Surat ut Tauba

Surah: 9

Verse: 120

سورة التوبة

مَا کَانَ لِاَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ وَ مَنۡ حَوۡلَہُمۡ مِّنَ الۡاَعۡرَابِ اَنۡ یَّتَخَلَّفُوۡا عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰہِ وَ لَا یَرۡغَبُوۡا بِاَنۡفُسِہِمۡ عَنۡ نَّفۡسِہٖ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ لَا یُصِیۡبُہُمۡ ظَمَاٌ وَّ لَا نَصَبٌ وَّ لَا مَخۡمَصَۃٌ فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ وَ لَا یَطَئُوۡنَ مَوۡطِئًا یَّغِیۡظُ الۡکُفَّارَ وَ لَا یَنَالُوۡنَ مِنۡ عَدُوٍّ نَّیۡلًا اِلَّا کُتِبَ لَہُمۡ بِہٖ عَمَلٌ صَالِحٌ ؕ اِنَّ اللّٰہَ لَا یُضِیۡعُ اَجۡرَ الۡمُحۡسِنِیۡنَ ﴿۱۲۰﴾ۙ

It was not [proper] for the people of Madinah and those surrounding them of the bedouins that they remain behind after [the departure of] the Messenger of Allah or that they prefer themselves over his self. That is because they are not afflicted by thirst or fatigue or hunger in the cause of Allah , nor do they tread on any ground that enrages the disbelievers, nor do they inflict upon an enemy any infliction but that is registered for them as a righteous deed. Indeed, Allah does not allow to be lost the reward of the doers of good.

مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردو پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں ، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو تھکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لئے موجب غیظ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو خبر لی ان سب پر ان کے نام ( ایک ایک ) نیک کام لکھا گیا ۔ یقیناً اللہ تعالٰی مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

مَا
نہ
کَانَ
تھا
لِاَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ
مدینہ والوں کے (لائق)
وَمَنۡ
اور ان کے جو
حَوۡلَہُمۡ
ان کے آس پاس تھے
مِّنَ الۡاَعۡرَابِ
دیہاتیوں / بددیوں میں سے
اَنۡ
کہ
یَّتَخَلَّفُوۡا
وہ پیچھے رہ جائیں
عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰہِ
اللہ کے رسول سے
وَلَا
اور نہ
یَرۡغَبُوۡا
کہ وہ رغبت رکھیں
بِاَنۡفُسِہِمۡ
اپنے جانوں کی
عَنۡ نَّفۡسِہٖ
آپ کی جان سے (زیادہ)
ذٰلِکَ
یہ
بِاَنَّہُمۡ
بوجہ اس کے کہ وہ
لَایُصِیۡبُہُمۡ
نہیں پہنچتی انہیں
ظَمَاٌ
کوئی پیاس
وَّلَا
اور نہ
نَصَبٌ
کوئی تھکاوٹ
وَّلَا
اور نہ
مَخۡمَصَۃٌ
کوئی بھوک
فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ
اللہ کے راستے میں
وَلَا
اور نہیں
یَطَئُوۡنَ
وہ روندتے
مَوۡطِئًا
کسی جگہ کو
یَّغِیۡظُ
جو غصہ دلائے
الۡکُفَّارَ
کفار کو
وَلَا
اور نہیں
یَنَالُوۡنَ
وہ حاصل کرتے
مِنۡ عَدُوٍّ
دشمن پر
نَّیۡلًا
کوئی کامیابی
اِلَّا
مگر
کُتِبَ
لکھا جاتا ہے
لَہُمۡ
ان کے لیے
بِہٖ
ساتھ اس کے
عَمَلٌ
عمل
صَالِحٌ
نیک
اِنَّ
بیشک
اللّٰہَ
اللہ تعالی
لَایُضِیۡعُ
نہیں وہ ضائع کرتا
اَجۡرَ
اجر
الۡمُحۡسِنِیۡنَ
نیکوکاروں کا
Word by Word by

Nighat Hashmi

مَا کَانَ
نہ تھا
لِاَہۡلِ الۡمَدِیۡنَۃِ
اہل مدینہ کے لیے
وَمَنۡ
اور جو
حَوۡلَہُمۡ
ان کے ارد گرد
مِّنَ الۡاَعۡرَابِ
دیہاتیوں میں سے
اَنۡ
یہ کہ
یَّتَخَلَّفُوۡا
وہ پیچھے رہتے
عَنۡ رَّسُوۡلِ اللّٰہِ
رسول اللہ سے
وَلَا
اور نہ
یَرۡغَبُوۡا
وہ عزیز رکھتے
بِاَنۡفُسِہِمۡ
اپنی جانوں کو
عَنۡ نَّفۡسِہٖ
ان کی جان سے
ذٰلِکَ
یہ
بِاَنَّہُمۡ
اس وجہ سے کہ بلاشبہ وہ
لَایُصِیۡبُہُمۡ
نہیں پہنچتی ان کو
ظَمَاٌ
کوئی پیاس
وَّلَا نَصَبٌ
اور نہ کوئی تھکاوٹ
وَّلَا مَخۡمَصَۃٌ
اور نہ کوئی بھوک
فِیۡ سَبِیۡلِ اللّٰہِ
اللہ تعالیٰ کی راہ میں
وَلَا یَطَئُوۡنَ
اور نہ وہ قدم رکھتے ہیں
مَوۡطِئًا
کوئی قدم
یَّغِیۡظُ
وہ غصہ دلائے
الۡکُفَّارَ
کافروں کو
وَلَا یَنَالُوۡنَ
اور نہ وہ حاصل کرتے ہیں
مِنۡ عَدُوٍّ
کسی دشمن سے
نَّیۡلًا
کوئی کامیابی
اِلَّا
مگر
کُتِبَ
لکھ دیا جاتا ہے
لَہُمۡ
ان کے لیے
بِہٖ
بدلے اس کے
عَمَلٌ
ایک عمل
صَالِحٌ
نیک
اِنَّ
بلاشبہ
اللّٰہَ
اللہ تعالیٰ
لَایُضِیۡعُ
نہیں ضائع کرتا
اَجۡرَ
اجر
الۡمُحۡسِنِیۡنَ
نیکی کرنے والوں کا
Translated by

Juna Garhi

It was not [proper] for the people of Madinah and those surrounding them of the bedouins that they remain behind after [the departure of] the Messenger of Allah or that they prefer themselves over his self. That is because they are not afflicted by thirst or fatigue or hunger in the cause of Allah , nor do they tread on any ground that enrages the disbelievers, nor do they inflict upon an enemy any infliction but that is registered for them as a righteous deed. Indeed, Allah does not allow to be lost the reward of the doers of good.

مدینہ کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردو پیش ہیں ان کو یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں ، یہ اس سبب سے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو تھکان پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو کسی ایسی جگہ چلے جو کفار کے لئے موجب غیظ ہوا ہو اور دشمنوں کی جو خبر لی ان سب پر ان کے نام ( ایک ایک ) نیک کام لکھا گیا ۔ یقیناً اللہ تعالٰی مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

اہل مدینہ کے لئے اور ان دیہاتیوں کے لئے جو ان کے گردو نواح میں بستے ہیں، یہ مناسب نہیں کہ وہ (جہاد میں) رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز تر سمجھیں۔ یہ اس لئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیاس، تکان، بھوک کی جو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یا کوئی ایسا مقام طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوار ہو یا دشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لئے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ اللہ تعالیٰ یقینا اچھے کام کرنے والوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اہلِ مدینہ اور اردگرد کے دیہاتیوں کوزیبانہ تھاکہ وہ اﷲکے رسول سے پیچھے رہتے اورنہ یہ کہ وہ اپنی جانوں کو اس کی جان سے عزیزرکھتے یہ اس وجہ سے کہ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ کی راہ میں نہ کوئی پیاس اورنہ کوئی تھکاوٹ اور نہ کوئی بھوک اُنہیں پہنچتی ہے اورنہ وہ کوئی قدم رکھتے ہیں جو کافروں کوغصہ دلائے اورنہ وہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں مگراس کے بدلے میں ان کے لئے ایک عملِ صالح لکھ دیاجاتاہے۔ بلاشبہ اﷲ تعالیٰ نیکی کرنے والوں کااجرضائع نہیں کرتا۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

It was not for the people of Madinah and for those around them of the Bedouins to stay behind abandon¬ing the Messenger of Allah, nor to prefer their own lives to his life. That is because whatever thirst or fa¬tigue or hunger strikes them in the way of Allah, and whenever they step into a place which infuriates the infidels, and whenever they make a gain from an ene¬my, a virtuous deed is credited to their account. Sure¬ly, Allah does not destroy the reward of the virtuous.

نہ چاہئے مدینہ والوں کو اور ان کے گرد کے گنواروں کو کہ پیچھے رہ جائیں رسول اللہ کے ساتھ سے اور نہ یہ کہ اپنی جان کو چاہیں زیادہ رسول کی جان سے، یہ اس واسطے کہ جہاد کرنے والے نہیں پہنچتی ان کو پیاس اور نہ محنت اور نہ بھوک اللہ کی راہ میں اور نہیں قدم رکھتے کہیں جس سے کہ خفا ہوں کافر اور نہ چھینتے ہیں دشمن سے کوئی چیز مگر لکھا جاتا ہے ان کے واسطے اس کے بدلے نیک عمل بیشک اللہ نہیں ضائع کرتا حق نیکی کرنے والوں کا،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

اہل مدینہ اور ان کے اردگرد کے بدو لوگوں کے لیے روا نہیں تھا کہ وہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کو چھوڑ کر پیچھے بیٹھ رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو آپ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی جان سے بڑھ کر عزیز رکھتے یہ اس لیے کہ انہیں پیاس مشقت اور فاقے کی (صورت میں) جو بھی تکلیف پہنچتی ہے اللہ کی راہ میں اور جہاں کہیں بھی وہ قدم رکھتے ہیں کفار (کے دلوں) کو جلاتے ہوئے اور دشمن کے مقابلے میں کوئی بھی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے لیے اس (سب کچھ) کے عوض نیکیوں کا اندارج ہوتا رہتا ہے یقیناً اللہ نیک لوگوں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

It did not behove the people of Madinah and the bedouin Arabs around them that they should refrain from accompanying the Messenger of Allah and stay behind and prefer their own security to his. For whenever they suffer from thirst or weariness or hunger in the Way of Allah, and whenever they tread a place which enrages the unbelievers (whenever anything of this comes to pass), a good deed is recorded in their favour. Allah does not cause the work of the doers of good to go to waste.

مدینے کے باشندوں اور گردونواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زیبا نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کو گھر بیٹھے رہتے اور اس کی طرف سے بے پروا ہو کر اپنے اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے ۔ اس لیے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں ، اور منکرین حق کو جو راہ ناگوار ہے پر کوئی قدم وہ اٹھائیں ، اور کسی دشمن سے ﴿عداوتِ حق کا﴾ کوئی انتقام وہ لیں اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عمل صالح نہ لکھا جائے ۔ یقیناً اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

مدینہ کے باشندوں اور ان کے ارد گرد کے دیہات میں رہنے والوں کے لیے یہ جائز نہیں تھا کہ وہ اللہ کے رسول ( کا ساتھ دینے سے ) پیچھے رہیں ، اور نہ یہ جائز تھا کہ وہ بس اپنی جان پیاری سمجھ کر ان کی ( یعنی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ) جان سے بے فکر ہوبیٹھیں ۔ یہ اس لیے کہ ان ( مجاہدین ) کو جب کبھی اللہ کے راستے میں پیاس لگتی ہے ، یا تھکن ہوتی ہے ، یا بھوک ستاتی ہے ، یا وہ کوئی ایسا قدم اٹھاتے ہیں جو کافروں کو گھٹن میں ڈالے ، یا دشمن کے مقابلے میں کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں تو ان کے اعمال نامے میں ( ہر ایسے کام کے وقت ) ایک نیک عمل ضرور لکھا جاتا ہے ۔ یقین جانو کہ اللہ نیک لوگوں کے کسی عمل کو بیکار جانے نہیں دیتا ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

مدینہ والوں کو اور جو ان کے گردا گرد گائوں والے رہتے ہیں 10 یہ مناسب نہ تھا کہ اللہ تعالیٰ کے پیغمبر کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور اس کی جان کی فکر نہ کر کے اپنی جان بچانے کی فکر میں پڑجائیں اس لئے کہ ان لوگوں کو یعنے جہاد کرنے والوں کو خدا ج کی راہ میں پیاس ہو تکلیف ہو بھوک ہو اس مقام پر چلیں جن سے کافر خفا ہوں 1 دشمن کو کچھ بھی نقصان پہنچائیں 2 ہر ہر کے بدل ان پانچوں کاموں میں ان کا نیک عمل خدا کے پاس لکھ لیا جاتا ہے بیشک اللہ نیکوں کی محنت برباد نہیں کرتا 3

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

مدینہ کے رہنے والوں اور جو دیہاتی ان کے گردوپیش رہتے ہیں کہ زیبا نہ تو کہ اللہ کے پیغمبر سے پیچھے رہ جائیں (ساتھ نہ دیں) اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں۔ یہ اس لئے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو تکلیف پہنچتی ہے ، پیاس کی یا محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں کی کوئی خبر لیتے ہیں مگر اس کے بدلے ان کے لئے نیک عمل لکھا جاتا ہے۔ یقینا اللہ خلوص سے نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں فرماتے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

مدینہ کے رہنے والے اور وہ دیہاتی جو ان کے اردگرد ہیں ان کے لئے یہ بات شایان شان نہ تھی کہ وہ اللہ کے رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) سے پیچھے رہ جائیں اور یہ بھی مناسب نہیں تھا کہ ان کی (نبی (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کی) جان سے اپنی جانوں کو زیادہ عزیز رکھتے اس کی وجہ یہ ہے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور بھوک کی جو مشقت پہنچی اور وہ جو اللہ کی راہ میں چلے جن کا چلنا کفار کو سخت ناگوار تھا یا انہوں نے دشمن سے انتقام لیا مگر یہ کہ ان کے لئے (ان سب چیزوں پر) ایک عمل صالح لکھا گیا تاکہ وہ اللہ عمل کرنے والوں کو اس سے بہتر اجر عطا فرمائے بیشک اللہ نیک کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

اہل مدینہ کو اور جو ان کے آس پاس دیہاتی رہتے ہیں ان کو شایاں نہ تھا کہ پیغمبر خدا سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں۔ یہ اس لیے کہ انہیں خدا کی راہ میں تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی، محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لیے عمل نیک لکھا جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ خدا نیکو کاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

It was not for the people of Madina and those around them of the desert dwellers that they should lay behind the apostle of Allah, nor that they should prefer themselves before him. That is because there afflicteth them not thirst or fatigue or hunger in the way of Allah or they tread a place trodden on enraging the infidels, nor they attain an attainment from the enemy, but a good deed is thereby written down unto them. Verily Allah wasteth not the hire of the well-doers.

مدینہ والوں اور ان کے اردگرد جو دیہاتی ہیں انہیں نہ چاہیے تھا کہ رسول اللہ کو چھوڑ کر پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے عزیز رکھیں ۔ یہ (رفاقت ضروری) اس لئے تھی کہ ان (مجاہدین) کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو ماندگی پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو چلنا وہ چلے کافروں کو غیظ میں لانے والا اور دشمن سے انہیں جو کچھ حاصل ہوا ان سب پر ان کے نام (ایک ایک) نیک عمل لکھا گیا ۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

اہلِ مدینہ اور اس کے گرد ونواح کے اعراب کیلئے روا نہ تھا کہ وہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر پیچھے بیٹھ رہیں اور نہ یہ کہ اپنی جان کو اس کی جان سے عزیز رکھیں ۔ یہ اس لئے کہ جو پیاس ، تکان اور بھوک بھی خدا کی راہ میں ان کو لاحق ہوتی ہے اور جو قدم بھی وہ کفار کو رنج پہنچانے والا اٹھاتے ہیں اور جو چرکا بھی وہ کسی دشمن کو لگاتے ہیں ، ان سب کے بدلے میں ان کیلئے ایک نیکی لکھی جاتی ہے ۔ اللہ خوب کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرے گا ۔

Translated by

Mufti Naeem

مدینے والوں اور اس کے آس پاس کے دیہایتوں کیلئے یہ مناسب ہی نہیں تھا کہ وہ رسول اﷲ ( ﷺ ) کے ساتھ جہاد میں نکلنے سے پیچھے رہ جائیں اور نہ بات مناسب تھی کہ وہ رسول ( ﷺ ) کی جان سے اپنی جانوں کو عزیز سمجھیں یہ اس وجہ سے کہ انہیں اﷲ ( تعالیٰ ) کی راہ میں جو کوئی پیاس یا تھکن یا بھوک پہنچتی ہے اور کفار کو غصہ دلانے والی جگہوں پر قدم رکھتے ہیں اور دشمن سے جو کوئی چیز مالیتے ہیں ان کے بدلے ان کیلئے نیک عمل لکھا جاتا ہے بلاشبہ اﷲ ( تعالیٰ ) نیک لوگوں کا اجر ضائع نہیں فرماتے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

اہل مدینہ کو اور اردگرد رہنے والے دیہاتیوں کو نہیں چاہیے تھا کہ اللہ کے پیغمبر سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو ان کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں یہ اس لیے کہ انہیں اللہ کی راہ میں تکلیف پہنچتی ہے پیاس کی، محنت کی یا بھوک کی یا وہ ایسی جگہ چلتے ہیں کہ کافروں کو غصہ آئے یا دشمنوں سے کوئی چیز لیتے ہیں تو ہر بات پر ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے۔ کچھ شک نہیں کہ اللہ نیکوکاروں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔

Translated by

Mulana Ishaq Madni

اور ان کے آس پاس کے دیہاتوں کو یہ روا نہ تھا کہ وہ پیچھے رہتے اللہ کے رسول سے، اور نہ یہ کہ وہ عزیز رکھتے اپنی جانوں کو ان کی جان سے، یہ اس لئے بھی کہ راہ حق میں انہیں جو بھی تکلیف بھوک پیاس یا جسمانی تھکاوٹ کی پہنچتی ہے، یا جو بھی کوئی ایسا راستہ یہ لوگ چلتے ہیں، جس سے کفار آتش غیظ میں جلتے ہیں، یا کسی بھی دشمن سے یہ کوئی انتقام لیتے ہیں، تو ان میں سے ایک ایک بات پر ان کے لئے نیک عمل لکھا جاتا ہے، بیشک اللہ ضائع نہیں کرتا اجر نیکوکاروں کا،

Translated by

Noor ul Amin

اہل مدینہ کے لئے اور ان کے دیہاتیوں کے لئےجو ان کے گردونواح میں بستے ہیں یہ مناسب نہیں تھاکہ وہ ( جہادمیں ) رسول اللہ سے پیچھے رہ جائیں اور اپنی جانوں کو آپ کی جان سے عزیز ترسمجھیں یہ اسلئے کہ مجاہدین اللہ کی راہ میں پیا س ، تھکان یابھوک کی یاجو بھی مصیبت جھیلتے ہیں یاکوئی ایسا امکان طے کرتے ہیں جو کافروں کو ناگوارہویادشمن سے وہ کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں توان کے لئے نیک عمل لکھ دیاجاتا ہے اللہ تعالیٰ یقینااچھے کام کرنے والوں کے اجرکو ضائع نہیں کرتا

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

مدینہ والوں ( ف۲۸۲ ) اور ان کے گرد دیہات والوں کو لائق نہ تھا کہ رسول اللہ سے پیچھے بیٹھ رہیں ( ف۲۸۳ ) اور نہ یہ کہ ان کی جان سے اپنی جان پیاری سمجھیں ( ف۲۸٤ ) یہ اس لیے کہ انہیں جو پیاس یا تکلیف یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں ایسی جگہ قدم رکھتے ہیں ( ف۲۸۵ ) جس سے کافروں کو غیظ آئے اور جو کچھ کسی دشمن کا بگاڑتے ہیں ( ف۲۸٦ ) اس سب کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے ( ف۲۸۷ ) بیشک اللہ نیکوں کا نیگ ( اجر ) ضائع نہیں کرتا ،

Translated by

Tahir ul Qadri

اہلِ مدینہ اور ان کے گرد و نواح کے ( رہنے والے ) دیہاتی لوگوں کے لئے مناسب نہ تھا کہ وہ رسول اﷲ ( صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ) سے ( الگ ہو کر ) پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ کہ ان کی جانِ ( مبارک ) سے زیادہ اپنی جانوں سے رغبت رکھیں ، یہ ( حکم ) اس لئے ہے کہ انہیں اﷲ کی راہ میں جو پیاس ( بھی ) لگتی ہے اور جو مشقت ( بھی ) پہنچتی ہے اور جو بھوک ( بھی ) لگتی ہے اور جو کسی ایسی جگہ پر چلتے ہیں جہاں کاچلنا کافروں کو غضبناک کرتا ہے اور دشمن سے جو کچھ بھی پاتے ہیں ( خواہ قتل اور زخم ہو یا مالِ غنیمت وغیرہ ) مگر یہ کہ ہر ایک بات کے بدلہ میں ان کے لئے ایک نیک عمل لکھا جاتا ہے ۔ بیشک اللہ نیکوکاروں کا اَجر ضائع نہیں فرماتا

Translated by

Hussain Najfi

مدینہ کے باشندوں اور صحرائی عربوں کے لیے یہ درست نہیں ہے کہ پیغمبر خدا کا ساتھ چھوڑ کر پیچھے بیٹھیں ۔ اور ان کی جان کی پرواہ نہ کرکے اپنی جانوں کی فکر میں لگ جائیں یہ اس لیے ہے کہ ان ( مجاہدین ) کو راہ خدا میں ( جو بھی مصیبت پیش آتی ہے ۔ وہ خواہ ) پیاس ہو ، جسمانی زحمت و مشقت ہو ، بھوک ہو ۔ یا کسی ایسے راستہ پر چلنا جو کافروں کے غم و غصہ کا باعث ہو یا دشمن کے مقابلہ میں کوئی کامیابی حاصل کرنا مگر یہ کہ ان تمام تکلیفوں کے عوض ان کے لیے ان کے نامۂ اعمال میں نیک عمل لکھا جاتا ہے یقینا اللہ نیکوکاروں کا اجر و ثواب ضائع نہیں کرتا ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

It was not fitting for the people of Medina and the Bedouin Arabs of the neighbourhood, to refuse to follow Allah's Messenger, nor to prefer their own lives to his: because nothing could they suffer or do, but was reckoned to their credit as a deed of righteousness,- whether they suffered thirst, or fatigue, or hunger, in the cause of Allah, or trod paths to raise the ire of the Unbelievers, or received any injury whatever from an enemy: for Allah suffereth not the reward to be lost of those who do good;-

Translated by

Muhammad Sarwar

The inhabitants of the city of Medina and the desert Arabs dwelling around it were not supposed to disobey the Messenger of God or to give priority to their own lives above that of the Prophet. For if they had given priority to the life of the Messenger of God, they would not have experienced the hardships of thirst, fatigue, or hunger in their struggle for the cause of God, nor would their travelling have enraged the disbelievers and they would not have received any injury from enemies that God would not record for them as a virtuous deed. God does not ignore the reward of those who do good.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

It was neither befitting for the people of Al-Madinah and the bedouins of the neighborhood to remain behind Allah's Messenger nor to prefer their own lives to his life. That is because they suffer neither Zama' nor Nasab, nor Makhmasah in the cause of Allah, nor did they take any step to raise the anger of disbelievers nor inflict any injury upon an enemy, but is written to their credit as a deed of righteousness. Surely, Allah wastes not the reward of the doers of good.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

It did not beseem the people of Medina and those round about them of the dwellers of the desert to remain behind the Apostle of Allah, nor should they desire (anything) for themselves in preference to him; this is because there afflicts them not thirst or fatigue or hunger in Allah's way, nor do they tread a path which enrages the unbelievers, nor do they attain from the enemy what they attain, but a good work is written down to them on account of it; surely Allah does not waste the reward of the doers of good;

Translated by

William Pickthall

It is not for the townsfolk of Al-Madinah and for those around them of the wandering Arabs so stay behind the messenger of Allah and prefer their lives to his life. That is because neither thirst nor toil nor hunger afflicteth them in the way of Allah, nor step they any step that angereth the disbelievers, nor gain they from the enemy a gain, but a good deed is recorded for them therefor. Lo! Allah loseth not the wages of the good.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

मुनासिब नहीं था मदीना वालों और अतराफ़ के देहातियों के लिए कि वे अल्लाह के रसूल को छोड़ कर पीछे बैठे रहें और न यह कि अपनी जानों को उनकी जान से अज़ीज़ रखें, यह इसलिए कि जो प्यास और थकान और भूख भी उनको अल्लाह की राह में लाहिक़ होती है और जो क़दम भी वे काफ़िरों को रंज पहुँचाने वाला उठाते हैं और जो चीज़ भी वे दुश्मन से छीनते हैं उनके बदले में उनके लिए एक नेकी लिख दी जाती है, बेशक अल्लाह नेकी करने वालों का अज्र ज़ाया नहीं करता।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

مدینے کے رہنے والوں کو اور جو دیہاتی ان کے گردوپیش (رہتے) ہیں ان کو یہ زیبا نہ تھا کہ رسول (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) اللہ کا ساتھ نہ دیں اور نہ یہ (زیبا تھا) کہ اپنی جان کو ان کی جان سے عزیز سمجھیں ( اور) یہ ( ساتھ جانے کا ضروری ہونا) اس سبب سے ہے کہ ان کو اللہ کی راہ میں جو پیاس لگی اور جو ماندگی پہنچی اور جو بھوک لگی اور جو چلنا چلے جو کفار کے لیے موجب غیظ ہوا ہو اور شمنوں کی جو کچھ خبر لی ان سب پر ان کے نام ایک ایک نیک کام لکھا گیا یقینا اللہ تعالیٰ مخلصین کا اجر ضائع نہیں کرتے۔ (120)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

” مدینہ والوں اور ان کے آس پاس جو دیہاتی ہیں، ان کے لائق نہ تھا کہ وہ رسول اللہ سے پیچھے رہتے اور نہ یہ کہ اپنی جانوں کو آپ کی جان سے زیادہ عزیز سمجھتے۔ یہ اس لیے کہ اللہ کے راستے میں انھیں کوئی پیاس پہنچی اور نہ کوئی تکان اور نہ کوئی بھوک اور نہ کسی ایسی جگہ پر قدم رکھے ہیں جو کافروں کو غصہ دلاتے۔ اور نہ کسی دشمن سے کوئی کامیابی حاصل کرتے ہیں مگر اس کے بدلے ان کے لیے نیک عمل لکھ دیا جاتا ہے۔ یقیناً اللہ نیکی کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں کرتا۔ “ (١٢٠) ”

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

مدینے کے باشندوں اور گردونواح کے بدویوں کو یہ ہرگز زیبا نہ تھا کہ اللہ کے رسول کو چھوڑ کر گھر بیٹھ رہتے اور اس کی طرف سے بےپروا ہوکر اپنے نفس کی فکر میں لگ جاتے۔ اس لئے کہ ایسا کبھی نہ ہوگا کہ اللہ کی راہ میں بھوک پیاس اور جسمانی مشقت کی کوئی تکلیف وہ جھیلیں ، اور منکرین حق کو جو راہ ناگوار ہے اس پر کوئی قدم وہ اٹھائیں ، اور کسی دشمن سے (عداوت حق کا) کوئی انتقام وہ لیں ، اور اس کے بدلے ان کے حق میں ایک عمل صالح نہ لکھا جائے۔ یقینا اللہ کے ہاں محسنوں کا حق الخدمت مارا نہیں جاتا ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

مدینے والے اور ان کے آس پاس کے رہنے والے دیہات کے لوگوں کے لیے یہ زیبا نہیں تھا کہ رسول اللہ کے ساتھ جانے سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ بات کہ وہ رسول اللہ کو چھوڑ کر اپنی جانوں کو لے کر بیٹھ جائیں، یہ اس وجہ سے کہ انہیں جو بھی کوئی پیاس یا تھکن یا بھوک اللہ کی راہ میں پہنچتی ہے اور وہ کسی جگہ جو قدم رکھتے ہیں جس سے کافروں کو جلن ہوتی ہے اور دشمن سے جو بھی کوئی چیز لے لیتے ہیں تو اس سب کی وجہ سے ان کے لیے نیک عمل لکھا جاتا ہے۔ بلاشبہ اللہ اچھے کام کرنے والوں کا اجر ضائع نہیں فرماتا۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

نہ چاہیے مدینہ والوں کو اور ان کے گرد کے گنواروں کو کہ پیچھے رہ جائیں رسول اللہ کے ساتھ سے اور نہ یہ کہ اپنی جان کو چاہیں زیادہ رسول کی جان سے یہ اس واسطے کہ جہاد کرنے والے نہیں پہنچتی ان کو پیاس اور نہ محنت اور نہ بھوک اللہ کی راہ میں اور نہیں قدم رکھتے کہیں جس سے کہ خفا ہوں کافر اور نہ چھینتے ہیں دشمن سے کوئی چیز مگر لکھا جاتا ہے ان کے بدلے نیک عمل بیشک اللہ نہیں ضائع کرتا حق نیکی کرنے والوں کا

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

اہل مدینہ کو اور ان کے آس پاس کے دیہاتیوں کو یہ بات زیبا نہ تھی کہ وہ رسول اللہ کے ہمراہ جہاد میں جانے سے پیچھے رہ جائیں اور نہ یہ زیبا تھا کہ اپنی جانوں کو رسول کی جان سے زیادہ عزیز رکھیں یہ رسول کے ہمراہ جانا اس لئے ضروری تھا کہ ان مجاہدین کو جو پیاس اور مشقت و تکلیف اور بھوک خدا کی راہ میں پہنچتی ہے اور جہاں کہیں وہ کسی ایسے مقام پر چلتے ہیں کہ وہ چلنا کفار کو غلیظ و غضب میں مبتلا کرے اور دشمنوں کے مقابلہ میں جو کامیابی یہ حاصل کرلیتے ہیں ان سب امور کے بدلے ان مجاہدین کے لئے نیک عمل لکھ دیئے جاتے ہیں کیونکہ اللہ تعالیٰ مخلصین کے اجر کو ضائع نہیں کیا کرتا۔