Admonishing Those Who did not join the Jihad
Allah says;
وَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ أَنْ امِنُواْ بِاللّهِ وَجَاهِدُواْ مَعَ رَسُولِهِ اسْتَأْذَنَكَ أُوْلُواْ الطَّوْلِ مِنْهُمْ وَقَالُواْ
...
And when a Surah is revealed, enjoining them to believe in Allah and to strive hard and fight along with His Messenger, the wealthy among them ask your leave to exempt them and say,
Allah chastises and admonishes those who stayed away from Jihad and refrained from performing it, even though they had the supplies, means and ability to join it. They asked the Messenger for permission to stay behind, saying,
...
ذَرْنَا نَكُن
مَّعَ الْقَاعِدِينَ
"Leave us (behind), we would be with those who sit (at home)."
thus accepting for themselves the shame of lagging behind with women, after the army had left. If war starts, such people are the most cowardice, but when it is safe, they are the most boastful among men.
Allah described them in another Ayah,
فَإِذَا جَأءَ الْخَوْفُ رَأَيْتَهُمْ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ تَدورُ أَعْيُنُهُمْ كَالَّذِى يُغْشَى عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَإِذَا ذَهَبَ الْخَوْفُ سَلَقُوكُم بِأَلْسِنَةٍ حِدَادٍ
Then when fear comes, you will see them looking to you, their eyes revolving like (those of) one over whom hovers death; but when the fear departs, they will smite you with sharp tongues. (33:19)
their tongues direct their harsh words against you, when it is safe to do so. In battle, however, they are the most cowardice among men.
Allah said in other Ayah,
وَيَقُولُ الَّذِينَ ءَامَنُواْ لَوْلاَ نُزِّلَتْ سُورَةٌ فَإِذَا أُنزِلَتْ سُورَةٌ مُّحْكَمَةٌ وَذُكِرَ فِيهَا الْقِتَالُ رَأَيْتَ الَّذِينَ فِى قُلُوبِهِمْ مَّرَضٌ يَنظُرُونَ إِلَيْكَ نَظَرَ الْمَغْشِىِّ عَلَيْهِ مِنَ الْمَوْتِ فَأَوْلَى لَهُمْ
طَاعَةٌ وَقَوْلٌ مَّعْرُوفٌ فَإِذَا عَزَمَ الاٌّمْرُ فَلَوْ صَدَقُواْ اللَّهَ لَكَانَ خَيْراً لَّهُمْ
Those who believe say: "Why is not a Surah sent down (for us)! But when a decisive Surah (explaining and ordering things) is sent down, and fighting is mentioned therein, you will see those in whose hearts is a disease looking at you with a look of one fainting to death. But it was better for them. Obedience (to Allah) and good words (were better for them). And when the matter is resolved on, then if they had been true to Allah, it would have been better for them. (47:20-21)
Allah said next,
ان لوگوں کی برائی بیان ہو رہی ہے جو وسعت طاقت قوت ہونے کے باوجود جہاد کے لئے نہیں نکلتے جی چراجاتے ہیں اور حکم ربانی سن کر پھر رسول اللہ صلی اللہ علی وسلم کے پاس آ آ کر اپنے رک رہنے کی اجازت چاہتے ہیں ۔ ان کی بےحمیتی تو دیکھو کہ یہ عورتوں جیسے ہوگئے ہیں لشکر چلے گئے ، یہ نامرد زنانے عورتوں کی طرح پیچھے رہ گئے ۔ بوقت جنگ بزدل ڈرپوک اور گھروں میں گھسے رہنے والے ، بوقت امن بڑھ بڑھ کر باتیں بنانے والے ۔ یہ بھونکنے والے کتوں اور گرجنے والے بادلوں کی طرح ڈھول کے پول ہیں ۔ چنانچہ اور جگہ خود قرآن کریم نے بیان فرمایا ہے کہ خوف کے وقت ایسی آنکھیں پھیرنے لگتے ہیں جیسے کوئی مر رہا ہو اور جہاں وہ موقع گذر گیا لگے چرب زبانی کرنے اور لمبے چوڑے دعوے کرنے ، باتیں بنانے ۔ امن کے وقت تو مسلمانوں میں فساد پھلانے لگتے ہیں اور وہ بلند بانگ بہادری کے ڈھول پیٹتے ہیں کہ کچھ ٹھیک نہیں لیکن لڑائی کے وقت عورتوں کی طرح چوڑیاں پہن کر پردہ نشین بن جاتے ہیں ، بل اور سوراخ ڈھونڈ ڈھونڈ کر اپنے تیئں چھپاتے پھرتے ہیں ۔ ایمان دار تو سورت اترنے اور اللہ کے حکم ہونے کا انتظار کرتے ہیں لیکن بیمار دلوں والے منافق جہاں سورت اتری اور جہاد کا حکم سنا آنکھیں بند کرلیں دیدے پھیر لئے ان پر افسوس ہے اور ان کے لئے تباہی خیز مصیبت ہے ۔ اگر یہ اطاعت گذار ہوتے تو ان کی زبان سے اچھی بات نکلتی ان کے ارادے اچھے ہوتے یہ اللہ کی باتوں کی تصدیق کرتے تو یہی چیز ان کے حق میں بہتر تھی لیکن ان کے دلوں پر تو ان کی بداعمالیوں سے مہر لگ چکی ہے اب تو ان میں اس بات کی صلاحیت بھی نہیں رہی کہ اپنے نفع نقصان کو ہی سمجھ لیں ۔