103. “His Lord chose him” because he did not disobey Him intentionally and did not persist in sin arrogantly. As soon as he realized his error, he felt ashamed of it and asked Allah’s pardon: O our Lord, we have wronged ourselves gravely. If You do not forgive us and have mercy upon us, we shall be totally ruined. (Surah Al-Aaraf, Ayat 23). In contrast to Adam and Eve, Satan was cursed because he not only disobeyed his Lord but also persisted in his sin, and boldly challenged Him that it was He Who was responsible for his disobedience, for He had preferred Adam whom He had created of clay over him whom He had made of fire.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :103
یعنی شیطان کی طرح راندۂ درگاہ نہ کر دیا ، طاعت کی کوشش میں نا کام ہو کر جہاں وہ گر گئے تھے وہیں انہیں پڑا نہیں چھوڑ دیا ، بلکہ اٹھا کر پھر اپنے پاس بلا لیا اور اپنی خدمت کے لیے چن لیا ۔ ایک سلوک وہ ہے جو بالارادہ بغاوت کرنے والے اور اکڑ اور ہیکڑی دکھانے والے نوکر کے ساتھ کیا جاتا ہے ۔ اس کا مستحق شیطان تھا اور ہر وہ بندہ ہے جو ڈٹ کر اپنے رب کی نافرمانی کرے اور خم ٹھونک کر اس کے سامنے کھڑا ہو جائے ۔ دوسرا سلوک وہ ہے جو اس وفادار بندے کے ساتھ کیا جاتا ہے جو محض بھول اور فقدان عزم کی وجہ سے قصور کر گزرا ہو ، اور پھر ہوش آتے ہی اپنے کیے پر شرمندہ ہو جائے ۔ یہ سلوک حضرت آدم و حوا سے کیا گیا ، کیونکہ اپنی غلطی کا احساس ہوتے ہی وہ پکار اٹھے تھے کہ : رَبَّنَا ظَلَمْنَآ اَنْفُسَنَا وَ اِنْ لَّمْ تَغْفِرْلَنَا وَ تَرْحَمْنَا لَنَکُوْنَنُ مِنَ الْخٰسِرِیْنَ ، اے ہمارے پروردگار ، ہم نے اپنے نفس پر ظلم کیا ، اور اگر تو ہم سے در گزر نہ فرمائے اور ہم پر رحم نہ کرے تو ہم بر باد ہو جائیں گے ۔ ( اعراف ۔ آیت ۔ 23 ) ۔
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :104
یعنی صرف معاف ہی نہ کیا ، بلکہ آئندہ کے لیے راہ راست بھی بتائی اور اس پر چلنے کا طریقہ بھی سکھایا ۔