Perfect Tense | Imperfect Tense | Imperative | Active Participle | Passive Participle | Noun Form |
عَادَ |
يَعُوْدُ |
عُدْ |
عَائِد |
مَعُوْد |
عَوْد/عَوْدَةً |
اَلْعَوْدُ: (ن) کسی کام کو ابتدائً کرنے کے بعد دوبارہ اس کی طرف پلٹنے کو عَوْدٌ کہا جاتا ہے خواہ وہ پلٹا بذاتہٖ ہو یا قول و عزم سے ہو۔ قرآن پاک میں ہے۔ (رَبَّنَاۤ اَخۡرِجۡنَا مِنۡہَا فَاِنۡ عُدۡنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوۡنَ ) (۲۳:۱۰۷) اے پروردگار! ہم کو اس میں سے نکال دے اگر ہم پھر (ایسے کام) کریں تو ظالم ہوں گے۔ (وَ لَوۡ رُدُّوۡا لَعَادُوۡا لِمَا نُہُوۡا عَنۡہُ ) (۶:۲۸) اگر یہ (دنیا میں ) لوٹائے بھی جائیں تو جن (کاموں) سے ان کو منع کیا گیا تھا وہی کرنے لگیں۔ ( وَ مَنۡ عَادَ فَیَنۡتَقِمُ اللّٰہُ مِنۡہُ) (۵:۹۵) اور جو پھر (ایسا کام) کرے گا تو اﷲ اس سے انتقام لے گا۔ (وَ ہُوَ الَّذِیۡ یَبۡدَؤُا الۡخَلۡقَ ثُمَّ یُعِیۡدُہٗ ) (۳۰:۲۷) اور وہی تو ہے جو خلقت کو پہلی بار پیدا کرتا ہے پھر اسے دوبارہ پیدا کرے گا۔ (وَ مَنۡ عَادَ فَاُولٰٓئِکَ اَصۡحٰبُ النَّارِ ۚ ہُمۡ فِیۡہَا خٰلِدُوۡنَ) (۲:۲۷۵) اور جو پھر (سود) لینے لگا تو ایسے لوگ دوزخی ہیں کہ ہمیشہ دوزخ میں (جلتے) رہیں گے۔ (وَ اِنۡ عُدۡتُّمۡ عُدۡنَا) (۱۷:۸) اور اگر تم پھر وہی (حرکتیں کرو گے تو ہم بھی وہی (پہلا سا سلوک) کریں گے۔ (وَ اِنۡ تَعُوۡدُوۡا نَعُدۡ) (۸:۱۹) اور اگر پھر (نافرمانی) کروگے تو ہم بھی پھر (تمہیں عذاب) کریں گے۔ (اَوۡ لَتَعُوۡدُنَّ فِیۡ مِلَّتِنَا) (۷:۸۸) یا تم ہمارے مذہب میں آجاؤ۔ (اِنۡ عُدۡنَا فَاِنَّا ظٰلِمُوۡنَ ) (۲۳:۱۰۷) اگر ہم پھر (ایسے کام) کریں تو ظالم ہوں گے۔ (اِنۡ عُدۡنَا فِیۡ مِلَّتِکُمۡ ) (۷:۸۹) اگر ہم … تمہارے مذہب میں لوٹ جائیں۔ (وَ مَا یَکُوۡنُ لَنَاۤ اَنۡ نَّعُوۡدَ فِیۡہَاۤ ) (۷:۸۹) اور ہمیں شایان نہیں کہ ہم اس میں لوٹ جائیں۔ اور آیت کریمہ: (وَ الَّذِیۡنَ یُظٰہِرُوۡنَ مِنۡ نِّسَآئِہِمۡ ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا قَالُوۡا) (۵۸:۳) اور جو لوگ اپنی بیویوں کو ماں کہہ بیٹھیں، پھر اپنے قول سے رجوع کریں۔ میں اہل ظاہر کہتے ہیں کہ یَعُوْدُوْنَ کے معنی یہ ہیں کہ عورت سے ایک مرتبہ ظہار کرنے کے بعد اگر دوبارہ اسے وہی کلمہ کہے۔ تب اس پر کفارۂ ظہار لازم آتا ہے(1) لہٰذا ثُمَّ یَعُوْدُوْنَ کا جملہ فَاِنْ فَآئُ وْا کی طرح ہے اور امام ابوحنیفہ رحمۃ اﷲ علیہ کے نزدیک عَوْدٌ فِیَ الظِّھَارِ یہ ہے کہ ظہار کے بعد عورت سے جماع کرے(2) اور امام شافعی رحمۃ اﷲ کے نزدیک یہاں عَوْدٌ کے معنی ہیں ظہار کے بعد عورت کو اتنی مدت تک روک رکھنا جس میں اسے طلاق دے سکتا ہو، لیکن طلاق نہ دے۔(3) بعض متاخرین نے کہا ہے کہ ظہار بھی ایک طرح کی قسم ہے اور اس کے معنی ہیں کہ خاوند کہے کہ اگر میں فلاں کام کروں تو میری بیوی میرے لیے ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت، پھر اس کے بعد اگر وہ اس کام کا ارتکاب کرے تو وہ حانث ہوجائے گا اور آیت ظہار میں بیان کردہ کفارہ کا ادا کرنا اس پر لازم ہوگا۔ لہٰذا آیت : (ثُمَّ یَعُوۡدُوۡنَ لِمَا قَالُوۡا) (۵۸:۳) کے معنی یہ ہوں گے کہ جس کام کے نہ کرنے کی انہوں نے قسم کھائی تھی اس کی طرف پلٹیں یعنی اپنی قسم توڑنا چاہیں اور یہ ایسے ہی ہے جیسے کہا جاتا ہے: فُلَانٌ حَلَفَ ثُمَّ عَادَ یعنی اس نے وہ کام کیا جس کے نہ کرنے کی قسم کھائی تھی۔(4) اور اخفش رحمۃ اﷲ علیہ نے کہا ہے کہ لِمَا قَالُوْا کا تعلق فَتَحْرِیْرُ رَقَبَۃٍ سے ہے اس سے بھی اس آخری قول کی تائید ہوتی ہے نیز اخفش رحمۃ اﷲ علیہ نے کہا ہے کہ اس قسم کو توڑنے کے بعد اس پر کفارہ لازم ہوگا جیساکہ اﷲ کی قسم اٹھانے کے بعد اس پر کفارہ لازم آتا ہے(5) جوکہ آیت کریمہ: (فَکَفَّارَتُہٗۤ اِطۡعَامُ عَشَرَۃِ مَسٰکِیۡنَ ) (۵:۸۹) تو اس کا کفارہ دیں محتاجوں کو کھانا کھلانا ہے۔ میں مذکورہ ہے۔ اَلْاِعَادَۃُ کے معنی لوتانا کے ہیں، مثلاً بات وغیرہ کو لوٹانا جیسے فرمایا: (سَنُعِیۡدُہَا سِیۡرَتَہَا الۡاُوۡلٰی ) (۲۰:۲۱) ہم اس کو (بھی) اس کی پہلی حالت پر لوٹادیں گے۔ (اَوۡ یُعِیۡدُوۡکُمۡ فِیۡ مِلَّتِہِمۡ ) (۱۸:۲۰) یا پھر اپنے مذہب میں داخل کرلیں گے۔ اَلْعَادَۃُ: کسی فعل یا افعال کو باربار کرنا حتی کہ وہ طبعی فعل کی طرح سہولت سے انجام پاسکے۔ اسی لیے بعض نے کہا ہے کہ عَادَۃ طبیعت ثانیہ کا نام ہے۔ اَلْعِیْدُ: وہ ہے جو باربار لوٹ کر آئے۔ اصطلاح شریعت میں یہ لفظ یوم الفطر اور یوم الاضحیٰ پر بولا جاتا ہے۔ چونکہ شرعی طور پر یہ دن خوشی کے لیے مقرر کیا گیا ہے۔ جیساکہ حدیث میں ہے۔(6) (۵۲) (اَیَّامُ اَکْلٍ وَشُرْبٍ وَبِعَالٍ) کہ عید کے دن کھانے پینے اور جماع سے لطف اندوز ہونے کے دن ہیں اس لیے ہر وہ دن جس میں کوئی شادمانی حاصل ہو اس پر عید کا لفظ بولا جانے لگا ہے چنانچہ آیت کریمہ: (اَنۡزِلۡ عَلَیۡنَا مَآئِدَۃً مِّنَ السَّمَآءِ تَکُوۡنُ لَنَا عِیۡدًا ) (۵:۱۱۴) ہم پر آسمان سے خوان (نعمت) نازل فرما۔ ہمارے لیے (وہ دن) عید قرار پائے۔ میں عِیْدٌ سے شادمانی کا دن ہی مراد ہے اور اَلْعِیْدُ اصل میں (خوشی یا غم کی) اس حالت کو کہتے ہیں جو باربار انسان پر لوٹ کر آئے اور اَلْعَائِدَۃُ ہر اس منفعت کو کہتے ہیں جو انسان کو کسی چیز سے حاصل ہو۔ اَلْمَعَادُ کے معنی لوٹنے کے ہیں اور لوٹنے کی جگہ یا زمانہ کو بھی اَلْمَعَادُ کہا جاتا ہے اور آیت کریمہ: (اِنَّ الَّذِیۡ فَرَضَ عَلَیۡکَ الۡقُرۡاٰنَ لَرَآدُّکَ اِلٰی مَعَادٍ) (۲۸:۸۵) (اے پیغمبر) جس (اﷲ) نے تم پر قرآن پاک (کے احکام) کو فرض کیا وہ تمہیں بازگشت کی جگہ لوٹا دے گا۔ میں بعض نے کہا ہے کہ مَعَاد سے مکہ مکرمہ مراد ہے مگر اس کے صحیح معنی وہ ہیں جن کی طرف حضرت علی رضی اﷲ عنہ نے اشارہ فرمایا ہے اور حضرت ابن عباس رضی اﷲ عنہما نے بھی ذکر کیے ہیں کہ اس سے جنت مراد ہے۔ جس میں آنحضرت ﷺ کو بالقوہ اس وقت پیدا کیا تھا جب کہ آپ ﷺ صلب آدم علیہ السلام میں تھے پھر وہاں سے عالم دنیا میں لاکر آنحضرت ﷺ کو دنیا پر جلوہ گر کیا گیا۔ جیساکہ آیت: (وَ اِذۡ اَخَذَ رَبُّکَ مِنۡۢ بَنِیۡۤ اٰدَمَ) (۷:۱۷۲) الآیۃ میں مذکور ہے۔ اور اَلْعَوْدُ: عمر رسیدہ اونٹ کو عَوْدٌ یا تو اس لیے کہتے ہیں کہ وہ سیروعمل کا تکرار کرچکا ہوتا ہے اور یا اس لیے کہ اس پر متواتر سالہا سال گزرچکے ہوتے ہیں۔ پہلی توجیہ کے لحاظ سے اَلْعَوْدُ (مصدر) بمعنی فاعل ہوگا۔ اور دوسرے اعتبار سے بمعنی مفعول نیز عَوْد پرانے راستہ کو بھی کہتے ہیں کیونکہ اس پر باربار سفر ہوچکا ہوتا ہے اور عَوْدٌ سے ہی عِیَادَۃُ الْمَرِیْضِ مشتق ہے جس کے معنی تیمارداری کے ہیں۔ عَیْدِیَّۃٌ: وہ اونٹ جو عِیْدٌ نامی سانڈ کی نسل سے ہوں۔ اَلْعُوْدُ: بعض نے کہا یہ کہ عُوْد اصل میں اس لکڑی کو کہتے ہیں جسے اگر کاٹ دیا جائے تو اس میں دوبارہ بڑھنے کی قوت ہو، پھر یہ لفظ خاص کر مزمار یعنی ستار یا اس لکڑی پر بولا جانے لگا ہے جس سے دھونی دی جائے۔
Surah:2Verse:275 |
لوٹے
repeated
|
|
Surah:5Verse:95 |
اعادہ کرے گا
returned
|
|
Surah:6Verse:28 |
البتہ لوٹ آئیں
certainly they (would) return
|
|
Surah:7Verse:29 |
تم لوٹو گے / تم آؤ گے
(so) will you return"
|
|
Surah:7Verse:88 |
البتہ تم ضرور پلٹو گے
you must return
|
|
Surah:7Verse:89 |
ہم پلٹیں
we returned
|
|
Surah:7Verse:89 |
ہم پلٹیں
we return
|
|
Surah:8Verse:19 |
تم لوٹو گے۔ اعادہ کرو گے
you return
|
|
Surah:8Verse:19 |
تو ہم بھی لوٹیں گے
We will return (too)
|
|
Surah:8Verse:38 |
وہ پلٹیں گے
they return
|