Surat ut Tariq

Surah: 86

Verse: 12

سورة الطارق

وَ الۡاَرۡضِ ذَاتِ الصَّدۡعِ ﴿ۙ۱۲﴾

And [by] the earth which cracks open,

اور پھٹنے والی زمین کی قسم!

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And the earth which splits. Ibn Abbas said, "Splitting to bring forth plant growths." This was also said by Sa`id bin Jubayr, `Ikrimah, Abu Malik, Ad-Dahhak, Al-Hasan, Qatadah, As-Suddi and others. Concerning Allah's statement, إِنَّهُ لَقَوْلٌ فَصْلٌ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

12۔ 1 یعنی زمین پھٹتی ہے تو اس سے پودا باہر نکلتا ہے، زمین پھٹتی ہے تو اس سے چشمہ جاری ہوتا ہے اور اسی طرح ایک دن آئے گا کہ زمین پھٹے گی، سارے مردے زندہ ہو کر باہر نکل آئیں گے۔ اس لیے زمین کو پھٹنے والی اور شگاف والی کہا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٠] ذَات الصَّدْعِ ۔ صدع کے معنی کسی چیز کا اس طرح پھٹنا ہے کہ ٹکڑا جدا نہ ہو اور بقول امام راغب ٹھوس اجسام جیسے لوہا، شیشہ، زمین وغیرہ میں شگاف یا سوراخ ہوجاتا ہے اور زمین کو اس لیے ذات الصدع کہا گیا ہے کہ وہ پودوں اور درختوں کی نرم و نازک کونپلوں کو پھٹ کر زمین سے باہر نکلنے کا راستہ دے دیتی ہے۔ علاوہ ازیں اس سے پانی کے چشمے بھی پھوٹ نکلتے ہیں۔ حالانکہ زمین ٹھوس اور سخت چیز ہے اور پانی سیال اور زمین کے مقابلہ میں بہت نرم اور کمزور۔ اس کے باوجود زمین پھٹ کر پانی کو باہر نکلنے کا راستہ دے دیتی ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ۝ ١٢ ۙ أرض الأرض : الجرم المقابل للسماء، وجمعه أرضون، ولا تجیء مجموعةً في القرآن ، ويعبّر بها عن أسفل الشیء، كما يعبر بالسماء عن أعلاه . ( ا رض ) الارض ( زمین ) سماء ( آسمان ) کے بالمقابل ایک جرم کا نام ہے اس کی جمع ارضون ہے ۔ جس کا صیغہ قرآن میں نہیں ہے کبھی ارض کا لفظ بول کر کسی چیز کا نیچے کا حصہ مراد لے لیتے ہیں جس طرح سماء کا لفظ اعلی حصہ پر بولا جاتا ہے ۔ صدع الصَّدْعُ : الشّقّ في الأجسام الصّلبة کالزّجاج والحدید ونحوهما . يقال : صَدَعْتُهُ فَانْصَدَعَ ، وصَدَّعْتُهُ فَتَصَدَّعَ ، قال تعالی: يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ [ الروم/ 43] ، وعنه استعیر : صَدَعَ الأمرَ ، أي : فَصَلَهُ ، قال : فَاصْدَعْ بِما تُؤْمَرُ [ الحجر/ 94] ، وکذا استعیر منه الصُّدَاعُ ، وهو شبه الاشتقاق في الرّأس من الوجع . قال : لا يُصَدَّعُونَ عَنْها وَلا يُنْزِفُونَ [ الواقعة/ 19] ، ومنه الصَّدِيعُ للفجر «1» ، وصَدَعْتُ الفلاة : قطعتها «2» ، وتَصَدَّعَ القومُ أي : تفرّقوا . ( ص د ع ) الصدع کے معنی ٹھوس اجسام جیسے شیشہ لوہا وغیرہ میں شگاف ڈالنا کے ہیں ۔ صدع ( ف) وصدع متعدی ہے اور انصدع وتصدع لازم اسی سے استعارہ کے طور پر صدع الامر کا محاورہ ہے جس کے معنی کسی امر کے ظاہر اور واضح کردینے کے ہیں ۔ قرآن میں ہے ؛فَاصْدَعْ بِما تُؤْمَرُ [ الحجر/ 94] پس جو حکم تم کو ( خدا کی طرف سے ) ملا ہے اسے کھول کر بیان کرو۔ اور اسی سے صداع کا لفظ مستعار ہے جس کے معنی دوسرے کے ہیں جس سے گویا سر پھٹا جارہا ہو۔ قرآن میں ہے ؛لا يُصَدَّعُونَ عَنْها وَلا يُنْزِفُونَ [ الواقعة/ 19] اس سے نہ تو دروسر ہوگا اور نہ ان کی عقلیں زائل ہوں گی ۔ اور اسی سے صدیع بمعنی فجر ہے ۔ اور صدعت الفلاۃ کے معنی بیاباں طے کرنے کے ہیں ۔ تصدع القوم لوگ منتشر ہوگئے ۔ قرآن میں ہے :۔ يَوْمَئِذٍ يَصَّدَّعُونَ [ الروم/ 43] اس روز ( سب لوگ ) الگ الگ ہوجائیں گے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ١٢{ وَالْاَرْضِ ذَاتِ الصَّدْعِ ۔ } ” اور قسم ہے اس زمین کی جو پھوٹ پڑتی ہے۔ “ آسمان سے بارش ہوتی ہے اور بارش کی وجہ سے نباتات زمین کو پھاڑتے ہوئے اُگ آتے ہیں۔ یعنی آسمان اور زمین اس حقیقت پر گواہ ہیں کہ :

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

3: یعنی اُس زمین کی جو پانی برسنے کے بعد کونپل کو باہر نکالنے کے لئے پھٹ پڑتی ہے۔ یہاں بارش اور زمین کے پھٹ پڑنے کی قسم کھانے سے بظاہر یہ اشارہ مقصود ہے کہ بارش کے پانی سے وہی زمین فائدہ اُٹھاتی ہے جس میں اُگنے کی صلاحیت ہو، اسی طرح قرآنِ کریم سے وہی شخص فائدہ اٹھاتا ہے جس کے دِل میں حق کو قبول کرنے کی گنجائش ہو۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(86:12) والارض ذات الصدع۔ مضاف مضاف الیہ مل کر صفت ہے الارض کی اور قسم ہے زمین کی۔ ذات الصدع مضاف مضاف الیہ مل کر صفت ہے الارض کی۔ الصدع : صدع یصدع (باب فتح) مصدر سے بمعنی شگافتہ ہونا۔ پھٹنا، شق ہونا یہاں زمین سے کھیتی کا پھوٹ نکلنا مراد ہے۔ قسم ہے زمین کی جس سے کھیتی پھوٹ نکلتی ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 یعنی جس میں شگا پڑتے ہیں اور ان شگافوں سے درخت پودے اور چشمے وغیرہ پھوٹ کر باہر آتے ہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(12) اور قسم ہے زمین کی جو پھٹ جاتی ہے۔