Surat ul Fajar

Surah: 89

Verse: 4

سورة الفجر

وَ الَّیۡلِ اِذَا یَسۡرِ ۚ﴿۴﴾

And [by] the night when it passes,

اوررات کی جب وہ چلنے لگے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

And by the night when it departs. Al-`Awfi reported from Ibn `Abbas that he said, "When it goes away." ` Abdullah bin Zubayr said, "As some parts of it remove other parts of it." Mujahid, Abu Al-`Aliyah, Qatadah, and Malik who reported it from Zayd bin Aslam and Ibn Zayd, they all said; "When it moves along." Concerning Allah's statement, هَلْ فِي ذَلِكَ قَسَمٌ لِّذِي حِجْرٍ

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

4۔ 1 یعنی جب آئے اور جب جائے، کیونکہ سیر (چلنا) آتے جاتے دونوں صورتوں میں ہوتا ہے۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٤] یَسَرْ : سرٰی۔ یسری کا لفظ رات کو چلنے کے لیے مخصوص ہے، رات کو سفر کرنا اور ساریہ رات کو سفر کرنے والی چھوٹی سی جماعت کو کہتے ہیں۔ اور اسری کے معنی کسی دوسرے کو رات کے وقت سیر کرانا، لے چلنا، سفر کرانا (١٧: ١) اس لحاظ سے اس کا ایک معنی تو یہ ہوگا کہ اس رات کی قسم جب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے معراج کا سفر کیا اور دوسرا معنی یہ ہے کہ رات کی قسم جب وہ خود جانے لگے یا رخصت ہونے لگے۔ اس لحاظ سے ان آیات میں ایک ہی وقت دو طرح کے انداز بیان سے تعبیر کیا گیا ہے۔ یعنی رات کے رخصت ہونے کا وہی وقت ہوتا ہے جب پو پھوٹتی یا سپیدہ سحر نمودار ہوتا ہے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

والیل اذا یسر :” یسر “ اصل میں ” یسری “ ہے۔ آیات کے فواصل کی مطابقت کے لئے یاء حذف کر کے راء پر کسرہ باقی رکھا گیا ہے۔” سری یسری سری “ (ض) رات کا چلنا۔ سورة مدثر میں فرمایا :(والیل اذا دبر) (المدثر : ٣٣)” اور قسم ہے رتا کی، جب وہ جانے لگے۔ “ یعنی رخصت ہوتی ہوئی رات قیامت قائم ہونے کی بہت بڑی دلیل ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

وَالَّيْلِ اِذَا يَسْرِ۝ ٤ ۚ ليل يقال : لَيْلٌ ولَيْلَةٌ ، وجمعها : لَيَالٍ ولَيَائِلُ ولَيْلَاتٌ ، وقیل : لَيْلٌ أَلْيَلُ ، ولیلة لَيْلَاءُ. وقیل : أصل ليلة لَيْلَاةٌ بدلیل تصغیرها علی لُيَيْلَةٍ ، وجمعها علی ليال . قال اللہ تعالی: وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] ( ل ی ل ) لیل ولیلۃ کے معنی رات کے ہیں اس کی جمع لیال ولیا ئل ولیلات آتی ہے اور نہایت تاریک رات کو لیل الیل ولیلہ لیلاء کہا جاتا ہے بعض نے کہا ہے کہ لیلۃ اصل میں لیلاۃ ہے کیونکہ اس کی تصغیر لیلۃ اور جمع لیال آتی ہے ۔ قرآن میں ہے : ۔ إِنَّا أَنْزَلْناهُ فِي لَيْلَةِ الْقَدْرِ [ القدر/ 1] ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل ( کرنا شروع ) وَسَخَّرَ لَكُمُ اللَّيْلَ وَالنَّهارَ [إبراهيم/ 33] اور رات اور دن کو تمہاری خاطر کام میں لگا دیا ۔ إذا إذا يعبّر به عن کلّ زمان مستقبل، وقد يضمّن معنی الشرط فيجزم به، وذلک في الشعر أكثر، و «إذ» يعبر به عن الزمان الماضي، ولا يجازی به إلا إذا ضمّ إليه «ما» نحو :إذ ما أتيت علی الرّسول فقل له ( اذ ا ) اذ ا ۔ ( ظرف زماں ) زمانہ مستقبل پر دلالت کرتا ہے کبھی جب اس میں شرطیت کا مفہوم پایا جاتا ہے تو فعل مضارع کو جزم دیتا ہے اور یہ عام طور پر نظم میں آتا ہے اور اذ ( ظرف ) ماضی کیلئے آتا ہے اور جب ما کے ساتھ مرکب ہو ( اذما) تو معنی شرط کو متضمن ہوتا ہے جیسا کہ شاعر نے کہا ع (11) اذمااتیت علی الرسول فقل لہ جب تو رسول اللہ کے پاس جائے تو ان سے کہنا ۔ اذا کی مختلف صورتیں ہیں :۔ (1) یہ ظرف زمان ہے۔ ( زجاج، ریاشی) (2) یہ ظرف مکان ہے۔ ( مبرد، سیبوبہ) (3) اکثر و بیشتر اذا شرط ہوتا ہے۔ مفسرین نے تینوں معنوں میں اس کا استعمال کیا ہے۔ (1) ظرف زمان : اور جب تو وہاں ( کی نعمتیں) دیکھے گا۔ تو تجھ کو وہاں بڑی نعمت اور شاہی سازو سامان نظر آئے گا۔ ( تفسیر حقانی) (2) ظرف مکان : اور جدھر بھی تم وہاں دیکھو گے تمہیں نعمتیں ہی نعمتیں اور وسیع مملکت نظر آئے گی۔ ( تفسیر ضیاء القرآن) (3) اذا شرطیہ۔ اور اگر تو اس جگہ کو دیکھے توتجھے بڑی نعمت اور بڑی سلطنت دکھائی دے۔ ( تفسیر ماجدی) يسر اليُسْرُ : ضدّ العسر . قال تعالی: يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ [ البقرة/ 185] ، سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْراً [ الطلاق/ 7] ، وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنا يُسْراً [ الكهف/ 88] ، فَالْجارِياتِ يُسْراً [ الذاریات/ 3] وتَيَسَّرَ كذا واسْتَيْسَرَ أي تسهّل، قال : فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ [ البقرة/ 196] ، فَاقْرَؤُا ما تَيَسَّرَ مِنْهُ [ المزمل/ 20] أي : تسهّل وتهيّأ، ومنه : أَيْسَرَتِ المرأةُ ، وتَيَسَّرَتْ في كذا . أي : سهَّلته وهيّأته، قال تعالی: وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ [ القمر/ 17] ، فَإِنَّما يَسَّرْناهُ بِلِسانِكَ [ مریم/ 97] واليُسْرَى: السّهل، وقوله : فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرى[ اللیل/ 7] ، فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرى [ اللیل/ 10] فهذا۔ وإن کان قد أعاره لفظ التَّيْسِيرِ- فهو علی حسب ما قال عزّ وجلّ : فَبَشِّرْهُمْ بِعَذابٍ أَلِيمٍ [ آل عمران/ 21] . واليَسِيرُ والمَيْسُورُ : السّهلُ ، قال تعالی: فَقُلْ لَهُمْ قَوْلًا مَيْسُوراً [ الإسراء/ 28] واليَسِيرُ يقال في الشیء القلیل، فعلی الأوّل يحمل قوله : يُضاعَفْ لَهَا الْعَذابُ ضِعْفَيْنِ وَكانَ ذلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيراً [ الأحزاب/ 30] ، وقوله : إِنَّ ذلِكَ عَلَى اللَّهِ يَسِيرٌ [ الحج/ 70] . وعلی الثاني يحمل قوله : وَما تَلَبَّثُوا بِها إِلَّا يَسِيراً [ الأحزاب/ 14] والمَيْسَرَةُ واليَسَارُ عبارةٌ عن الغنی. قال تعالی: فَنَظِرَةٌ إِلى مَيْسَرَةٍ [ البقرة/ 280] واليَسَارُ أختُ الیمین، وقیل : اليِسَارُ بالکسر، واليَسَرَاتُ : القوائمُ الخِفافُ ، ومن اليُسْرِ المَيْسِرُ. ( ی س ر ) الیسر کے معنی آسانی ار سہولت کے ہیں یہ عسر کی ضد ہے ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ يُرِيدُ اللَّهُ بِكُمُ الْيُسْرَ وَلا يُرِيدُ بِكُمُ الْعُسْرَ [ البقرة/ 185] خدا تمہارے حق میں آسانی چاہتا ہے ۔ اور سختی نہیں چاہتا ۔ سَيَجْعَلُ اللَّهُ بَعْدَ عُسْرٍ يُسْراً [ الطلاق/ 7] خدا عنقریب تنگی کے بعد کشائش بخشے گا ۔ وَسَنَقُولُ لَهُ مِنْ أَمْرِنا يُسْراً [ الكهف/ 88] بلکہ اس سے نرم بات کہیں گے ۔ فَالْجارِياتِ يُسْراً [ الذاریات/ 3] پھر نر می سے چلتی ہیں ۔ تیسر کذا واستیسرکے معنی آسان ہو نیکے ہیں ۔ قرآن پاک میں ہے : ۔ فَإِنْ أُحْصِرْتُمْ فَمَا اسْتَيْسَرَ مِنَ الْهَدْيِ [ البقرة/ 196] اگر رستے میں روک لئے جاؤ تو جیسی قربانی میسر ہو کردو ۔ فَاقْرَؤُا ما تَيَسَّرَ مِنْهُ [ المزمل/ 20] تو جتنا آسانی سے ہو سکے پڑھ لیا کرو ۔ اسی سے الیسرت المرءۃ کا محاورہ ہے جس کے معنی عورت کے سہولت سے بچہ جننے کے ہیں ۔ یسرت کذا کے معنی کسی کام آسان اور سہل کردینے کے ہیں چناچہ قرآن پاک میں ہے : ۔ وَلَقَدْ يَسَّرْنَا الْقُرْآنَ لِلذِّكْرِ [ القمر/ 17] اور ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لئے آسان کردیا ۔ فَإِنَّما يَسَّرْناهُ بِلِسانِكَ [ مریم/ 97] اے پیغمبر یہ قران تمہاری زبان میں آسان نازل کیا ہے ۔ الیسری اسم بمعنی یسر قرآن پاک میں ہے : فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْيُسْرى[ اللیل/ 7] اس کو ہم آسان طریقے کی توفیقی دیں گے ۔ اور آیت کریمہ : ۔ فَسَنُيَسِّرُهُ لِلْعُسْرى [ اللیل/ 10] اسے سختی میں پہنچا ئنگے ۔ میں عسریٰ کے ساتھ تیسیر کا لفظ بطور تحکم لایا گیا ہے جس طرح کہ آیت : ۔ فَبَشِّرْهُمْ بِعَذابٍ أَلِيمٍ [ آل عمران/ 21] میں عذاب کے متعلق بشارت کا لفظ استعمال ہوا ہے ۔ الیسیر والمیسور سہل اور آسان قرآن پاک میں ہے : ۔ فَقُلْ لَهُمْ قَوْلًا مَيْسُوراً

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

3: یعنی جب رات رُخصت ہونے لگے، ان تمام دنوں اور راتوں کا حوالہ شاید اس لئے دیا گیا ہے کہ عرب کے کافر لوگ بھی ان کو مقدس سمجھتے تھے، ظاہر ہے کہ یہ تقدس ان دنوں اور راتوں میں خود سے نہیں آگیا، بلکہ اﷲ تعالیٰ نے پیدا فرمایا ہے اس لئے یہ سارے دن رات اﷲ تعالیٰ کی قدرت اور حکمت پر دلالت کرتے ہیں، اور اسی قدرت اور حکمت کا ایک مظاہرہ یہ ضروری ہے کہ اﷲ تعالیٰ نیک اور بد کے ساتھ ایک جیسا سلوک نہ فرمائے، بلکہ نیک لوگوں کو اِنعام دے اور بُرے لوگوں کو سزا۔ چنانچہ اس سورت میں انہی دونوں باتوں کو نہایت بلیغ انداز میں بیان فرمایا گیا ہے۔

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(89:4) والیل اذا یسر۔ واؤ عاطفہ، واؤ قسمیہ مقدرہ۔ الیل سے مراد جنس شب ہے کوئی رات ہو۔ مجاہد اور عکرمہ کے نزدیک مزدلفہ کی رات مراد ہے۔ اذا : بمعنی اس وقت۔ جس وقت۔ جب۔ ظرف زمان ہے اور قسم کے بعد واقع ہو تو زمانہ حال کے لئے آتا ہے جیسے یہاں اس آیت زیر مطالعہ میں۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے والنجم اذا ھوی (53:1) اور قسم ہے تارے کی جب وہ گرنے لگے۔ ڈھلنے لگے۔ یسر مضارع واحد مذکر غائب ۔ سری (باب ضرب) مصدر سے بمعنی رات کو چلنا۔ شب روی۔ اور جگہ قرآن مجید میں ہے۔ سبحان الذی اسری بعبدہ لیلا من المسجد الحرام الی المسجد الاقصی (17:1) پاک ہے وہ ذات جو ایک رات اپنے بندے کو لے گیا مسجد حرام سے مسجد اقصی تک۔ یسر اصل میں یسری تھا۔ ی کو حذف کیا گیا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 9 مراد ہر رات ہے۔ بعض نے مزدلفہ کی رات مراد لی ہے۔ (شوکانی) شاہ صاحب نے اس سے مراد وہ رات لی ہے جس میں آنحضرت معراج پر تشریف لے گئے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

والیل اذا یسر (4:89) ” اور رات کی قسم جب رخصت ہورہی ہو “۔ یہ رات ہے یا کوئی زندہ مخلوق ہے جو اس کائنات میں چلتی پھرتی ہے ، گویا وہ عاشق زار ہے جو راتوں کو سرگرداں ہے ، یا مسافر ہے جو دور دراز منزل کی طرف رات کو رواں دواں ہے۔ کیا ہی خوبصورت انداز بیان ہے ! منظر کس قدر مانوس ہے ؟ الفاظ کا ترنم کس قدر خوشگوار ہے۔ فجر ، لیالی عشر اور الشفع والوتر میں الفاظ ، ترنم اور معانی کی ہم آہنگی قابل دید ہے۔ الفاظ وعبارات نہیں بلکہ نمود صبح کے خوشگوار اور گرم سانس ہیں ، خوشبودار آوازیں ، قلب حزیں پر محبت مکالمات ہیں یا روح کی لطیف سرگوشیاں ہیں یا انسانی ضمیر کی بیداری کے اشارات ولمحات ہیں۔ ذرا خوبصورتی کو دیکھیں ، پر محبت سرگوشیوں سے بھر پور حسن ، آزاد شاعرانہ حسن اس کا پاسنگ بھی نہیں۔ یہ تو معجزانہ تخلیق حسن ہے اور حسن و جمال کے ساتھ حقائق پر مشتمل بھی ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ان قسموں کے بعد متصلایہ کہا جاتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

رابعاً : ﴿ وَ الَّيْلِ اِذَا يَسْرِۚ٠٠٤﴾ فرمایا اس میں رات کی قسم کھائی، لفظ یسر مضارع کا صیغہ ہے۔ امام حفص (رح) کی قرات میں ” ی “ حذف کردی گئی ہے سری یسری سرناً جانے کے معنی ہیں اسی لیے حصرت ابن عباس (رض) نے ﴿ اِذَا يَسْرِ﴾ کی تفسیر کرتے ہوئے فرمایا کما قال فی الدر المنثور کہ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ رات کی قسم ہے جب وہ چلی جائے سورة التکویر میں بھی یہ قسم گزری ہے وہاں ﴿ وَ الَّيْلِ اِذَا عَسْعَسَۙ٠٠١٧﴾ فرمایا ہے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

4:۔ ” الیل اذا یسر “ یسری ای یذھب۔ جیسا کہ دوسری جگہ ارشاد ہے۔ ” والیل اذا ادبر، اور قسم ہے رات کی جب وہ جاتی ہے مراد رات کا آخری حصہ ہے یعنی طلوع صبح سے پہلے یہ وقت بھی نہایت مبارک ہے اس وقت میں پہلے آسمان پر اللہ تعالیٰ کی خصوصی تجلیات کا نزول ہوتا ہے اور اعلان ہوتا ہے کیا کوئی گناہ بخشوانے والا ہے ؟ تاکہ وہ معافی مانگے اور میں اس کے گناہ بخش دوں اس وقت اللہ تعالیٰ سے آخرت طلب کرو اور دنیا کے پیچھے نہ بھاگو۔ ” ھل فی ذلک قسم لذی حجر “ عقلمند آدمی کے لیے یہ عظیم الشان قسمیں اور شواہد ہیں اور عقلاء کے لیے ان میں کافی عبرت و نصیحت ہے۔ ہر قسم کے بعد جواب قسم محذوف ہے کما مر۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(4) اور رات کی قسم جب وہ رخصت ہونے لگے۔