Surat ul Lail

The Night

Surah: 92

Verses: 21

Ruku: 1

Listen to Surah Recitation
Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

تعارف : اس دنیا میں جو دار العمل ہے ہر انسان کی کوشش، جدوجہد اور عمل اسی طرح بہت مختلف ہے جس طرح دن اور رات، نر اور مادہ مختلف ہیں۔ ایک آدمی اللہ، اس کے رسول اور رسول کی لائی ہوئی تعلیمات پر ایمانلاکر فرماں برداری، تقویٰ ، پرہیز گاری، نیکی اور بھلائی کا راستہ اختیار کرتا ہے۔ دوسرا آدمی اللہ اور اس کے رسول کی نافرمانی کرتے ہوئے ہر سچی بات کو جھٹلاتا ہے، گناہوں بھری زندگی اور ظلم و ستم کا راستہ اختیار کرکے مال و دولت کمانے میں لگا رہتا ہے۔ اللہ کا قانون یہ ہے کہ آدمی جس راستے پر چلنا چاہتا ہے وہ اس کو اسی راستے کی آسانیاں دیتا چلا جاتا ہے۔ نیکی اور بھلائی کا راستہ منتخب کرنے والوں کو سیدھے سچے راستے کی توفیق اور آسانی عطا کردی جاتی ہے۔ اور وہ لوگ جو اللہ و رسول کے نافرمان، گناہوں بھری زندگی کا راستہ چن لیتے ہیں ان کو سخت راستوں کی آسانیاں دیدی جاتی ہیں۔ ان کو زندگی بھر نیکیوں پر چلنے والے ناگوار اور برے لگتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ان دونوں کا انجام یکساں اور ایک جیسا نہیں ہے۔ جہاں نیکی پر چلنے والوں کے لئے جنت کی راحتیں، اللہ کی رضا و خوشنودی اور آخرت کی کامیابی عطا کی جاتی ہیں وہیں گناہ آلود زندگی گزارنے والوں کے لئے ایک ایسی آگ تیار کی گئی ہے جس میں وہ ہمیشہ جھسلتے ہی رہیں گے۔ وہ مال و دولت جس کے پیچھے انسان زندگی بھر بھاگتا رہا ہے موت آنے کے بعد وہ اس کے کیا کام آئے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے صاف صاف فرما دیا ہے کہ راستہ دکھانا ہمارا کام تھا۔ دونوں راستوں میں سے کسی ایک کا انتخاب یہ انسان کا اپنا کام ہے۔ اسی اختیار پر اللہ کے ہاں سارے فیصلے کئے جائیں گے۔ ان ہی باتوں کو اللہ تعالیٰ نے سورة الیل میں ارشاد فرمایا ہے جس کا خلاصہ یہ ہے۔ اللہ تعالیٰ نے فرمایا اس رات کی قسم جو ہر چیز کو اپنے اندر ڈھانپ لیتی اور چھپا لیتی ہے۔ اس دن کی قسم جو ہر چیز کو روشن کردیتا ہے۔ اس ذات کی قسم جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا ہے کہ تم سب لوگوں کو کوششیں اور جدوجہد بہت مختلف ہیں۔ جس نے اللہ کے راستے میں اپنا مال خرچ کیا۔ اللہ کی نافرمانیوں سے بچتا رہا اور ہر نیک اور بھلی بات کو اس نے سچ مانا اس کو ہم راستے کی سہولتیں (توفیق) عطا کرتے چلے جائیں گے لیکن جس نے کفر کیا، بےنیازی دکھائی اور ہر بھلی بات کو جھٹلایا اس کو بھی ہم تنگ راستے کی سہولتیں دیدیں گے یعنی اس کو نیکی اور بھلائی کی توفیق ہی نصیب نہ ہوگی اور وہ مال و دولت کمانے میں مگن رہے گا۔ اللہ تعالیٰ نے سوال فرمایا ہے جب اس کو موت آجائے گی تو آخر یہ مال و دولت اس کے کس کام آئے گا ؟ اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ راستہ دکھانا ہمارا کام تھا۔ ہم ہی دنیا اور آخرت کے مالک و مختار ہیں۔ اگر تم نے گناہوں بھری زندگی اور نافرمانی اختیار کی تو تمہارے لئے ایسی جہنم کی آگ تیار کردی گئی ہے جس میں تم ہمیشہ ہی جھلستے اور جلتے رہو گے اور یہ انسان کی سب سے بڑی بدقسمتی اور بدبختی ہوگی۔ فرمایا لیکن ان لوگوں کو اس جہنم سے دور رکھا جائے گا جو پرہیز گاری اختیار کرتے ہوئے اللہ کی رضا کے لئے اپنا مال و دولت خرچ کرتے ہیں۔ جو لوگ اپنے برتر و اعلیٰ پروردگار کی رضا و خوشنودی کے کام کرتے ہیں اور ان کے ذمے کسی کا احسان نہیں تھا کہ وہ اس کا بدلہ اتار رہے ہیں وہ اپنے دل کی خوشی سے یہ سب کچھ کر رہے ہیں۔ اللہ ان کو جنت کی ایسی راحتیں عطا فرمائے گا جس سے وہ خوش ہوجائیں گے۔

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

سورة الیل کا تعارف یہ سورت اپنے نام سے شروع ہوتی ہے ایک رکوع پر مشتمل ہے اس میں تیس آیات ہیں جو مکہ معظمہ میں نازل ہوئیں اس میں اللہ تعالیٰ نے رات کی تاریکی، دن کی روشنی اور اپنے خالق ہونے کی قسم اٹھا کر ارشاد فرمایا ہے کہ جس طرح تم جنس کے اعتبار سے مختلف ہو، اسی طرح تمہاری سوچ اور کوشش بھی مختلف ہوتی ہے۔ جس نے اللہ کی راہ میں خرچ کیا اور سچائی کی تصدیق کی، اس کے لیے اللہ تعالیٰ آسانی پیدا کرئے گا اور جس نے ” اللہ “ کی راہ میں خرچ کرنے کی بجائے بخل کیا اور سچائی کی تصدیق کرنے کی بجائے اسے جھٹلایا اس کے لیے اس کی زندگی مشکل بنا دی جائے گی اور اس کا مال اس کے کسی کام نہیں آئے گا۔ اللہ تعالیٰ نے لوگوں کی راہنمائی کا بندوبست کردیا ہے اور اس نے برائی کا انجام بھی بتلا دیا ہے جس نے برائی کا راستہ اختیار کیا وہ ناکام ہوگا اور جس نے پرہیزگاری کا راستہ اپنایا اور نیکی کے کاموں پر خرچ کیا اسے اللہ تعالیٰ خوش کر دے گا۔

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

سورة اللیل ایک نظر میں یہ سورت مظاہر کائنات اور فطرت انسانی کے فریم ورک میں حقیقت عمل اور مکافات عمل کا تعین کرتی ہے ، دونوں چیزیں اپنے مظاہر کے اعتبار سے متنوع ہیں۔ ان سعیکم .................................... للعسری (4:92 تا 10) ” در حقیقت تم لوگوں کی کوششیں مختلف قسم کی ہیں۔ تو جس نے (راہ خدا میں) مال دیا اور (خدا کی نافرمانی سے) پرہیز کیا ، اور بھلائی کو سچ مانا ، اس کو ہم آسان راستے کے لئے سہولت دیں گے۔ اور جس نے بخل کیا اور (اپنے خدا سے) بےنیازی برتی اور بھلائی کو جھٹلایا ، اس کو ہم سخت راستے کے لئے سہولت دیں گے “۔ چناچہ آخر میں بھی ہر کسی کا انجام اعمال کے مطابق ہوگا ، جس نے جو رخ اختیار کیا ، اسی منزل تک پہنچ جائے گا۔ فانذرتکم ........................................ یتزکی (14:92 تا 18) ” پس میں نے تم کو خبردار کردیا ہے بھڑکتی ہوئی آگ سے ۔ اس میں نہیں جھلسے گا مگر وہ انتہائی بدبخت جس نے جھٹلایا اور منہ پھیرا۔ اور اس سے دور رکھا جائے گا وہ نہایت پرہیز گار جو پاکیزہ ہونے کی خاطر اپنا مال دیتا ہے “۔ چونکہ اس حقیقت کے نتائج ومظاہر دو قسم کے تھے ، اور ان نتائج کے دو مختلف رخ تھے۔ اس لئے کائنات اور طبیعت انسانی کے جس فریم ورک میں اس حقیقت کو لایا گیا اس کے مظاہر بھی مختلف ہیں۔ والیل اذا ............................ والانثی (1:92 تا 3) ” قسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے اور دن کی جب وہ روشن ہو اور اس ذات کی جس نے نر اور مادہ کو پیدا کیا “۔ قرآن کریم کا یہ انداز بیان فقید المثال ہے۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi