Surat ul Baqara

Surah: 2

Verse: 275

سورة البقرة

اَلَّذِیۡنَ یَاۡکُلُوۡنَ الرِّبٰوا لَا یَقُوۡمُوۡنَ اِلَّا کَمَا یَقُوۡمُ الَّذِیۡ یَتَخَبَّطُہُ الشَّیۡطٰنُ مِنَ الۡمَسِّ ؕ ذٰلِکَ بِاَنَّہُمۡ قَالُوۡۤا اِنَّمَا الۡبَیۡعُ مِثۡلُ الرِّبٰوا ۘ وَ اَحَلَّ اللّٰہُ الۡبَیۡعَ وَ حَرَّمَ الرِّبٰوا ؕ فَمَنۡ جَآءَہٗ مَوۡعِظَۃٌ مِّنۡ رَّبِّہٖ فَانۡتَہٰی فَلَہٗ مَا سَلَفَ ؕ وَ اَمۡرُہٗۤ اِلَی اللّٰہِ ؕ وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ ﴿۲۷۵﴾

Those who consume interest cannot stand [on the Day of Resurrection] except as one stands who is being beaten by Satan into insanity. That is because they say, "Trade is [just] like interest." But Allah has permitted trade and has forbidden interest. So whoever has received an admonition from his Lord and desists may have what is past, and his affair rests with Allah . But whoever returns to [dealing in interest or usury] - those are the companions of the Fire; they will abide eternally therein.

سود خور لوگ نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے ، یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالٰی نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام ، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالٰی کی نصیحت سُن کر رُک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالٰی کی طرف ہے اور جو پھر دوبارہ ( حرام کی طرف ) لوٹا وہ جہنمی ہے ، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے ۔

Word by Word by

Dr Farhat Hashmi

اَلَّذِیۡنَ
وہ جو
یَاۡکُلُوۡنَ
کھاتے ہیں
الرِّبٰوا
سود
لَایَقُوۡمُوۡنَ
نہیں وہ کھڑے ہوں گے
اِلَّا
مگر
کَمَا
جیا کہ
یَقُوۡمُ
کھڑا ہوتا ہے
الَّذِیۡ
وہ جو
یَتَخَبَّطُہُ
خبطی بنا دیا ہو اسے
الشَّیۡطٰنُ
شیطان نے
مِنَ الۡمَسِّ
چھو کر
ذٰلِکَ
یہ
بِاَنَّہُمۡ
بوجہ اس کے کہ وہ
قَالُوۡۤا
وہ کہتے ہیں
اِنَّمَا
بےشک
الۡبَیۡعُ
تجارت
مِثۡلُ
مانند ہے
الرِّبٰوا
سود کے
وَاَحَلَّ
حالانکہ حلال کیا
اللّٰہُ
اللہ نے
الۡبَیۡعَ
تجارت کو
وَحَرَّمَ
اور اس نے حرام کیا
الرِّبٰوا
سود کو
فَمَنۡ
تو جو کوئی
جَآءَہٗ
آجائے اس کے پاس
مَوۡعِظَۃٌ
کوئی نصیحت
مِّنۡ رَّبِّہٖ
اس کے رب کی طرف سے
فَانۡتَہٰی
پھر وہ باز آجائے
فَلَہٗ
تو اس کے لیے ہے
مَا
جو
سَلَفَ
پہلے ہو چکا
وَاَمۡرُہٗۤ
اور معاملہ اس کا ہے
اِلَی اللّٰہِ
طرف اللہ کے
وَمَنۡ
اور جو کوئی
عَادَ
لوٹ آئے
فَاُولٰٓئِکَ
تو یہی لوگ ہیں
اَصۡحٰبُ
ساتھی
النَّارِ
آگ کے
ہُمۡ
وہ
فِیۡہَا
اس میں
خٰلِدُوۡنَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
Word by Word by

Nighat Hashmi

اَلَّذِیۡنَ
جو لوگ
یَاۡکُلُوۡنَ
کھاتے ہیں
الرِّبٰوا
سود
لَا
نہیں
یَقُوۡمُوۡنَ
وہ کھڑے ہوں گے
اِلَّا
مگر
کَمَا
جیسے
یَقُوۡمُ
کھڑا ہوتا ہے
الَّذِیۡ
جسے
یَتَخَبَّطُہُ
دیوانا بنا دیا ہواُس کو
الشَّیۡطٰنُ
شیطان نے
مِنَ الۡمَسِّ
چُھو کر
ذٰلِکَ
یہ
بِاَنَّہُمۡ
اس وجہ سے ہے کہ
قَالُوۡۤا
انہوں نے کہا
اِنَّمَا
یقیناً
الۡبَیۡعُ
تجارت
مِثۡلُ
مانند ہے
الرِّبٰوا
سود کے
وَاَحَلَّ
حالانکہ حلال کیا
اللّٰہُ
اللہ تعالیٰ نے
الۡبَیۡعَ
تجارت کو
وَحَرَّمَ
اورحرام کیا اس نے
الرِّبٰوا
سود کو
فَمَنۡ
چنانچہ جو کوئی
جَآءَہٗ
آئے جس کے پاس
مَوۡعِظَۃٌ
کوئی نصیحت
مِّنۡ رَّبِّہٖ
اس کے رب کی طرف سے
فَانۡتَہٰی
سو وہ باز آجائے
فَلَہٗ
تو اس کے لیے ہے
مَا
جو
سَلَفَ
پہلےگزرچکا
وَاَمۡرُہٗۤ
اور معاملہ اس کا
اِلَی اللّٰہِ
اللہ تعالیٰ کی طرف
وَمَنۡ
اور جو کوئی
عَادَ
دوبارہ کرے
فَاُولٰٓئِکَ
تو وہی لوگ
اَصۡحٰبُ النَّارِ
آگ والے ہیں
ہُمۡ
وہ سب
فِیۡہَا
اس میں
خٰلِدُوۡنَ
ہمیشہ رہنے والے ہیں
Translated by

Juna Garhi

Those who consume interest cannot stand [on the Day of Resurrection] except as one stands who is being beaten by Satan into insanity. That is because they say, "Trade is [just] like interest." But Allah has permitted trade and has forbidden interest. So whoever has received an admonition from his Lord and desists may have what is past, and his affair rests with Allah . But whoever returns to [dealing in interest or usury] - those are the companions of the Fire; they will abide eternally therein.

سود خور لوگ نہ کھڑے ہونگے مگر اسی طرح جس طرح وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان چھو کر خبطی بنا دے ، یہ اس لئے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ تعالٰی نے تجارت کو حلال کیا اور سود کو حرام ، جو شخص اپنے پاس آئی ہوئی اللہ تعالٰی کی نصیحت سُن کر رُک گیا اس کے لئے وہ ہے جو گزرا اور اس کا معاملہ اللہ تعالٰی کی طرف ہے اور جو پھر دوبارہ ( حرام کی طرف ) لوٹا وہ جہنمی ہے ، ایسے لوگ ہمیشہ ہی اس میں رہیں گے ۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

(ان لوگوں کے برعکس) جو لوگ سود کھاتے ہیں۔ وہ یوں کھڑے ہوں گے۔ جیسے شیطان نے کسی شخص کو چھو کر اسے مخبوط الحواس بنادیا ہو۔ اس کی وجہ ان کا یہ قول (نظریہ) ہے کہ تجارت بھی تو آخر سود ہی کی طرح ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قرار دیا ہے اور سود کو حرام۔ اب جس شخص کو اس کے پروردگار سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ سود سے رک گیا تو پہلے جو سود وہ کھاچکا سو کھاچکا، اس کا معاملہ اللہ کے سپرد۔ مگر جو پھر بھی سود کھائے تو یہی لوگ اہل دوزخ ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

جولوگ سودکھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوں گے مگرجیسے وہ شخص کھڑاہوتاہے جسے شیطان نے چھوکردیوانہ بنا دیا ہو، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے کہاکہ تجارت بھی تو سودکی طرح ہے،حالانکہ اﷲ تعالیٰ نے تجارت کوحلال کیاہے اورسودکوحرام کیا ہے،چنانچہ جس کے پاس اس کے رب کی طرف سے کوئی نصیحت آجائے،سو وہ باز آجائے تو جوپہلے گزرچکا وہ اس کے لیے ہے اوراس کامعاملہ اللہ تعالیٰ کے حوالے ہے اور جو دوبارہ سودکھائیں تووہی لوگ آگ والے ہیں،وہ اُس میں ہمیشہ رہنے والے ہیں۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Those who devour usury will not stand except as stand one whom the Evil one by his touch Hath driven to madness. That is because they say: |"Trade is like usury,|" but Allah hath permitted trade and forbidden usury. Those who after receiving direction from their Lord, desist, shall be pardoned for the past; their case is for Allah (to judge); but those who repeat (The offence) are companions of the Fire: They will abide therein (for ever).

جو لوگ کھاتے ہیں سود نہیں اٹھیں گے قیامت کو مگر جس طرح اٹھتا ہے وہ شخص کہ جس کے حواس کھو دئیے ہوں جن نے لپٹ کر یہ حالت ان کی اس واسطے ہوں گی کہ انہوں نے کہا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہے جیسے سود لینا حالانکہ اللہ نے حلال کیا ہے سوداگری کو اور حرام کیا ہے سود کو، پھر جسکو پہنچی نصیحت اپنے رب کی طرف سے اور وہ باز آگیا تو اس کیواسطے ہیں جو پہلے ہوچکا اور معاملہ اس کا اللہ کے حوالے ہے اور جو کوئی پھر لیوے سود تو وہی لوگ ہیں دوزخ والے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ نہیں کھڑے ہوتے مگر اس شخص کی طرح جس کو شیطان نے چھو کر مخبوط الحواس بنا دیا ہو اس وجہ سے کہ وہ کہتے ہیں بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال قرار دیا ہے اور ربا کو حرام ٹھہرایا ہے تو جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ وہ پہلے لے چکا ہے وہ اس کا ہے اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جس نے (اس نصیحت کے آجانے کے بعد بھی) دوبارہ یہ حرکت کی تو یہ لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیش رہیں گے

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

مگر جو لوگ سود کھاتے ہیں 315 ، ان کا حال اس شخص کا سا ہوتا ہے ، جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کر دیا ہو ۔ 316 اور اس حالت میں ان کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں: تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی ہے 317 ، حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام ۔ 318 لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لیے وہ سود خوری سے باز آجائے ، تو جو کچھ وہ پہلے کھا چکا ، سو وہ کھا چکا ، اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے ۔ 319 اور جو اس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے ، وہ جہنمی ہے ، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا ۔

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ ( قیامت میں ) اٹھیں گے تو اس شخص کی طرح اٹھیں گے جسے شیطان نے چھوکر پاگل بنا دیا ہو ، یہ اس لیے ہوگا کہ انہوں نے کہا تھا کہ : بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہوتی ہے ۔ ( ١٨٤ ) حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دیا ہے ۔ لہذا جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت آگئی اور وہ ( سودی معاملات سے ) باز آگیا تو ماضی میں جو کچھ ہوا وہ اسی کا ہے ۔ ( ١٨٥ ) اور اس ( کی باطنی کیفیت ) کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے ۔ اور جس شخص نے لوٹ کر پھر وہی کام کیا ( ١٨٦ ) تو ایسے لوگ دوزخی ہیں ، وہ ہمیشہ اسی میں رہیں گے ۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ اپنی قبروں سے حشر کے دن اس طرح سے اٹھیں گے جیسے وہ شخص اٹھتا ہے جس کو آسیب نے لپٹ کر دیوانہ بنادیا ہو 3 یہ عذاب ان کو اس وجہ سے ہوگا کہ کہتے تھے کسی چیز کا بیچنا بھی سود طرح ہے اور الہ نے بیچنے کو درست کیا ہے اور سود کو حرام کیا 4 پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور آئندہ وہ سود کھانے سے باز آیا تو جو جاہلیت کے زمانہ میں یا سود حرام ہونے سے پہلے 1 کھا چکاوہ اس کا ہوگیا اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے کہ اس کو عذاب کرے یا معاف کردے 2 اور جو کوئی سے نصیحت پہنچے کے بعد پھر سود کھا وے تو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں وہ ہمیشہ دوزخ میں رہیں گے

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ کھڑے نہیں ہوں گے (قبروں سے) مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان لپٹ کر خبطی بنادے یہ اس لئے کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع بھی مثل سود کے ہے اور حلال کیا ہے اللہ نے بیع کو اور حرام کیا ہے سود کو پھر جس (شخص) کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچی پھر وہ باز آگیا تو جو کچھ پہلے ہوچکا تو وہ اسی کا رہا اور اس کا (باطنی) معاملہ اللہ کے حوالے اور جو پھر عود (پلٹ کر ایسا) کرے تو یہ لوگ دوزخ کے رہنے والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

وہ لوگ جو سود کھاتے ہیں وہ قیامت کے دن اس شخص کی طرح اٹھیں گے جس کو کسی جن نے لپٹ کر بد حواس کردیا ہو (اور وہ پاگلوں جیسی حرکتیں کرتا ہو) یہ سزا اس لئے ہے کہ وہ کہتے ہیں کہ تجارت بھی تو سود کی طرح ہے۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام قرار دے دیا ہے۔ پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچ جائے اور پھر وہ آئندہ کے لئے اس سے رک جائے تو جو گذر گیا اس کا معاملہ اللہ کے سپرد ہے ۔ اور جو شخص پھر اسی طرف لوٹ جائے تو وہ جہنم والا ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا۔

Translated by

Fateh Muhammad Jalandhari

جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ (قبروں سے) اس طرح (حواس باختہ) اٹھیں گے جیسے کسی کو جن نے لپٹ کر دیوانہ بنا دیا ہو یہ اس لئے کہ وہ کہتے ہیں کہ سودا بیچنا بھی تو (نفع کے لحاظ سے) ویسا ہی ہے جیسے سود (لینا) حالانکہ سودے کو خدا نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام۔ تو جس شخص کے پاس خدا کی نصیحت پہنچی اور وہ (سود لینے سے) باز آگیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اس کا۔ اور (قیامت میں) اس کا معاملہ خدا کے سپرد اور جو پھر لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے

Translated by

Abdul Majid Daryabadi

Those who devour Usury Shall not be able to stand except standeth one whom the Satan hath confounded with his touch. That shall be because they say: bargaining is but as usury whereas Allah hath allowed bargaining and hath forbidden usury. Wherefore Unto whomsoever an exhortation cometh from his Lord, and he desisteth, his is that which is past, and his affair is with Allah. And whosoever returnoth --such shall be the fellows of the Fire, therein they shall be abiders.

جو لوگ سود کھاتے رہتے ہیں ۔ وہ لوگ نہ کھڑے ہوسکیں گے سو اس کے کہ جیسے وہ کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان نے جنون سے خبطی بنادیا ہو ۔ یہ سزا اس لئے ہوگی کہ وہ کہتے ہیں ۔ کہ بیع بھی تو سود ہی کی طرح ہے ۔ حالانکہ اللہ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ۔ پھر جس کسی کو نصیحت اس کے پروردگار کی طرف سے پہنچ گئی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ پہلے ہوچکا وہ اس کا ہوچکا ۔ اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالہ رہا ۔ اور جو کوئی پھر عود کرے تو یہی لوگ دوزخ والے ہیں اس میں وہ ہمیشہ پڑے رہیں گے ۔

Translated by

Amin Ahsan Islahi

جو لوگ سود کھاتے ہیں ، وہ نہیں اٹھیں گے مگر اس شخص کی مانند ، جس کو شیطان نے اپنی چھوت سے پاگل بنادیا ہو ۔ یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے کہا کہ بیع بھی تو سود ہی کی مانند ہے اور حال یہ ہے کہ اللہ نے بیع کو حلال ٹھہرایا اور سود کو حرام ۔ تو جس کو اللہ کی تنبیہ پہنچی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ وہ لے چکا ، وہ اس کیلئے ہے اور اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اب اس کے مرتکب ہوں تو وہی لوگ دوزخی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے ۔

Translated by

Mufti Naeem

جو لوگ سود کھاتے ہیں ( میدان حشر میں ) اس شخص کے کھڑے ہونے کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چھو کر بدحواس کردیا ہو ، یہ اس وجہ سے کہ انہوں نے ( دنیا میں ) کہا: تجارت بھی تو سود کی طرح ہے حالانکہ اﷲ ( تعالیٰ ) نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام فرمایا ہے پس جس شخص کے پاس اس کے رب کی طرف سے نصیحت ( کی بات ) پہنچی پس وہ ( سودی معاملات سے ) رُک گیا تو جو پہلے ہوچکا وہ اسی کا ہے اور اس کا معاملہ اﷲ ( تعالیٰ ) کے سپرد ہے اور جو دوبارہ ( سود کی طرف ) لوٹا پس وہی جہنم والے ہیں وہ اس میں ہمیشہ ہمیشہ رہیں گے ۔

Translated by

Muhtrama Riffat Ijaz

جو لوگ سود کھاتے ہیں، (قیامت کے دن) اس شخص کی طرح کھڑے ہونگے جسے شیطان نے چھو کر باؤلا کردیا ہو۔ یہ سزا اس وجہ سے ہے کہ وہ کہتے ہیں، تجارت بھی تو آخرسود جیسی ہے۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت پہنچے اور آئندہ کے لئے وہ سود خوری سے باز آجائے تو جو کچھ وہ پہلے کھاچکا وہ کھاچکا۔ اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو ( اس حکم کے بعد) پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے وہ جہنمی ہے جہاں وہ ہمیشہ رہے گا

Translated by

Mulana Ishaq Madni

(اس کے برعکس) جو لوگ سود کھاتے ہیں (ان کا حال کل قیامت کے روز یہ ہوگا کہ) وہ کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر اس شخص کی طرح جس کو حواس باختہ کردیا ہو شیطان نے چھو کر ، یہ اس وجہ سے ہوگا کہ ان لوگوں نے (حب دنیا کے خبط میں پڑ کر بےباکانہ) کہا کہ سوداگری بھی تو سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ سوداگری کو اللہ نے حلال کیا ہے اور سود کو حرام ، پس جس شخص کے پاس آگئی نصیحت اس کے رب کی جانب سے، اور وہ رک گیا (حرام خوری سے) تو اس کے لئے ہے جو کچھ کہ وہ اس سے پہلے لے چکا، اور اس (کے باطن) کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے، مگر جو اس کے لئے ہے جو کچھ کہ وہ اس سے پہلے لے چکا، اور اس (کے باطن) کا معاملہ اللہ ہی کے حوالے ہے، مگر جو اس کے بعد بھی لوٹا (سود خوری کی طرف) تو ایسے لوگ یار ہیں دوزخ کے، جس میں ان کو ہمیشہ رہنا ہوگا،

Translated by

Noor ul Amin

ان لوگوں کے برعکس جو لوگ سودکھاتے ہیں وہ ( اپنی قبروں سے ) اس طرح اٹھیں گے ، جس طرح وہ آدمی جسے شیطان اپنے اثر سے دیوانہ بنا دیتا ہے ، یہ ( سزا انہیں ) اسلئے ( ملے گی ) کہ وہ کہاکرتے تھے ، کہ تجارت بھی توآخرسودہی کی طرح ہے حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال قراردیا ہے اور سودکوحرام قرار دیا ہے پس جس شخص کو اپنے رب سے یہ نصیحت پہنچ گئی اور وہ ( سودلینے سے ) باز آگیا ، توجوپہلے سود وہ کھاچکا سوکھا چکا ، اس کامعاملہ اللہ کے سپردہے ، مگرجوپھربھی سو د کھائے تویہی لوگ ِ اہل جہنم ہیں جس میں وہ ہمیشہ رہیں گے

Kanzul Eman by

Ahmad Raza Khan

وہ جو سود کھاتے ہیں ( ف۵۸٤ ) قیامت کے دن نہ کھڑے ہوں گے مگر ، جیسے کھڑا ہوتا ہے وہ جسے آسیب نے چھو کر مخبوط بنادیا ہو ( ف۵۸۵ ) اس لئے کہ انہوں نے کہا بیع بھی تو سود ہی کے مانند ہے ، اور اللہ نے حلال کیا بیع کو اور حرام کیا سود ، تو جسے اس کے رب کے پاس سے نصیحت آئی اور وہ باز رہا تو اسے حلال ہے جو پہلے لے چکا ، ( ف۵۸٦ ) اور اس کا کام خدا کے سپرد ہے ( ف۵۸۷ ) اور جو اب ایسی حرکت کرے گا تو وہ دوزخی ہے وہ اس میں مدتوں رہیں گے ( ف۵۸۸ )

Translated by

Tahir ul Qadri

جو لوگ سُود کھاتے ہیں وہ ( روزِ قیامت ) کھڑے نہیں ہو سکیں گے مگر جیسے وہ شخص کھڑا ہوتا ہے جسے شیطان ( آسیب ) نے چھو کر بدحواس کر دیا ہو ، یہ اس لئے کہ وہ کہتے تھے کہ تجارت ( خرید و فروخت ) بھی تو سود کی مانند ہے ، حالانکہ اﷲ نے تجارت ( سوداگری ) کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ، پس جس کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہنچی سو وہ ( سود سے ) باز آگیا تو جو پہلے گزر چکا وہ اسی کا ہے ، اور اس کا معاملہ اﷲ کے سپرد ہے ، اور جس نے پھر بھی لیا سو ایسے لوگ جہنمی ہیں ، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

Translated by

Hussain Najfi

اور جو لوگ سود کھاتے ہیں وہ ( قیامت کے دن ) نہیں کھڑے ہوں گے مگر اس شخص کی طرح جسے شیطان نے اپنے آسیب سے مخبوط الحواس بنا دیا ہو ۔ ( جس سے وہ پہچانے جائیں گے کہ وہ سود خور ہیں ) ۔ یہ اس لئے ہے کہ وہ قائل ہیں کہ تجارت بھی تو سود کی مانند ہے ۔ حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال اور سود کو حرام کیا ہے ۔ پس جس شخص کے پاس اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت ( فہمائش ) آئی اور وہ ( سودخوری سے ) باز آگیا ۔ تو جو پہلے ہو چکا وہ اس کا ہے اس کا معاملہ خدا کے حوالے ہے اور جو ( ممانعت کے بعد ) پھر ایسا کرے تو ایسے لوگ جہنمی ہیں جو ہمیشہ ہمیشہ اس میں رہیں گے ۔

Translated by

Abdullah Yousuf Ali

Those who devour usury will not stand except as stand one whom the Evil one by his touch Hath driven to madness. That is because they say: "Trade is like usury," but Allah hath permitted trade and forbidden usury. Those who after receiving direction from their Lord, desist, shall be pardoned for the past; their case is for Allah (to judge); but those who repeat (The offence) are companions of the Fire: They will abide therein (for ever).

Translated by

Muhammad Sarwar

Those who take unlawful interest will stand before God (on the Day of Judgment) as those who suffer from a mental imbalance because of Satan's touch; they have said that trade is just like unlawful interest. God has made trade lawful and has forbidden unlawful interest. One who has received advice from his Lord and has stopped committing sins will be rewarded for his previous good deeds. His affairs will be in the hands of God. But one who turns back to committing sins will be of the dwellers of hell wherein he will live forever.

Translated by

Safi ur Rehman Mubarakpuri

Those who eat Riba will not stand (on the Day of Resurrection) except like the standing of a person beaten by Shaytan leading him to insanity. That is because they say: "Trading is only like Riba," whereas Allah has permitted trading and forbidden Riba. So whosoever receives an admonition from his Lord and stops eating Riba, shall not be punished for the past; his case is for Allah (to judge); but whoever returns (to Riba), such are the dwellers of the Fire ـ they will Abide therein.

Translated by

Muhammad Habib Shakir

Those who swallow down usury cannot arise except as one whom Shaitan has prostrated by (his) touch does rise. That is because they say, trading is only like usury; and Allah has allowed trading and forbidden usury. To whomsoever then the admonition has come from his Lord, then he desists, he shall have what has already passed, and his affair is in the hands of Allah; and whoever returns (to it)-- these are the inmates of the fire; they shall abide in it.

Translated by

William Pickthall

Those who swallow usury cannot rise up save as he ariseth whom the devil hath prostrated by (his) touch. That is because they say: Trade is just like usury; whereas Allah permitteth trading and forbiddeth usury. He unto whom an admonition from his Lord cometh, and (he) refraineth (in obedience thereto), he shall keep (the profits of) that which is past, and his affair (henceforth) is with Allah. As for him who returneth (to usury) - Such are rightful owners of the Fire. They will abide therein.

Translated by

Moulana Younas Palanpuri

जो लोग सूद खाते हैं वे (क़यामत में) न उठेंगे मगर उस शख़्स की मानिंद जिसको शैतान ने छू कर पागल बना दिया हो, यह इसलिए कि उन्होंने कहा कि तिजारत करना भी वैसा ही है जैसा सूद लेना; हालाँकि अल्लाह ने तिजारत को हलाल ठहराया है और सूद को हराम किया है, फिर जिस शख़्स के पास उसके रब की तरफ़ से नसीहत पहुँची और वह बाज़ आ गया तो जो कुछ वह ले चुका वह उसके लिए है, और उसका मामला अल्लाह के हवाले है, और जो शख़्स फिर वही करे तो वही लोग दोज़ख़ी हैं, वे उसमें हमेशा रहेंगे।

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

اور جو لوگ سود کھاتے ہیں نہیں کھڑے ہونگے (قیامت میں قبروں سے) مگر جس طرح کھڑا ہوتا ہے ایسا شحص جس کو شیطان خبطی بنا دے لپٹ کر (یعنی حیران و مدہوش) یہ سزا اس لیے ہوگی کہ ان لوگوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو مثل سود کے ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال فرمایا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے۔ پھر جس شخص کو اس کے پروردگار کی طرف سے نصیحت پہنچی اور وہ باز آگیا تو جو کچھ پہلے (لینا) ہوچکا ہے وہ اسی کا رہا اور (باطنی) معاملہ اس کا خدا کے حوالہ رہا اور جو شخص پھر عود کرے تو یہ لوگ دوزخ میں جاویں گے اور وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔ (275)

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

جو لوگ سو دکھاتے ہیں وہ اس شخص کی طرح کھڑے ہوں گے جسے شیطان نے چھو کر اس کو حواس باختہ کردیا ہو۔ اس لیے کہ یہ کہا کرتے تھے کہ تجارت بھی سود ہی کی طرح ہے، حالانکہ تجارت کو اللہ تعالیٰ نے حلال اور سود کو حرام کیا ہے۔ تو جو شخص اللہ تعالیٰ کی طرف سے آئی ہوئی نصیحت سن کر (سود کھانے سے) رک گیا اس کے لیے وہ ہے جو ہوچکا اور اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے اور جو پھر بھی حرام کی طرف لوٹا وہی لوگ جہنمی ہیں وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

جو لوگ سود کا مال کھاتے ہیں ان کا حال اس شخص کا سا ہوتا ہے جسے شیطان نے چھوکر باؤلا کردیا ہو اور اس کی حالت میں ان کے مبتلا ہونے کی وجہ یہ ہے کہ وہ کہتے ہیں : تجارت بھی تو آخر سود ہی جیسی چیز ہے حالانکہ اللہ نے تجارت کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کیا ہے ۔ لہٰذا جس شخص کو اس کے رب کی طرف سے یہ نصیحت آپہنچے اور آئندہ وہ سود خواری سے باز آجائے تو جو کچھ وہ پہلے کھاچکا ، سو کھاچکا اس کا معاملہ اللہ کے حوالے ہے اور جو اس حکم کے بعد پھر اسی حرکت کا اعادہ کرے ، وہ جہنمی ہے ، جہاں وہ ہمیشہ رہے گا ۔

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

جو لوگ کھاتے ہیں سود وہ نہیں کھڑے ہوں گے مگر جیسے کہ کھڑا ہوتا ہے وہ شخص جسے شیطان لپٹ کر مخبوط بنا دے، یہ اس لیے کہ انہوں نے کہا کہ بیع تو سود ہی کی طرح سے ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال قرار دیا اور سود کو حرام قرار دیا، سو جس کے پاس آگئی نصیحت اس کے رب کی طرف سے پھر وہ باز آگیا تو اس کے لیے وہ ہے جو گزر چکا، اور اس کا معاملہ اللہ کی طرف ہے، اور جو شخص پھر عود کرے سو یہ لوگ دوزخ والے ہیں، وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے۔

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

جو لوگ کھاتے ہیں سود وہ نہیں اٹھیں گے قیامت کو مگر جس طرح اٹھتا ہے وہ شخص کہ جس کے حواس کھو دیئے ہوں شیطان کے چھونے کی وجہ سے انہوں نے کہا کہ سوداگری بھی تو ایسی ہی ہے جیسے سود لینا حالانکہ اللہ نے حلال کیا ہے سوداگری کو اور حرام کیا ہے سود کو پھر جس کو پہنچی نصیحت اپنے رب کی طرف سے اور وہ باز آگیا تو اس کے واسطے ہے جو پہلے ہوچکا اور معاملہ اس کا اللہ کے حوالہ ہے اور جو کوئی پھر سود لیوے تو وہی لوگ ہیں دوزخ والے وہ اس میں ہمیشہ رہیں گے

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

جو لوگ سود خوار ہیں وہ نہیں اٹھیں گے مگر جیسے وہ شخص اٹھتا ہے جس کے آسیب نے چمٹ کر حواس باختہ کردیا ہو یہ سزا ان کو اس لئے ہوگی کہ انہوں نے کہا تھا کہ بیع بھی تو مثل سود کے ہے حالانکہ اللہ تعالیٰ نے بیع کو حلال کیا ہے اور سود کو حرام کردیا ہے پھر جس شخص کے پاس اس کے رب کی جانب سے نصیحت پہونچ چکی اور وہ آئندہ کے لئے باز آگیا تو جو گزر چکا اس کا معاملہ اللہ تعالیٰ کے سپرد ہے اور جو کوئی دوبارا پھر وہی کرے تو ایسے ہی لوگ دوزخی ہیں وہ اس آگ میں ہمیشہ رہیں گے۔