99. According to this verse, it was Adam whom Satan primarily wanted to seduce and not Eve. Though according to (Surah Al-Aaraf, Ayat 20), he tempted both of them and both were seduced, but Satan’s efforts were mainly directed to Adam. On the contrary, according to the Bible, the serpent first tempted the woman to eat the fruit of the forbidden tree and then she seduced her husband. (Genesis, 3).
100. According to this verse, Satan tempted Adam to eat the fruit of the tree so that he might get eternal life and everlasting kingdom, and according to (Surah Al-Aaraf, Ayat 20), he put an additional temptation in their way, saying that they would become angels and immortal.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :99
یہاں قرآن صاف تصریح کرتا ہے کہ آدم و حوا میں سے اصل وہ شخص جس کو شیطان نے وسوسے میں ڈالا آدم علیہ السلام تھے نہ کہ حضرت حوا ۔ اگرچہ سورہ اعراف کے بیان کے مطابق مخاطب دونوں ہی تھے اور بہکانے میں دونوں ہی آئے ، لیکن شیطان کی وسوسہ اندازی کا رخ دراصل حضرت آدم ہی کی طرف تھا ۔ اس کے برعکس بائیبل کا بیان یہ ہے کہ سانپ نے پہلے عورت سے بات کی اور پھر عورت نے اپنے شوہر کو بہکا کر درخت کا پھل اسے کھلایا ( پیدائش ، باب 3 ) ۔
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :100
سورہ اعراف میں شیطان کی گفتگو کی مزید تفصیل ہم کو یہ ملتی ہے : وَقَالَ مَا نَھٰکُمَا رَبُّکُمَا عَنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَہِ اِلَّآ اَنْ تَکُوْنَا مَلَکَیْنِ اَوْ تَکُوْنَا مِنَ الْخٰلِدِیْنَ ، اور اس نے کہا کہ تمہارے رب نے تم کو اس درخت سے صرف اس لیے روک دیا ہے کہ کہیں تم دونوں فرشتے نہ ہو جاؤ ، یا ہمیشہ جیتے نہ رہو ۔ ( آیت 20 ) ۔