Surat ul Humaza

Surah: 104

Verse: 8

سورة الهمزة

اِنَّہَا عَلَیۡہِمۡ مُّؤۡصَدَۃٌ ۙ﴿۸﴾

Indeed, Hellfire will be closed down upon them

وہ ان پر ہر طر ف سے بند کی ہوئی ہو گی ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Verily, it shall Mu'sadahupon them. meaning, covering, just as was mentioned in the Tafsir of Surah Al-Balad (see 90:20). Then Allah says, فِي عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ In pillars stretched forth. Atiyah Al-`Awfi said, "Pillars of Iron." As-Suddi said, "Made of fire." Al-`Awfi reported from Ibn `Abbas, "He will make them enter pillars stretched forth, meaning there will be columns over them, and they will have chains on their necks, and the gates (of Hell) will be shut upon them." This is the end of the Tafsir of Surah Al-Humazah, and all praise and thanks are due to Allah.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

9۔ 1 مؤصدۃ جہنم کے دروازے اور راستے بند کر دئیے جائیں گے تاکہ کوئی باہر نہ نکل سکے اور انہیں لوہے کی میخوں کے ساتھ باندھ دیا جائے گا، جو لمبے لمبے ستونوں کی طرح ہوں گی، بعض کے نزدیک عمد سے مراد بیڑیاں یا طوق ہیں اور بعض کے نزدیک ستون ہیں جن میں انہیں عذاب دیا جائے گا۔ (فتح القدیر)

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧] یعنی ایسے لوگوں کو نہایت ذلت کے ساتھ بےکار چیز سمجھ کر جہنم میں پھینک دیا جائے گا پھر اوپر سے منہ بند کردیا جائے گا اور اس میں دروازے یا کھڑکی تو درکنار کوئی سوراخ تک نہ رہنے دیا جائے گا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

(انھا علیھم موصدۃ…” اوصد یوصد ابصادا “ (افعال)” الباب “ دروازہ بند کردینا۔” موصدۃ “ اسم مفعول ہے، بند کی ہوئی۔ ” عمد “” عمود “ کی جمع ہے، یعنی انہیں جہنم میں لمبے لمبے ستونوں کیساتھ باندھ کر چ اورں طرف سے بند کردیا جائے گا، حتیٰ کہ کوئی کوئی دروازہ یا کھڑکی بلکہ کوئی شگاف یا درز بھی باقی نہیں چھوڑی جائے گی۔ (اعادنا اللہ منھا) دوسرا معنی یہ ہے کہ اس آگ کے شعلے لمبے لمبے ستونوں کی شکل میں ہوں گے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِنَّہَا عَلَيْہِمْ مُّؤْصَدَۃٌ۝ ٨ ۙ وصد الوَصِيدَةُ : حُجْرَةٌ تجعل للمال في الجبل، يقال : أَوْصَدْتُ البابَ وآصَدْتُهُ. أي : أطبقته وأحكمته، وقال تعالی: عَلَيْهِمْ نارٌ مُؤْصَدَةٌ [ البلد/ 20] وقرئ بالهمز «3» : مطبقة، والوَصِيدُ المتقارب الأصول . ( و ص د ) الوصید ۔ اصل میں اس احاطہ کو کہتے ہیں جو مویشی کے لئے پہاڑ میں بنالیا جائے اور آیت میں اس کے معنی غار کا صحن یا دروازے کی چوکھٹ کے ہیں اسی سے او صدقت الباب واصدتہ کا محاورہ ہے جس کے معنی ہیں میں نے در واے کو بند کردیا چناچہ قرآن میں ہے عَلَيْهِمْ نارٌ مُؤْصَدَةٌ [ البلد/ 20] یہ لوگ آگ میں بند کردیئے جائیں گے ۔ ایک قرات موصد ۃ ہمزہ کے ساتھ ہے ۔ اور آیت کے معنی ہیں اس آگ کو ان پر بند کردیا جائے گا ۔ الوصید ( ایضا ) پودا جس کی جڑیں زیادہ گہری نہ ہوں ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٨{ اِنَّہَا عَلَیْہِمْ مُّؤْصَدَۃٌ ۔ } ” بیشک وہ (آگ) ان پر بند کردی جائے گی۔ “ تاکہ اس کی تمام تر حرارت ان پر اثر انداز ہو اور انہیں زیادہ سے زیادہ تکلیف پہنچے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

8 That is, after the culprits have been thrown into it, Hell will be closed in upon them without leaving any slit or opening anywhere, in order to choke and suffocate them.

سورة الھمزۃ حاشیہ نمبر : 8 یعنی جہنم میں مجرموں کو ڈال کر اوپر سے اس کو بند کردیا جائے گا ۔ کوئی دروازہ تو درکنار کوئی جھری تک کھلی ہوئی نہ ہوگی ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(104:8) انھا علیہم مؤصدۃ۔ جملہ مستانفہ ہے۔ سوال تھا کہ دوزخی دوزخ سے کیوں نہیں نکلیں گے اور کیوں نہ بھاگ سکیں گے۔ اس سوال کے جواب میں فرمایا دوزخ (اوپر سے) بند ہوگی۔ انھا میں ھا ضمیر واحد مؤنث غائب نار اللّٰہ کی طرف راجع ہے۔ علیہم کا تعلق مؤصدۃ سے ہے اور جمع غائب کی ضمیر اس لئے ذکر کی کہ لفظ کل (آیت نمبر 1) معنوی حیثیت سے جمع ہے۔ مؤصدۃ اسم مفعول واحد مؤنث ایصاد (افعال) مصدر۔ بمعنی بند کی ہوئی۔ وصد بننا۔ وصید اور وصیدۃ جانوروں کے لئے پتھروں کا بنایا ہو حظیرہ (باڑہ) لکڑیوں سے بنایا ہوا باڑہ۔ ایصاد (افعال) باڑہ بنانا۔ دروازہ بند کرنا۔ قفل لگانا۔ جب کسی دروازے کے کو اڑوں کو بھینچ کر بند کردیا جائے اور کنڈی لگا دی جائے اور ان کے دوبارہ ان کے کھلنے کی کوئی صورت نہ رہے تو عرب کہتے ہیں اوصدت الباب میں نے دروازہ بند کردیا۔ ترجمہ ہوگا :۔ بیشک وہ آگ ان پر بند کردی جائے گی۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 7 یعنی انہیں اس آگ میں ڈال کر تمام دروازے بند کردیئے جائیں گے تاکہ سنا نہیں کسی طرف سے ہوا لگنے پائے اور نہ وہ بھاگنے کی کوشش کرسکیں بلکہ ہمشہ اس میں پڑے جلتے رہیں۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

پھر اس آگ کی صفت بتاتے ہوئے ارشاد فرمایا ﴿اِنَّهَا عَلَيْهِمْ مُّؤْصَدَةٌۙ٠٠٨ ﴾ (بیشک وہ آگ ان پر بند کی ہوئی ہوگی یعنی وہ اندر دوزخ میں ہوں گے، باہر سے دروازے بندکر دیئے گئے ہوں گے) ۔ ﴿ فِيْ عَمَدٍ مُّمَدَّدَةٍ (رح) ٠٠٩﴾ (وہ ایسے ستونوں میں بند ہوں گے جو دراز یعنی لمبے لمبے بنائے ہوئے ہوں گے) ۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

(8) وہ آگ اہل جہنم پر ہر طرف سے بند کردی جائے گی یعنی جہنم میں ڈالنے کے بعد جہنم کو ہر طرف سے بند کردیاجائے گا۔