Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 100

سورة طه

مَنۡ اَعۡرَضَ عَنۡہُ فَاِنَّہٗ یَحۡمِلُ یَوۡمَ الۡقِیٰمَۃِ وِزۡرًا ﴿۱۰۰﴾ۙ

Whoever turns away from it - then indeed, he will bear on the Day of Resurrection a burden,

اس سے جو منہ پھیر لے گا وہ یقیناً قیامت کے دن اپنا بھاری بوجھ لادے ہوئے ہوگا ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

مَنْ أَعْرَضَ عَنْهُ ... Whoever turns away from it, This means whoever denies it and turns away from following its commands and instructions, while seeking guidance from other than it, then Allah will mislead him and send him on the path to Hell. This is why Allah says, مَنْ أَعْرَضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْرًا Whoever turns away from it, verily, they will bear a heavy burden on the Day of Resurrection. Burden here means sin. This is as Allah says, وَمَن يَكْفُرْ بِهِ مِنَ الاٌّحْزَابِ فَالنَّارُ مَوْعِدُهُ But those of the sects that reject it, the Fire will be their promised meeting place. (11:17) This applies generally to whoever the Qur'an reaches of the Arabs, the non-Arabs, the People of the Book and others. This is as Allah says, لااٌّنذِرَكُمْ بِهِ وَمَن بَلَغ That I may therewith warn you and whomsoever it may reach. (6:19) The Qur'an is a final warning for everyone it reaches. Whoever follows it, then he is rightly guided and whoever opposes it and turns away from it, then he is misguided. He will be wretched in this life, and he is promised that on the Day of Resurrection his abode will be the Hellfire. For this reason Allah says, مَنْ أَعْرَضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْرًا

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

100۔ 1 یعنی اس پر ایمان نہیں لائے گا اور اس میں جو کچھ درج ہے، اس پر عمل نہیں کرے گا۔ 100۔ 2 یعنی گناہ عظیم اس لئے کہ اس کا نامہ اعمال، نیکیوں سے خالی اور برائیوں سے پر ہوگا۔

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[٧٠] وزر بمعنی گناہ کا بوجھ یا پاپ کے گٹھری۔ اب جو شخص عمر بھر نہ قرآن کے نزدیک آئے، نہ اس کی کوئی ہدایت ماننے کو تیار ہو تو لامحالہ اس کی زندگی شتر بےمہار کی طرح ہوگی جو اللہ کی نافرمانیوں اور گناہوں پر مشتمل ہوگی۔ لہذا اسے اپنے اعمال کا ناقابل برداشت بوجھ اٹھانا پڑے گا۔ اس دنیا میں تو ایسے بوجھ کا تصور ہی کیا جاسکتا ہے۔ لیکن وہاں اس بوجھ کو مادی شکل دے دی جائے گی اور وہ اس بوجھ تلے پس رہا ہوگا۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

مَنْ اَعْرَضَ عَنْهُ ۔۔ : منہ پھیرنے سے مراد اس نصیحت پر ایمان نہ لانا اور عمل نہ کرنا ہے۔ ” وِزراً “ پر تنوین تعظیم و تہویل کے لیے ہے، بڑا بوجھ، بھاری بوجھ۔ ” حِمْلًا “ بمعنی ” مَحْمُوْلٌ“ ہے، جیسے ” ذِبْحٌ“ بمعنی ” مَذْبُوْحٌ“ ہے، اٹھایا ہوا (بوجھ) ۔ ” سَاءَ “ فعل ذم ہے، جس کا فاعل ضمیر مبہم ” ھُوَ “ ہے اور جس کے ابہام کی توضیح ” حِمْلًا “ تمیز کے ساتھ کی گئی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

مَّنْ أَعْرَ‌ضَ عَنْهُ فَإِنَّهُ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وِزْرً‌ا (Whoever turns away from it shall certainly bear a heavy burden on the Doomsday - 20:100) Turning aside from the Qur&an can take different forms: not paying proper attention and respect when it is being recited; showing scant desire to learn to read it or to comprehend its meaning, or reading it incorrectly without regard to correct pronunciation etc.; reading it without full concentration; reading it not to win God&s goodwill but to attain worldly rewards such as wealth and fame. Likewise not striving to comprehend the laws laid down by the Qur&an or, having understood them, not complying with them or acting in their defiance are extreme forms of disregard for the Qur&an. Any neglect of the rights and claims of the Qur&an is a great sin and the guilty person will bear it on his head on the Day of Judgment in the shape of a heavy load. It has been related in several traditions that the evil deeds and the sins which a person has committed in his life time will be placed on his head in the shape of a heavy burden on the Day of Resurrection.

مَنْ اَعْرَضَ عَنْهُ فَاِنَّهٗ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيٰمَةِ وِزْرًا، یعنی جو شخص قرآن سے اعراض (روگردانی) کرے گا قیامت کے روز اس کے اوپر گناہوں کا بڑا بوجھ لدا ہوگا۔ قرآن سے اعراض کی مختلف صورتیں ہیں اس کی تلاوت کی طرف کوئی دھیان ہی نہ کرے نہ کبھی قرآن پڑھنے اور سکیھنے کی فکر کرے یا قرآن کو پڑھے مگر غلط سلط پڑھے تصحیح حروف کی فکر نہ کرے یا صحیح بھی پڑھے مگر بےدلی اور بےپروائی سے پڑھے یا کسی دنیوی مال و عزت کی خواہش سے پڑھے۔ اسی طرح قرآن کے احکام کو سمجھنے کی طرف توجہ نہ دینا بھی قرآن سے اعراض ہے اور سمجھنے کے بعد ان پر عمل کرنے میں کوتاہی یا اس کے احکام کی خلاف ورزی یہ تو اعراض کا انتہائی درجہ ہے۔ غرض قرآن کے حقوق سے بےپروائی کرنے کا بڑا وبال ہے جو قیامت کے روز بارگراں بن کر اس کی گردن پر لاد دیا جاوے گا جیسا کہ روایات حدیث میں ہے کہ انسان کے برے اعمال اور گناہ قیامت کے روز ایک بار گراں بن کر اس کے اوپر لادا جائے گا۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

مَنْ اَعْرَضَ عَنْہُ فَاِنَّہٗ يَحْمِلُ يَوْمَ الْقِيٰمَۃِ وِزْرًا۝ ١٠٠ۙ اعرض وإذا قيل : أَعْرَضَ عنّي، فمعناه : ولّى مُبدیا عَرْضَهُ. قال : ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْها [ السجدة/ 22] ، فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ ( ع ر ض ) العرض اعرض عنی اس نے مجھ سے روگردانی کی اعراض کیا ۔ قرآن میں ہے : ثُمَّ أَعْرَضَ عَنْها [ السجدة/ 22] تو وہ ان سے منہ پھیرے ۔ فَأَعْرِضْ عَنْهُمْ وَعِظْهُمْ [ النساء/ 63] تم ان سے اعراض بر تو اور نصیحت کرتے رہو ۔ حمل الحَمْل معنی واحد اعتبر في أشياء کثيرة، فسوّي بين لفظه في فعل، وفرّق بين كثير منها في مصادرها، فقیل في الأثقال المحمولة في الظاهر کا لشیء المحمول علی الظّهر : حِمْل . وفي الأثقال المحمولة في الباطن : حَمْل، کالولد في البطن، والماء في السحاب، والثّمرة في الشجرة تشبيها بحمل المرأة، قال تعالی: وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلى حِمْلِها لا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ [ فاطر/ 18] ، ( ح م ل ) الحمل ( ض ) کے معنی بوجھ اٹھانے یا لادنے کے ہیں اس کا استعمال بہت سی چیزوں کے متعلق ہوتا ہے اس لئے گو صیغہ فعل یکساں رہتا ہے مگر بہت سے استعمالات میں بلحاظ مصاد رکے فرق کیا جاتا ہے ۔ چناچہ وہ بوجھ جو حسی طور پر اٹھائے جاتے ہیں ۔ جیسا کہ کوئی چیز پیٹھ لادی جائے اس پر حمل ( بکسرالحا) کا لفظ بولا جاتا ہے اور جو بوجھ باطن یعنی کوئی چیز اپنے اندر اٹھا ہے ہوئے ہوتی ہے اس پر حمل کا لفظ بولا جاتا ہے جیسے پیٹ میں بچہ ۔ بادل میں پانی اور عورت کے حمل کے ساتھ تشبیہ دے کر درخت کے پھل کو بھی حمل کہہ دیاجاتا ہے ۔ قرآن میں ہے :۔ وَإِنْ تَدْعُ مُثْقَلَةٌ إِلى حِمْلِها لا يُحْمَلْ مِنْهُ شَيْءٌ [ فاطر/ 18] اور کوئی بوجھ میں دبا ہوا پنا بوجھ ہٹانے کو کسی کو بلائے تو اس میں سے کچھ نہ اٹھائے گا ۔ قِيامَةُ والقِيامَةُ : عبارة عن قيام الساعة المذکور في قوله : وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] ، يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] ، وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] ، والْقِيَامَةُ أصلها ما يكون من الإنسان من القیام دُفْعَةً واحدة، أدخل فيها الهاء تنبيها علی وقوعها دُفْعَة، والمَقامُ يكون مصدرا، واسم مکان القیام، وزمانه . نحو : إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] ، القیامتہ سے مراد وہ ساعت ( گھڑی ) ہے جس کا ذکر کہ وَيَوْمَ تَقُومُ السَّاعَةُ [ الروم/ 12] اور جس روز قیامت برپا ہوگی ۔ يَوْمَ يَقُومُ النَّاسُ لِرَبِّ الْعالَمِينَ [ المطففین/ 6] جس دن لوگ رب العلمین کے سامنے کھڑے ہوں گے ۔ وَما أَظُنُّ السَّاعَةَ قائِمَةً [ الكهف/ 36] اور نہ خیال کرتا ہوں کہ قیامت برپا ہو۔ وغیرہ آیات میں پایاجاتا ہے ۔ اصل میں قیامتہ کے معنی انسان یکبارگی قیام یعنی کھڑا ہونے کے ہیں اور قیامت کے یکبارگی وقوع پذیر ہونے پر تنبیہ کرنے کے لئے لفظ قیام کے آخر میں ھاء ( ۃ ) کا اضافہ کیا گیا ہے ۔ المقام یہ قیام سے کبھی بطور مصدر میمی اور کبھی بطور ظرف مکان اور ظرف زمان کے استعمال ہوتا ہے ۔ چناچہ فرمایا : ۔ إِنْ كانَ كَبُرَ عَلَيْكُمْ مَقامِي وَتَذْكِيرِي [يونس/ 71] اگر تم کو میرا رہنا اور ۔ نصیحت کرنا ناگوار ہو ۔ وزر الوَزَرُ : الملجأ الذي يلتجأ إليه من الجبل . قال تعالی: كَلَّا لا وَزَرَ إِلى رَبِّكَ [ القیامة/ 11] والوِزْرُ : الثّقلُ تشبيها بِوَزْرِ الجبلِ ، ويعبّر بذلک عن الإثم کما يعبّر عنه بالثقل . قال تعالی: لِيَحْمِلُوا أَوْزارَهُمْ كامِلَةً (يَوْمَ الْقِيامَةِ ) وَمِنْ أَوْزارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلا ساءَ ما يَزِرُونَ [ النحل/ 25] ، کقوله : وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقالَهُمْ وَأَثْقالًا مَعَ أَثْقالِهِمْ [ العنکبوت/ 13] وحمل وِزْر الغیرِ في الحقیقة هو علی نحو ما أشار إليه صلّى اللہ عليه وسلم بقوله : «من سنّ سنّة حسنة کان له أجرها وأجر من عمل بها من غير أن ينقص من أجره شيء، ومن سنّ سنّة سيّئة کان له وِزْرُهَا ووِزْرُ من عمل بها» «4» أي : مثل وِزْرِ مَن عمل بها . ( و ز ر ) الوزر ۔ پہاڑ میں جائے پناہ ۔ قرآن میں ہے : ۔ كَلَّا لا وَزَرَ إِلى رَبِّكَ [ القیامة/ 11] بیشک کہیں پناہ نہیں اس روز پروردگار ہی کے پاس جانا ہے ۔ الوزر ۔ کے معنی بار گراں کے ہیں اور یہ معنی وزر سے لیا گیا ہے جس کے معنی پہاڑ میں جائے پناہ کے ہیں اور جس طرح مجازا اس کے معنی بوجھ کے آتے ہیں اسی طرح وزر بمعنی گناہ بھی آتا ہے ۔ ( اسی کی جمع اوزار ہے ) جیسے فرمایا : ۔ لِيَحْمِلُوا أَوْزارَهُمْ كامِلَةً (يَوْمَ الْقِيامَةِ ) وَمِنْ أَوْزارِ الَّذِينَ يُضِلُّونَهُمْ بِغَيْرِ عِلْمٍ أَلا ساءَ ما يَزِرُونَ [ النحل/ 25]( اے پیغمبر ان کو بکنے دو ) یہ قیامت کے دن اپنے ( اعمال کے ) پورے سے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور جن کو یہ بےتحقیق گمراہ کرتے ہیں ان کے بوجھ بھی ( اٹھائیں گے ) جیسا کہ دوسری جگہ فرمایا : ۔ وَلَيَحْمِلُنَّ أَثْقالَهُمْ وَأَثْقالًا مَعَ أَثْقالِهِمْ [ العنکبوت/ 13] اور یہ اپنے بوجھ بھی اٹھائیں گے اور اپنے بوجھوں کے ساتھ اور بوجھ بھی ۔ اور دوسروں کو بوجھ اٹھانے کے حقیقت کیطرف آنحضرت (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) نے اشارہ کرتے ہوئے فرمایا من سن سنتہ حسنتہ کان لہ اجرھا واجر من عمل بھا من غیران ینقض من اجرہ شیئ ومن سن سنتہ سیئتہ کان لہ وزرھا ووزر من عمل بھا کی جس شخص نے اچھا طریقہ جاری کیا اسے اس کا اجر ملے گا اور ان لوگوں کا بھی اجر ملے گا جو اس پر عمل کریں گے بدوں اس کے کہ ان کے اجر میں کسی قسم کی کمی ہو اور جس نے بری رسم جاری کی اس کا بوجھ ہوگا اور ان لوگوں کا بھی جو اس پر عمل کریں گے ۔ تویہاں ان لوگوں کے اجر یا بوجھ سے ان کی مثل اجر یا بوجھ مراد ہے

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(١٠٠۔ ١٠١) جو لوگ اس کے مضامین ماننے سے اعراض کریں گے تو وہ قیامت کے دن شرک کا عذاب کے بڑا بھاری بوجھ اٹھائیں گے اور وہ اس عذاب میں ہمیشہ رہیں گے اور یہ ان کے گناہوں کی سزا ان کے لیے بہت ہی بڑا بوجھ ہوگی ،

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:100) وزرا۔ بوجھ (گناہوں کا بھاری) بوجھ اس کی جمع اوزار ہے۔ الوزر کے معنی بار گراں کے ہیں اور یہ معنی وزر بمعنی گناہ بھی آتا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

100 جو لوگ اس نصیحت کی کتاب یعنی قرآن حمید سے روگردانی کریں گے وہ قیامت کے دن ایک بہت بھاری بوجھ اٹھائے ہوئے ہوں گے۔