Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
--- |
شَطْرُ الشَّیئِ کے اصل معنیٰ نصف یا وسط شے کے ہوتے ہیں۔ قران پاک میں ہے: (فَوَلِّ وَجۡہَکَ شَطۡرَ الۡمَسۡجِدِ الۡحَرَامِ) (۲:۱۴۴) اور اپنا منہ مسجد حرام یعنی خانہ کعبہ کی طرف پھیر لو۔ یہاں شطر بمعنیٰ سمت ہے۔ جیسے فرمایا: (فَوَلُّوۡا وُجُوۡہَکُمۡ شَطۡرَہٗ) (۲:۱۴۴) (نماز کے وقت) اس مسجد کی طرف منہ کرلیا کرو۔ شَاطَرْتُہٗ شِطَارًا: آدھا آدھا تقسیم کرلینا۔ شَطَرَ بَصَرَہٗ: اس طرح دیکھنا کہ تمہاری طرف بھی نظر رہے اور دوسرے کی طرف بھی۔ حَلَبَ فُلَانٌ الدَّھْرَ اَشْطُرَہٗ: اس نے زمانہ کے خیروشر کو پہچان لیا۔ اصل میں یہ لفظ اونٹنی کے متعلق استعمال ہوتا ہے۔ چنانچہ جب کوئی شخص اونٹنی کے اگلی طرف کے تھنوں سے دودھ نکال لے اور پچھلی طرف کے چھوڑ دے تو اس کے متعلق حَلَبَ اَشْطُرَہٗ کا محاورہ استعمال ہوتا ہے۔ اور شَطُورٌ اس اونٹنی کو کہتے ہیں جس کے ایک جانب کے تھن خشک ہوگئے ہوں اور شُطُورٌ اس بکری کو بھی کہا جاتا ہے جس کا ایک تھن دوسرے سے لمبا ہو۔ شَطَرَ کے معنیٰ ایک جانب ہوجانے کے ہیں۔ اور شَاطِرٌ سے مراد وہ شخص ہوتا ہے جو دور رہتا ہو اس کی جمع شُطُرٌ آتی ہے۔ شاعر نے کہا ہے۔ (1) (المتقارب) (۲۶۱) اَشَاقَکَ بَیْنَ الْخَلِیْطِ الشُّطُرُ دوستوں میں تجھے رہنے والوں نے اپنا مشتاق بنالیا ہے۔ اور شاطر بعید عن الحق کو بھی کہتے ہیں اور اس کی جمع شُطَّارٌ آتی ہے۔
Surah:2Verse:144 |
طرف
towards the direction
|
|
Surah:2Verse:144 |
طرف اس کے
(in) its direction
|
|
Surah:2Verse:149 |
طرف
(in the) direction
|
|
Surah:2Verse:150 |
طرف
(in the) direction
|
|
Surah:2Verse:150 |
اس کی طرف
(in) its direction
|