The Intercession and the Recompense
Allah, the Exalted, says,
يَوْمَيِذٍ
...
On that day,
the Day of Resurrection,
...
لاَّا تَنفَعُ الشَّفَاعَةُ
...
no intercession shall avail.
meaning with Him (Allah).
...
إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَنُ وَرَضِيَ لَهُ قَوْلاً
except the one for whom the Most Gracious has given permission and whose word is acceptable to Him.
This is similar to His statement,
مَن ذَا الَّذِى يَشْفَعُ عِندَهُ إِلاَّ بِإِذْنِهِ
Who is he that can intercede with Him except with His permission. (2:255)
It is also similar to His statement,
وَكَمْ مِّن مَّلَكٍ فِى السَّمَـوَتِ لاَ تُغْنِى شَفَـعَتُهُمْ شَيْياً إِلاَّ مِن بَعْدِ أَن يَأْذَنَ اللَّهُ لِمَن يَشَأءُ وَيَرْضَى
And there are many angels in the heavens, whose intercession will avail nothing except after Allah has given leave for whom He wills and is pleased with. (53:26)
He also says,
وَلاَ يَشْفَعُونَ إِلاَّ لِمَنِ ارْتَضَى وَهُمْ مِّنْ خَشْيَتِهِ مُشْفِقُونَ
And they cannot intercede except for him with whom He is pleased. And they stand in awe for fear of Him. (21:28)
He also says,
وَلاَ تَنفَعُ الشَّفَـعَةُ عِندَهُ إِلاَّ لِمَنْ أَذِنَ لَهُ
Intercession with Him profits not except for him whom He permits. (34:23)
And He says,
يَوْمَ يَقُومُ الرُّوحُ وَالْمَلَـيِكَةُ صَفّاً لاَّ يَتَكَلَّمُونَ إِلاَّ مَنْ أَذِنَ لَهُ الرَّحْمَـنُ وَقَالَ صَوَاباً
The Day that Ar-Ruh and the angels will stand forth in rows, they will not speak except him whom the Most Gracious allows, and he will speak what is right. (78:38)
In the Two Sahihs it is reported from the leader of the Children of Adam and the Noblest of all the creatures to Allah, Muhammad:
اتِي تَحْتَ الْعَرْشِ وَأَخِرُّ للهِ سَاجِدًا وَيَفْتَحُ عَلَيَّ بِمَحَامِدَ لاَ أُحْصِيهَا الاْنَ فَيَدَعُنِي مَا شَاءَ أَنْ يَدَعَنِي ثُمَّ يَقُولُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَكَ وَقُلْ يُسْمَعْ وَاشْفَعْ تُشَفَّعْ فَيَحُدُّ لِي حَدًّا فَأُدْخِلُهُمُ الْجَنَّةَ ثُمَّ أَعُود
I will come under the Throne and I will fall down into prostration. Then, I will be inspired to make praises (of Allah) that I am not able to recall them now. Allah will leave me in this condition as long as He wishes. Then, He will say, "O Muhammad, raise your head. Speak and you will be heard, intercede and your intercession will be accepted."
Then, a designated group will be allowed for me (to intercede on their behalf). Allah will then enter them into Paradise and I will return (to repeat the process again).
The Prophet mentioned doing this four times. May Allah's blessings and peace be upon him and the rest of the Prophets as well.
In another Hadith it also mentions that he said,
يَقُولُ تَعَالَى أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مِثْقَالُ حَبَّةٍ مِنْ إِيمَانٍ
فَيُخْرِجُونَ خَلْقًا كَثِيرًا
ثُمَّ يَقُولُ أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ نِصْفُ مِثْقَالٍ مِنْ إِيمَانٍ
أَخْرِجُوا مِنَ النَّارِ مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ مَا يَزِنُ ذَرَّةً
مَنْ كَانَ فِي قَلْبِهِ أَدْنَى أَدْنَى مِثْقَالِ ذَرَّةٍ مِنْ إِيمَان
Allah, the Exalted, will say, "Bring out of the Fire whoever has a seed's weight of faith in his heart."
So a large number of people will be brought out.
Then He will say,
"Bring out of the Fire whoever has a half of a seed's weight of faith in his heart.
Bring out whoever has the weight of a speck of dust in his heart.
Bring out whoever has the weight of the smallest and tiniest particle of dust of faith in his heart."
And the Hadith continues.
Concerning Allah's statement,
نوعیت شفاعت اور روز قیامت ۔
قیامت کے دن کسی کی مجال نہ ہو گی کہ دوسرے کے لئے شفاعت کرے ہاں جسے اللہ اجازت دے ۔ نہ آسمان کے فرشتے بے اجازت کسی کی سفارش کرسکیں نہ اور کوئی بزرگ بندہ ۔ سب کو خود خوف لگا ہوگا بے اجازت کسی کی سفارش نہ ہو گی ۔ فرشتے اور روح صف بستہ کھڑے ہوں گے ، بے اجازت الٰہی کوئی لب نہ کھول سکے گا ۔ خود سید الناس اکرم الناس رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بھی عرش تلے اللہ کے سامنے سجدے میں گر پڑیں گے اللہ کی خوب حمد وثنا کریں گے دیر تک سجدے میں پڑے رہیں گے پھر اللہ تعالیٰ فرمائے گا اے محمد ( صلی اللہ علیہ وسلم ) اپنا سر اٹھاؤ کہو تمہاری بات سنی جائے گی ، تمہاری شفاعت قبول کی جائے گی پھر حد مقرر ہو گی آپ ان کی شفاعت کرکے جنت میں لے جائیں گے پھر لوٹیں گے پھر یہی ہو گا چار مرتبہ یہی ہو گا ۔ صلوات اللہ وسلامہ علیہ وعلی سائر الانبیاء ۔ اور حدیث میں ہے کہ حکم ہو گا کہ جہنم سے ان لوگوں کو بھی نکال لاؤ جن کے دل میں مثقال ایمان ہو ۔ پس بہت سے لوگوں کو نکال لائیں گے پھر فرمائے گا جس کے دل میں آدھا مثقال ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ جس کے دل میں بقدر ایک ذرے کے ایمان ہو اسے بھی نکال لاؤ ۔ جس کے دل میں اس سے بھی کم ایمان ہو اسے بھی جہنم سے آزاد کرو ، الخ ۔ اس نے تمام مخلوق کا اپنے علم سے احاطہ کررکھا ہے مخلوق اس کے علم کا احاطہ کر نہیں سکتی ۔ جیسے فرمان ہے اس کے علم میں سے صرف وہی معلوم کرسکتے ہیں جو وہ چاہے ۔ تمام مخلوق کے چہرے عاجزی پستی ذلت ونرمی کے ساتھ اس کے سامنے پست ہیں اس لئے کہ وہ موت وفوت سے پاک ہے ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ ہی رہنے والا ہے وہ نہ سوئے نہ اونگھے ۔ خود اپنے آپ قائم رہنے والا اور ہر چیز کو اپنی تدبیر سے قائم رکھنے والا ہے سب کی دیکھ بھال حفاظت اور سنبھال وہی کرتا ہے ، وہ تمام کمالات رکھتا ہے اور ساری مخلوق اس کی محتاج ہے بغیر رب کی مرضی کے نہ پیدا ہو سکے نہ باقی رہ سکے ۔ جس نے یہاں ظلم کئے ہوں گے وہ وہاں برباد ہو گا ۔ کیونکہ ہر حق دار کو اللہ تعالیٰ اس دن اس کا حق دلوائے گا یہاں تک کہ بےسینگ کی بکری کو سینگ والی بکری سے بدلہ دلوایا جائے گا ۔ حدیث قدسی میں ہے کہ اللہ تعالیٰ عزوجل فرمائے گا مجھے اپنی عزت وجلال کی قسم کسی ظالم کے ظلم کو میں اپنے سامنے سے نہ گزرنے دوں گا ۔ صحیح حدیث میں ہے لوگوظلم سے بچو ۔ ظلم قیامت کے دن اندھیرے بن کر آئے گا اور سب سے بڑھ کرنقصان یافتہ وہ ہے جو اللہ سے شرک کرتا ہوا مرا وہ تباہ وبرباد ہوا ، اس لئے کہ شرک ظلم عظیم ہے ۔ ظالموں کا بدلہ بیان فرما کر متقیوں کا ثواب بیان ہو رہا ہے کہ نہ ان کی برائیاں بڑھائی جائیں نہ ان کی نیکیاں گھٹائی جائیں ۔ گناہ کی زیادتی اور نیکی کی کمی سے وہ بےکھٹکے ہیں ۔