Surat Tahaa

Surah: 20

Verse: 24

سورة طه

اِذۡہَبۡ اِلٰی فِرۡعَوۡنَ اِنَّہٗ طَغٰی ﴿۲۴﴾٪  10

Go to Pharaoh. Indeed, he has transgressed."

اب تو فرعون کی طرف جا اس نے بڑی سرکشی مچا رکھی ہے ۔

Tafseer Ibn-e-Kaseer by

Amam Ibn-e-Kaseer

Go to Fir`awn! Verily, he has transgressed. This means, "Go to Fir`awn, the king of Egypt, whom you left Egypt fleeing from, and invite him to the worship of Allah alone, Who has no partners. Command him to treat the Children of Israel well and to not torment them. For verily, he has transgressed, oppressed, preferred the worldly life and forgotten the Most High Lord." The Supplication of Musa Allah tells, قَالَ رَبِّ اشْرَحْ لِي صَدْرِي

Ahsan ul Bayan by

Shah Fahd Abdul Azeez (al saud)

24۔ 1 فرعون کا ذکر اس لئے کیا کہ اس نے حضرت موسیٰ (علیہ السلام) کی قوم بنی اسرائیل کو غلام بنا رکھا تھا اور اس پر طرح طرح کے ظلم روا رکھتا تھا۔ علاوہ ازیں اس کی سرکشی و طغیانی بھی بہت بڑھ گئی تھی حتٰی کہ وہ دعویٰ کرنے لگا تھا ( اَنَا رَبُّكُمُ الْاَعْلٰى) 79 ۔ النازعات :24) ' میں تمہارا بلند تر رب ہوں '

Taiseer ul Quran by

Abdul Rehman Kilani

[١٩] موسیٰ (علیہ السلام) پہلے مدین سے مصر کو جارہے تھے۔ راستہ میں یہ واقع پیش آگیا۔ آپ کو نبوت عطا کی گئی اور معجزات عطا کرکے اللہ تعالیٰ نے فرمایا اب جاؤ اور جاکر مصر کے بادشاہ فرعون سے جاکر ٹکر لو۔ وہ اللہ کا نافرمان اور خدائی کا دعوے دار بنا بیٹھا ہے اس کو راہ راست کی دعوت دو ۔ اور فرعون جیسے جابر اور قاہر بادشاہ سے مقابلہ کے لئے آپ کو جو سروسامان عطا کیا گیا وہ صرف یہ دو معجزات تھے۔ اسی بات سے معلوم ہوجاتا ہے کہ انبیاء و رسل پر جو ذمہ داری ڈالی جاتی ہے وہ کس قدر گرانبار ہوتی ہے۔ اس حکم کے بعد آپ نے اپنے اہل و عیال سے کیا سلوک ؟ اس بارے میں کتاب و سنت خاموش ہیں۔ اغلاب خیال یہی ہے کہ وہ اپنے ساتھ مصر لے گئے ہوں گے۔

Tafseer al Quran by

Abdul Salam Bhatvi

اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ ۔۔ : نبوت اور معجزات عطا کرنے کے بعد حکم ہوا کہ یہ معجزات لے کر فرعون کے پاس جاؤ جو تکبر اور سرکشی میں ہر حد سے تجاوز کر گیا ہے، حتیٰ کہ بندہ ہو کر رب اعلیٰ ہونے کا دعویٰ کر بیٹھا ہے۔ اس حکم کی مزید تفصیل آگے آیات (٤٢ تا ٤٨) میں آرہی ہے۔

Maarif ul Quran by

Mufti Muhammad Shafi

اذْهَبْ إِلَىٰ فِرْ‌عَوْنَ (Go to the Pharaoh - 20:24). Having suitably armed him with two great miracles, Allah Ta` ala commanded Sayyidna Musa (علیہ السلام) to proceed to Egypt and invite the Pharaoh to accept the true faith because he had exceeded all bounds in his tyranny and misdeeds.

اِذْهَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ ، اپنے رسول کو دو عظیم الشان معجزوں سے مسلح کرنے کے بعد ان کو حکم دیا گیا کہ فرعون سرکش کو دعوت ایمان دینے کے لئے چلے جائیں۔

Mufradat ul Quran by

Imam Raghib Isfahani

اِذْہَبْ اِلٰى فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰي۝ ٢٤ۧ ذهب الذَّهَبُ معروف، وربما قيل ذَهَبَةٌ ، ويستعمل ذلک في الأعيان والمعاني، قال اللہ تعالی: وَقالَ إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] ، ( ذ ھ ب ) الذھب ذھب ( ف) بالشیء واذھبتہ لے جانا ۔ یہ اعیان ومعانی دونوں کے متعلق استعمال ہوتا ہے ۔ قرآن میں ہے : إِنِّي ذاهِبٌ إِلى رَبِّي[ الصافات/ 99] کہ میں اپنے پروردگار کی طرف جانے والا ہوں ۔ فِرْعَوْنُ : اسم أعجميّ ، وقد اعتبر عرامته، فقیل : تَفَرْعَنَ فلان : إذا تعاطی فعل فرعون، كما يقال : أبلس وتبلّس، ومنه قيل للطّغاة : الفَرَاعِنَةُ والأبالسة . فرعون یہ علم عجمی ہے اور اس سے سرکش کے معنی لے کر کہا جاتا ہے تفرعن فلان کہ فلاں فرعون بنا ہوا ہے جس طرح کہ ابلیس سے ابلس وتبلس وغیرہ مشتقات استعمال ہوتے ہیں اور ایس سے سرکشوں کو فراعنۃ ( جمع فرعون کی اور ابا لسۃ ( جمع ابلیس کی ) کہا جاتا ہے ۔ طغی طَغَوْتُ وطَغَيْتُ «2» طَغَوَاناً وطُغْيَاناً ، وأَطْغَاهُ كذا : حمله علی الطُّغْيَانِ ، وذلک تجاوز الحدّ في العصیان . قال تعالی: اذْهَبْ إِلى فِرْعَوْنَ إِنَّهُ طَغى[ النازعات/ 17] ( ط غ ی) طغوت وطغیت طغوانا وطغیانا کے معنی طغیان اور سرکشی کرنے کے ہیں اور أَطْغَاهُ ( افعال) کے معنی ہیں اسے طغیان سرکشی پر ابھارا اور طغیان کے معنی نافرمانی میں حد سے تجاوز کرنا کے ہیں ۔ قرآن میں ہے : إِنَّهُ طَغى[ النازعات/ 17] وہ بےحد سرکش ہوچکا ہے ۔

Ahkam ul Quran by

Amam Abubakr Al Jassas

Tafseer Ibn e Abbas by

by Ibn e Abbas

Bayan ul Quran by

Dr Israr Ahmed

آیت ٢٤ (اِذْہَبْ اِلٰی فِرْعَوْنَ اِنَّہٗ طَغٰی ) ” فرعون کی سر کشی اب حد سے تجاوز کر رہی ہے۔ چناچہ آپ ( علیہ السلام) جائیں اور اسے بھلائی اور دین حق کی دعوت دیں۔ اسے یہ بھی کہیں کہ وہ بنی اسرائیل پر ظلم نہ کرے اور انہیں واپس اپنے وطن فلسطین جانے کی اجازت دے دے۔

Tafheem ul Quran by

Abdul Ala Maududi

Aasan Tarjuma e Quran by

Mufti Taqi Usmani

Ahsan ut Tafaseer by

Hafiz M. Syed Ahmed Hassan

Anwar ul Bayan by

Muhammad Ali

(20:24) طغی۔ ماضی واحد مذکر غائب وہ حد سے نکل گیا۔ اس نے سرکشی کی۔ اس نے سر اٹھایا۔ طغی یطغی (فتح) اور طغی یطغی (سمع) طغیان مصدر۔ طغی الرجل ظلم و نافرمانی میں حد سے گذر گیا۔ طغی الماء پانی کا بلند ہوجانا۔ انہ طغی وہ بیحد سرکش ہوچکا ہے۔

Ashraf ul Hawashi by

Muhammad Abdahul-Falah

ف 6 یعنی بڑی شرارت اور سرکشی پر کمر باندھ لی ہے حتی کہ خدائی تک کا دعویٰ کرنے لگا ہے۔

Asrar ut Tanzil by

Muhammad Akram Awan

Baseerat e Quran by

Muhammad Asif Qasmi

Bayan ul Quran by

Maulana Ashraf ali Thanvi

Fahm ul Quran by

Mian Muhammad Jameel

Fi Zilal al Quran by

Sayyid Qutb Shaheed

Anwar ul Bayan by

Maulana Aashiq illahi Madni

Jawahir ur Quran by

Moulana Ghulamullah Khan

15:۔ ” طَغٰی الخ “ طغیان سے ہے جس کے معنی انتہائی سرکشی کے ہیں۔ فرعون کی سرکشی کی انتہا یہ تھی کہ اس نے خود خدائی کا دعوی کر رکھا تھا چناچہ ” اَنَا رَ بُّکُمُ الْاَعْلٰی “ اور ” مَا عَلِمْتُ لَکُمْ مِّنْ اِلٰهٍ غَیْرِيْ “ اس کا اعلان تھا۔

Kashf ur Rahman by

Ahmed Saeed Dehlvi

24 توحید اور نبوت کی تعلیم دینے کے بعد تبلیغ کے لئے ارشاد ہوا اے موسیٰ تو فرعون کی طرف جا کیونکہ وہ عبودیت کی حد سے آگے بڑھ گیا ہے۔ یعنی بجائے بندگی کا اظہار کرنے کے خود خدائی کا دعویٰ کرنے لگا ہے ۔ لہٰذا یہ نشانیاں لے کر اس کے پاس جا ۔