Surat Tahaa
Surah: 20
Verse: 107
سورة طه
لَّا تَرٰی فِیۡہَا عِوَجًا وَّ لَاۤ اَمۡتًا ﴿۱۰۷﴾ؕ
You will not see therein a depression or an elevation."
جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا ، نہ اونچ نیچ ۔
لَّا تَرٰی فِیۡہَا عِوَجًا وَّ لَاۤ اَمۡتًا ﴿۱۰۷﴾ؕ
You will not see therein a depression or an elevation."
جس میں تو نہ کہیں موڑ توڑ دیکھے گا ، نہ اونچ نیچ ۔
You will see therein no crookedness nor curve. meaning, `on that Day you will not see in the earth any valley, hill, or any place, whether low or elevated.' Ibn Abbas, Ikrimah, Mujahid, Al-Hasan Al-Basri, Ad-Dahhak, Qatadah and others of the Salaf all said the same. The People will rush towards the Voice of the Caller Allah says,
[٧٥] یعنی پہاڑوں کو پیوند خاک بنادیا جائے، سمندروں کو پاٹ دیا جائے گا۔ زمین کے سب نشیب فراس ختم کردیئے جائٖں گے اور وہ ایک بالکل ہموار اور وسیع میدان کی طرح بن جائے گا۔ اسی بات کو اللہ تعالیٰ نے دوسرے مقام پر فرمایا : ( يَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَيْرَ الْاَرْضِ وَالسَّمٰوٰتُ وَبَرَزُوْا لِلّٰهِ الْوَاحِدِ الْقَهَّارِ 48 ۔ ) 14 ۔ ابراھیم :48) && یعنی اس دن یہ زمین ایسی نہ رہے گی جیسی تم آج دیکھ رہے ہو، بلکہ اس میں تبدیل پیدا کردی جائے گی &&
ۙلَّا تَرٰى فِيْهَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا : ” عِوَجًا “ کجی، مراد نیچی جگہ ہے۔ ” اَمْتًا “ معمولی ابھری ہوئی جگہ، یعنی ہر بلندی اور پستی، حتیٰ کہ سمندروں کی گہرائی اور پہاڑوں کی بلندی ختم ہو کر پوری زمین بالکل ہموار ہوجائے گی، جس میں ذرہ برابر نیچی یا اونچی جگہ دکھائی نہ دے گی۔
لَّا تَرٰى فِيْہَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا ١٠٧ۭ عوج الْعَوْجُ : العطف عن حال الانتصاب، يقال : عُجْتُ البعیر بزمامه، وفلان ما يَعُوجُ عن شيء يهمّ به، أي : ما يرجع، والعَوَجُ يقال فيما يدرک بالبصر سهلا کالخشب المنتصب ونحوه . والعِوَجُ يقال فيما يدرک بالفکر والبصیرة كما يكون في أرض بسیط يعرف تفاوته بالبصیرة والدّين والمعاش، قال تعالی: قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر/ 28] ، ( ع و ج ) العوج ( ن ) کے معنی کسی چیز کے سیدھا کپڑا ہونے کی حالت سے ایک طرف جھک جانا کے ہیں ۔ جیسے عجت البعیر بزمامہ میں نے اونٹ کو اس کی مہار کے ذریعہ ایک طرف مور دیا فلاں مایعوج عن شئی یھم بہ یعنی فلاں اپنے ارادے سے بار نہیں آتا ۔ العوج اس ٹیڑے پن کر کہتے ہیں جو آنکھ سے بسہولت دیکھا جا سکے جیسے کھڑی چیز میں ہوتا ہے مثلا لکڑی وغیرہ اور العوج اس ٹیڑے پن کو کہتے ہیں جو صرف عقل وبصیرت سے دیکھا جا سکے جیسے صاف میدان کو ناہمواری کو غور فکر کے بغیر اس کا ادراک نہیں ہوسکتا یامعاشرہ میں دینی اور معاشی نا ہمواریاں کہ عقل وبصیرت سے ہی ان کا ادراک ہوسکتا ہے قرآن میں ہے : قُرْآناً عَرَبِيًّا غَيْرَ ذِي عِوَجٍ [ الزمر/ 28]( یہ ) قرآن عربی رہے ) جس میں کوئی عیب ( اور اختلاف ) نہیں ہے : امتا۔ ٹیلا۔ اونچان۔ نشیب و فراز
آیت ١٠٧ (لَّا تَرٰی فِیْہَا عِوَجًا وَّلَآ اَمْتًا ) ” تب زمین ایک ہموار چٹیل میدان کی صورت اختیار کر جائے گی اور دیکھنے والا اس میں کوئی نشیب و فراز محسوس نہیں کرے گا۔
83. According to the Quran, the earth will take a new shape in the Hereafter: The earth will be spread. (Surah Al-Inshiqaq, Ayat 3). The bottoms of the oceans will be split (and the whole water will sink down in the earth). (Surah Al-Infitar, Ayat 3). The oceans will be filled up. (Surah At-Takweer, Ayat 6). The mountains will be reduced to fine dust and scattered away and there will be left no curve or crease in the earth. (Surah Taaha, Ayats 105-107). On that day the earth will be totally changed. (Surah Ibrahim, Ayat 48). And it will be turned into a garden and given to the pious people to dwell therein forever. (Surah Az-Zumur, Ayat 74). This shows that ultimately this earth will be turned into Paradise which will be inherited by the pious and righteous servants of Allah. The whole earth will become one country, and there will be no mountains, oceans, rivers and deserts which today divide it into countless countries and homelands and divide mankind as well into as many tribes, races and classes. Ibn Abbas and Qatadah have the same view that Paradise will be established on this very earth.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :83 عالم آخرت میں زمین کی جو نئی شکل بنے گی اسے قرآن مجید میں مختلف مواقع پر بیان کیا گیا ہے ۔ سورۂ انشقاق میں فرمایا : اِذَا لْاَرْضُ مُدَّتْ ۔ زمین پھیلا دی جائے گی ۔ سورۂ انفطار میں فرمایا : اِذَا الْبِحَارُ فُجِّرَتْ ، سمندر پھاڑ دیے جائیں گے جس کا مطلب غالباً یہ ہے کہ سمندروں کی تہیں پھٹ جائیں گی اور سارا پانی زمین کے اندر اتر جائے گا سورۂ تکویر میں فرمایا : اِذا الْبِحَارُ سُجِّرَتْ ، سمندر بھردیے جائیں گے یا پاٹ دیے جائیں گے ۔ اور یہاں بتایا جا رہا ہے کہ پہاڑوں کو ریزہ ریزہ کر کے ساری زمین ایک ہموار میدان کی طرح کر دی جائے گی ۔ اس سے جو شکل ذہن میں بنتی ہے وہ یہ ہے کہ عالم آخرت میں یہ پورا کرۂ زمین سمندروں کو پاٹ کر ، پہاڑوں کو توڑ کر ، نشیب و فراز کو ہموار اور جنگلوں کو صاف کر کے بالکل ایک گیند کی طرح بنا دیا جائے گا ۔ یہی وہ شکل ہے جس کے متعلق سورۂ ابراہیم آیت 48 میں فرمایا : یَوْمَ تُبَدَّلُ الْاَرْضُ غَیْرَ الْاَرْضِ ۔ وہ دن جبکہ زمین بدل کر کچھ سے کچھ کر دی جائے گی ۔ اور یہی زمین کی وہ شکل ہو گی جس پر حشر قائم ہو گا اور اللہ تعالیٰ عدالت فرمائے گا ۔ پھر اس کی آخری اور دائمی شکل وہ بنادی جائے گی جس کو سورۂ زُمر آیت 74 میں یوں بیان فرمایا گیا ہے : وَقَالُوا لْحَمْدُ لِلِہ الَّذِیْ صَدَقَٓنَا وَعْدَہ وَ اَوْرَثَنا الْاَرْضَ تَتَبَوَّاُ مِنَ الْجَنَّۃِحَیْثُ نَشَآءُ ، فَنِعَمَ اَجْرُ الْعٰمِلِیْنَ یعنی متقی لوگ کہیں گے کہ شکر ہے اس خدا کا جس نے ہم سے اپنے وعدے پورے کیے اور ہم کو زمین کا وارث بنا دیا ، ہم اس جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں ۔ پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے ۔ اس سے معلوم ہوا کہ آخر کار یہ پورا کرہ جنت میں جہاں چاہیں اپنی جگہ بنا سکتے ہیں ۔ پس بہترین اجر ہے عمل کرنے والوں کے لیے اس سے معلوم ہوا کہ آخر کار یہ پورا کرہ جنت بنا دیا جائے گا اور خدا کے صالح و متقی بندے اس کے وارث ہوں گے ۔ اس وقت پوری زمین ایک ملک ہوگی ۔ پہاڑ ، سمندر ، دریا ، صحرا ، جو آج زمین کو بے شمار ملوں اور وطنوں میں تقسیم کر رہے ہیں ، اور ساتھ ساتھ انسانیت کو بھی بانٹے دے رہے ہیں ، سرے سے موجود ہی نہ ہوں گے ۔ ( واضح رہے کہ صحابہ و تابعین میں سے ابن عباس رضی اللہ عنہ اور قتادہ بھی اس بات کے قائل ہیں کہ جنت اسی زمین پر ہو گی ، اور سورہ نجم کی آیت عِنْد سِدْرَۃِ الْمُنْتَھٰی ہ عِنْدَھَا جَنَّۃُ الْمأویٰ ، کی تاویل وہ یہ کرتے ہیں کہ اس سے مراد وہ جنت ہے جس میں اب شہداء کی ارواح رکھی جاتی ہیں )
(20:107) عوجا۔ کجی۔ ٹیڑھا پن یہ عوج یعوج سے اسم ہے عوج مصدر اعوج صفت عوج العود لکڑی ٹیڑھی ہوگئی۔ عوج الانسان آدمی بدخلق ہوگیا۔ اعوجاج ٹیڑھا پن (لکڑی کا) ۔ امتا۔ ٹیلا۔ اونچان۔ نشیب و فراز۔