Surat ul Aala

Surah: 87

Verse: 4

سورة الأعلى

وَ الَّذِیۡۤ اَخۡرَجَ الۡمَرۡعٰی ۪ۙ﴿۴﴾

And who brings out the pasture

اور جس نے تازہ گھاس پیدا کی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And Who brings out the pasturage, meaning, all types of vegetation and crops. فَجَعَلَهُ غُثَاء أَحْوَى

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

4۔ 1 جسے جانور چرتے ہیں۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(والذی اخرج المرعی …:) حیوانوں کی ایک بڑی ضرورت چارا تھی ، جو اس نے اگایا، پھر بتدریج اسے سیاہ کوڑا بنادیا۔ یہ اشارہ ہے ہر چیز کے کمال کے بعد زوال کی طرف۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعَىٰ ﴿٤﴾ فَجَعَلَهُ غُثَاءً أَحْوَىٰ (and who brought forth pasturage, then turned it into a blackening stubble....87:4, 5) The word مَرْعَىٰ ma’ ra means &pasturage&. This is the land that has grass growing on it, and that is used for animals to graze. The word ghutha& غُثَا refers to &stubble, and scum borne upon the surface of a torrent&. The word أَحْوَىٰ ahwa is derived from the root huwwah which refers to &a kind of black colour that comes upon a dense vegetation&. The verse purports to depict the Divine power and wisdom related to herbage and vegetation. He grows the green vegetation and then He gradually turns it into black colour, and it loses its freshness. This directs man&s attention also to his end. His body radiating with health, beauty, smartness and alertness is a Divine gift, but its tenure of life is limited. Eventually it will come to an end.

والذی اخرج المرعی۔ فجعلہ غثاء احوی، مرعی کے معنی چراگاہ کے ہیں جہاں چوپائے جانور چرتے ہیں اور غثاء اس کوڑے کرکٹ کو کہتے ہیں جو پانی کے سیلاب میں اوپر آجاتا ہے۔ احویٰ ، حوة سے مشتق ہے گہری سبزی میں جو ایک قسم کی سیاہی آجاتی ہے اس کو حوت کہتے ہیں، اس آیت میں حق تعالیٰ نے بناتات سے متعلق کچھ اپنی قدرت و حکمت کا بیان فرمایا ہے کہ زمین سے سر سبز گھاس نکالی پھر اس کو خشک کرکے سیاہ رنگ کردیا وہ سر سبزی جاتی رہی، اس میں انسان کو اسکے انجام کی طرف بھی اشارہ ہے کہ یہ جسم کی شادابی خوبصورتی اور چشتی چالاکی حق تعالیٰ کا عطیہ ہے مگر انجام کار پھر اس سب کو ختم ہونا ہے۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّذِيْٓ اَخْرَجَ الْمَرْعٰى۝ ٤ خرج خَرَجَ خُرُوجاً : برز من مقرّه أو حاله، سواء کان مقرّه دارا، أو بلدا، أو ثوبا، وسواء کان حاله حالة في نفسه، أو في أسبابه الخارجة، قال تعالی: فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] ، ( خ رج ) خرج ۔ ( ن) خروجا کے معنی کسی کے اپنی قرار گاہ یا حالت سے ظاہر ہونے کے ہیں ۔ عام اس سے کہ وہ قرار گاہ مکان ہو یا کوئی شہر یا کپڑا ہو اور یا کوئی حالت نفسانی ہو جو اسباب خارجیہ کی بنا پر اسے لاحق ہوئی ہو ۔ قرآن میں ہے ؛ فَخَرَجَ مِنْها خائِفاً يَتَرَقَّبُ [ القصص/ 21] موسٰی وہاں سے ڈرتے نکل کھڑے ہوئے کہ دیکھیں کیا ہوتا ہے ۔ رعی الرَّعْيُ في الأصل : حفظ الحیوان، إمّا بغذائه الحافظ لحیاته، وإمّا بذبّ العدوّ عنه . يقال : رَعَيْتُهُ ، أي : حفظته، وأَرْعَيْتُهُ : جعلت له ما يرْعَى. والرِّعْيُ : ما يرعاه، والْمَرْعَى: موضع الرّعي، قال تعالی: كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعامَكُمْ [ طه/ 54] ، أَخْرَجَ مِنْها ماءَها وَمَرْعاه[ النازعات/ 31] ، وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعى [ الأعلی/ 4] ، وجعل الرَّعْيُ والرِّعَاءُ للحفظ والسّياسة . قال تعالی: فَما رَعَوْها حَقَّ رِعايَتِها[ الحدید/ 27] ، أي : ما حافظوا عليها حقّ المحافظة . ويسمّى كلّ سائس لنفسه أو لغیره رَاعِياً ، وروي : «كلّكم رَاعٍ ، وكلّكم مسئول عن رَعِيَّتِهِ» قال الشاعر : ولا المرعيّ في الأقوام کالرّاعي وجمع الرّاعي رِعَاءٌ ورُعَاةٌ. ومُرَاعَاةُ الإنسان للأمر : مراقبته إلى ماذا يصير، وماذا منه يكون، ومنه : رَاعَيْتُ النجوم، قال تعالی: لا تَقُولُوا : راعِنا وَقُولُوا انْظُرْنا [ البقرة/ 104] ، وأَرْعَيْتُهُ سمعي : جعلته راعیا لکلامه، وقیل : أَرْعِنِي سمعَك، ويقال : أَرْعِ علی كذا، فيعدّى بعلی أي : أبق عليه، وحقیقته : أَرْعِهِ مطّلعا عليه . ( ر ع ی ) الرعی ۔ اصل میں حیوان یعنی جاندار چیز کی حفاظت کو کہتے ہیں ۔ خواہ غذا کے ذریعہ ہو جو اسکی زندگی کی حافظ ہے یا اس سے دشمن کو دفع کرنے کے ذریعہ ہو اور رعیتہ کے معنی کسی کی نگرانی کرنے کے ہیں اور ارعیتہ کے معنی ہیں میں نے اسکے سامنے چارا ڈالا اور رعی چارہ یا گھاس کو کہتے ہیں مرعی ( ظرف ) چراگاہ ۔ قرآن میں ہے ۔ كُلُوا وَارْعَوْا أَنْعامَكُمْ [ طه/ 54] تم بھی کھاؤ اور اپنے چارپاؤں کو بھی چراؤ ۔ أَخْرَجَ مِنْها ماءَها وَمَرْعاها[ النازعات/ 31] اس میں سے اس کا پانی اور چارہ نکالا ۔ وَالَّذِي أَخْرَجَ الْمَرْعى [ الأعلی/ 4] اور جس نے ( خوش نما ) چارہ ( زمین سے ) نکالا ۔ رعی اور رعاء کا لفظ عام طور پر حفاظت اور حسن انتظام کے معنی میں استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ قرآن میں ہے : فَما رَعَوْها حَقَّ رِعايَتِها[ الحدید/ 27] لیکن جیسے اس کی نگہداشت کرنا چاہئے تھی انہوں نے نہ کی ۔ اور ہر وہ آدمی جو دوسروں کا محافظ اور منتظم ہوا اسے راعی کہا جاتا ہے ۔ حدیث میں ہے ( 157) کلھم راع وکلکم مسئول عن رعیتہ تم میں سے ہر شخص راعی ہے اور ہر ایک سے اس کی رعیت کے متعلق سوال ہوگا شاعر نے کہا ہے ( السریع ) ولا المرعيّ في الأقوام کالرّاعی اور محکوم قومیں حاکم قوموں کے برابر نہیں ہوسکتیں ۔ اور راعی کی جمع رعاء ورعاۃ آتی ہے ۔ المراعاۃ کسی کام کے انجام پر غور کرنا اور نہ دیکھنا کہ اس سے کیا صادر ہوتا ہے کہا جاتا ہے ۔ راعیت النجوم میں نے ستاروں کے غروب ہونے پر نگاہ رکھی ۔ قرآن میں ہے : لا تَقُولُوا : راعِنا وَقُولُوا انْظُرْنا[ البقرة/ 104]( مسلمانو پیغمبر سے ) راعنا کہہ کر مت خطاب کیا کرو بلکہ انظرنا کہا کرو ۔ کہا جاتا ہے : ارعیتہ سمعی ۔ میں نے اس کی بات پر کان لگایا یعنی غور سے اس کی بات کو سنا اسی طرح محاورہ ہے ۔ ارعنی سمعک میری بات سنیے ۔ اور ارع علٰی کذا ۔ کے معنی کسی پر رحم کھانے اور اسکی حفاظت کرنے کے ہیں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

5 The word mar`a as used in the Text means the fodder for animals but the context shows that here it dces not imply mere fodder but every kind of vegetation that grows out of the soil.

سورة الْاَعْلٰی حاشیہ نمبر :5 اصل میں لفظ مرعیٰ استعمال ہوا ہے جو جانوروں کے چارے کے لیے بولا جاتا ہے ، لیکن سیاق عبارت سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہاں صرف چارہ مراد نہیں ہے بلکہ ہر قسم کی نباتات مراد ہیں جو زمین سے اگتی ہیں ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(87:4) والذی اخرج المرعی۔ یہ بھی رب کی صفت ہے۔ وہ ذات جس نے چارہ نکالا۔ المرعی اسم ظرف مکان ۔ چراگاہ۔ جانوروں اور انسانوں کی خوراک ، یعنی گھاس غلہ، پھل وغیرہ۔ اصل میں رعی کے معنی ہیں جانور کی حفاظت کرنا۔ اس کو باقی رکھنا ۔ حفاظت کی تین صورتیں ہیں :۔ (1) خوراک کے ذریعے سے۔ (2) دشمنوں سے نگرانی کرکے۔ (3) مناسب انتظام کرکے۔ اچھی سیاست کرکے۔ حق دار کو اس کا حق دے کر۔ ہر چیز کا اس کے مناسب لحاظ کرکے۔ ان ہی معانی کا لحاط رکھتے ہوئے راعی چروا ہے کو بھی کہتے ہیں اور حاکم کو بھی اور ہر نگران کو بھی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(4) اور وہ جس نے چارہ نکالا۔