مسنداحمد

Musnad Ahmad

مجالس اور ان کے آداب کا بیان

مجلس میں آنے والے کے مخصوص آداب کا بیان

۔ (۹۴۹۶)۔ عَنْ جَابِرِ بْنِ سَمُرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: کُنَّا اِذَا جِئْناَ اِلَیْہِیَعْنِی النَّبِیَّ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَلَسَ اَحَدُنَا حَیْثُیَنْتَھِیْ۔ (مسند احمد: ۲۱۱۴۵)

۔ سیدنا جابر بن سمرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: جب ہم نبی کریم ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی طرف آتے تھے تو جہاں مجلس ختم ہو رہی ہوتی تھی، وہیں بیٹھ جاتے تھے۔

۔ (۹۴۹۷)۔ عَنِ ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا یُقِیْمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِہِ، فَیَجْلِسَ فِیْہِ، وَلٰکِنْ تَفَسَّحُوْا وَتَوَسَّعُوْا۔)) (مسند احمد: ۴۶۵۹)

۔ سیدنا عبدا للہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما سے مروی ہے کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی آدمی کسی آدمی کو اس کی مجلس سے کھڑا نہ کرے، اور پھر وہ خود وہاں بیٹھ جائے، البتہ کھلے اور وسیع ہو جایا کرو۔

۔ (۹۴۹۸)۔ عَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَۃَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، قَالَ: قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ((لَا یُقِیْمُ الرَّجُلُ الرَّجُلَ مِنْ مَجْلِسِہِ، وَلٰکِنِ افْسَحُوْا یَفْسَحِ اللّٰہُ لَکُمْ۔)) (مسند احمد: ۸۴۴۳)

۔ سیدنا ابو ہریرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کوئی شخص کسی شخص کو اس کی مجلس سے کھڑا نہ کیا کرے، البتہ کھلے ہو جایا کرو، اللہ تعالیٰ بھی وسعت پیدا کر دے گا۔

۔ (۹۴۹۹)۔ عَنْ سَعِیْدِ بْنِ اَبِی الْحَسَنِ الْبَصَرِیِّ،یُحَدِّثُ عَنْ اَبِیْ بَکْرَۃَ، اَنَّہُ دُعِیَ اِلٰی شَھَادَۃٍ مَرَّۃً، فَجَائَ اِلٰی الْبَیْتِ، فَقَامَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ، فَقَالَ: نَھَانَارَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اِذَا قَامَ الرَّجُلُ لِلرَّجُلِ مِنْ مَجْلِسِہِ اَنْ یَجْلِسَ فِیْہِ، وَعَنْ اَنْ یَمْسَحَ الرَّجُلُ یَدَہُ بِثَوْبِ مَنْ لَا یَمْلِکُ۔ (مسند احمد: ۲۰۷۲۴)

۔ سیدنا ابو بکرہ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ سے مروی ہے کہ ایک دفعہ ان کو گواہی کے لیے بلایا گیا، پس وہ گھر آئے اور ایک آدمی ان کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا، لیکن انھوں نے کہا: جب کوئی آدمی کسی دوسرے آدمی کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو تو رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ہم کو اس کی جگہ میں بیٹھ جانے سے منع کیا اور اس سے بھی منع فرمایا کہ آدمی ایسے شخص کے کپڑے سے ہاتھ صاف کرے، جس کا وہ مالک نہ ہو۔

۔ (۹۵۰۰)۔ عَنْ اَبِی الْخَصِیْبِ، قَالَ: کُنْتُ قَاعِدًا، فَجَائَ ابْنُ عُمَرَ، فَقَامَ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ لَہُ، فَلَمْ یَجْلِسْ فِیْہِ، وَقَعَدَ فِیْ مَکَانٍ آخَرَ، فَقَالَ الرَّجُلُ: مَاکَانَ عَلَیْکَ لَوْ قَعَدْتَ؟ فَقَالَ: لَمْ اَکُنْ اَقْعُدُ فِیْمَقْعَدِکَ وَلَا مَقْعَدِ غَیْرِکَ بَعْدَ شَیْئٍ شَھِدْتُہُ مِنْ رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم جَائَ رَجُلٌ اِلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَقَامَ لَہُ رَجُلٌ مِنْ مَجْلِسِہِ، فَذَھَبَ لِیَجْلِسَ فِیْہِ، فَنَھَاہُ رَسُوْلُ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم ۔ (مسند احمد: ۵۵۶۷)

۔ ابو خصیب سے مروی ہے، وہ کہتے ہیں: میں بیٹھا ہوا تھا، سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما تشریف لائے، ایک آدمی ان کو جگہ دینے کے لیے اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا، لیکن وہ اس جگہ میں نہیں، بلکہ کسی اور جگہ میں بیٹھ گئے، اس آدمی نے کہا: اگر تم میری جگہ میں بیٹھ جاتے تو تم پر کوئی حرج تو نہیں تھا؟ انھوں نے کہا: نہ میں نے تیری بیٹھک میں بیٹھنا اور نہ کسی اور کی بیٹھکمیں، اس چیز کے بعد میں نے خود رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی موجودگی میں دیکھی، اس کی تفصیلیہ ہے کہ ایک آدمی، رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس آیا، تو ایک آدمی اس کی خاطر اپنی مجلس سے کھڑا ہو گیا اور وہ اس کی جگہ میں بیٹھنے لگا، لیکن آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس وہاں بیٹھنے سے منع فرما دیا۔

۔ (۹۵۰۱)۔ عَنْ اَبِی الْمَلِیْحِ، اَنَّہُ قَالَ لِِاَبِیْ قِلَابۃَ: دَخَلَتُ اَنَا وَاَبُوْکَ عَلَی ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، فَحَدَّثَنَا اَنَّہُ دَخَلَ عَلٰی رَسُوْلِ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم فَاَلْقَی لَہُ وِسَادَۃً مِنْ اَدَمٍ حَشْوُھَا لِیْفٌ، فَلَمْ اَقْعُدْ عَلَیْھَا، بَقِیَتْ بَیْنِیْ وَبَیْنَہُ۔ (مسند احمد: ۵۷۱۰)

۔ ابو ملیح سے مروی ہے، انھوں نے ابو قلابہ سے کہا: میں اور تمہارے ابو، ہم دو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے پاس گئے، انھوں نے ہمیں بیان کیا کہ وہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس گئے، آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے ان کے لے چمڑے کا تکیہ رکھا، اس کا بھراؤ کھجور کے پتے تھے، لیکن وہ اس پر نہ بیٹھے اور وہ تکیہ ان کے اور آپ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے درمیان پڑا رہا۔

۔ (۹۵۰۲)۔ عَنْ سَعِیْدٍ الْمَقْبُرِیِّ، قَالَ: جَلَسْتُ اِلَی ابْنِ عُمَرَ ‌رضی ‌اللہ ‌عنہ ‌، وَمَعَہُ رَجُلٌ یُحَدِّثُہُ، فَدَخَلْتُ مَعَھُمَا، فَضَرَبَ بِیَدِہِ صَدْرِیْ، وَقَالَ: اَمَا عَلِمْتَ اَنَّ رَسُوْلَ اللّٰہِ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم قَالَ: ((اِذَا تَنَاجَی اثْناَنِ فَـلَا تَجْلِسْ اِلَیْھِمَا حَتّٰی تَسْتَاْذِنَھُمَا۔)) (مسند احمد: ۵۹۴۹)

۔ سعید مقبری کہتے ہیں: میں آیا اور سیدنا عبد اللہ بن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما کے ساتھ بیٹھ گیا، جبکہ ان کے ساتھ ایک اور آدمی گفتگو کر رہا تھا، جب میں ان کے ساتھ داخل ہوا تو سیدنا ابن عمر ‌رضی ‌اللہ ‌عنہما نے میری چھاتی پر ہاتھ مارا اور کہا: کیا تو یہ نہیں جانتا کہ رسول اللہ ‌صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جب دو آدمی سرگوشی کر رہے ہوں تو ان کے ساتھ نہ بیٹھ،یہاں تک کہ تو ان سے اجازت لے لے۔