Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 21

سورة طه

قَالَ خُذۡہَا وَ لَا تَخَفۡ ٝ سَنُعِیۡدُہَا سِیۡرَتَہَا الۡاُوۡلٰی ﴿۲۱﴾

[ Allah ] said, "Seize it and fear not; We will return it to its former condition.

فرمایا بے خوف ہو کر اسے پکڑ لے ، ہم اسے اسی پہلی سی صورت میں دوبارہ لادیں گے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

قَالَ خُذْهَا وَلاَا تَخَفْ ... Allah said: "Grasp it and fear not; Concerning Allah's statement, ... سَنُعِيدُهَا سِيرَتَهَا الاُْولَى We shall return it to its former state. the form that it was in, as you recognized it before.

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

21۔ 1 یہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کو معجزہ عطا کیا گیا جو عصائے موسیٰ (علیہ السلام) کے نام سے مشہور ہے

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٦] سیدنا موسیٰ (علیہ السلام) نے اللہ کے حکم کی تعمیل میں عصا کو زمین پر جو پھینکا تو وہ اسی وقت سانپ بن گیا اور سانپ بنتے ہی دوڑنے بھی لگا۔ جب وہ آپ کی طرف آیا تو آپ خود بھی اس سے خوف زدہ ہوگئے کہ کہیں گزند نہ پہنچائے۔ یہ صورت حال دیکھ کر اللہ تعالیٰ نے حکم دیا۔ ڈرنے کی کوئی بات نہیں۔ اب اسے جرأت...  کرکے پکڑ لو تو تمہارے ہاتھ لگاتے ہی پھر یہ اپنی پہلی حالت پر آجائے گا یعنی تمہارا وہی پہلا عصا بن جائے گا۔ عصائے موسیٰ کے سانپ کے نام اور اوصاف :۔ لاٹھی کے اس طرح سانپ بن جانے کے لئے قرآن نے مختلف مقامات پر تین الفاظ استعمال کئے ہیں (١) اس مقام پر حیۃ کا لفظ ہے جو ہر قسم کے سانپ کے لئے بولا جاسکتا ہے۔ (٢) جان یعنی سفید پتلا اور لمبا سا سانپ، سانپ کی سٹک (٢٧: ١٠) اور (٣) بہت بڑا سانپ۔ اژدھا (٧: ١٠٧) یعنی لاٹھی جب پھینکی جاتی تو پہلے وہ پتلا سا سانپ بنتی تھی۔ پھر لحظہ بہ لحظہ اس کے جسم میں اضافہ اور تربیت بھی ہونے لگتی تھی۔ تاآنکہ وہ بہت بڑا سانپ بن جاتی تھی۔   Show more

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

قَالَ خُذْہَا وَلَا تَخَف ْ۝ ٠۪ سَنُعِيْدُہَا سِيْرَتَہَا الْاُوْلٰى۝ ٢١ أخذ الأَخْذُ : حوز الشیء وتحصیله، وذلک تارةً بالتناول نحو : مَعاذَ اللَّهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنا مَتاعَنا عِنْدَهُ [يوسف/ 79] ، وتارةً بالقهر نحو قوله تعالی: لا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلا نَوْمٌ [ البقرة/ 255] ( اخ ذ... ) الاخذ کے معنی ہیں کسی چیز کو حاصل کرلینا جمع کرلینا اور احاطہ میں لے لینا اور یہ حصول کبھی کسی چیز کو پکڑلینے کی صورت میں ہوتا ہے ۔ جیسے فرمایا : ۔ { مَعَاذَ اللهِ أَنْ نَأْخُذَ إِلَّا مَنْ وَجَدْنَا مَتَاعَنَا عِنْدَهُ } ( سورة يوسف 79) خدا پناہ میں رکھے کہ جس شخص کے پاس ہم نے اپنی چیز پائی ہے اس کے سو اہم کسی اور پکڑ لیں اور کبھی غلبہ اور قہر کی صورت میں جیسے فرمایا :۔ { لَا تَأْخُذُهُ سِنَةٌ وَلَا نَوْمٌ } ( سورة البقرة 255) نہ اس پر اونگھ غالب آسکتی اور نہ ہ نیند ۔ محاورہ ہے ۔ خفی خَفِيَ الشیء خُفْيَةً : استتر، قال تعالی: ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف/ 55] ، ( خ ف ی ) خفی ( س ) خفیتہ ۔ الشیء پوشیدہ ہونا ۔ قرآن میں ہے : ادْعُوا رَبَّكُمْ تَضَرُّعاً وَخُفْيَةً [ الأعراف/ 55] اپنے پروردگار سے عاجزی سے اور چپکے چپکے دعائیں مانگا کرو ۔ عود الْعَوْدُ : الرّجوع إلى الشیء بعد الانصراف عنه إمّا انصرافا بالذات، أو بالقول والعزیمة . قال تعالی: رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْها فَإِنْ عُدْنا فَإِنَّا ظالِمُونَ [ المؤمنون/ 107] ( ع و د ) العود ( ن) کسی کام کو ابتداء کرنے کے بعد دوبارہ اس کی طرف پلٹنے کو عود کہاجاتا ہی خواہ وہ پلٹا ھذایۃ ہو ۔ یا قول وعزم سے ہو ۔ قرآن میں ہے : رَبَّنا أَخْرِجْنا مِنْها فَإِنْ عُدْنا فَإِنَّا ظالِمُونَ [ المؤمنون/ 107] اے پروردگار ہم کو اس میں سے نکال دے اگر ہم پھر ( ایسے کام ) کریں تو ظالم ہوں گے ۔ سِّيرَةُ : الحالة التي يكون عليها الإنسان وغیره، غریزيّا کان أو مکتسبا، يقال : فلان له سيرة حسنة، وسیرة قبیحة، وقوله : سَنُعِيدُها سِيرَتَهَا الْأُولی [ طه/ 21] ، أي : الحالة التي کانت عليها من کو نها عودا . السیرۃ اس حالت کو کہتے ہیں جس پر انسان زندگی بسر کرتا ہے عام اس سے کہ اس کی وہ حالت طبعی ہو یا اکتسابی ۔ کہا جاتا ہے ۔ فلان حسن السیرۃ فلاں کی سیرت اچھی ہے ۔ فلاں قبیح السیرۃ اس کی سیرت بری ہے اور آیت سَنُعِيدُها سِيرَتَهَا الْأُولی [ طه/ 21] ہم اس کو ابھی اس کی پہلی حالت پر لوٹا دیں گے ۔ میں سیرۃ اولٰی سے اس عصا کا دوبارہ لکڑی بن جانا ہے ۔  Show more

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

(٢١) اللہ تعالیٰ نے فرمایا حضرت موسیٰ (علیہ السلام) اس کو پکڑ لو اور ڈرو نہیں ہم ابھی اس کو پہلی حالت پر لاٹھی بنادیں گے۔

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢١ (قَالَ خُذْہَا وَلَا تَخَفْوقفۃ) ” سورۃ النمل (آیت ١٠) اور سورة القصص (آیت ٣١) میں اس واقعہ کے حوالے سے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کے خوفزدہ ہوجانے کا ذکر بھی آیا ہے : (فَلَمَّا رَاٰہَا تَہْتَزُّ کَاَنَّہَا جَآنٌّ وَّلّٰی مُدْبِرًا وَّلَمْ یُعَقِّبْ ط) ” جب انہوں نے دیکھا کہ وہ (لاٹھی) حرکت ک... ر رہی ہے جیسے کہ وہ ایک سانپ ہو ‘ تو وہ پیٹھ پھیر کر بھاگے اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا “۔ پھر اللہ نے فرمایا کہ آپ ڈریں نہیں بلکہ واپس آئیں اور اس کو پکڑ لیں۔ بہر حال یہاں پر وہ تفصیل بیان نہیں ہوئی ۔   Show more

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:21) سنعیدھا۔ س مستقبل قریب کے لئے ہے نعید اعادۃ (افعال) سے مضارع جمع متکلم کا صیغہ ہے۔ ہم لوٹا دیں گے۔ ہم لوٹا کر پھر کردیں گے۔ ھاکا مرجع حیۃ ہے۔ سیرتھا۔ اس کی سیرت اس کی حالت۔ مضاف مضاف الیہ۔ سنعیدھا سیرتھا الاولی۔ ہم ابھی اسے اس کی پہلی حالت کی طرف پھیر دیں گے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

6۔ موسیٰ (علیہ السلام) کا ڈر جانا بعض نے کہا ہے کہ طبعی ہے جو کسی طرح جلالت شان کے منافی نہیں اور بعض نے کہا ہے کہ جو حادثہ مخلوق کی جانب سے ہو اس میں تو نہ ڈرنا کمال ہے جیسے ابراہیم (علیہ السلام) آتش نمرود سے نہیں ڈرے، اور جو امر خالق کی طرف سے ہو اس میں ڈرنا ہی کمال ہے کہ وہ فی الحقیقت حق تعالیٰ ہ... ی سے ڈرنا ہے جیسے ہوا تیز ہونے کے وقت جناب رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم) کا گھبرا جانا۔ حدیثوں میں آیا ہے، سو چونکہ اس تبدل میں مخلوق کا واسطہ نہ تھا اس لئے ڈر گئے کہ یہ کوئی قہر الہی نہ ہو۔ اور دوسری آیت میں الامنین فرمانے سے تسلی دینا اس طرف مشیر ہے۔ 7۔ یعنی یہ پھر عصا بن جاوے گا اور تم کو کوئی گزند نہ پہنچے گا۔  Show more

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

2 1 حضرت حق نے ارشاد فرمایا اس سانپ کو پکڑ لے اور ڈر نہیں ہم اس کو ابھی اس کی پہلی حالت پر لوٹائے دیتے ہیں۔ حضرت شاہ صاحب فرماتے ہیں یعنی پھر لاٹھی ہو جاوئے گی۔ 12