VerbPersonal Pronoun

يَكْسِبُونَ

they earn

وہ کماتے ہیں

Verb Form 1
Perfect Tense Imperfect Tense Imperative Active Participle Passive Participle Noun Form
كَسَبَ
يَكْسِبُ
اِكْسِبْ
كَاسِب
مَكْسُوْب
كَسْب
Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اَلْکَسْبُ:اصل میں جلب نفع یا خوش نصیبی حاصل کرنے کیلئے کسی چیز کا قصد کرنے کو کسب کہتے ہیں جیسے کسب مال وغیرہ اور ایسے کام کے قصد پر بھی بولا جاتا ہے جسے انسان اس خیال پر کرے کہ اس سے نفع حاصل ہوگا لیکن الٹا اس سے نقصان اٹھانا پڑے پس اَلْکَسْبُ ایسا کام کرنے کو کہتے ہیں جسے انسان اپنی ذات اور اس کے ساتھ دوسروں کے فائدہ کیلئے کرے اسی لئے یہ کبھی دو مفعولوں کی طرف متعدی ہوتا ہے جیسے (کَسَبْتُ فُلَانًا کَذَا:میں نے فلاں کو اتنا کچھ حاصل کرکے دیا مگر اَلْاِکْتِسَابُ:ایسا کام کرنے کو کہتے ہیں جس میں انسان صرف اپنے مفاد کو پیش نظر رکھے لہذا ہر اَکْتَسَاب کو کسب لازم ہوتا ہے لیکن ہر کسب کو اکتساب لازم نہیں ہے اور یہ (خَبَزَ وَاخْتَبْزَ وَشَوٰی وَاشْتَوٰی، وَطَبَخَ وَاطَّبَخَ) کی طرح ہے اور آیت کریمہ: (اَنۡفِقُوۡا مِنۡ طَیِّبٰتِ مَا کَسَبۡتُمۡ) (۲۔۲۶۷) جو پاکیزہ اور عمدہ مال تم کھاتے ہو اس میں سے راہ خدا میں خرچ کرو۔ کے متعلق آنحضرتﷺ سے سوال کیا گیا (1) (اَیُّ الْکَسْبِ اَطْیَبُ کہ کونسا کسب زیادہ پاکیزہ ہے تو آپﷺ نے فرمایا (عَمَلُ الرَّجُلِ بِیَدِہٖ) کہ انسان کا اپنے ہاتھ سے کام کرنا اور نیز فرمایا (2) (۹۵) (اِنَّ اَطْیَبَ مَا یَأْکُلُ الرَّجُلُ مِنْ کَسْبِہ وَاِنَّ وَلَدَہ مِنْ کَسْبِہ) سب سے زیادہ پاکیزہ رزق وہ ہے جو انسان اپنے ہاتھ سے کماکر کھالے اور اسکی اولاد بھی اسے کے کسب سے ہے۔قرآن پاک میں ہے: (لَا یَقۡدِرُوۡنَ عَلٰی شَیۡءٍ مِّمَّا کَسَبُوۡا) (۲۔۲۶۴) (اسی طرح یہ ریاکار) لوگ اپنے اعمال کا کچھ بھی صلہ حاصل نہیںکرسکیں گے اور قرآن پاک میں نیک و بد دونوں قسم کے اعمال کے متعلق یہ فعل استعمال ہوا ہے۔چنانچہ اعمال صالحہ کے متعلق فرمایا: (اَوۡ کَسَبَتۡ فِیۡۤ اِیۡمَانِہَا خَیۡرًا) (۶۔۱۵۸) یا اپنے ایمان کی حالت میں نیک عمل نہیں کئے ہونگے اور آیت کریمہ: (وَمِنْھُمْ مَّنْ یَّقُوْلُ رَبَّنَا اٰتِنَا فِی الدُّنْیَا حَسَنَۃً الْاٰیۃ) کے بعد فرمایا: (مِمَّا کَسَبُوْا) (۲۔۲۰۲) ان کے کاموں کا حصہ اور اعمال بد کے متعلق فرمایا۔ (اَنۡ تُبۡسَلَ نَفۡسٌۢ بِمَا کَسَبَتۡ ) (۶۔۷۰) تاکہ قیامت کے دن کوئی شخص اپنے اعمال کی سزا میں ہلاکت میں نہ ڈالا جائے۔ (اُولٰٓئِکَ الَّذِیۡنَ اُبۡسِلُوۡا بِمَا کَسَبُوۡا) (۶۔۷۰) یہی لوگ ہیں کہ اپنے اعمال کے وبال میں ہلاکت مین ڈالے گئے۔ (اِنَّ الَّذِیۡنَ یَکۡسِبُوۡنَ الۡاِثۡمَ سَیُجۡزَوۡنَ بِمَا کَانُوۡا یَقۡتَرِفُوۡنَ ) (۶۔۱۲۰) جو لوگ گناہ کرتے ہیں وہ عنقریب اپنے کئے کی سزا پائیں گے۔ (فَوَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا کَتَبَتۡ اَیۡدِیۡہِمۡ وَ وَیۡلٌ لَّہُمۡ مِّمَّا یَکۡسِبُوۡنَ ) (۲۔۷۹) ان پر افسوس ہے اس لیے کہ (بے اصل باتیں) اپنے ہاتھ سے لکھتے ہیں اور پھر ان پر افسوس ہے۔اس لئے کہ ایسے کام کرتے ہیں۔ (فَلۡیَضۡحَکُوۡا قَلِیۡلًا وَّ لۡیَبۡکُوۡا کَثِیۡرًا ۚ جَزَآءًۢ بِمَا کَانُوۡا یَکۡسِبُوۡنَ ) (۹۔۸۲) یہ دنیا میں تھوڑا سا ہنس لیں اور (آخرت میں ) ان کو اعمال کے بدلے جو کرتے رہے ہیں بہت سارا رونا ہوگا۔ (وَ لَوۡ یُؤَاخِذُ اللّٰہُ النَّاسَ بِمَا کَسَبُوۡا) (۳۵۔۴۵) اور اگر خدا لوگوں کو ان کے اعمال کے سبب پکڑنے لگتا۔ (وَ لَا تَکۡسِبُ کُلُّ نَفۡسٍ اِلَّا عَلَیۡہَا) (۶۔۱۶۴) اور جوکوئی برا کام کرتا ہے تو اس کا ضرر اسی کو ہوتا ہے اور آیت کریمہ: (ثُمَّ تُوَفّٰی کُلُّ نَفۡسٍ مَّا کَسَبَتۡ) (۲۔۲۸۱) اور ہر شخص اپنے اعمال کا پورا پورا بدلہ پائے گا۔ میں مَاکَسَبَتْ کا لفظ نیک و بد دونوں قسم کے اعمال کو شامل ہے اور اِکْتِسَابِ کا لفظ بھی ہے چنانچہ اعمال صالحہ کے متعلق فرمایا: (لِلرِّجَالِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبُوۡا ؕ وَ لِلنِّسَآءِ نَصِیۡبٌ مِّمَّا اکۡتَسَبۡنَ) (۴۔۳۲) مردوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے اور عورتوں کو ان کاموں کا ثواب ہے جو انہوں نے کئے۔اور آیت کریمہ: (لَہَا مَا کَسَبَتۡ وَ عَلَیۡہَا مَا اکۡتَسَبَتۡ) (۲۔۲۸۶) اچھے کام کرے گا تو اس کو ان کا فائدہ ملے گا اور برے کام کرے گا تو اسے ان کا نقصان پہنچے گا۔سے بعض نے استدلال کیا ہے کہ کسب کا لفظ اعمال صالحہ اور اکتساب کا لفظ اعمال سیئہ کے ساتھ مخصوص ہے اور بعض نے کہا ہے کہ کَسْب سے اعمال اخروی اور اکتساب سے مکاسب دنیوی مراد ہیں۔بعض نے کہا ہے کہ کسب سے مراد ہر وہ عمل ہے جو فعل خیر یا جلب نفع کے قبیل سے ہو اور دوسروں کو نفع پہنچانے کے لئے جائز طریقے سے انسان اسے کرتا ہے اور اکتساب سے ہر وہ نفع مراد ہے جو انسان اپنی ذات کیلئے حاصل کرتا ہے بشرطیکہ اس کا حصول اس کیلئے جائز ہو لہذا آیت میں اس امر پر متنبہ کیا ہے کہ جو فعل انسان دوسروں کو فائدہ پہنچانے کے لئے کرتا ہے اس کا اسے ثواب حاصل ہوگا اور جو صرف اپنی ذات کے لئے حاصل کرتا ہے خواہ اس کا حصول جائز طریقے پر ہی کیوں نہ ہو،تو شاذ و نادر ایسا ہوتا ہے کہ اسکا وبال اس پر نہ پڑے تو یہ اس منقولہ کی طرف اشارہ ہے کہ جو شخص دنیا حاصل کرنا چاہتا ہے اسے چاہیئے کہ اپنے آپ کو مصائب کا خوگر بنائے جیسا کہ آیت: (اَنَّمَاۤ اَمۡوَالُکُمۡ وَ اَوۡلَادُکُمۡ فِتۡنَۃٌ) (۸۔۲۸) کہ تمہارا مال اور اولاد بڑی آزمائش ہے اور اس قسم کی دوسری آیات سے ثابت ہوتا ہے۔

Lemma/Derivative

62 Results
كَسَبَ
Surah:2
Verse:79
وہ کماتے ہیں
they earn
Surah:2
Verse:81
کمایا
earned
Surah:2
Verse:134
کمایا اس نے
it earned
Surah:2
Verse:134
کمائی کی تم نے
you earned
Surah:2
Verse:141
کمایا اس نے
it earned
Surah:2
Verse:141
کمایا تم نے
you have earned
Surah:2
Verse:202
انہوں نے کمایا
they earned
Surah:2
Verse:225
کمائی کی
(have) earned
Surah:2
Verse:264
انہوں نے کمائی کی
they (have) earned
Surah:2
Verse:267
تم کماؤ۔ کمایا تم نے
you have earned