ........................ المتنافسون (26:83) ” جو لوگ دوسروں پر بازی لے جانا چاہتے ہوں وہ اس اخروی چیز کو حاصل کرنے کے لئے بازی لے جائیں “۔ کیونکہ یہی تو مطلوب مومن ہے۔ یہی وہ نصب العین ہے جس کی طرف وہ دوڑیں اور یہی وہ ٹارگٹ ہے جس کی طرف وہ سب سے آگے بڑھیں۔ دنیا کا سازو سامان ، جاہ مرتبہ جس قدر عظیم کیوں نہ ہو ، اعلیٰ وارفع کیوں نہ ہو۔ آخرت کے سازوسامان کے مقابلے میں حقیر اور بےقیمت ہے۔ یہ پوری دنیا اللہ کے ہاں ایک مچھر کے پر کے برابر بھی قیمت نہیں رکھتی۔ آخرت اللہ کے پیمانوں میں بھاری ہے۔ لہٰذا آخرت ہی ایک ایسی قیمت حقیقت ہے جس کے حصول کے لئے ایک دوسرے سے بازی لے جانا مناسب ہے نہ کہ دنیا۔ یہ عجیب بات ہے کہ آخرت کے لئے مقابلہ کرنے والوں کی روحیں بہت بلند ہوجاتی ہیں جبکہ دنیا کے لئے مقابلہ کرنے والے باہم حسد ودشمنی کی وجہ سے گر جاتے ہیں۔ ان کی روح گر جاتی ہے اور جو لوگ آخرت کے لئے سعی اور مقابلہ کرتے ہیں اس کی وجہ سے یہ پوری دنیا بھی خیروبرکت سے معمور ہوجاتی ہے اور یہ سب کے لئے پاکیزہ جائے رہائش بن جاتی ہے۔ جبکہ مقابلہ اگر دنیاوی مقاصد کے لئے ہو تو بغض وعداوت پیدا ہوجاتی ہے۔ لوگ ایک دوسرے کو اس طرح نوچ کھاتے ہیں جس طرح حشرات الارض ایک دوسرے کو کھاتے ہیں اور نیک لوگوں کی زندگی تو اس ماحول میں سخت دشوار ہوتی ہے۔ ہر طرف سے ان کی ٹانگ کھینچی جاتی ہے اور ہر طرف سے ان کو نوچا جاتا ہے۔ یہ تصور صحیح نہیں ہے کہ اگر ہم آخرت ہی کے لئے باہم مقابلہ اور مسابقت کریں تو یہ دنیا خراب اور برباد ہوجائے گی ، جیسا کہ بعض دنیا پرستوں کا خیال ہے۔ اسلام کا تصور یہ ہے کہ دنیا آخرت کے لئے ایک کھیت ہے۔ یہاں فصل کی بوائی ہوگی اور آخرت میں فصل کاٹی جائے گی۔ اصلاح وتقویٰ کے ساتھ اسلامی نظام زندگی کے مطابق اس دنیا کو آباد کرنا اور ترقی دینا ، اسلامی نظریہ خلافت ارضی کے مطابق ایک مومن کا مطلوب ومقصود ہے۔ اسلام اس دنیا کی ترقی کی راہ ہی سے آخرت کی ترقی کا قائل ہے۔ یہی اسلام کا نظریہ عبادت ہے کہ اس دنیا کی پوری زندگی میں اللہ کی اطاعت کرنا ہی انسان کا مقصد تخلیق ہے۔ وما خلقت ........................ لیعبدون (ذاریات :56) ” اور میں نے جن وانس کو اس کے سوا کسی اور مقصد کے لئے نہیں پیدا کیا کہ وہ میری اطاعت کریں “۔ (تفصیلات کے لئے دیکھئے سورة ذرایات ، پارہ 27) وفی ذلک .................... المتنافسون (26:83) ” جو لوگ ایک دوسرے کے مقابلے میں بازی لے جانا چاہتے ہیں وہ اس چیز میں بازی لے جائیں “۔ یہ ایک ایسی ہدایت ہے جو اس دنیا کے لوگوں کی نظریں اس کم قیمت اور حقیر زمین سے بلند کرکے آخرت پر مرکوز کراتی ہے۔ جبکہ عملاً وہ اسی دینا میں انسان کے منصب خلافت کو ادا کرتے ہوئے اس زمین کی تعمیروترقی میں بھی مصروف ہوتے ہیں۔ اس کی مثال یوں ہے کہ مسلمان اس دنیا میں پائی جانے والی گندگی کی تطہیر میں بھی مصروف ہوتے ہیں اور اس گندگی سے دامن بھی بچاتے ہیں۔ حقیقت یہ ہے کہ اس دنیا میں انسان کی زندگی بہت ہی مختصر ہے۔ اور آخرت کے جہاں میں انسان کی عمر طویل ہے۔ اور اس کی انتہا کا علم اللہ ہی کو ہے۔ پھر اس دنیا کا سازو سامان بھی محدود ہے۔ اور جنت کا سازو سامان اس قدر زیادہ اور لامحدود ہے کہ انسان کے حد ادراک سے ماوراء ہے۔ اس دنیا میں سازوسامان اور عیس و آرام کی سطح بھی معلوم اور محدود ہے جبکہ آخرت کا عیش و آرام لامحدود ہے۔ آخرت کا میدان بہت ہی وسیع اور دنیا کا میدان بہت ہی محدود ہے۔ دونوں کے مقاصد میں بھی بہت بڑا فرق ہے۔ دونوں کا نفع نقصان بھی بہت ہی مختلف ہے۔ اس لئے مقابلہ بھی مختلف ہے۔ اور حکم یہ ہے ۔ وفی ذلک فلیتنافس المتنافسون (26:83) ” جو لوگ ایک دوسرے کے مقابلے میں بازی لے جانا چاہتے ہیں وہ اس چیز میں بازی لے جائیں “۔ یہاں ابرار اور نیکوکاروں کے انعامات اخروی کی تفصیلات ذرا طویل ہوگئیں اور یہ اس لئے بیان کی گئیں کہ مکہ کی سوسائٹی میں وہ فجار اور فساق کے ہاتھوں ظلم وستم کا شکار تھے ۔ ان کو اذیت دی جارہی تھی ، ان کے ساتھ مذاق کیا جارہا تھا ، اور ان پر زیادتیاں ہورہی تھیں ، اس لئے ان انعامات کی بھی تفصیلات دی گئیں جو ان کے لئے تیار رکھی ہیں ، اور مذاق کے بدلے پھر کافروں کے ساتھ بھی مذاق ہوگا ، اس وقت وہ دیکھ رہے ہوں گے کہ ابرار کو وہ انعامات پورے کے پورے مل گئے ہیں۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

﴿ وَ مِزَاجُهٗ مِنْ تَسْنِيْمٍۙ٠٠٢٧﴾ (تسنیم ایک ایسا چشمہ ہے جس میں مقرب بندے پئیں گے) ۔ معالم التنزیل میں حضرت ابن مسعود اور حضرت ابن عباس (رض) سے نقل کیا ہے کہ مقربین بندے خالص تسنیم پئیں گے اور دوسرے جنتیوں کی شراب میں اس کی آمیزش ہوگی (گو ان کی شراب بھی خالص ہوگی) مگر مقربین کو ان کی شراب میں بھی شراب ملے گی جو تسنیم کے چشمہ میں بہ رہی ہوگی۔ اس میں سے دوسرے جنتیوں کی شراب میں بھی اس میں سے کچھ حصہ ملا دیا جائے گا۔ وقولہ تعالیٰ عینًا نصب علی المدح وقال الزجاج علی الحال من تسنیم والباء اما زائدة ای یشربھا او بمعنی من ای یشرب منھا او علی تضمـین یشرب معنی یروی ای یشرب الراوین بھا۔ (من روح المعانی)

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(27) اور اس شراب میں تسنیم کے پانی کی آمیزش ہوگی۔