سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: قیامت کے دن موت کو لا کر صراط کے اوپر کھڑا کر دیا جائے گا، پھر کہا جائے گا: اے جنت والو! وہ خوف زدہ ہو کر اور گھبرا کر ادھر دیکھیں گے، کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کو ان کے مقام سے نکال دیا جائے، ان سے پوچھا جائے گا: کیا تم اس چیز کو پہچانتے ہو؟ وہ کہیں گے: جی ہاں اے ہمارے رب! یہ موت ہے، پھر کہا جائے گا: اے جہنم والو! وہ خوش ہو کر اُدھر دیکھیں گے کہ شاید ان کو ان کی اس جگہ سے نکلنے کا حکم دیا جانے والا ہے، ان سے بھی دریافت کیاجائے گا کہ کیا تم اس چیز کو پہچانتے ہو؟ وہ بھی کہیں گے: جی ہاں اے ہمارے ربّ! یہ موت ہے۔ تب اللہ تعالیٰ اس موت کے بارے میں حکم دے گا اور اس کو صراط پر ذبح کردیا جائے اور پھر دونوں فریقوں سے کہا جائے گا:تم جہاں بھی ہو، یہاں ہمیشہ ہمیشہ کے لیے رہو گے، اب کسی کو کبھی بھی موت نہیں آئے گی۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اہل ِ جنت، جنت میں اور اہل ِ جہنم، جہنم میں چلے جائیں گے تو موت کو ایک سیاہ مینڈھے کی شکل میں جنت اور دوزخ کے درمیا ن کھڑا کر دیا جائے گا، پھر آواز دی جائے گی: اے جنت والو! … سابقہ حدیث کی مانند ہے …، مزید اس میں ہے: پھر موت کو ذبح کرنے کا حکم دیا جائے گا اور کہا جائے گا: اے جنت والو! اب تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہیں رہو گے اور کبھی موت نہیں آئے گی اور اے جہنم والو! اب تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اس میں رہو گے، کبھی موت نہیںآئے گی۔ اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یہ آیت تلاوت فرمائی: {وَ اَنْذِرْھُمْ یَوْمَ الْحَسْرَۃِ اِذْ قُضِیَ الْاَمْرُ وَ ھُمْ فِیْ غَفْلَۃٍ} (اور آپ ان کو حسرت والے دن سے ڈرائیں، جب سارے امور چکا دیئے جائیں گے اور یہ اس وقت غفلت میں پڑے ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہاتھ سے اشارہ کیا۔
سیدنا عبد اللہ بن عمر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: جب اہل ِجنت جنت میں اور اہل ِ جہنم جہنم میں پہنچ جائیں گے تو موت کو لا کر جنت اور دوزخ کے درمیان کھڑا کر کے ذبح کر دیا جائے گا اور ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اے جنت والو! اب تم ہمیشہ کے لیے یہیں رہو گے، کبھی موت نہیں آئے گی۔ اور اے جہنم والو! اب تم بھی ہمیشہ کے لیے یہیں رہو گے اور کبھی موت نہیںآئے گی، یہ اعلان سن کر اہل ِ جنت کی خوشی میں اضافہ ہو جائے گی اور اہل جہنم کا غم اور افسوس بڑھ جائے گا۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا: جب اہل ِ جنت بہشت میں اور اہل ِ جہنم دوزخ میں پہنچ جائیں گے تو ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اے جنت والو! اب تم ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہیں رہو گے، یہاں کسی کو موت نہیں آئے گی۔ اور اے جہنم والو! اب تم بھی ہمیشہ ہمیشہ کے لیے یہیں رہو گے، اس میں کسی کو موت نہیں آئے گی۔ ابوزبیر بھی جابر اور عبید بن عمیر سے اس قسم کی روایت بیان کرتے ہیں، لیکن وہ بھی بیان کرتے ہیں کہ موت کے ذبح ہونے کا یہ وقوعہ اس وقت پیش آئے گا، جب سفارشیں ہو چکی ہوں گی اور عارضی طور پر جہنم میں جانے والے جہنم سے باہر آ چکے ہوں گے۔
سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ایک اعلان کرنے والا اعلان کرے گا: اے جنت والو! اب تم ہمیشہ زندہ رہو گے، کبھی مرو گے نہیں،تم تندرست رہو گے، کبھی بیمار نہیں ہو گے، تم ہمیشہ جوان رہو گے کبھی بوڑھے نہیں ہو گے، تم ہمیشہ خوشحال رہو گے، کبھی بدحال نہیں ہو گے، اللہ تعالیٰ کے اس ارشاد کا یہی مفہوم ہے: { وَنُوْدُوْا اَنْ تِلْکُمُ الْجَنَّۃُ اُوْرِثْتُمُوْھَا بِمَاکُنْتُمْ تَعْمَلُوْنَ۔} (اور اعلان کر کے ان سے کہاجائے گا کہ تمہیں تمہارے اعمال کے نتیجے میں اس جنت کا وارث بنایا گیا)۔