25. This answer is full of wisdom. If Prophet Moses (peace be upon him) had said: Yes, they all lacked common sense and had gone astray and would become the fuel of Hell, this answer, though true, would have served the very purpose Pharaoh had in mind in putting the question. But the answer given by the Prophet was true and it frustrated the trick of Pharaoh as well. His answer was to this effect: Well, those people have now gone before their Lord, and I have no means of judging their deeds and intentions. However, their whole record is safe and secure with Allah, and nothing can escape Him. Allah alone knows how to deal with them. What concerns you and me is our own position and attitude to life. We should be more concerned about our own end than of those who have already passed away into Allah’s presence.
سورة طٰهٰ حاشیہ نمبر :25
یہ ایک نہایت ہی حکیمانہ جواب ہے جو حضرت موسیٰ نے اس وقت دیا اور اس سے حکمت تبلیغ کا ایک بہترین سبق حاصل ہوتا ہے ۔ فرعون کا مقصد ، جیسا کہ اوپر بیان ہوا ، سامعین کے ، اور ان کے توسط سے پوری قوم کے دلوں میں تعصب کی آگ بھڑکانا تھا ۔ اگر حضرت موسیٰ کہتے کہ ہاں وہ سب جاہل اور گمراہ تھے اور سب کے سب جہنم کا ایندھن بنیں گے تو چاہے یہ حق گوئی کا بڑا زبردست نمونہ ہوتا ، مگر یہ جواب حضرت موسیٰ کے بجائے فرعون کے مقصد کی زیادہ خدمت انجام دیتا ۔ اس لیے آنجناب نے کمال دانائی کے ساتھ ایسا جواب دیا جو بجائے خود حق بھی تھا ، اور ساتھ ساتھ اس نے فرعون کے زہریلے دانت بھی توڑ دیے ۔ آپ نے فرمایا کہ وہ لوگ جیسے کچھ بھی تھے ، اپنا کام کر کے خدا کے ہاں جا چکے ہیں ۔ میرے پاس ان کے اعمال اور ان کی نیتوں کو جاننے کا کوئی ذریعہ نہیں ہے کہ ان کے بارے میں کوئی حکم لگاؤں ۔ ان کا پورا ریکارڈ اللہ کے پاس محفوظ ہے ۔ ان کی ایک ایک حرکت اور اس کے محرکات کو خدا جانتا ہے ۔ نہ خدا کی نگاہ سے کوئی چیز بچی رہ گئی ہے اور نہ اس کے حافظہ سے کوئی شے محو ہوئی ہے ۔ ان سے جو کچھ بھی معاملہ خدا کو کرنا ہے اس کو وہی جانتا ہے ۔ مجھے اور تمہیں یہ فکر نہیں ہونی چاہیے کہ ان کا موقف کیا تھا اور ان کا انجام کیا ہو گا ۔ ہمیں تو اس کی فکر ہونی چاہیے کہ ہمارا موقف کیا ہے اور ہمیں کس انجام سے دو چار ہونا ہے ۔