Surat ul Ghashiya

The Overwhelming

Surah: 88

Verses: 26

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف : ” غاشیۃ “ قیامت کے ناموں میں سے ایک نام ہے۔ نبی کریم (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو خطاب کرتے ہوئے فرمایا کہ کیا آپ کو ” غاشیہ “ یعنی اچانک ساری کائنات پر چھا جانے والی آفت و مصیبت کی خبر بھی پہنچی ہے ؟ جب وہ قیامت آجائے گی تو آپ دیکھیں گے کہ کچھ لوگوں کے چہرے خوف زدہ اور سخت مصیبت و اذیت جھیلنے کی وجہ سے ان پر ذلت و رسوائی چھائی ہوگی۔ تھکے ماندے سے، شدید عذاب میں جھلس رہے ہوں گے۔ کھولتا ہوا گرم پانی کا چشمہ ہوگا جس سے انہیں پلایا جا رہا ہوگا۔ کھانے کے لئے کانٹوں بھری جھاڑیوں کے سوا کوئی کھانا نہ ہوگا جو نہ تو آدمی کی نشوونما کرے گا نہ ان کی بھوک کو مٹائے گا۔ اس دن کچھ چہرے بہت پر رونق ہوں گے۔ وہ اپنے اعمال کے بہتر نتائج پر خوش ہوں گے۔ بلند تر جنت میں ہوں گے۔ وہاں کوئی غلط، بےہودہ اور گناہ کی بات نہ سنیں گے۔ اس میں چشمہ رواں دواں ہوں گے۔ عالی شان تخت، جن پر سلیقے سے ساغر رکھے ہوں گے۔ گدے اور گائو تکیوں کی قطاریں ہوں گی اور نفیس ترین قالین بچھے ہوئے ہوں گے۔ فرمایا کہ مکہ کے یہ لوگ اکثر نہیں مانتے تو نہ مانیں لیکن اگر وہ صرف ان چیزوں پر ہی ذرا غور کرلیں جو صحراؤں میں ان کے سامنے ہوتی ہیں تو وہ اللہ کی قدرت کے قائل ضرور ہوجائیں گے۔ فرمایا کہ کیا وہ ان اونٹوں کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے ان اونٹوں کو صحرائی زندگی کے لئے کس قدر مناسب اور موزوں بنایا ہے ؟ کیا وہ آسمان کو نہیں دیکھتے کہ اس کو کس طرح اونچا اٹھایا ہے ؟ کیا وہ پہاڑوں کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے ان کو سک طرح جما رکھا ہے ؟ اور وہ لوگ زمین کو نہیں دیکھتے کہ اللہ نے اس کو کس طرح انسانی فائدوں کے لئے بچھا رکھا ہے ؟ فرمایا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) ! یہ لوگ مانیں یا نہ مانیں آپ ان کو نصیحت کرتے رہیے کیونکہ نصیحت کرنا ہی آپ کے ذمے لگایا گیا ہے۔ ہم نے ان پر آپ کو زبردستی کرنے والا بنا کر نہیں بھیجا۔ جو شخص اس نصیحت سے منہ موڑے گا اور انکار کرے گا تو اللہ اس کو بڑی بھاری سزا دے گا آخر کار نہیں ہمارے ہی پاس لوٹ کر آنا ہے۔ پھر ان کا محاسبہ کرنا اور ان سے حساب لینا ہمارے ذمہ ہے۔ ہم خود ان سے حساب لے لیں گے۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة الغاشیہ کا تعارف یہ مکی سورت ہے اس کا نام اس کی پہلی آیت کا آخری حصہ ہے یہ ایک رکوع اور چھبیس آیات پر مشتمل ہے اس سورت میں بنیادی طور پر دو مضمون بیان کیے گئے ہیں پہلا یہ ہے کہ جو لوگ آخرت کے بارے میں غافل یا اس کا انکار کرتے ہیں انہیں انتباہ کیا گیا ہے جس میں مخاطب کی ضمیر استعمال کی گئی ہے۔ اس میں بظاہر نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو مخاطب کیا گیا ہے لیکن حقیقت میں یہاں ہر اس شخص کو مخاطب کیا گیا ہے جو قیامت کو جھٹلانے والا ہے چناچہ ارشاد ہوا : کیا تمہارے پاس ہر چیز پر چھا جانے والی آفت کی خبر نہیں پہنچی اس دن کئی چہرئے خوف زدہ ہوں گے جو شدید کرب میں مبتلا ہوں گے اور انہیں دہکتی ہوئی آگ میں پھینک دیا جائے گا وہاں انہیں پینے کے لیے کھولتا ہوا پانی اور کھانے کے لیے کانٹے دار جھاڑیاں دی جائیں گی ان کے مقابلے میں وہ خوش نصیب ہوں گے جنہیں جنت عالیہ میں رکھا جائے گا وہ اس میں کسی قسم کی بےہودگی اور آلودگی نہیں پائیں گے اس میں چشمے جاری ہوں گے جنتی جنت میں ٹیک لگا کر قطار اندر قطار تشریف فرما ہوں گے۔ جہنمیوں کے لیے عذاب اور جنتیوں کے لیے انعام کا ذکر کرنے کے بعد اونٹ کی خلقت اور پہاڑوں کی تنصیب اور زمین کی وسعت کا ذکر فرما کر حکم ہوا کہ اے نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) آپ لوگوں کو نصیحت کرتے رہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو کسی پر جبر کرنے والا نہیں بنایا البتہ جو شخص اس سے منہ موڑے گا وہ بڑے عذاب میں مبتلا ہوگا حقیقت یہ ہے کہ ہماری طرف ہی لوگوں کا پلٹنا ہے اور ان کا حساب لینا بھی ہمارے ذمہ ہے۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سورة الغاشیة ایک نظر میں اس سورت کا انداز نہایت گہرا ، پرسکون اور فکر انگیز ہے۔ غور وفکر کے ساتھ ساتھ اس میں ایک طرف رجائیت ہے اور انسان عالم آخرت سے امیدیں وابستہ کرتا ہے اور دوسری جانب احتیاط اور خوف اور یوم الحساب کی فکر اور تیار پر ابھارا گیا ہے۔ یہ سورت انسانی فکر ونظر کو دو اہم اور پر خطر وادیوں کی سیر کراتی ہے۔ ایک عالم آخرت ، جو بہت ہی وسیع ہے ، جس کے مناظر بہت ہی موثر ہیں اور دوسری وادی اس کائنات کی ہے جو ہمارے سامنے ہے ، کھلی ہے ، اور اس کے اندر پھیلی ہوئی مخلوق خدا میں آیات الٰہی بکھرے پڑے ہیں۔ ان دو وادیوں میں گھما کر انسان کو دعوت فکر دی جاتی ہے کہ آخر کار اسے اللہ کے سامنے جانا ہے ، جہاں تمام امور اللہ کے ہاتھ میں ہوں گے۔ لہٰذا آخرت کی تیاری کرو۔ یہ تمام باتیں نہایت ہی موثر انداز میں کی گئی ہیں۔ انداز دھیما لیکن دل میں اترنے والا ہے ، پختہ ہے لیکن خوفناک بھی۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi